رمضان سایہ فگن ہو چکا ہے۔ اس ماہِ مبارک کے حوالے سے خواتین خانہ خصوصی اقدامات کرتی ہیں۔
خواتین ان خصوصی اقدامات میں بھرپور حصہ لیتی ہیں اور ان کی حتٰی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ رمضان سے قبل تمام ضروری کام مکمل کر لیے جائیں، خاص طور پر خریداری رمضان سے قبل کر لی جائے، تاکہ رمضان میں یک سوئی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزارا جا سکے۔ خاص طور پر رمضان المبارک کا آخری عشرہ صرف اور صرف عبادت کے لیے مخصوص ہونا چاہیے، مگر بیش تر خواتین یہ قیمتی وقت بازاروں میں خریداری کرتے ہوئے گزار دیتی ہیں۔
یہ درست ہے کہ شاید ہی کوئی ایسی عورت ہو جسے خریداری کرنے کا شوق نہ ہو۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ کچھ خواتین کو یہ شوق زیادہ ہوتا ہے اور بعض خواتین کو کم اور رمضان المبارک کے اختتام پر تو عیدِ سعید ہوتی ہے، تو پھر ایسے موقع پر خواتین کا جوش وخروش بڑھ جاتا ہے۔ پھر بھی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ آخر رمضان سے پہلے تمام ضروری خریداری کرلیں۔
اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ آخری عشرے کے دوران آپ سکون و اطمینان سے عبادت کر سکتی ہیں، ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اپنی مصروفیات کو ممکنہ حد تک محدود کرتے ہوئے خود کو صرف اپنے رب کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے وقف کر دیں، تاکہ ماہ صیام کی رحمتیں، برکتیں اور فضیلتیں اپنے دامن میں بھر سکیں۔
اس لیے عقل مندی کا تقاضا یہی ہے کہ عید سعید کی تیاری رمضان سے پہلے یا رمضان کے ابتدائی ایام میںکر لی جائے۔
رمضان کے آتے ہی گھریلو اور ملازمت پیشہ خواتین کی صلاحیتوں کا امتحان شروع ہو جاتا ہے، خواتین اس حوالے سے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتی ہیں۔ رمضان میں گھر کی خوب اچھی طرح سے صفائی کرلی جائے، تو بہت اچھا ہے۔ پردے ، کُشن، چادریں، بیڈ شیٹ وغیرہ دھولی جائیں۔
اس کے علاوہ ماہِ صیام میں استعمال میں آنے والے تمام ضروری برتنوں کو ترتیب سے رکھیں، تاکہ سحری اور افطار کے وقت ہڑبونگ پیدا نہ ہو اور کوئی چیز موقع پر نہ ملنے کی صورت میں پریشانی نہ ہو۔ رات ہی کو سحری کے لیے آٹا بھی گوندھ کر رکھ لیں۔ سحری کے لیے سالن بھی رات کو تیار کر کے رکھ لیں۔ یوں سحری میں پریشانی سے بچ جائیں گی۔ کوشش یہ کریں کہ سحری میں غذائیت سے بھرپور قوت بخش کھانا تیار کیا جائے۔ کھانا تازہ، سادہ، توانائی بخش اور متوازن کھائیں۔
افطار کے لیے کچھ چیزیں بنا کر رکھ لیں۔ مثلاً رول، کباب، سموسے، کٹلس وغیرہ بناکر فریز کیے جا سکتے ہیں۔ یہ تمام چیزیں بنا کر کسی ٹرے میں پھیلا دیں یا کچھ دیر کے لیے فریزر میں رکھ لیں، پھر انھیں پلاسٹک کی تھیلی میں بند کر کے فریزر میں رکھ دیں۔ افطار کے وقت حسب ضرورت نکال کر بہ آسانی فرائی کر سکتی ہیں۔
افطار متوازن رکھیں، تلی ہوئی چیزوں سے اجتناب رکھیں۔ پھلوں کا استعمال رکھیے، چاہے چاٹ بنائیں یا سادہ استعمال کریں، اس کے صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ پھل کھانے سے توانائی بحال ہوتی ہے اور تیزابیت، گرانی اور گیس کا خاتمہ ہوتا ہے۔
مُٹاپا بھی دور ہوتا ہے۔ دوسری اشیا اعتدال میں رہتے ہوئے کھائیں۔ افطاری میں درست غذا کا انتخاب کریں۔ افطار کے دسترخوان پر ذائقے بدلنے کے لیے پھلوں کی چاٹ، چنا چاٹ، پکوڑے، سموسے، رول، کباب، کٹلس، نمک پارے، اسنیکس وغیرہ اعتدال سے کھائیں تو صحت بھی متاثر نہ ہوگی اور کھانے میں بھی رغبت ہوگی۔
