سلمان خان بولی وڈ کا ایک ایسا اسٹار ہے جس کا نام اور کام ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ آپ اس سے پیار کر سکتے ہیں یا نفرت، لیکن اسے نظرانداز نہیں کرسکتے۔ وہ ہر اداکاری کی ہر فیلڈ کا سپر اسٹار ہے۔
اس کی فلمیں فلاپ ہوں یا ہٹ اس کے مداح اس سے پیار کرتے ہیں۔ اس کی شخصیت مختلف تنازعات میں الجھی ہوئی رہتی ہے۔ اس کے باوجود وہ بولی وڈ کا سپر اسٹار ہے۔ اس کے بارے میں یہ بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں بولی وڈ کا پاورفل اسٹار ہے۔ سلمان خان کی شخصیت میں کئی ایسی باتیں ہیں جو اسے بولی وڈ کے دیگر تمام اسٹارز سے منفرد بناتی ہیں:
٭نئے آنے والوں کی راہ نمائی شاید سلمان سے بہتر کوئی اور نہیں کر سکتا اس نے آج کی کئی نامور اور فلمی شخصیات کی ہر طرح سے مدد کی اس وقت جب وہ انڈسٹری میں انٹری کے لیے جدوجہد کررہے تھے۔ ان میں ہمیش ریشماں اور سنجے لیلا بنسالی کے علاوہ اور بھی کئی نام ہیں۔ یہاں تک کہ آج کا سپر ہیرو ریتھک روشن بھی ٹریننگ کے لیے اپنے گرو سلمان کے پاس ہی جا تا تھا۔
٭ایک وقت تھا جب انڈسٹری میں گووندا کا طوطی بولتا تھا لیکن آہستہ آہستہ اس کے کیریئر کو زوال آتا گیا اور پھر انڈسٹری کے ساتھ ساتھ میڈیا نے بھی اسے یکسر فراموش کردیا لیکن یہ سلمان خان ہی تھا جو اسے واپس فلموں میں لے کر آیا ان دنوں گووندا پر کڑا وقت تھا اور اسے مالی پریشانیوں کا بھی سامنا تھا اس نے کم معاوضے پر دو فلمیں بھاگم بھاگ اور سلام عشق کیں لیکن اس سے گوندا کو کوئی فائدہ نہ پہنچا تب سلمان نے اسے اپنی فلم پارٹنر میں مرکزی کردار میں کترینہ کے مقابل کاسٹ کیا اور اسے مکمل سپورٹ کیا۔ میڈیا نے بھی اسے بھر پور کوریج دی تب گووندا نے سلما ن کے اس احسان کے بدلے میں فلم کا معاوضہ لینے سے انکار کردیا تھا، لیکن سلو بھائی نے اس کے بدلے گووندا کو مرسیڈیز گفٹ کردی تھی۔
٭ سلمان نے اپنی ایک فائونڈیشن بی ہیومن کے نام سے بنائی۔ وہ شاید واحد ایکٹر ہے جس نے بچوں اور غریبوں کے لیے اپنی فائونڈیشن بنائی اور اپنے اس ادارے کے تحت وہ ان بچوں اور لوگوں کی مدد کرتا رہتا ہے۔ فلم ’’پارٹنر‘‘ کے پریمیئر پر سلمان نے ان غریب بچوں کو بلایا جو سنیما جانا افورڈ نہیں کرسکتے تھے۔ نہ صرف یہ بلکہ شو ختم ہوجانے کے بعد اس نے تمام بچوں کو تحائف بھی دیے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ سلمان کا دل سونے جیسا ہے۔ وہ ہر مشکل وقت میں لوگوں کا ساتھ دینے کی مکمل کوشش کرتا ہے۔ ضرورت مندوں کو رقم بھی دیتا ہے اور فٹ پاتھوں پر سونے والوں کو اکثر کمبل وغیرہ بھی دیتا رہتا ہے اور ایسا وہ پرائیویٹ سطح پر کرتا ہے۔ اپنے ان ٖفلاحی کاموں کی وہ بالکل بھی تشہیر نہیں چاہتا۔
٭سلمان خان وہ انسان ہے جس سے ہر کوئی اپنی مشکلات یا مسائل کو آسانی سے شیئر کرسکتا ہے۔ انڈسٹری میں موجود کئی لوگوں کی مشکل وقت میں اس نے مدد کی سشمیتا سین کی لے پالک بیٹی کی بیماری کے وقت صرف سلمان ہی اس کے ساتھ تھا۔ دیا مرزا جو اپنی ماں کے ساتھ اکیلی رہتی تھی۔ ایک دن اچانک اس کی ماں کی حالت بگڑ گئی۔ تب اس نے سلما ن کو ہی بلایا تھا اور جب تک اس کی ماں کو ڈسچارج نہیں کردیا گیا۔ وہ تب تک اسپتال میں ہی رہا فلم میکر ساون کمار کو جب کبھی مالی مشکلات کا سامنا رہا۔ وہ ہمیشہ سلمان ہی سے رجوع کرتے۔ یہاں تک کہ ان کی خواہش پر سلمان نے ان کی ایک فلم ساون میں بلامعاوضہ کام بھی کیا۔ کرن جوہر کی فلم ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ میں شاہ رخ خان کی وجہ سے کوئی بھی دوسرا اداکار معاون رول کرنے کو تیار نہیں تھا، لیکن یہ سلمان ہی تھا کہ جب کرن جوہر نے اسے آفر کی تو فوراً اس کی مدد کرنے کی خاطر فلم میں کام کرنے کو تیار ہو گیا تھا۔
