غیب کا علم بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہے اور کوئی بھی شخص اس کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔انسانی علم‘ فکر اور سائنس کی بنیاد پر کیے جانے والے تجزیے‘ اندازے اور پیش گوئیاں اگرچہ حتمی اور یقینی نہیں ہوتی لیکن انسانی دلچسپی کے حوالے سے بہرحال اپنی اہمیت رکھتی ہیں۔
اس امر کو مد نظر رکھتے ہوئے ’’نئے سال 2023ء کی پشین گوئیوں‘‘ کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں ایک مذاکر ہ کا اہتمام کیا گیا جس میں ماہرین علم نجوم و علم الاعداد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فورم میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔
سید انتظار حسین زنجانی
ملکی تاریخ میں 1954ئ، 1962ئ، 1970ئ، 1985ئ، 1988ئ، 1990ئ، 1993ئ، 1997ئ، 2002ئ، 2008ئ، 2013ء اور 2018ء میں انتخابات ہوئے اور اب 2023ء کو الیکشن کا سال تصور کیا جا رہا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نئے انتخابات کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں لیکن ستاروں کی چال کے حساب سے 2023ء میں الیکشن کا کوئی امکان نہیں البتہ معجزاتی طور پر الیکشن ہوسکتے ہیں۔
پاکستان میں آج تک جتنے بھی الیکشن ہوئے ان برسوں کے مفرد اعداد 1، 2، 3، 4، 5، 6، 8 اور9 ہیں ۔ 7 نمبر میں آج تک الیکشن نہیں ہوا۔ پاکستان کے زائچے میں کیتو کی پوزیشن کی وجہ سے ستمبر، اکتوبر اور نومبرحساس ہیں۔ ملک میں عجیب و غریب قسم کی سیاسی صورتحال ہوگی۔
سیلاب زدگان بے حال ہیں۔ مردم شماری بھی ہونی ہے۔ آئین کے مطابق 12اکتوبر2023ء کو الیکشن کمیشن کو الیکشن کروانے ہیں ۔ مئی تک آسمانی کونسل پر الیکشن کا کوئی نقشہ نہیں ہے۔
ستمبر ملک کیلئے ستم گر ہوسکتا ہے، اس ماہ میں ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لاء کے امکانات موجود ہیں لیکن اگر الیکشن ہوئے تو نتائج غیر معمولی ہونگے۔ ستاروں کی خراب پوزیشن سے خون خرابے کا خدشہ ہے، الیکشن ملتوی ہوسکتے ہیں۔
2023ء میں اگر بلدیاتی انتخابات کروا دیے جائیں تو خوش امیدی ہوسکتی ہے، عوام کو ریلیف مل سکتا ہے اورسال کے آخر تک حالات میں کچھ بہتری آسکتی ہے۔
ستاروں کی خراب پوزیشن کی وجہ سے 2023ء اور 2024ء ملے جلے سال نظر آتے ہیں۔ ستارہ زحل اپنے 30 سال کا چکر مکمل کرکے 17 جنوری کو پاکستان کے زائچے میں داخل ہوا جو 2025تک رہے گا۔ جس طرح طلوع آفتاب سے پہلے روشنی کی کرنیں پھوٹتی ہیں اسی طرح ملک میں مارچ کے بعد روشنی کی کرنیں پھوٹیں گی۔ 14 اپریل کے بعد ستاروں کی پوزیشن میں تبدیلی کے لحاظ سے معمولی بہتری دکھائی دیتی ہے۔
جنوری سے اپریل تک ملک میں معاشی مسائل سنگین ہونگے، معاشی ایمرجنسی لگ سکتی ہے۔ ہر لیڈر خود کو محب وطن ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، سب محبت وطن ہیں لیکن ایک ہیجانی کیفیت ہے۔ اس سال سیاسی قیادت لڑتی رہے گی، قومی سوچ کا فقدان ہوگا۔
