آج کے تیز رفتار اور ڈیجیٹل دور میں ’سوشل میڈیا‘ اور دیگر ذرائع اِبلاغ تک، معاشرے کے ہر خاص و عام کو رسائی حاصل ہے، جس میں وہ شوبز اسٹار کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی نجی زندگیوں سے لے کر قیمتی گاڑیاں، خوب صورت جوڑوں کا کسی پرسکون مہنگے ہوٹل میں کینڈل لائٹ ڈنر، اور خوش گوار موڈ میں تفریحی مقامات پر کھینچی گئی تصاویر کو مختلف ’سوشل ایپس‘ پر دیکھتا رہتا ہے، گویا یہ سب تو جیسے زندگی کا حصہ بن کر رہ گے ہیں، لیکن اس تفریح نے گھر بیٹھی لڑکی یا شادی شدہ خاتون کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، وہ لاشعوری طور پر ان جیسی زندگی چاہنے لگی ہیں، ان جیسا دِکھنا چاہتی ہیں، انھی کے انداز میں ڈریسنگ کی کوشش بھی کرتی ہے، پارلر میں جا کر اپنی پسندیدہ ’اداکارہ‘ جیسے میک اپ کی خواہش بھی کرتی ہے۔
لیکن جتنا وہ انھیں کاپی کرتی ہے، اتنی ہی بے اطمینانی اس کے اندر بڑھتی جا رہی ہے۔ ’سوشل میڈیا‘ کی رنگ برنگی دنیا، چمکتے دمکتے میگزین، اور فلموں میں دکھائی جانے والی مثالی شخصیات نے خوب صورتی اور کام یابی کے ایسے معیار قائم کر دیے ہیں، جن کا حقیقی زندگی سے کوئی واسطہ ہی نہیں، لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گھریلو خواتین اور لڑکیاں ان غیر حقیقی پیمانوں پر خود کو پرکھنے لگی ہیں، جو اکثر ان کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچانے اور انھیں ذہنی دباؤ میں لانے کا باعث بنتا ہے۔ اور ان کی ذہنی، جسمانی، اور جذباتی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، یہ موازنہ ایک خاتون کی زندگی کو کس قدر بے سکون کر سکتا ہے، آئیے اسے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
ذہنی دباؤ اور اضطراب
موازنہ کی عادت خواتین میں ذہنی دباؤ اور اضطراب کا باعث بن سکتی ہے۔ جب وہ مسلسل دوسروں کی کام یابیوں کو دیکھ کر خود کو ناکام سمجھتی ہیں، تو یہ احساس ان کے ذہنی سکون کو تباہ کرتا ہے اور اس طرح کا دباؤ ان کی روزمرہ کی زندگی میں مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے، جیسے کہ کام میں دل چسپی کی کمی، نیند کی کمی، اور معاشرتی تعلقات میں مشکلات وغیرہ شامل ہیں۔
معاشرتی دباؤ
خواتین کو دوسروں سے موازنہ کرنے میں، معاشرتی دباؤ بھی ایک بڑا محرک ہے۔ گھر اور معاشرہ خواتین سے مخصوص توقعات وابستہ کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ خود کو دوسروں کے قائم کردہ پیمانے پر پرکھتی ہیں اور پھر وہ اپنی صلاحیتوں پر شک کرنے لگتی ہیں۔
خوب صورتی کا غیر حقیقی معیار
’’گورا رنگ، دراز قد اور تیکھنے نین نقش ہی کام یابی کے ضامن ہیں!‘‘ اسے ذرایع اِبلاغ نے ہی خوب فروغ دیا ہے، جسے دیکھ دیکھ کرخواتین اپنے آپ سے غیر مطمئن ہونے لگی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دوسرے گھر میں خواتین کے پاس رنگ گورا کرنے والی کریم موجود ہے، وہ اپنی قدرتی جلد اور رنگ کو بدلنے کی کوشش میں ادھ موئی ہوئی جا رہی ہیں اور خود کو کم تر محسوس کرتی ہیں۔
خود اعتمادی کی کمی
جب خواتین دوسروں سے اپنا موازنہ کرتی ہیں، تو وہ اکثر اپنی خوب صورتی، یا قابلیت کو کم تر سمجھنے لگتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر ایک خاتون کسی ماڈل یا کام یاب بزنس وومن کو دیکھتی ہے، تو اسے لگتا ہے بطور ماں بھی ناکام ہے، وہ چوں کہ کچھ کما نہیں رہی، سارا دن صرف گھر کے کاموں ہی میں الجھی ہوئی ہے، اس ماڈل کی طرح خود کا خیال نہیں رکھ پائی، تو اسے اپنے آپ سے الجھن ہونے لگتی ہے، یوں وہ اس احساس تلے، ہر وقت خود کو تنقید کا نشانہ بناتی رہتی ہے۔
کام یابی کے پیمانے
