Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

سنجو بابا بالآخر کال کوٹھڑی پہنچ گئے

$
0
0

’’بلاشبہ زندگی کی سب سے اہم چیز پیار، پیار اور پیار ہے‘‘ بالی وڈ کے معروف اداکار اور کروڑوں پرستاروں کے دلوں کی دھڑکن سنجے دت عرف سنجو بابا کے اس پسندیدہ مقولے کی عملیت نے انہیں فائدہ تو دور کی بات ہمیشہ نقصان ہی پہنچایا۔

بالی وڈ کے میگا سٹارز سنیل دت اور نرگس دت کے سپوت سنجے دت 29 جولائی 1959ء کو ممبئی میں پیدا ہوئے۔ دی لارنس سکول سناور سے تعلیم حاصل کرنے والے سنجو بابا کی والدہ مئی 1981ء میں طویل عرصہ بیمار رہنے کے بعد بیٹے کی پہلی فلم کے ریلیز ہونے سے صرف 3 روز قبل انتقال کر گئیں۔ ماں کی موت کے صدمے اور منشیات سے چھٹکارا کے لئے امریکہ میں زیر علاج رہنے کے بعد سنجے واپس لوٹے تو کچھ عرصہ بعد ان کی ملاقات اداکارہ رچا شرما سے ہوئی جو لگ بھگ ان کی ہم عمر ہی تھیں، پھر دونوں نے 1987ء میں شادی کر لی۔

بیٹی ترشالا دت کی پیدائش کے کچھ ہی دن بعد رچا کو برین ٹیومر ہو گیا اور نیویارک میں ان کا طویل عرصے تک علاج ہوتا رہا، لیکن وہ کینسر کے سامنے اپنی زندگی ہار کر دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ سنجو کی دوسری شادی 1998ء میں ماڈل ریحا سے ہوئی مگر یہ رشتہ 2005ء میں ٹوٹ گیا۔ دت کی تیسری شادی گوا کی ایک پرائیویٹ تقریب میں مانیتا (دلنواز شیخ) سے 2008ء میں ہوئی ۔

جس سے ان کی ملاقاتیں 2سال سے جاری تھیں۔ مانیتا کو قدرت نے 21اکتوبر 2010ء کو جڑواں بچوں سے نوازا۔ سنجے دت نے کچھ قریبی دوستوں کے قائل کرنے پر 2009ء میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا، لیکن عدالت کی طرف سے سزا معطل نہ ہونے کے باعث انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہ مل سکی۔ پھر وہ پارٹی کے جنرل سیکرٹری نامزد ہوئے لیکن انہوں نے یہ عہدہ بھی دسمبر2010ء میںچھوڑ دیا۔

آج کل منا بھائی ممبئی دھماکوں میں ملوث ملزموں سے ناجائز اسلحہ لینے کے الزام پر پونے جیل میں 42 ماہ کی قید کاٹ رہے ہیں۔ اس کیس میں سنجے کا موقف تھا کہ اْنہیں بم حملوں کی منصوبے بندی کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا اور اْنھوں نے اسلحہ لینے کا فیصلہ فرقہ وارانہ دنگوں میں اپنے خاندان کی حفاظت کے لئے کیا تھا۔ لیکن پولیس کا کہنا تھا کہ سنجے دت کا نام ممبئی بم دھماکوں میں 100سے زائد مطلوب ہائی پروفائل ملزمان کی فہرست میں شامل ہے۔

یاد رہے کہ ممبئی میں 12مارچ 1993ء کو پے درپے 13دھماکے ہوئے تھے جن میں 257افراد ہلاک اور 713 لوگ زخمی ہوگئے تھے۔ مذہبی کتابیں پڑھ کر خود کو سنبھالنے کی کوشش میں سرکرداں دت کو جیل کے مچھروں نے ’’ماموں‘‘ بنا دیا ہے۔ نرم و ملائم بستر کے بجائے چٹائی اور کمبل سے ان کے جسم پر نشان پڑ جاتے ہیں جبکہ گندے ٹائلٹ بھی ان کے لئے بہت بڑی پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔ جیل میں پیش آنے والی ان تینوں مشکلات کا ذکر بابا پہلے ہی اپنی بیوی سے کر چکے تھے کیوں کہ جیل کی کال کوٹھڑی ان کے لئے کوئی نئی بات نہیں اس سے قبل بھی وہ یہاں تقریباً ڈیڑھ سال بِتا چکے ہیں۔

