شعبہ صحافت، جامعہ پنجاب لاہور
آزادی صحافت جمہوریت کا سب سے اہم جزو ہے۔ آزاد صحافت کے بغیر جمہوریت قائم نہیں رہ سکتی۔ درحقیقت پریس لوگوں تک سچائی پہنچانے اور صاحبان اقتدار کا احتساب کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ اگر صحافت آزاد نہیں ہے تو ملک میں جمہوری کلچر پروان چڑھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
آپ نے یہ کہاوت سنی ہوگی کہ آزادی کی قیمت ابدی چوکسی ہے۔ اس لیے میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی حفاظت کے لیے چوکس رہے۔ مزید یہ کہ میڈیا کے ذریعے لوگوں کی آزادی کی نگرانی کی جاتی ہے۔ پریس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقتدار میں رہنے والوں پر نظر رکھتا ہے کہ وہ اختیارات کا غلط استعمال نہ کریں۔ اس کے لیے آزادی صحافت کی ضرورت ہے۔
پریس کو انتظامیہ اور حکومت پر نظر رکھنے کی ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ ادارے قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں انجام دیں۔ جب بھی کوئی معاشرتی برائی، کرپشن یا ظلم کا پہلو سامنے آئے تو صحافت کو اس کے خلاف پوری طاقت سے آواز اٹھانی چاہیے۔
مزید برآں، ہم پریس پر اعتماد کرتے ہیں کہ وہ حقائق اور اعداد و شمار کی تصدیق کر کے اس کو آگے پہنچائیں، جو لوگوں کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اگر پریس کو یہ سب کرنے کی آزادی نہیں ہوگی تو لوگ اندھیرے میں ہوں گے اور انہیں حالات کا درست ادراک نہیں ہو سکے گا۔
لہٰذا، ہم دیکھتے ہیں کہ اگر ان آزادیوں میں سے کسی ایک کو بھی پریس سے چھین لیا جائے تو یہ بے آواز اور عوام اپنی آواز سے محروم ہو جائیں گے۔ اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ اگر پریس کو اپنا کام کرنے سے روکا جائے گا تو اقتدار میں رہنے والے ملک کو قانون کے برعکس اپنی مرضی کے مطابق چلائیں گے۔
اس کے نتیجے میں شہری اپنے حقوق سے محروم اور بے اختیار ہو جائیں گے۔ مزید یہ کہ ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح آمر یا آمرانہ سوچ رکھنے والے حکمران سنسر شپ کے ذریعے پریس کی آواز کو دباتے ہیں۔
جب حکومت پریس پر سنسر شپ لگاتی ہے تو ظاہر ہے کہ وہ کچھ چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انسان صرف جھوٹ کو چھپاتا ہے سچ کو نہیں۔ اس طرح شہریوں کو یہ سوچنے پر مجبور کیا جائے گا کہ یہ شاید ان کے فائدے کے لیے ہی کیا جا رہا ہے۔
مختصر یہ کہ جمہوریت کے ہموار کام کے لیے پریس کی آزادی اہم ہے۔ لوگوں کے لیے دنیا میں ہونے والے واقعات سے سماجی طور پر آگاہ ہونا ضروری ہے۔
حکومت پر تنقید کرنے کی طاقت ہونی چاہیے۔ یہ ملک کے لیے بہتر کام کرنے کے لیے انتظامیہ کی کارکردگی پر نظر رکھے گا۔ صحافت کے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ انہیں ہوشیار اور ایماندار رہنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا کا کسی بھی قسم کی حکومت میں ایک اہم کردار ہوتا ہے، چاہے وہ جمہوریت ہو یا مطلق العنان حکومت۔ صحافت معلومات فراہم کرتی ہے۔
اس سے عوام کے خیالات کی تشکیل میں مدد ملتی ہے۔ جب آپ کے پاس پوری عوام کے خیالات کو متاثر کرنے کی اتنی طاقت ہے، تو آپ کو اور زیادہ ذمہ دار ہونا چاہیے۔ درحقیقت میڈیا بعض اوقات حکومت سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ انہیں لوگوں کا اعتماد اور حمایت حاصل ہے۔ تاہم کسی بھی فرد یا ایجنسی کو اس طرح کا اختیار دیا جانا کافی خطرناک ہے۔
دوسرے الفاظ میں، کوئی بھی میڈیا قوانین و ضوابط اور اخلاقیات کے بغیر خطرناک ہو سکتا ہے۔ چونکہ ان کے پاس کچھ بھی کہنے کی طاقت ہے، وہ اپنے ایجنڈے کے مطابق کچھ بھی رپورٹ کر سکتے ہیں اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر سکتے ہیں۔
وہ عوام میں غم و غصہ پیدا کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ آزادی کے ساتھ ذمہ داری لازم و ملزوم ہے۔ آزاد پریس عوام کی رائے سازی کرتا ہے۔ ہمیں آزاد مگر ذمہ دارانہ صحافت کی ضرورت ہے، جو جمہوریت اور ملکی خوشحالی کے لیے اہم ہے۔ دوسری طرف غیرذمہ دارانہ صحافت سے کسی ملک کی ہم آہنگی اور امن کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
The post اسٹوڈنٹ کارنر : آزادی صحافت کی اہمیت appeared first on ایکسپریس اردو.