4 دسمبر 2014 ء، بکنگھم شائر کے پائن وڈ اسٹوڈیو میں دنیا بھر سے میڈیا کے نمائندے اس گلیمرس اور نگا رنگ تقریب میں مدعو ہیں اور نہایت بے صبری اور بے چینی سے منتظر ہیں کہ دنیائے فلم کی سب سے بڑی اور کام یاب ترین فرنیچرائز فلمی سیریز ’’جیمزبانڈ‘‘ کی چوبیسویں فلم کے ٹائٹل اور کاسٹ کا اعلان کیا جائے۔
مسرتوں سے لبریز اس موقع پر فلم کے ڈائریکٹر سیم مینڈس نے پروڈیوسر باربرا بروکولی کی موجودگی میں ٹی وی کی بڑی اسکرین کا بٹن آن کردیا، جس پر نئی بانڈ فلم کا ٹائیٹل، ’’ S P E C T R E ‘‘ تحریر ہے، جس کے ساتھ ایک عکس بھی ہے۔ یہ شیشے کی دیوار پر شکار ہونے والی گولی کاسوراخ ہے جوکہ آکٹوپس کی ترجمانی بھی کررہی ہے۔ سیم مینڈس نے اس عظیم الشان آسٹن مارٹن کار کے نئے اور دسویں فلمی ماڈل DB10 کے غلاف کو بھی اتارا پھینکا اور حاضرین کی آنکھوں کو چکاچوند کردیا۔
بانڈ سیریز کی فلمیں اپنی اہمیت اور افادیت کے لحاظ سے ہمیشہ ہی سے عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنتی رہی ہیں، جنہوں نے اپنے مالکان کی دولت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ پچھلی فلم ’’اسکائی فال‘‘ کی گلوبل بوکس آفس پر مجموعی آمدنی ایک ارب،10کروڑ ڈالر رہی تھی، جس نے برطانیہ میں سنیما کی تاریخ میں آمدنی کا نیا ریکارڈ بناڈالا اور اپنی کارکردگی پر دو آسکر ایوارڈز بھی جیتے۔ بانڈ سیریز فلموں کو پروڈیوس کرنے والا لندن کا ادارہ EON پروڈکشنز ہے، جب کہ میٹرو گولڈن میئر (ایم جی ایم) اور سونی انٹرٹینمنٹ والے اس کی عالمی تقسیم کاری کرتے ہیں۔
پروڈکشنز کے مالکان البرٹ بروکولی فیملی ہیں۔ بروکولی کی وفات کے بعد ان کی صاحب زادی باربرا بروکولی اور سوتیلے بیٹے مائیکل جی ولسن یہ خدمات نہایت خوش اسلوبی ادا کررہے ہیں ۔ بانڈ سیریز کے ناولوں کی اشاعت 1953 ء سے ہوئی تھی جب کہ فلم میں جیمزبانڈ نے 1962 ء میں جنم لیا، جب ’’ڈاکٹر نو ‘‘ کام یابی کے ساتھ ریلیز ہوئی اور بانڈ فلمیں سنیما کی تاریخ کا لازمی جزو بن گئیں۔ اس طرح 50 سال سے زاید عرصے میں بانڈ سیریز کی 23 فلموں کو سنیما کے پردے کی زینت بنایا جاچکا ہے۔
بانڈ فلموں کو تواتر کے ساتھ دو یا زاید سال کے وقفہ سے نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ پچھلی فلم ’’اسکائی فال‘‘ 2012 ء میں پیش کی گئی تھی اور تین سال کے بعد سیریز کی نئی فلم ’’اسپیکٹر‘‘ کو 2015 ء میں پیش کیا جارہا ہے، جسے اکتوبر میں برطانیہ اور نومبر میں عالمی سنیما کے لیے پیش کیا جائے گا۔ بانڈ کے پرانے مدّاحوں کے لیے ’’اسپیکٹر‘‘ یقیناً ایک جانا پہنچانا اور مانوس کردار ہے اور ان کے لیے یہ خوشی کا موقع ہے کہ وہ سرپرائز کے طور پر اسے بانڈ کے مدمقابل دیکھ سکیں گے، جب کہ یہاں نئی جنریشن کے اسپیکٹر کو جاننا دل چسپی کا حامل ہوگا اور بانڈ اور اس کے دشمنوں کی آئیڈیا لوجی کو جاننے کا موقع ملے گا۔