٭سلمان خان عوام کا اداکار ہے۔ لوگ اس سے پیار کرتے ہیں۔ بہت کم اسٹار ایسے ہوتے ہیں، جن پر قدرت کی خاص مہربانی ہوتی ہے۔ خواہ کیسے ہی حالات کیوں نہ ہوں اس کی مداح اس کی تعریف میں رطب السان رہتے ہیں، جب وہ جیل میں تھا تب لوگ اس کے لیے دل سے دعائیں مانگتے تھے۔ اس کی رہائی کے لیے منتیں مانتے اور چڑھاوے چڑھاتے تھے۔ بہت سے تو اس سے ملنے یا اس کی ایک جھلک کو دیکھنے کے لیے جیل بھی جایا کرتے تھے۔
وہ انڈیا کا راک اسٹار ہے لوگ دیوانہ وار اس سے محبت کرتے ہیں۔ جب وہ جیل سے رہا ہوا تھا، تو لاکھوں لوگوں کا مجمع اس کے گھر کے باہر کھڑا تھا۔ اس کو خوش آمدید کہنے کے لیے۔ ہوسکتا ہے کہ پور ے انڈیا میں شاہ رخ خان اور سلمان خان کے مداحوں کی تعداد برابر ہو، لیکن سلمان کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد اس سے وفادار ہے۔ کاجول، مادھوری ڈکشٹ، ریتھک روشن اور سلمان خان کے درمیان ہونے والے ایک پول میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سلمان خان کو مادام تسائو میوزیم میں مجسمے کے لیے منتخب کیا تھا۔
٭شاہ رخ خان، عامرخان، ریتھک روشن، اکشے کمار ان تمام سپراسٹارز سے ہٹ کر سلما ن وہ واحد ایکٹر ہے، جس کی ہر فلم کی اوپننگ دھماکے دار ہوتی ہے۔ چاہے بعد میں وہ فلم فلاپ ہی کیوں نہ ہوجائے۔ اس کی تمام فلمیں پورے انڈیا میں اے، بی اور سی کٹیگریز کے تمام سنیماز میں بھرپور اوپننگ کرتی ہیں۔ انڈیا کے ان علاقوں میں بھی جہاں پر شاہ رخ اور عامر خان کے پرستاروں کی بہت زیادہ تعداد بستی ہے۔ سلمان کی فلم اوپننگ کے معاملے ان اسٹارز سے آگے ہی رہتی ہے۔
٭دلیپ کمار، راج کپور، دھرمیندر، راجیش کھنہ، امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان کی طرح سلمان خان کو بھی آل ٹائم بلاک بسٹر اسٹار کہا جاتا ہے۔ سلمان کے چند بلاک بسٹر ریکارڈ جیسے 1998میں اس کی چار فلمیں ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘، ’’پیار کیا تو ڈرنا کیا‘‘، ’’بندھن‘‘ اور ’’جب پیار کسی سے ہوتا ہے‘‘ ریلیز ہوئیں اور تمام فلمیں باکس آفس پر کام یاب ہوئیں۔ اسی طرح اگلے سال یعنی1999میں بیوی نمبرون ، ہم دل دے چکے صنم اور ہم ساتھ ساتھ ہیں بھی باک بسٹر ثابت ہوئیں۔ نوے کی دہائی میں تمام اسٹارز میں سے صرف سلمان خان کی فلمیں سب سے زیادہ کام یاب ہوئیں۔ 1994میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ہم آپ کے ہیں کون‘‘ نے مقبولیت اور کام یابی میں فلم شعلے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ اس فلم نے اوورسیز ممالک میں بھی مقبولیت کے کئی ریکارڈ قائم کیے تھے۔ یہ پہلی ہندی فلم تھی، جس نے اوورسیز مارکیٹ میں دس کروڑ سے زاید کا بزنس کیا تھا۔
٭میڈیا کے ساتھ اس کے تعلقات ہمیشہ بہتر رہتے ہیں۔ چاہے وہ اس کے خلاف منفی پروپیگنڈا ہی کیوں نہ ہو وہ کسی بات کی پرواہ نہیں کرتا۔ انٹرویو کرنے والا اگر اس سے کچھ الٹا سیدھا پوچھ بھی لے تو پلٹ کر اس سے وہی سوال کر دیتا ہے۔ سلمان میڈیا پرسن رہا ہے وہ اس انڈسٹری سے وابستہ ہر شخص کا دل سے احترام کرتا ہے۔