عوام تقسیم ہونگے،علاقائی سیاست کو فروغ ملتا دکھائی دے رہا ہے، عوام مزید مشکلات کا شکار ہوں گے، دشمن عناصر کی سازشیں تیز ہونگی، ملک میں ہیجانی کیفیت ہوگی۔ بطور مسلمان ہمارے لیے یہ خوش امیدی کا سال ہے،روحانی گنتی میں 2023ء معراج کا سال ہے، نماز مومن کی معراج ہے، جو اللہ سے رجوع کریں گے وہ خوشحال ہوجائیں گے، سیاستدان، عوام سب اللہ سے توبہ کریں۔
ڈاکٹر آمنہ طیبہ
معاشی لحاظ سے سال 2023ء میں کوئی اچھی صورتحال نظر نہیں آرہی۔ خصوصاََ پہلے نصف حصے میں کافی مشکلات رہیں گی۔ جنوری میں کوئی بڑی مشکل پیدا ہوسکتی ہے۔
حکومت نئے ٹیکس لگا سکتی ہے، اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ فروری قدرے بہتر ہوگا، اس میں بیرونی امداد ملنے کے امکانات موجود ہیں۔ جون کا مہینہ بہت سخت نظر آرہا ہے، حکومت عالمی اداروں کے دباؤ میں نظر آرہی ہے جس کا اثر عوام پر پڑے گا۔ جولائی، اگست، نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں کچھ بہتری نظر آتی ہے تاہم ستمبر اور اکتوبر میں حکومت کو سخت فیصلے لینا ہوں گے۔
اپریل اور مئی میں عوام کو سکون دینے کیلئے حکومت بڑے اعلانات کرے گی جن پر عمل بھی ہوگا۔ جون اور جولائی میں حکومت عوام کو ریلیف دے گی، یہ بجٹ کے حوالے سے بھی ہوسکتا ہے۔اس سال میں کچھ چیزیں اچھی اور حیران کن ہیں۔سابق حکومت کے حوالے سے تو کارڈز اچھے نہیں ہیں لیکن لوگوں کے حوالے سے مثبت چیزیں نظر آرہی ہیں۔
فروری، مارچ اور اپریل کے مہینوں میں ایسا ہوگا کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اقدامات کرنے کی کوشش کریں گے، اس کے اچھے نتائج سامنے آسکتے ہیں تاہم یہ کہنا مشکل ہے کہ کس پیمانے پر یہ کام ہوگا۔ انٹرپرینیورشپ کو فروغ ملتا ہوا نظر آرہا ہے، مختلف سطحوں پر کام ہوگا جس میں لوگ جڑیں گے اور اس طرح لوگوں کی زندگیوں میں کچھ آسانی پیدا ہوسکتی ہے۔
جون ،جولائی ، اکتوبر اور دسمبر بہت اچھے نظر آرہے ہیں۔ سیاسی حوالے سے بات کریں تو جنوری، فروری اور مارچ میں حکومت کیلئے مشکلات زیادہ ہونگی۔ اپریل، مئی اور جون میں وفاقی حکومت کی کوششیں رنگ لائیں گی، پی ڈی ایم کو اپنا بیانیہ بنانے کیلئے اخلاقی جواز مل جائے گا۔ جولائی سے دسمبر تک سیاسی حوالے سے پی ڈی ایم کو چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ الیکشن کی طرف نہ جانے کی مکمل کوشش ہوگی۔
سال 2023ء میں عام انتخابات کا امکان نہیں ہے اور نہ ہی پی ڈی ایم کی حکومت جلد ختم ہوگی البتہ سیاسی کشیدگی ہوگی جس سے ملک و قوم کا نقصان ہوگا۔ عمران خان کو عوامی حمایت ملے گی، مقبول لیڈر کے طور پر پورا سال سامنے رہیں گے، ان کی مقبولیت میںمزید اضافہ ہوگا۔ ابتدائی مہینوں میں عمران خان آن لائن متحرک رہیں گے لیکن جولائی، اگست اور ستمبر میں عمران خان ملک بھر میں ہنگامی جلسے، ریلیاں اور دورے کریں گے۔
