ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا آغاز ہی روایتی حریفوں کے ٹاکروں سے ہورہا ہے،افتتاحی روز نیوزی لینڈ نے میزبان آسٹریلیا کو حیران کیا، دوسرے دن پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کا ہائی وولٹیج ٹاکرا شیڈول ہے،اس سنسنی خیزمقابلے پر دنیا بھر کے شائقین کرکٹ کی نگاہیں مرکوز ہیں۔
پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں کسی بھی میدان پر ایکشن میں ہوں،دونوں کو عوامی توقعات کا بھاری بوجھ اٹھانا پڑتا ہے،گرین شرٹس نے کبھی کسی ورلڈکپ میں بھارتی ٹیم کو شکست نہیں دی تھی،گزشتہ سال بابر اعظم کی قیادت میں پہلی بار یہ موقع آیا،رواں سال ستمبر میں یواے ای میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ میں پاکستان کو پہلے میچ میں شکست ہوئی مگر سپر 4مرحلے میں 5وکٹ سے فتح پائی، گرین شرٹس نے 182رنز کا ہدف ایک گیند قبل حاصل کیا،ان فتوحات کی بدولت پاکستان ٹیم کا اعتماد بلندیوں پر پہنچ چکا۔
کم ازکم کھلاڑی اس خوف کی فضا سے نکل آئے ہیں کہ آئی سی سی ایونٹس میں بھارتی ٹیم کو تسخیر نہیں کیا جاسکتا،ایشیا کپ فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست تک پاکستان کی مڈل آرڈر میں مسائل نظر آرہے تھے،بیٹنگ میں توقعات کا بوجھ زیادہ تر کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کی اٹھارہے تھے،دیگر میں سے کسی ایک یا دوکی کبھی کبھار پرفارمنس نظر آتی تھی۔
انگلینڈ کیخلاف ہوم سیریز میں مہمان ٹیم کی بولنگ پاور پوری نہ ہونے کے باوجود مڈل آرڈر جدوجہد کرتی دکھائی دی جس کی وجہ سے شکستیں بھی مقدر بنیں،بابر اعظم اور محمد رضوان کے اسٹرائیک ریٹ پر بھی تنقید ہوئی، شان مسعود کو تیسرے نمبر پر کھلانے کا تجربہ بھی زیادہ کامیاب نہیں رہا، نیوزی لینڈ میں ٹرائنگولر سیریز ہوم ورک مکمل کرنے کا آخری موقع تھی،اس دوران پاکستان نے چند اچھے تجربات کئے۔
شاداب خان اور محمد نواز کو بیٹنگ آرڈر میں ترقی دینے کا فائدہ ہوا، نائب کپتان نے ایک جبکہ ساتھی آل راؤنڈر نے 2میچز کی فتح میں اہم کردار ادا کیا،حیدر علی کا اعتماد بھی بحال ہوا، افتخار احمد نے بھی مشکل صورتحال میں چیلنج قبول کیا،انگلینڈ کیخلاف وارم اپ میچ میں بابر اعظم، محمد رضوان اور حارث رؤف کے بغیر میدان میں اترنے والی پاکستان ٹیم کے تجرباتی کمبی نیشن کی کارکردگی واجبی رہی تو بیشتر بولرز بھی تساہل پسندی کا شکار نظر آئے۔
افغانستان کیخلاف میچ میں بولرز نے تو ردھم حاصل کرلیا مگر بارش کی وجہ سے بیٹرز کو پریکٹس کا موقع نہیں مل سکا،پاکستان کیلئے سب سے اچھی خبر شاہین شاہ آفریدی کی واپسی رہی، پیسر نے لندن میں ری ہیب مکمل کرنے کے بعد برسبین میں اسکواڈ کو جوائن کیا اور دونوں وارم اپ میچز میں مکمل فٹ اور فارم میں نظر آئے،ورلڈکپ میں ان کے یادگار سپیل نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا تھا،ایشیا کپ، انگلینڈ کیخلاف ہوم سیریز اور نیوزی لینڈ میں بھی ان کی کمی شدت سے محسوس ہوئی۔