فلم ’’اسپیکٹر‘‘ کے ذریعے بانڈ کے سب سے بڑے روایتی اور ازلی دشمن ارنسٹ اسٹیورو بولڈ فلڈ (Ernst Stavro Blofeld)کی واپسی ہورہی ہے، جوکہ تنظیم SPECTRE (SPecial Executive for Counter-intelligence,Terrorism,Revenge and Extortion) کا بانی اور سرغنہ ہے اور اسپیکٹر نمبر ۔1کے نام سے شناخت رکھتا ہے۔ یہ تنظیم جرائم، دہشت گردی، انتقام اور لوگوں کا استحصال کرنے کے لیے سرگرم رہتی ہے، جسے دنیا کے بعض امیر ترین افراد کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے۔ یہ 1950 ء کے عشرے کی ایسی دہشت گرد تنظیم ہے جو کہ فرد واحد کی کمرشیل انٹرپرائز ہوتی ہے، جسے بولڈ فلڈ چلاتا ہے۔ اس کا مرکز ی خیال آئن فلیمنگ نے اس وقت مافیا کے گروپوں کی سرگرمیوں سے متاثر ہوکر تخلیق کیا تھا، جو منظم طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ نہایت رازداری اور خاموشی سے اپنا وار کرتے ہیں۔
ان میں مافیا کے ساتھ امریکی گینسٹرنگ، فرانس کی خفیہ جرائم کی سوسائٹی ’’یونین کورس‘‘ چینی ’’ٹانگ اور ٹرینا‘‘، جاپان کی خطرناک ترین بلیک ٹریگون سوسائٹی اور Yakingaگروپ خاص طور پر نمایاں تھے، جن کے ایلیمنٹس آئن فلمینگ کی تخلیاتی تنظیم اسپیکٹر کے فیچرز بنے تھے۔ اسپیکٹر کا کام دو طاقت ور ملکوں یا اسٹیٹ کے درمیان لڑائی کروانا ہوتا ہے، تاکہ دنیا پر غاصبانہ تسّلط قائم کیا جاسکے۔ ہوتا یوں ہے کہ امریکا میں سرخ چین کے منشیات فروش فرانسیسی وزیرخارجہ کے کہنے پر ایک منحرف روسی کو ہلاک کردیتے ہیں اور ناٹو سے نیوکلیائی ہتھیار چرانے کے لیے بلیک میلنگ کی جاتی ہے۔ 1959 ء میں فلیمنگ نے محسوس کرلیا تھا کہ سرد جنگ جلد ہی سرَد ہوجانے والی ہے اور اب بانڈ کے حقیقی سیاسی دشمن کو بھی بدلنا چاہیے۔
اسپیکٹر تنظیم کے 21 ٹاپ ارکان ہیں، جن کا لیڈر بولڈ فلڈ ہے۔ اس کے تمام ایجنٹس اسپیکٹر اپنے نمبروں سے پکارے جاتے ہیں۔ بولڈ فلڈ تنظیم کا بانی اور ماسٹر مائنڈ ہے۔ وہ ہمیشہ نمبر ون رہنا چاہتا ہے، ان کے نمبروں کو ہر ماہ بدلا جاتا ہے، مثلاً جب اسپیکٹر نمبر ۔2 ایمیلیو لارگو نمبر ون ہوجاتا ہے، تو بولڈ فلڈ نمبر۔2 پر آجاتا ہے۔ منحرف یا باغی ہوجانے والے ایجنٹوں کی سزا صرف اذیت ناک موت ہے۔ اسپیکٹر نمبر۔3 اسپیکٹر ایجنٹ کے روپ میں خاتون ہائی رینک والی روسی روسا کلیب ہوتی ہیں، جوکہ اپنے مخالف پر جوتے کی نوک میں چھپے تیز دھار والے چاقوؤں کا استعمال کرتی ہے۔ بانڈ کے تمام جاسوسی کیریر میںچیف اسپیکٹر اسٹیج کے پیچھے اس کی گھات لگائے بیٹھا ہوتا ہے۔