رمضان المبارک میں چوں کہ ہمارے کھانے پینے کے اوقات تبدیل ہوتے ہیں اور عام دنوں کی نسبت ایسی اشیا کا کھانا پینا زیادہ ہو جاتا ہے، جو کہ ہم عام دنوں میں نہیں کھاتے پیتے یا بہت کم استعمال کرتے ہیں۔ روزہ رکھنے کے لیے سحری میں اعتدال میں کھائیں پئیں۔ سحری کے لیے بہت چکنائی والے مرغن کھانے طبیعت پر بھاری پن پیدا کرتے ہیں۔
اس لیے ضروری ہے کہ متوازن غذا کھائیں۔ گوشت، مچھلی، مرغی، دالیں، سبزیاں، شامی کباب، پراٹھے اور سادہ روٹی شامل رکھیں۔ سحری میں روٹی ضرور کھائیں، تاکہ دن بھرتوانائی بحال رہے۔ سحری میں دہی کا استعمال بھی رکھیں۔ دہی کا استعمال دن بھر پیاس کی شدت کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
سحری میں مرغن کھانوں سے کولیسٹرول کی مقدار میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ گوشت کے مقابلے میں ایسی پروٹین والی غذائیں لیں، جس میں قدرتی طور پر پروٹین شامل ہو، جیسے لوبیا، سیم، مٹر وغیرہ شامل ہیں۔ افطاری ہو یا سحری اعتدال سے کھانے میں ہی صحت پوشیدہ ہے۔
سحری میں کھجلا، پھینی حسب روایت بہت سے گھروں میں کھایا جاتا ہے اور یہ ہر خاص و عام کی پسندیدہ میٹھی غذا ہے، جو صرف رمضان میں دست یاب ہوتی ہے، بلکہ یہ خاص غذا رمضان کی خاص سوغات کا درجہ رکھتی ہے۔ اسے بچے اور بڑے سب ہی شوق سے کھاتے ہیں۔ سحری میں دودھ کا استعمال بھی ضروری ہے، چاہے سادہ پیئیں یا کھجلے پھینی کے ساتھ استعمال کریں۔ دودھ توانائی کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔
اگر آپ کھجلا پھینی کھانا نہ چاہیں، تو ان کے متبادل دوسری غذا سویّاں بہترین انتخاب ہو سکتی ہیں، یہ ہلکی بھی رہتی ہیں اور زود ہضم بھی ہیں۔ انھیں سادہ یا دودھ کے ساتھ استعمال کر سکتے ہیں۔ ہر طرح سے یہ مزے دار غذا ہے۔ جسم میں پھرتی اور چستی پیدا ہوتی ہے اور صحت بھی متاثر نہ ہوگی۔
ہو سکے تو رمضان المبارک کے حوالے سے کھانے پینے کا غذائی چارٹ ترتیب دیں، تاکہ روزانہ کھانے کی تیاری میں زیادہ سوچنا بھی نہ پڑے اور متوازن غذا دستر خوان کی زینت بن سکے۔ بس اس بات کا خیال رکھیں کہ ایک وقت میں زیادہ کھانے کے بہ جائے تھوڑی بھوک رکھ کر کھائیں۔ یعنی نہ بھوکے رہیں اور نہ خوب پیٹ بھر کر کھائیں کہ طبیعت میں بھاری پن پیدا ہو۔
سحری اور افطاری میں پانی اور دیگر مشروبات کا استعمال ضرور کریں، افطار میں لیموں کا شربت، اورنج جوس، دہی دودھ کی لسی، ستو یا قدرتی اجزا سے تیار شدہ شربت پینے سے جہاں پیاس کی شدت کم ہوتی ہے وہیں دن بھر کی کھوئی ہوئی توانائی اور جسم میں نمکیات، حیاتین وغیرہ کی کمی بھی پوری ہوتی ہے۔
ہو سکے تو گھر پر مشروبات تیار کر کے رکھ لیں، تو رمضان میں انھیں تیار کرنے میں بہت آسانی رہے گی، یہ قدرتی اشیا سے تیار کردہ مشروبات مصنوعی مشروبات سے بہت بہترین ہوتے ہیں، ان کا استعمال صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے اور پیاس بھی بجھاتے ہیں۔ سادہ پانی کا استعمال غذا کو ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ روزے میں پیاس نہ لگے، یہ سوچ کر بہت سارا پانی پینے کی کوشش نہ کریں۔
اس سے طبیعت پر برا اثر پڑے گا، بلکہ پیاس کی شدت میں کمی کے لیے سادے پانی میں لیموں کے چند قطرے اور چٹکی بھر نمک کے ساتھ استعمال کریں، ان باتوں پر عمل کرنے سے خواتین اس مقدس مہینے میں حقوق العباد کے ساتھ ساتھ حقوق اﷲ کی ادائیگی بھی بھرپور طریقے سے ادا کر سکیں گی، تو آئیے رمضان المبارک کے استقبال کی تیاری کریں۔
The post ماہِ صیام میں کیسا ہو طعام۔۔۔۔ appeared first on ایکسپریس اردو.