خاک میں صورتیں اور اردو شاعری میں تصورِ زن
مصنفہ: نسیم انجم
ناشر: ماورا پبلشرز، لاہور
صفحات:224
قیمت:400روپے
اس کتاب کی مصنفہ نسیم انجم افسانہ نگار ہونے کے ساتھ بہ طور کالم نویس بھی اپنی پہچان رکھتی ہیں۔ اس سے قبل ان کا خواجہ سراؤں کی زندگی کے پس منظر میں لکھا جانے والا ناول ’’نرک‘‘ افسانوں کا مجموعہ ’’گلاب فن اور دوسرے افسانے‘‘ شایع ہوکر پذیرائی حاصل کرچکے ہیں۔ ’’خاک میں صورتیں اور اردو شاعری میں تصور زن‘‘ معروف شاعر فضا اعظمی کی مسدس ’’خاک میں صورتیں‘‘ کے تناظر میں تحریر کیا جانے والا مقالہ ہے۔ فضااعظمی کی یہ مسدس دنیا میں عورتوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک اور تاریخ کے مختلف ادوار میں ان کے استحصال کی کہانی سناتی ہے۔ ساتھ ہی یہ عہدحاضر میں عورت پر ڈھائے جانے والے مظالم کی پردہ کشائی کی ہے۔
نسیم انجم نے ’’خاک میں صورتیں‘‘ میں شعری اسلوب میں بیان کردہ خیالات اور واقعات کو ان کے پورے پس منظر کے ساتھ نثر کا روپ دیا ہے۔ انھوں نے بڑی عرق ریزی سے تحقیق کرکے مسدس میں شامل استعاروں اور تشبیہات کو پوری تفصیل اور وضاحت کے ساتھ بیان کرنے کے لیے بڑی عرق ریزی سے یہ تحقیقی کاوش انجام دی ہے۔ نسیم انجم نے فضا اعظمی کی مسدس کا تنقیدی جائزہ بھی لیا ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے اردو شاعری میں عورت کے تصور پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
کتاب کا انتساب چیف جسٹس جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری کے نام ہے، جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے،’’اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مظلوم عورت کو انصاف اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایسے قوانین کا نفاذ کریں جن پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
’’نونہال‘‘
مدیرِاعلیٰ: مسعود احمد برکاتی
بچوں کے رسالے ’’نونہال‘‘ کا جولائی 2013کا شمارہ اپنے ننھے مُنے قارئین کے لے دل چسپسی کا سامان لیے ہوئے اور معلومات سے آراستہ ہے۔ شمارے میں ’’جاگوجگاؤ‘‘ کے زیرعنوان حکیم محمد سعید شہید کی تحریر کے علاوہ ’’روزے کے آداب‘‘،’’سیکھنا اچھا ہے‘‘،’’امیر بنا بھکاری‘‘،’’جن دادا‘‘ ’’سینگوں والا لڑکا‘‘، ’’ہاریاجیت‘‘،’’آئیے مصوری سیکھیں‘‘،’’عالم بالا سے واپسی‘‘، ’’وہ کون تھی‘‘ اور ’’بلاعنوان انعامی کہانی‘‘ کے علاوہ مزید خوب صورت تحریریں اور نظمیں شامل ہیں۔ ہمدرد نونہال اسمبلی کی کارروائی بھی اس شمارے کا حصہ ہے۔ شمارے کا سرورق بہت خوب صورت ہے، جس پر ایک پیاری سی بچی ہاتھ میں گڑیا پکڑے کھڑی ہے اور پس منظر میں چاند اور پھول نظر آرہے ہیں۔
پروفیسر سید محمد نصیر کے مضامین
ترتیب وتدوین: ڈاکٹر سید جعفر احمد
ناشر: ارتقاء انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز، کراچی
صفحات:395
قیمت:400روپے
زیرتبصرہ کتاب ممتاز ترقی پسند دانش ور اور ماہرتعلیم پروفیسر سید محمد نصیر کے مضامین کا مجموعہ ہے۔ پروفیسر سید محمد نصیر کی دانش محض کتابوں ہی کی دین نہ تھی بل کہ انھوں نے زندگی کی گہماگہمی سے اپنے افکاروخیالات کو نکھارا اور سنوارا تھا۔ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کرنے کے بعد انھوں نے تدریس کا پیشہ اپنایا اور پھر زندگی بھر اس پیشے سے وابستہ رہ کر ذہنوں کی آبیاری کرتے رہے۔ بہ طور مدرس فرائض انجام دینے کے ساتھ وہ تہذیبی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔
انھوں نے انگریزی اور اردو میں لاتعداد مضامین تحریر کیے، جنھیں ارتقاء انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز نے کتابی صورت میں شایع کیا ہے۔ کتاب کی تدوین وترتیب کا فریضہ ڈاکٹر سید جعفر احمد نے انجام دیا ہے۔ کتاب میں پروفیسر سید محمد نصیر پر ڈاکٹر جعفر احمد کا مضمون بھی شامل ہے۔ کتاب میں مضامین کو موضوعات کے اعتبار سے سیاست، معیشت، تعلیم اور ادب کے ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جہاں تک مضامین کے مواد کا تعلق ہے، یہاں ڈاکٹر سید جعفر احمد کی رائے دینا مناسب ہوگا، وہ لکھتے ہیں،’’پروفیسر نصیر تمام عمر اشتراکی فکر سے متاثر رہے۔۔۔۔۔۔۔۔انھوں نے انسانی سماج کے ارتقا کی تاریخ کو اشتراکی اصولوں، جدلیاتی مادیت اور تاریخی مادیت کے حوالوں سے پڑھا اور سمجھا تھا۔ اشتراکیت سے جو بصیرت ان کو حاصل ہوئی وہ ان کی سب تحریروں میں دیکھی جاسکتی ہے، خواہ وہ ادب سے متعلق ہوں سیاست سے یا پھر ان کا تعلق عمرانیات، معاشیات اور تعلیم سے رہا ہو۔‘‘
مجموعہ رسائل افطار و توقیت
مرتب: سید علی کاظمی صابری
زیرنگرانی: سید محمد سعد کاظمی صابری
قیمت: 3 سوروپے
صفحات:192
ناشر: قاسم امین پرنٹر لاہور
’’اے ایمان والوں! تم پر(رمضان المبارک کے) روزے فرض قرار دیئے گئے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر بھی مقرر کئے گئے تاکہ تم متقی اور پرہیز گار بن جائو‘‘۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں اتقاء اخلاص کی ساری منزلیں ایسے احسن طریقے سے طے ہوتی ہیں جس میں ریاء یا نفاق کا شائبہ تک نہیں رہتا، اسی لئے رمضان المبارک کو تمام مہینوں میں نہایت فضیلت حاصل ہے۔
حدیث قدسی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’ روزہ میرے لئے ہے اورمیں ہی اس کی جزا ہوں‘‘ روزہ داروں کے لئے دنیاوی و اخروی زندگی میں جہاں بے پناہ انعامات کا ذکر کیا گیا وہاں اس فرض کی ادائیگی میں آداب کا بھی خاص خیال رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ عصر حاضر کے مسلمانوں میں مذہبی احکام کی پابندی کے متعلق جہاں اور بہت سی باتوں میں بے رخی اور بے اعتنائی برتی جاتی ہے وہاں بشری حوائج کا عمل دخل ہونے کے باعث ایک بہت بڑی بے احتیاطی روزہ کے افطار کے متعلق بھی پائی جاتی ہے۔
ہر کوئی اپنے نام یا کاروبار کی تشہیر کے لئے سحری و افطاری کے الگ الگ نقشے چھپوا کر تقسیم کرنے لگ جاتا ہے، جو سراسر غلط ہے۔ اس مسئلہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سید علی کاظمی صابری نے مختلف علمائے کرام اور مشائخ عظام کے رسالہ جات کو مجموعہ کی صورت میں چھپوا کر بلاشبہ اسلام کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔ مجموعہ میں سطحی جذبات یا کسی قسم کے مسلکی تعصب کے بجائے قرآن و حدیث کی روشنی میں خوب غور و فکر کرکے وقتِ افطار کے مسئلہ کو بیان کیا گیا ہے تاکہ عوام و خواص مسلم اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
جمیل الدین عالی
شخصیت و فن کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ
مصنفہ: ڈاکٹر فہمیدہ عتیق
ناشر: انجمن ترقی اردو پاکستان
صفحات: 424
قیمت:500 روپے
یہ کتاب ہمہ جہت شخصیت ڈاکٹر جمیل الدین عالی کے فن وشخصیت کے گوشوں کا احاطہ کرتا تحقیقی مقالہ ہے۔ مقالہ نگار ڈاکٹر فہمیدہ عتیق اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ انھوں نے اس مقالے میں بڑی جاں فشانی سے جمیل الدین عالی کے شخصی اور فنی پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے اور اس تحقیقی وتنقیدی مطالعے میں عالی جی کی زندگی کے تمام گوشے سمودیے ہیں، اور مختلف عنوانات کے تحت جمیل الدین عالی کی پوری زندگی اور خدمات کا جائزہ لیا گیا ہے،
جن میں ’’حیات وشخصیت‘‘، ’’عالی کی شاعری کا پس منظر‘‘،’’عالی کی شاعری کی ارتقائی منازل‘‘،’’عالی کی نثرنگاری‘‘،’’سماجی وعلمی خدمات‘‘ کے زیرعنوان باب شامل ہیں۔ محترمہ فہمیدہ عتیق نے یہ مقالہ بڑی محنت سے تحریر کیا ہے، جس میں جمیل الدین عالی کے خاندانی پس منظر سے لے کر ان کی زندگی کے اہم واقعات، وہ پس منظر جس میں ان کی شاعری پروان چڑھی، ان کے کلام اور نثر کا تنقیدی جائزہ اور بہ حیثیت دانش ور اور بیوروکریٹ جمیل الدین عالی کی ادبی وسماجی خدمات سمیت ان کی زندگی کا ہر گوشہ سمودیا گیا ہے۔
(تبصرہ نگار: کتاب دوست)