نواز شریف کے وطن واپس آنے کے امکانات انتہائی کم ہیں تاہم سال کے آخری حصے میں ڈیل، آفر یا کچھ ایسے حالات بن سکتے ہیں جس کے نتیجے میںان کی واپسی ممکن ہوسکتی ہے۔
نواز شریف یہ آفر تسلیم کریں گے یا نہیں، اس حوالے سے ابھی کچھ واضح نہیں ہے، وہ باہر رہ کر ہی معاملات چلاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ نواز شریف خفیہ رابطوں اور باتوں کے بجائے سب کچھ سامنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونگے، وہ کھل کر باتیں کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف سب کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کریں گے، حکومت چلانے کیلئے ملک کے اندر اور باہر ڈپلومیسی جاری رکھیں گے۔ آصف علی زرداری بھی مفاہمت سے چلیں گے، وہ عالمی برادری کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کریں گے۔
مولانا فضل الرحمن کے پاس مختلف آپشنز ہونگی، ان کا موقف واضح طور پر نظر نہیں آرہا، ان کیلئے صورتحال بہتر ہوگی۔ سیاست میں خفیہ معاملات جاری رہیں گے، فوج کا کردار تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے، فوج مزید نیوٹرل ہوگی اور ماضی کی روایات کو فروغ نہیں دیا جائے گا۔ فوج میں مائنڈ سیٹ تبدیل ہوگا۔
سیاسی معاملات میں مداخلت سے صاف انکار کیا جائے گا۔ کاروبار کے حوالے سے یہ سال کچھ اچھا نہیں ہے البتہ بعض شخصیات فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔
نئے سال کے ابتدائی تین مہینوں میں عجیب کیفیت ہوگی، لوگ ملک چھوڑنے کی کوششوں میں دکھائی دیتے ہیں۔ اپریل ، مئی اور جون میں لوگ بیرونی اثاثوں کے ساتھ واپس آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے کاروباری طبقے کو سہولت دینے کے امکانات موجود ہیں، روایتی کاروبار کو فروغ ملتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ سال کے آخری تین مہینوں میں کاروباری افراد کو فائدہ ہوگا لیکن پورا سال اتار چڑھاؤ رہے گا۔
کھیل کے حوالے سے یہ سال بڑی خوشخبریوں والا نہیں ہوگا، ہار جیت کی شرح تقریباََ برابر رہے گی، کوئی بڑا ٹورنامنٹ یا سیریز کی جیت کا امکان نہیں، جن کھیلوں میں ٹیمیں شامل ہیں وہاں کچھ بہتری ہوگی، اکیلے کھلاڑیوں کی پرفارمنس کچھ زیادہ دکھائی نہیں دے رہی۔ میڈیا، فائن آرٹس اور میوزک انڈسٹری کیلئے یہ سال اچھا دکھائی دے رہاہے، شوبز انڈسٹری میں بھی ترقی ہوگی۔
دہشت گردی میں اضافہ ہوسکتا ہے، فوج متحرک ہوگی، ایکشن لیے جائیں گے، شہروں کو خطرہ لاحق ہے، اندرونی سہولت کار متحرک ہوسکتے ہیں۔ فوج کے اقدامات ماضی کی نسبت بہت بہتر ہونگے، دہشت گردی کو روکا جائے گا تاہم کچھ نقصانات کا امکان موجود ہے۔
شہزادہ مصور علی زنجانی