٭مشہور زمانہ پیپلز میگزین میں موسٹ ہینڈسم اسٹارز آف بولی وڈ میں اب تک صرف تین اسٹارز دھرمیندر، ریتھک روشن اور سلمان خان کا سرورق شائع کیا گیا ہے۔
٭ممکن ہے کہ لوگوں کی اکثریت اسے اچھا اداکار نہ سمجھتی ہو اور اسے صرف ایک انٹرٹینر کے طور پر لیتی ہو، لیکن اس بات سے ہرگزانکار نہیں کیا جاسکتا کہ جب کسی سنیما میں سلمان کی فلم چل رہی ہو اور اچانک کسی سین میں اس کی انٹری ہو تو دیکھنے والا اسے نظر انداز نہیں کرسکتا۔ وہ تنقید کرنے والوں کو بھی اچھا لگتا ہے اسے ناپسند کرنے والے بھی کسی نہ کسی دل چسپی لیے اس کی فلم ضرور دیکھتے ہیں اور یہ اس کی بڑی کام یابی ہے۔
٭سلمان خان نوجوان نسل کے لیے آئی کون ہے۔ اس کے مداح اس کے ہر ہر اسٹائل کی کاپی کرتے ہیں۔ فلم ’’تیرے نام‘‘ میں سلمان کے ہیئر اسٹائل کو بہت سے لڑکوں نے اپنایا، جب کہ اس کی جسمانی کشش کو بھی نوجوان آئیڈیلائز کرتے ہیں۔ سلمان بھی موقع ملنے پر اپنے مداحوں کو بہترین جسمانی ساخت کے لیے ٹپس دیتا رہتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ بولی وڈ کے کئی اسٹارز سمیت نئے آنے والے اسٹارز بھی سلمان کو اپنا گرو مانتے ہیں اور ایکسرسائز کے حوالے اس سے مشورے مانگتے رہتے ہیں۔ ان میں ریتھک سے لے کر رنبیر کپور تک مختلف اسٹارز شامل ہیں۔ کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ شاہ رخ خان نے اپنی فلم اوم شانتی اوم میں باڈی سلمان سے متاثر ہوکر بنائی تھی۔
٭سلمان کی یہ خوش قسمتی رہی ہے کہ لگاتار فلاپ فلمیں دینے کے بعد بھی اس کا شمار ٹاپ فائیو اسٹارز میں ہمیشہ کیا جاتا ہے۔ فلم ٹریڈ کے پنڈتوں کے مطابق سلمان کی فلاپ فلم بھی اپنا سرمایہ پورا نکال لیتی ہے اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچتا، لیکن نو انٹری، ریڈی، وانٹڈ، دبنگ، دبنگ ٹو، ایک تھا ٹائیگر اور جے ہوکی کام یابی نے اسے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا اسٹار بنادیا ہے۔ حال ہی میں اس نے سو کروڑ معاوضے پر سبھاش گھئی کی فلم سائن کی ہے۔
دس باتیں سلمان خان کے بارے میں جنہیں بہت کم لوگ جانتے ہیں:
٭ سلمان خان بچپن میں اداکار بننے کے بجائے ایک ماہر تیراک بننا چاہتا تھا اور اسی فیلڈ کا چیمپیئن کہلانے کا شوقین تھا۔
٭ سلمان کے پسندیدہ اداکارسلویسٹر اسٹالن اور ہیما مالنی ہیں۔
٭ شاہ رخ خان کی فلم بازی گر کے لیے پہلے سلمان خان کو آفر کی گئی تھی لیکن منفی کردار ہونے کی وجہ سے سلمان نے اس فلم میں کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔
٭ سلمان خان جس بین الااقوامی جوتے بنانے والی کمپنی کا برانڈ ایمبسیڈر ہے حقیقی زندگی میں وہ اس کمپنی کے جوتے استعمال نہیں کرتا۔
٭ آن اور آف اسکرین سلمان نیلا پتھر پہنے رہتا ہے۔ سلمان کے والد کی کلائی میں بھی ایسا ہی بریسلٹ ہوتا ہے۔ دونوں اسے اپنے لیے خوش قسمت تصور کرتے ہیں۔
٭ فلم ’’لندن ڈریمز‘‘ کی شوٹنگ لندن میں ہو رہی تھی، اس وقت سلما ن نے اپنے باورچی کو لندن سے ممبئی بریانی لانے بھیجا، کیوںکہ وہ بدیسی کھانے کھاکھا کر بے زارہوچکا تھا۔
٭ سلمان کو ایکٹنگ کے بعد دوسرا شوق ڈرائیونگ کا ہے اور وہ اپنا شوق مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو اور لینڈکروزر کی ڈرائیونگ سے پورا کرتا ہے۔
٭ سلمان کو چائینیز فوڈز پسند ہیں۔
٭ سلمان خان کو نت نئے برانڈ کے صابن جمع کرنے کا جنون ہے۔ اس کے باتھ روم میں مختلف برانڈز کے صابنوں کا ڈھیر لگا رہتا ہے۔
٭ سلمان انڈسٹری کا وہ اسٹار ہے جسے سب سے زیادہ تنازعات کا سامنا رہتا ہے۔