بولڈ فلڈ کو مایوس کرنے والوں کو عبرت ناک سزائیں دی جاتی ہیں۔ ناول کی ادبی کہانیوں میں اسپیکٹر کی شروعات ایک چھوٹے سے جرائم پیشہ گروہ کی صورت میں ہوئی تھی اور پھر یہ ایک وسیع بین الاقوامی جرائم کی تنظیم میں ڈھل گئی، جس کا اپنا اسپیکٹر آئی لینڈ اور تربیتی مرکز ہوتا ہے۔ اسپیکٹر کو بانڈ کی آفیشل فلموں میں روسی ایجنسی ’’S M E R S H ‘‘ سے تبدیل کیا گیا تھا۔ اِسمرش آئن فلیمنگ کی تخلیاتی کاؤنٹر انٹیلی جنس تھی، جسے روس کے حقیقی S M E R S Hکو سامنے رکھ کر بنایا گیا تھا۔ اسمرش کو مغرب کے خلاف سیاسی بغاوت اور جرمن نازیوں سے لڑنے کے فیصلے کے نتیجے میں تشکیل دیا گیا تھا، جو کہ روسی خفیہ ایجنسی KGB کے زیراثر تھی۔
یہ 1943 سے لے کر 1946 ء تک کام کرتی رہی، جس کا موٹو تھا۔ ’’جاسوسوں کو موت۔Death To Spies ـ‘‘ اور یہ مغربی جاسوسوں کا کھوج لگانے اور ٹھکانے لگانے کے خصوصی حربے اختیار کرتی ہے۔ فلم ’’دی لیونگ ڈے لائیٹس‘‘ میں بھی اس خیال کو مرکز بنایا گیا ہے۔ جب بانڈ روس سے برسربیکار افغان جہادیوں کی مدد کرتا ہے۔ فلیمنگ کے معروف و مقبول کردار ایورک گولڈ اور جلاّد ’’ریڈ‘‘ اسمرش کے لیے کام کرتے ہیں۔ اسپیکٹر کے 21 اہم ایجنٹوں میں 18 ایجنٹس روزمرہ کے معاملات پر نظر رکھتے ہیں، جب کہ یہ 3 اور 6 کے گروپوں کی شکل میں ہوتے ہیں جن میں جرائم کی دنیا کے بڑے بڑے پیشہ ور مجرم شامل ہیں۔ایذا رسانی دینے کا ماہر، شاطر اسپرولن ارنسٹ اسٹیورو بولڈ فلڈ پہلی بار عمومی طریقے سے 1961 ء کے ناول ’’تھنڈربال‘‘ کی کہانی میں پیش ہوا اور پھر عالمی سطح پر طاقت ور فلمی کردار اسپیکٹر کی نمائندگی کرتا ہوا ’’تھنڈر بال‘‘ میں جلوہ گر ہوا۔
جیمز بانڈ کی ادبی کہانیوں کو آگے بڑھانے اور جاری رکھنے میں مصّنف جان گارڈنر اور ریمنڈ بینسن نے سب سے زیادہ کام کیا ہے۔ جان گارڈنر کے بانڈ ناول ’’فاراسپیشل سروسسز‘‘ میں انہوں نے اسپیکٹر کو بولڈ فلڈ کی بیٹی نینابسمارکیور کے سامنے لاکر فعال کیا تھا۔ حالیہ بانڈ کی فلمی سیریز میں بھی اس کا کردار ٹیمل راہینی ( Tamil Rahani) کی صورت میں جاری رکھا گیا ہے۔ تنظیم اسپیکٹر کا ذکر فلم ’’ڈاکٹر نو‘‘ ہی سے کیا گیا تھا، جس کا سرغنہ ڈاکٹر جولیئس نو ہے جو کہ اسپیکٹر کے لیے کام کررہا ہوتا ہے۔ اسے فلیمنگ کے ادبی کہانی والے پلاٹ سے تھوڑا بدلا گیا ہے، جس میں ڈاکٹر نو سوویت یونین کے لیے کام کررہا ہوتا ہے، جہاں اسپیکٹر کے بجائے ’’اسمرش‘‘ کو پس منظر میں رکھا گیا تھا اور اسمرش ہی اصل ولین کا سرچشمہ ہوتی ہے۔ اگرچہ مختصر حوالے سے ناول کی ادبی کہانی اور فلم ’’فرام رشیا ودھ لو‘‘ کے اسکرپٹ میں اسپیکٹر کا ذکر ہوا تھا اور ادبی کہانی کے مطابق فلمی کہانی میں بھی محبت کو اہم فیچر کے طور پر رکھا گیا ہے۔
بانڈ سیریز فلموں کے مالکانہ حقوق کا دعویٰ فلم تھنڈبال کے پروڈیوسر کیون میکلوری نے کردیا تھا، جب کہ فلم ساز البرٹ بروکولی اور ان کے پارٹنر سالز مین تھے، کیوںکہ میکلوری نے بانڈ کو سنیما کی اسکرین تک پہنچانے میں دونوں کے ساتھ مل کر کام کیا تھا اور تمام معاملات میں شریک رہے تھے۔ چناںچہ انہوں نے فلمی پروڈکشن کے بانڈ اور اسپیکٹر کے کرداروں کے حقوق کی جنگ میں کاپی رائیٹس حاصل کرلیے وہ اب مشترکہ طور پر کریڈٹ پر تھے۔
بانڈ سیریز کے پروڈیوسروں اور میکلوری کے مابین یہ معاملہ ایک طویل متنازع بنا رہا، جس کے باعث بانڈ کے آفیشل پروڈیوسرز اسپیکٹر کے کردار کو کھل کر سنیما میں نہ پیش کرسکے۔ اسی تنازعے کے سبب فلم تھنڈربال بانڈسیریز کی تیسری فلم کی صورت میں پیش کی گئی، حالاں کہ فلم کے پروڈیوسرز اسے سیریز کی پہلی فلم کے طور پر پیش کرنا چاہتے تھے۔ یوں ’’ڈاکٹر نو‘‘ بانڈ سلسلے کی پہلی فلم ثابت ہوئی۔ میکلوری نے قانونی حیثیت حاصل کرنے کے بعد بانڈ کے کچھ حقوق کو استعمال کرتے ہوئے تھنڈربال کو دوبارہ ’’نیورسے نیور اگین‘‘ کے نام سے بنایا تھا، جوکہ 1983 ء میں ریلیز کی گئی تھی، جب کہ اسی سال بانڈ کی آفیشل فلم ’’آکٹوپسی‘‘ بھی پیش کی گئی، جس میں کاپی رائیٹس کی مشکلات کی بنا پر اسپیکٹر کو ’’آکٹوپس‘‘ سے تعبیر کیا گیا تھا، جو کہ اسپیکٹر تنظیم کا علامتی نشان ہے۔ موجودہ فلمی بانڈ ڈینئیل کریگ کی ابتدائی فلموں میں اسپیکٹر کی خاموش واپسی ہوئی ہے۔
جس میں اسپیکٹر سے ملتی جلتی۔ زیرزمین دہشت گرد تنظیم کو پلاٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اسے “Quantum” کے نام سے فلم “Quantum of Solace” میں برقرار رکھا گیا تھا، کیوں کہ یہ پچھلی فلم ’’کسینورائل‘‘ کا دوسرا حصہ تھا۔ بلغارین زبان میں اس فلم کے سب ٹائیٹل کو ’’کوانٹم آف سولس‘‘ سے ترجمہ کرکے “Spectre of Solace” بنایا گیا ہے۔ بلغارین زبان میں اسپیکٹر کا مطلب ’’کوانٹم‘‘ ہے۔ آئرش فلم پروڈیوسر کیون میکلوری کا 2006 ء میں انتقال ہوچکا ہے اور بالآخر میکلوری کے کاپی رائٹس کی طویل جنگ EON پروڈکشنز کے حق میں جیتی جاچکی ہے اور اب بانڈ کے تمام حقوق کی محافظ اور ذمے دار بانڈ سیریز پروڈکشنز کے ساتھ ایم جی ایم ہے، جن کے مابین پچھلے سال معاہدہ طے پاگیا ہے۔