2023ء کا مفرد عدد 7 ہے۔ قدیم اسڑولوجی میں اس کا تعلق کیتو جبکہ جدید اسٹرولوجی میں نیپچون کے ساتھ ہے۔ بطور مسلمان ہم 7 نمبر روحانی اعتبار سے اہم ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر کے مخصوص چکر لگانے کیلئے 7 عدد کا انتخاب کیا۔ صفاو مروہ کے چکر بھی 7، آسمان بھی 7، دن بھی 7 ، اسٹرولوجی میں ستارے بھی 7۔ علم نجوم، روحانیت اور ہر انسان کی زندگی پر عدد 7 کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس نمبر کو دنیا، انسان اور اپنے لیے پسند کیا ہے۔
اس اعتبار سے 2023ء روحانی طور پر کامل سال نظر آتا ہے۔ 1947ء میں پاکستان معرض وجود میںآیا جو قائد اعظمؒ کی لیڈر شپ اور روحانی بصیرت کے تحت ممکن ہوا۔ 1947ء سے اب تک ہر بدلتے سال کے ساتھ مختلف تبدیلیاں آئیں اور ان کے حساب سے لیڈر بھی بدلتے رہے۔ اگر کچھ نہیں بدلا تو عوام کی تقدیر نہیں بدلی، باقی سب بدل گیا۔ 2023ء میں ستاروں کی چال کے حساب سے دیکھیں تو اس میں 2022ء کا تسلسل برقرار رہے گا۔
17جنوری 2023ء کو ستارہ زحل کی پوزیشن تبدیل ہوئی۔ زحل کا تعلق سیاست ، بڑی شخصیات اور رہنماؤں کے ساتھ ہے لہٰذا اس کی تبدیلی کی وجہ سے اس سال نئی قیادت ابھرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔
2024ء میں زحل کی19 سالہ مہادشہ شروع ہوگی جس کی وجہ سے معاملات میں تیزی آئے گی، اس دور میں سیاسی طور پر قیادت کا طرز زندگی بدل جائے گا، عوام کی فلاح و بہود کیلئے کام ہوگا لہٰذا اصل تبدیلی 2024ء سے شروع ہوگی۔ 2023ء غیر معمولی سال رہے گا۔
ستارہ مشترہ مذہب، روحانیت، فلاح اور خوش بختی سے منسلک ہے، اس کی پوزیشن کی تبدیلی کی وجہ سے یہ سال پاکستان کیلئے کچھ اعتبار سے بہتر ہوگا، معدنی ذخائر اور دیگر قدرتی نعمتیں ملتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ 2023ء میں سیاسی طور پر ہنگامہ خیزی نظر آئے گی،اگر جمہوری عمل جاری رہا تو اکتوبر کے قریب الیکشن کا امکان ہے،مئی سے پہلے کسی بھی صورت الیکشن دکھائی نہیں دے رہے۔
اس سال 4گرہن لگیں گے جن میں سے 2 سورج اور 2 چاند گرہن ہیں۔اپریل میں مکمل شمسی گرہن ہوگا جو پاکستان میں بھی نظر آئے گا۔ جولائی کا مہینے میں زحل اور مریخ کا مقابلہ ہونے جا رہا ہے، یہ دونوں خطرناک ستارے ہیں۔ زحل اور مریخ کی چال کے حساب سے سیاسی اور ملکی سلامتی کیلئے جولائی کا مہینہ اہم ہے، سیاسی ہنگامہ خیزی، دہشت گردی اور ملک دشمن عناصر سر اٹھاسکتے ہیں۔
اس سال میں مہنگائی بدستور رہے گی اور اس حوالے سے کوئی ریلیف نہیں ہے ۔ 2023ء اسلامی اتحاد کے لیے خطرے کا اشارہ دے رہا ہے، عالمی سازشیں عروج پر ہوں گی۔2023ء میں اگر ملک میں سیاسی طور پر کوئی تبدیلی ہوگی تو وہ قانون کے ذریعے ہوگی، سیاسی لحاظ سے تبدیلی نہیں ہوگی۔
The post 2023ء آزمائشوں کا سال… معاشی مسائل سنگین ہوسکتے ہیں! appeared first on ایکسپریس اردو.