نیا سال، آپ اور غذا کا نیا پلان۔ یہ پرہیز سے متعلق ایک عمومی سوال ہے جو ذہن میں گھر کر جاتا ہے۔
پرہیز کی ایک مشہور تکنیک کھانے کی ’بلیک لسٹ‘ تیار کرنا ہے، جس میں ’کاربوہائیڈریٹ‘ یا پیکڈ فوڈز کو چھوڑنا عام ہے، جس کا ایک واضح مطلب پاستا سے پرہیز کرنا ہو سکتا ہے۔ لیکن کیا ہمیں واقعی اپنی غذا کو بہتر بنانے کے لیے پاستا کو بلیک لسٹ کرنے یعنی اپنی غذا کی فہرست سے نکالنے کی ضرورت ہے۔
اس طریقہ کار کو ہم غذائیت کے لیے ’تخفیف پسندانہ نقطہ نظر‘ کہتے ہیں جس میں ہم فوڈ میں شامل صرف کسی ایک چیدہ عنصر کا انتخاب کرتے ہیں مگر واضح رہے کہ پاستا صرف کاربوہائیڈریٹ نہیں ہے۔
اس بات کے ثبوت کے لیے اعدادوشمار پر نظر دوڑاتے ہیں۔ ایک کپ تقریباً 145 گرام پکے ہوئے پاستا میں تقریباً 38 گرام کاربوہائیڈریٹ، 7.7 گرام پروٹین اور 0.6 گرام چربی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ تمام پانی ہے جو کھانا پکاتے وقت جذب ہو جاتا ہے اوراس میں دیگر بہت سے وٹامنز اور معدنیات شامل ہوتے ہیں۔ لیکن پاستا زیادہ تر کاربوہائیڈریٹ ہے!
ایک پلیٹ پر آپ کا دن
آپ شاید جانتے ہوں گے کہ ہمیں ایک دن میں کتنی کیلوریز (توانائی) کھانے کے بارے میں سفارش یا تجویز دی جاتی ہے۔ ہر ایک کے لیے یہ تجویز مختلف ہو سکتی ہے۔ ایسی تجاویز کا انحصار جسم کے سائز، جنس اور جسمانی سرگرمیوں پر ہوتا ہے لیکن آپ کو یہ احساس نہیں ہو گا کہ میکرو نیوٹرینٹ پروفائل یا کھانے کی اقسام کے لیے بھی سفارشات موجود ہیں، جو اس توانائی کا باعث بنتی ہیں۔
چربی، کاربوہائیڈریٹس، اور پروٹین میکرونیوٹرینٹس ہیں۔ ہمارے جسم کے لیے توانائی پیدا کرنے کے لیے میکرونٹرینٹس جسم میں ٹوٹ جاتے ہیں۔ قابل قبول ’میکرو نیوٹرینٹ‘ کی تقسیم کی حدیں ’میکرو نیوٹرینٹس‘ کے تناسب یا فیصد کی وضاحت کرتی ہیں جو اس توانائی کو فراہم کرتی ہیں۔ ان حدود کا تعین ماہرین صحت کرتے ہیں جو اس کے صحت پر اثرات اور کھانے کی عادات کو دیکھ کر طے کرتے ہیں۔
اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ہم معیاری غذا ایک خاص حد کے اندر رہ کر کھائیں کیونکہ کسی بھی قسم کے کھانے کا بہت زیادہ یا بہت کم استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ تناسب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی بنایا گیا ہے کہ ہمیں کافی وٹامنز اور معدنیات ملیں جو ہم عام طور پر کھانے کی چیزوں میں توانائی کے ساتھ حاصل کرتے ہیں۔ ہمیں اپنی توانائی کا 45-65 فیصد کاربوہائیڈریٹ سے 10-30 فیصد پروٹین سے اور 20-35 فیصد چربی سے حاصل کرنا چاہیے۔
’ہر گرام پروٹین میں ایک گرام کاربوہائیڈریٹ کے برابر توانائی ہوتی ہے‘
میکرو غذائیت کے تناسب کا مطلب یہ ہے کہ پروٹین کے مقابلے میں ایک دن میں 1.2 سے 6.5 گنا زیادہ کاربوہائیڈریٹ کھانا صحت مند ہوسکتا ہے کیونکہ ہر گرام پروٹین میں ایک گرام کاربوہائیڈریٹ کے برابر توانائی ہوتی ہے۔ پاستا میں کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین کا تناسب 38 گرام سے 7.7 گرام ہے، جو تقریباً پانچ سے ایک کے تناسب کے برابر ہے جو کہ میکرونیوٹرینٹ کی تقسیم کی قابل قبول حد کے اندر ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ پاستا میں دراصل کاربوہائیڈریٹ کو متوازن کرنے کے لیے کافی پروٹین موجود ہے۔ یہ صرف پاستا میں شامل انڈوں کی وجہ سے ایسا نہیں ہے بلکہ گندم پروٹین کا ایک اور ذریعہ ہے اور دنیا بھر میں استعمال ہونے والے پروٹین کا تقریباً 20 فیصد بنتا ہے۔ کیلوری کی سطح اور وزن میں اضافے کے درمیان تعلق بھی واضح کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔
صحت مند غذا کے تناظر میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب لوگ پاستا کو اپنی خوراک میں باقاعدگی سے شامل کرتے ہیں تو وہ زیادہ وزن کم کرتے ہیں۔ اور دس مختلف مطالعات کے جائزے سے پتا چلا کہ کھانے کے بعد خون میں گلوکوز کی سطح کے لیے روٹی یا آلو کے مقابلے میں پاستا بہتر ہے۔
’سپی گیٹی‘ (پاستا) کو ترک کرنے کے بجائے آپ کو اپنے حصے کے سائز کو کم کرنے یا پورے گندم کے پاستا کو تبدیل کرنے پر غور کرنا چاہیے، جس میں فائبر زیادہ ہوتا ہے، جو آنتوں کی صحت کے لیے فوائد فراہم کرتا ہے اور آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے کا احساس کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔گلوٹین فری پاستا میں گندم کے پاستا سے تھوڑا کم پروٹین ہوتی ہے۔ لہٰذا صحت مند ہونے کے باوجود گلوٹین کو بالکل پسند نہ کرنے والوں میں سے اکثر کے لیے گلوٹین فری پاستا استعمال کرنے کے کوئی بڑے صحت کے فوائد نہیں ہیں۔
’پاستا کے ساتھ اٹالین چٹنی ہو تو پھر ذائقہ بنتا ہے‘
عام طور پر پاستا واحد ڈش کے طور پر نہیں کھایا جاتا ہے لہٰذا جب کہ کچھ لوگ ’کھلے کاربوہائیڈریٹ‘ کھاتے وقت بلڈ شوگر کے بڑھنے کے خطرات کے بارے میں خبردار کرتے ہیں (جس کا مطلب صرف کاربوہائیڈریٹ کے ساتھ کچھ اور نہیں کھانا ہے)۔ عام طور پر پاستا کھانے سے ایسے کسی خطرے کا اندیشہ نہیں رہتا ہے۔ جب پاستا کھانے کی ایک بنیاد بنتا ہے تو ایسے میں یہ لوگوں کو چٹنی وغیرہ کے ساتھ زیادہ سبزیاں کھانے کا ذریعہ بھی بن جاتا ہے۔ آپ کے پروٹین پروفائل کے لیے صرف پاستا نہ کھانا بھی اہم ہوتا ہے۔
پلانٹ فوڈز عام طور پر مکمل پروٹین نہیں ہوتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہمیں ان تمام مختلف قسم کے امینو ایسڈز (پروٹین کے بلڈنگ بلاکس) حاصل کرنے کے لیے ان کے مجموعے کھانے کی ضرورت ہے جن کی ہمیں زندہ رہنے کے لیے ضرورت ہے۔ جب کہ ہم اکثر کاربوہائیڈریٹ اور توانائی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تو ایسے میں پاستا اچھی غذائیت کا سبب بن جاتا ہے۔ زیادہ تر کھانوں کی طرح وہ صرف میکرونیوٹرینٹس نہیں ہیں، ان میں مائیکرو نیوٹرینٹس بھی ہوتے ہیں۔
ایک کپ پکے ہوئے پاستا میں وٹامن ’بی ون‘ اور ’بی نائین‘ کی تجویز کردہ روزانہ کی مقدار کا تقریباً ایک چوتھائی، سیلینیم کی تجویز کردہ مقدار کا نصف اور ہماری آئرن کی ضروریات کا دس فیصد ہوتا ہے۔ جب ہم پاستا کو محض بچی ہوئی خوراک کے طور پر کھاتے ہیں تو پھر ایسے میں وہ صحت کے لیے اچھا ہوجاتا ہے۔ جب پاستا پکتا ہے اور ٹھنڈا ہوتا ہے تو کاربوہائیڈریٹس میں سے کچھ مزاحم نشاستے میں بدل جاتے ہیں۔
یہ نشاستہ جس کا نام ہاضمے کے خلاف مزاحم ہونے کی وجہ سے پڑا ہے، اس لیے یہ کم توانائی فراہم کرتا ہے اور خون میں شکر کی سطح کے لیے بہتر ہے۔ اس لیے بچا ہوا پاستا، چاہے آپ اسے دوبارہ گرم کریں، اس میں گذشتہ رات کی نسبت کم کیلوریز ہوتی ہیں۔
کاربوہائیڈریٹ مختلف شکلوں اور مختلف کھانوں میں آتے ہیں
وزن میں کمی کے لیے کاربوہائیڈریٹ کو کم کرنے کے بارے میں بہت سی باتیں ہوتی ہیں، لیکن آپ کو یاد رکھنا ہوگا کہ کاربوہائیڈریٹ مختلف شکلوں اور مختلف کھانوں میں آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ جیسے پاستا دیگر فوائد فراہم کرتے ہیں۔
جب آپ کے کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کو کم کرنے کی بات آتی ہے تو سب سے پہلے سادہ کھائی جانے والی مٹھائیوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ بنیادی کاربوہائیڈریٹس جو کاٹنے سے قبل اکثر سبزیوں کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں ممکنہ پر غذا کا سب سے صحت مند گروپ ثابت ہو سکتا ہے۔ ( بشکریہ بی بی سی )
The post کیا پاستا کھانے سے وزن بڑھتا ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.