جامعہ پنجاب لاہور
جیسے جیسے دنیا ترقی کی راہ پر گامزن ہے، نئی ٹیکنالوجی جنم لیتی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ انسانی ضروریات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ’’مصنوعی ذہانت‘‘ بھی ان میں سے ایک ہے۔ مصنوعی ذہانت سے مراد مشینوں میں کسی حد تک انسانوں جیسی ذہانت لانا ہے۔
یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم کسی کمپیوٹر کو ایک چھوٹا سا دماغ دے دیں۔ جیسے ہم ایک چھوٹے بچے کو آہستہ آہستہ چیزیں سکھاتے ہیں، کبھی اس کے ساتھ کھیل کر کبھی اس کے ساتھ باتیں کر کے اور کبھی اسے نئی جگہوں پر لے جا کر۔ یوں وہ ان تمام چیزوں کو اپنے ذہن میں محفوظ کر لیتا ہے۔ ویسے ہی کمپیوٹر کو بھی ڈیٹا دے کر انہیں نئی چیزیں سکھائی جاتی ہیں۔
مصنوعی ذہانت (AI) کا اغاز 1940ء اور 1950ء کے دوران ہوا۔ مصنوعی ذہانت کو ایجاد کرنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ ایسے کام سرانجام دے جن کے لیے عام طور پر انسانی دماغ کا استعمال ہوتا ہے۔ اس میں ایسے سسٹم بنانا شامل ہے جو مختلف افعال جیسے سیکھنے، مسئلہ حل کرنے اور فیصلہ سازی میں مدد کر سکیں۔
یہ سسٹم ڈیٹا کا تجزیہ کرنے، معلومات فراہم کرنے اور خود مختاری سے کام انجام دینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے جدید دنیا میں چیلنجز کیا ہیں!
مصنوعی ذہانت نے ہمارے رہنے اور کام کرنے کے طریقوں کو بالکل تبدیل کر دیا ہے۔ لیکن یہ ٹیکنالوجی متعدد چیلنجز کو بھی سامنے لاتی ہے، جو محتاط غور و فکر کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت حفاظتی خدشات پیدا کرتی ہے۔
اے آئی کے ذریعے ذاتی ڈیٹا کو جمع اور استعمال کرنا انفرادی رازداری اور ڈیٹا کی حفاظت کی حدود کو چیلنج کرتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے کسی کی بھی تصاویر تک رسائی حاصل کرنا بہت آسان ہے جس سے لوگوں کو بلیک میل کرنے اور غلط کام کرنے پر اکسایا جا سکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے متعلق چیلنجز صرف حفاظتی خدشات پر مشتمل نہیں بلکہ ان کا پھیلاؤ اقتصادی سطح پر بھی ہے۔
اے آئی کے آ جانے سے بہت سی کمپنیوں جیسے ٹویٹر اور فیس بک میں انسانوں کی جگہ آہستہ آہستہ کم ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ جہاں ایک کام کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے چار سے پانچ لوگ درکار تھے اب وہاں مصنوعی ذہانت کے ذریعے تھوڑی افرادی قوت اور قلیل وقت میں کام مکمل ہو سکتا ہے۔
جس کی بنا پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اے آئی کے آ جانے سے مارکیٹ میں ملازمت کے مواقع کم ہوتے جا رہے ہیں اور یہ بات کہنا غلط نہ ہوگا کہ انے والے وقت میں مصنوعی ذہانت انسانوں پر سبقت لے جائے گی۔
The post اسٹوڈنٹ کارنر : جدید دنیا میں مصنوعی ذہانت کے چیلنجز appeared first on ایکسپریس اردو.