بانڈ سیریز کی اگلی فلم ــ”S P E C T R E” کے اعلان کو ٹوئٹر پر اور دوسرے تمام میڈیا میں سراہا گیا ہے۔ بانڈ سیریز فلموں میں سب سے زیادہ بار جیمز بانڈ بننے والے َسر راجر مور نے بولڈ فلڈ کے کردار کی واپسی پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ عالمی دہشت گردی کی اذیت کا نشان ’’آکٹوپس‘‘ کی نمائندگی کرنے والا ماسٹر مائنڈ خوف ناک، جرائم کا سرغنہ ’’ارنسٹ اسٹیوروبولڈفلڈ‘‘ کے پاور فل رو ل کو اب منجھے ہوئے آسٹروی فن کار کرسٹوف والز ادا کرنے جارہے ہیں، جوکہ دیکھنے والا ہوگا۔ یہ افواہیں اور خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ وہ اسپیکٹر کا رول ادا کرنے والے ہیں۔ کرسٹوف فلمی پیش منظر میں “Oberhuser” کے طور پر ہوں گے، جن کے پیچھے ولین بولڈ فلڈ چھپا بیٹھا ہے۔
کرسٹوف اپنی کارکردگی پر دو آسکر ایوارڈز جیت چکے ہیں۔ بانڈسیریز کی اس 24 ویں فلم میں 47 سالہ ڈینئل کریگ بانڈ کا رول چوتھی بار ادا کررہے ہیں۔ بانڈ کے کردار کے بعد دوسرے اہم کرداروں میں بانڈ گرلز کا رول اس بار اٹلی کی حسین اور بے باک اداکارہ مونیکابلوچیِ اور فرانس کی نوجوان اور خوبرو لیاسیڈوکس نے سنبھالا ہے، جو لوُسیا اور میڈِلین کے کردار ادا کریں گی۔ فلمی کاسٹ کا مرکز مونیکا بلوچی ان فن کاروں میں شامل ہیں، جنہیں روس میں بہت زیادہ سراہا جاتا ہے۔ وہ فلم سیریز ’’میٹرکس‘‘ سے پہلے ہی بین الاقوامی پزیرائی حاصل کرچکی ہیں۔ فلمی کاسٹ میں جو دوسرے اہم اداکار اس بار فلم کا حصہ بننے ہیں ان میں برطانیہ کی معروف ٹی وی جاسوسی سیریز ’’شیرلاک‘‘ کے مرکزی اداکار اِینڈریو اِسکاٹ بھی شامل ہیں، جو سرکاری نمائندے “Denbigh” کے طور پر پیش ہوں گے۔ اس کے علاوہ بانڈ کے ’’باس ایم‘‘ کا اہم رول نئی فلم میں دوسری بار اداکار Ralph Fiennes اداکر رہے ہیں۔
اس سے پہلے سیریز کی سات فلموں میں متواتر باس ایم کے طور پر خاتون جوڈی ریسنک پرفارم کرتی آئی تھیں اور ان کی ریٹائرڈمنٹ پر نئے ایم کو متعارف کروایا گیا ہے، جب کہ نیومی ہیرس (مس پینی)،Ben Whishaw )گیجٹس ماسٹر ’’کیو‘‘(اور Rory Kinnear (چیف آف اسٹاف بل ٹینر) کے طور پر فلم میں بدستور شامل ہیں۔ چیف آف اسٹاف کا کردار آئن فلیمنگ کی نیوی کی ملازمت کے حقیقی چیف آف اسٹاف سے مماثلت رکھتا ہے، جسے فلم ’’مین ودھ دی گولڈن گن‘‘ میں متعارف کروایا گیا تھا۔ بل ٹینر بانڈ کے ایک مخلص رفیق کا ر بھی ہیں۔ ولین کے قاتل جلّاد(Hench Man) ’’گارجین آف گلیکسی‘‘ کے طاقت ور اداکار Dave Bautistaبنے ہیں، جو کہ “Mr Hinx” سے پہنچانے جاتے ہیں۔
