جس طرح ساون برسنے کے بعد دھرتی ہری بھری اور فضا شفاف ہو جاتی ہے، بالکل اسی طرح آنسوؤں کے قطار در قطار موتیوں کی لڑی کی صورت میں بہہ جانے سے دل کا غبار چھٹ سا جاتا ہے۔خواتین کی بات کی جائے تو پہلے ہی یہ بات مشہور ہے کہ خواتین آنسو بہانے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتیں۔
برطانیہ کی حالیہ تحقیق کے مطابق خواتین اپنی زندگی کا تقریباً ڈیڑھ سال کا عرصہ آنسوؤں کی نذر کر دیتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق 19 سال کی کے بعد ہر لڑکی ہفتے میں کم ازکم دو گھنٹے اور 14 منٹ روتی ہے اور اس طرح وہ اپنی زندگی کے اوسطاً سولہ ماہ رونے میں گزار دیتی ہے۔
خواتین مردوں کے مقابلے میں نرم دل رکھتی ہیں۔ عورتوں کے مقابلے میں عموماً مرد مضبوط دل کے مالک ہوتے ہیں، اس لیے غم اور صدمے جھیل لیتے ہیں۔ بہت سے مردوں کی اکثریت اس زعم میں مبتلا نظر آتی ہے کہ آنسو بہانا مردانگی کے خلاف ہے اور چاہے کچھ بھی ہو جائے، انہوں نے آنسو نہیں بہانے۔ اسی لیے کوئی لڑکا روئے تو اسے یہ کہا جاتا ہے کہ ’’کیا لڑکیوں کی طرح آنسو بہا رہے ہو۔۔۔ مرد بنو مرد۔۔۔‘‘ اور اس طرح آنسو بہانے کو خواتین سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ اس سے ایک تاثر یہ بھی ملتا ہے کہ خواتین چوں کہ جسمانی طور پر کمزور ہوتی ہیں، لہٰذا انہیں رونے کے سوا کوئی آخری حل نظر نہیں آتا۔
خود کو قوی ثابت کرنے اور اس نام نہاد مضبوطی کا خود پر سکہ جمانے کے لیے خواتین کو اب اپنے آنسوؤں سے دست بَردار ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، کیوںکہ یہ آنسو غم اور تکلیف کے لمحات میں قدرت کی طرف سے ایک تحفہ ہیں۔ بائیو کیمسٹ اینڈ ٹیئر ایکسپرٹ ولیم فرے کی تحقیق کے مطابق ذہنی دباؤ، مایوسی اور غم کی حالت میں بہنے والے آنسوؤں میں کچھ ایسے ضرر رساں مادے پائے جاتے ہیں، جو دل کے دورے، بلڈ پریشر، نروس بریک ڈاؤن، میگرین اور شوگر جیسی بیماریاں پیداکرنے کا باعث ہوتے ہیں۔ آنسوؤں کی صورت میں ان تمام مادوں کا اخراج ضروری ہے، تاکہ نہ صرف دل کا بوجھ ہلکا ہو، بلکہ آپ ان مہلک بیماریوں سے بھی محفوظ رہیں۔
اس تحقیق کا یہ مطلب نہیں کہ رونا اور رلانا کوئی اچھی بات ہے، یہ دراصل تکلیف کے لمحات میں فطرت کی طرف سے وضع کردہ ایک نظام ہے، جو ہمارے جسم میں اینڈورفنز نامی ایک ہارمون کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے، جوکہ جسم میں ایک قدرتی درد کُش (پین کلر) کا کام کرتا ہے۔ اس سے ذہنی دباؤ اور درد میں کمی ہوتی ہے، بلکہ مایوسی اور غم پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ایک مخصوص مایوسی کی حالت سے نکلنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم یہ ہمیں غم کی وجہ سے پیش آنے والی تکالیف دور کرنے کا ذریعہ ہیں۔ یہ خوش رہنے اور خوشیاں بانٹنے کا کسی طرح بھی نعم البدل ثابت نہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ خوش رہیں۔
اس تحقیق سے یہ ضرور ثابت ہوا، کہ آنسو حساس لوگوں کے انتہائی جذبات کے موقع پر گلو خلاصی کا ایک ذریعہ ہے، جس کے ذریعے نہ صرف وہ پر سکون ہو جاتے ہیں، بلکہ مختلف بیماریوں سے بھی دور ہو جاتے ہیں۔