بھارت کیخلاف معرکے کیلئے پاکستانی اسکواڈ میں وسائل بہتر نظر آرہے ہیں،ان کا بہتر حکمت عملی کے ساتھ استعمال اہمیت کا حامل ہوگا،اوپننگ جوڑی سے چھیڑ چھاڑ کا کوئی امکان نہیں،مڈل آرڈر میں کس کو کس نمبر پر کھلایا جانا ہے،اس سوال کا جواب مینجمنٹ کو تلاش کرنا ہوگا،شان مسعود پریکٹس کے دوران گیند لگنے پر اسپتال گئے،خوش قسمتی سے کوئی بڑی انجری نہیں ہوئی،بابر اعظم نے ان کو ہی کھلانے کا عندیہ دیا ہے۔
ایشیا کپ میں بھارت کیخلاف میچ وننگ اننگز کھیلنے والے محمد نواز کو ایک بار پھر بیٹنگ آرڈر میں ترقی مل سکتی ہے، افتخار احمد بیٹ اور بال دونوں سے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں،شاداب خان کو کس نمبر پر بیٹنگ دی جائے، یہ فیصلہ بھی اہم ہوگا،ایک بڑے میچ میں آصف علی کو بھی گزشتہ ناکامیوں کا ازالہ کرنے کا موقع مل سکتا ہے، شاہین شاہ آفریدی کا بھارتی ٹیم پر دبدبہ حارث رؤف اور نسیم شاہ کو پہلے سے بہتر کارکردگی دکھانے کا حوصلہ دے گا،شاداب خان اور محمد نواز بیٹنگ کے ساتھ اسپن بولنگ سے بھی ٹیم کے اہم ہتھیار ہوں گے۔
میلبورن میں جمعہ کو موسم کی مہربانی سے بھرپور مشقوں کا موقع مل گیا،ہفتہ کو بھی بارش رکنے پر کرکٹرز نے میدان کا رخ کیا،ممکنہ کمبی نیشن کے حوالے سے منیجمنٹ کے صلاح مشورے بھی جاری رہے۔
دوسری جانب بھارتی ٹیم بھی تمام تر ہتھیاروں سے لیس ہے،ٹاپ آرڈر میں کپتان روہت شرما اور لوکیش راہول جارحانہ آغاز فراہم کرسکتے ہیں،ویراٹ کوہلی کی فارم بھی واپس آچکی،ان بیٹرز کو ابتدا میں پاکستانی پیسرز کے وار جھیل کر پاور پلے میں بہتر آغاز فراہم کرنے کی فکر ہوگی، سوریا کمار یادو اور ریشابھ پنت میں سے کسی کا بیٹ بھی چل گیا تو رنز کا سیلاب روکنا مشکل ہوجائے گا،ہردیک پانڈیا کی آل راؤنڈ پرفارمنس بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
پیس بیٹری میں بھونیشور کمار،ہرشل پٹیل، محمد شامی بھی سلیکشن کیلئے دستیاب ہیں،یوزیندرا چاہل، روی چندرن ایشون، اکشر پٹیل کی صورت میں اسپن آپشنز کی بھی کمی نہیں،گزشتہ کچھ عرصہ میں مضبوط بیٹنگ لائن اچانک فلاپ ہونے کی عادت میں مبتلا رہی ہے اور پاکستانی بولرز اعتماد مزید متزلزل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
امید ہے کہ میلبورن میں گرین شرٹس اپنے اعصاب قابو میں رکھتے ہوئے پلان پر عمل درآمد کرنے میں کامیاب ہوں گے،میلبورن میں بارش کی پیش گوئی سے رنگ میں بھنگ پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا مگر جمعہ کے بعد ہفتہ کو بھی خلاف توقع پریکٹس کی مہلت مل گئی،امید کہ جارہی ہے کہ موسم میں مزید بہتری آئے گی اور دنیا بھر کے شائقین کو ورلڈکپ کے سب بڑے مقابلے سے لطف اندوز ہونے کا بھرپور موقع ملے گا۔
The post پاک، بھارت ٹاکرے کیلئے میدان سج گیا appeared first on ایکسپریس اردو.