پچھلی فلموں سے ایک اہم کردار ’’مسٹر وائٹ‘‘ کی واپسی کا بھی اشارہ ملا ہے، جسے اداکار جیسپر کرسٹینسن نے عمدگی سے نبھایا ہے فلم ’’کسینورائل‘‘ اور ’’کوانٹم آف سولس‘‘ میں۔ برطانیہ کی اہم شخصیت عظیم سائنس داں اسٹیفن ہاکنگ بھی بڑے پُرتجسّس اور پرعزم ہیں کہ بانڈ کی نئی فلم میں ان کا اہم دشمن کردار ادا کرنے جارہا ہے۔ اس فلم کی کہانی اسکرین کے لیے جان لوگن نے تحریر کی ہے، جب کہ ان کی معاونت بانڈ سیریز کے روایتی لکھاریوں نیل پوُروِس اور رابرٹ ویڈ نے کی ہے۔ فوٹو گرافی ڈائریکٹرHoyte van Hoytema نے کی ہے، جب کہ سیٹ ڈیزائنر کرسٹوفر نولان ہیں جو کہ فلمی کاسٹ کا حصہ بنے ہیں۔ کاسٹیوم ڈیزائن کیا ہے ہالینڈ کےJany Temme نے، اور فلم کے ڈائریکٹر ’’اسکائی فال‘‘ کے سیم مینڈنس ہیں جو دوسری مرتبہ فلم کی ڈائریکشن دے رہے ہیں۔
فلم بندی کے اہم مقامات میں پائن وڈ اسٹوڈیو۔ لندن، میکسیکو سٹی، روم، تنجیر،Ertound اور صحارا کا نخلستان ’’ارفوہ‘‘ (مراکش) شامل ہیں۔ بانڈ کی آمد ’’آن ہر مسجٹیزسیکرٹ سروس‘‘ کی طرح آسٹریا کے اونچے برفانی مقام پر “Ski Slopes” سے ہوگی، جہاں خیال ہے کہ فلم بندی میں سات ماہ کا عرصہ لگے گا۔ فلم اسپیکٹر میں بانڈسیریز کا اہم ترین فیچر جیمزبانڈ کی آسٹن مارٹن DB10 کو بھی پیش کیا جارہا ہے، جو بانڈ سیریز کی پچاس سالہ تاریخ کی 10 ویں آسٹن مارٹن کار ہے۔
اس کار کو سب سے پہلے اوریجنل فلمی بانڈ َسر شین کونری نے 1965 ء میں”Gold Finger” میں دوڑایا تھا۔ بانڈ کا یہ ماڈل بھی فروخت کے لیے نہیں ہوگا۔DB10 کے لیے سیم مینڈس نے کار کے ڈیزائنر اور ڈویپلر کے ساتھ مل کر کام کیا ہے، تاکہ فلمی ضروریات کے عین مطابق کار کی دست یابی ہو۔ کار میں نئے فیچروں کے ساتھ ماضی کے مقبول عام فیچرز کو بھی رکھا گیا ہے، جن میں ایجیکٹ سیٹ اور راکٹ لانچرز نصب ہوتے ہیں۔ آسٹن مارٹن کے مرکز Gaydon میں اس کی پچاسویں سال گرہ کے موقع پر کمپنی کے ڈائریکٹر اینڈی پالمر نے کہا کہ ہم جیمز بانڈ کے ساتھ شراکت کی پچاسویں سال گرہ منارہے ہیں اور اس موقع پر اس کا ر کو پیش کیا جارہا ہے۔ نئی اسپورٹس کار ونڈرفل DB10 کو بانڈ کو سامنے رکھتے ہوئے تخلیق کیا گیا تھا۔