ہر خاتون کی زندگی میں کام یابی کے اپنے پیمانے ہیں، جیسا کہ پیشہ ورانہ کام یابی، ازدواجی زندگی کی کام یابی، اور دیگر میدانوں میں کام یابی اور اگر خدانخواستہ سماج کے مقرر کردہ پیمانوں کے مطابق وہ ان میں کام یاب نہیں ہو پاتی، تو انھیں لگتا ہے کہ وہ اس سماج کا سب سے ناکارہ فرد ہیں۔
یہ تو وہ منفی سوچیں ہیں جن سے خواتین اپنی روزمرہ زندگی میں الجھتی رہتی ہیں، ان سے کیسے بچنا چاہیے اور دوسروں سے موازنہ کے چکر سے نکل کر اپنی زندگی کیسے پرسکون بنائی جا سکتی ہے، اس کے کچھ حل پیش خدمت ہیں ۔
خود کو اہم جانیے
خواتین کو روزانہ سوشل میڈیا، میگزین، اور ٹی وی شوز کے ذریعے دوسروں کی خوب صورتی اور ’پرفیکشن‘ جیسی اصطلاحات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی میں خالی پن سا محسوس کرتی ہیں۔ سب سے پہلے تو خواتین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہر شخص کی زندگی کا سفر منفرد ہوتا ہے اور انھیں اپنی زندگی کو دوسروں کے پیمانوں پر نہیں پرکھنا چاہیے۔
بطور انسان آپ بھی خوب صورت ہیں، اس لیے اپنی قدر خود کریں، یہ زندگی بادشاہ کا دربار نہیں ہے، جہاں پر ہر وقت درباری آپ کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے رہیں، اس میں اپنی خوشی ڈھونڈنے سے بہتر ہے، اس بھیڑ میں اپنے لیے راستہ خود بنائیں۔
اپنی کام یابیوں کو پہچاننا
بطور بہن، ماں اور بیٹی، زندگی آپ سے کئی تقاضے کرتی ہے، جنھیں آپ پورا کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور یہ اپنے تئیں ایک بہت بڑی بات ہے، آپ گاہے گاہے ان میں کام یاب بھی ہو جاتی ہیں، خواہ کوئی تسلیم کرے نہ کرے، لیکن آپ اپنے آپ کو دوسروں کی کام یابیوں کے مقابلے میں نہیں، بلکہ اپنی کامیابیوں کے حوالے سے پرکھیں، کیوں کہ یہی زیادہ اہم ہے!
خود سے محبت کریں
زندگی ایک بار ملتی ہے، لیکن اسے ہم دوسروں کی محبت پانے میں لٹا دیتے ہیں، کبھی خود سے محبت کر ہی نہیں پاتے۔۔۔ دوسروں کو خوش کرتے کرتے اپنی خوشی نہ جانے کہاں گم کر دیتے ہیں، لہٰذا اس زندگی کی پونجی ختم ہونے سے پہلے پہلے، اپنی قیمتی صلاحیتوں، اور شخصی خوبیوں کو تسلیم کر لینا چاہیے، یہ رویہ آپ کو زندگی میں خوشی اور سکون حاصل کرنے میں مدد دے گا۔
مثبت سوچ اپنانا
اپنے اندر مثبت انداز فکر کو پروان چڑھائیں، کیوں کہ مثبت سوچ آپ کو دوسروں سے موازنہ کرنے کے بہ جائے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی تحریک دیتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ان لوگوں سے دور رہیں، جو منفی خیالات کے مالک ہوں اور ہر وقت مایوسی کی باتیں پھیلاتے ہوں۔
موازنہ کی بجائے مقابلہ
دوسروں سے موازنے کی بہ جائے اپنے حالات کا مقابلہ کریں، کیوں کہ ہر وقت کا موازنہ آپ کو مایوس کر دے گا، جب کہ مقابلہ آپ کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور آگے بڑھنے کی ترغیب دیے گا۔ یہ مقابلہ دراصل آپ کی شخصیت کی تعمیر میں آپ کا زادِ راہ ہے۔
خود کو چیلنج کرنا
مشکل وقت میں گھبرانے کے بہ جائے خود کو چیلنج کریں کہ آپ کمزور نہیں ہیں، اپنے بہن بھائیوں، عزیز و اقارب سے شکوے کرنے سے بہت بہتر ہے، کہ خود کو مضبوط کریں، خود کو چیلنج دینے کا مطلب یہ ہے کہ آپ خود کو یہ باور کروائیں کہ اس پل آپ تنہا ضرور ہیں، مگر کمزور نہیں، اور یہی رویہ آپ کو دوبارہ اپنے قدموں پر لا کھڑا کرے گا، اور آپ کی زندگی کو بدل کر رکھ دے گا۔ اس لیے کوشش کریں، دوسروں سے اپنا موازنہ کرنے کی عادت کو ترک کر دیں، کیوں کہ یہ فقط آپ کے وقت اور صلاحیتوں کا ضیاع ہے۔
دیکھا جائے تو، اللہ نے آپ کو بھی بہت سی نعمتوں سے نواز رکھا ہے، کبھی ان نعمتوں کو گنیں، تو آپ کی آنکھیں مارے تشکر کے بھیگ جائیں گی، یاد رکھیے، خود سے محبت کرنا، اپنی کام یابیوں کو تسلیم کرنا، اور مثبت سوچ اپنانا کسی بھی خاتون کی زندگی کو خوش گوار بنا دیتا ہے۔
The post اپنی انفرادیت کو پہچانیے! appeared first on ایکسپریس اردو.