جیل میں سنجے دت دیگر قیدیوں کے لئے کھانا بنائیں گے جس کے عوض انہیں 25 سے 30 روپے یومیہ اجرت ملے گی، اس سے قبل جب 2007ء میں سنجے دت نے جیل کاٹی تھی تو انہوں نے کارپینٹری کا کام کیا تھا، جیل قوانین کے مطابق انہیں گھر والوں سے صرف 1500 روپے ماہانہ لینے کی اجازت ہوگی اور وہ صرف 5 گھر والوں سے 20 منٹ کے لئے ملاقات کر سکیں گے۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سنجو بابا ملکی قوانین کے تحت خاص مدت تک قید کاٹنے کے بعد صدر مملکت سے رحم کی اپیل کرسکیں گے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارتی صدر انہیں انسانی ہمدردی کے تحت معاف کردیں گے۔

فلمی صنعت سے وابستہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایک فلم کا 4کروڑ روپے معاوضہ لینے والے ہیرو کے جیل جانے سے انڈسٹری کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ راجوہیرانی کی ’’پی کے‘‘ کے ایس روی کمار کی ’’پولیس گری‘‘ رنسل ڈی سلوا کی ’’انگلی‘‘ اور اپورو لاکھیا کی ’’زنجیر‘‘ میں سنجو بابا مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔

لیکن اب یہ فلمیں بری طرح متاثرہوئی ہیں۔ ان فلموں کے رک جانے سے بھارتی فلم انڈسٹری کو دو ارب پچاس کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ قبل ازیں جب 1993ء اور2007ء میں دت جیل گئے تو فلم ٹریڈ کے کروڑوں روپے دائو پر لگ گئے تھے۔

سنجے دت خود کو اپنے والد سنیل دت جیسا بنانا چاہتے تھے، لیکن ان کا یہ کہنا تھا کہ وہ ہرگز یہ نہیں چاہیں گے کہ ان کے بچے ان جیسے بنیں۔ ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دت کا کہنا تھا کہ’’ جیسے میرے والد سنیل دت ایک بہترین انسان تھے اور ہمارے پورے خاندان کو انہوں نے جس مضبوطی سے سنبھالا، میں بھی وہی کرنا چاہتا ہوں۔

میں ان جیسا بننا چاہتا ہوں۔ لیکن یہ نہیں چاہتا کہ میرے بچے مجھ پر جائیں۔ میں نے بہت شرارتیں کیں اور لوگوں کو بہت تنگ بھی کیا لیکن اپنے بچوں سے میں ایسی توقع نہیں کرتا‘‘ اس گفتگو کے دوران انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ پہلے دل سے کام لیتے تھے، لیکن اب انہوں نے دماغ سے کام لینا شروع کر دیا ہے۔

مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ دماغ سے کام لینے میں انہوں نے ذرا سی تاخیر کر دی۔ سنجو بابا پر لگا الزام غلط ہے یا درست، بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت کی جانب سے کیس دائر ہونے کے 20سال بعد فیصلہ آنے کے بعد یہ سوال تو ختم ہو چکا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ سزا پوری کرنے کے بعد کیا دت دوبارہ بالی وڈ میں قدم جما سکیں گے کیوں کہ عمر کے بھی کچھ تقاضے ہوا کرتے ہیں۔n

ممبئی دھماکے: سنجے دت کا پولیس کودیا پہلا بیان ہی سزا کا موجب بنا
12مارچ 1993ء میں ممبئی دھماکے ہوئے اور 19اپریل کو سنجو بابا کو ان دھماکوں میں ملوث ہونے کے شبہ پر گرفتار کر لیا گیا۔ 26 اپریل کو سہ پہر3بج کر30منٹ پر بالی وڈ ایکٹر نے ڈپٹی کمشنر پولیس کرشنا لال بشنوئی کو اپنا بیان قلم بند کروایا اور کہا جاتا ہے کہ اسی بیان کی وجہ سے انہیں سزا سنائی گئی لیکن بعد ازاں وہ اس بیان سے مکر بھی گئے۔ سنجے دت نے پولیس کو ممبئی دھماکوں کے ذمہ داروں سے تعلق کے بارے میں کیا بیان دیا آیئے ہم ان ہی کی زبانی مختصراً جانتے ہیں۔

’’میں نے ایلفین سٹون کالج سے آرٹس کی تعلیم حاصل کی، جس کے بعد 1980ء میں فلموں میں کام کرنے سے قبل پرائیویٹ طور پر اداکاری کی کلاسز بھی لیں۔ میرے پاس تین بندوقوں کا لائسنس اور 270برونو رائفل، 375ڈبل بیرل میگنم اور12بور شاٹ گن ہے۔ یہ اسلحہ میں نے شکار کے لئے خریدا اور عموماً میں اپنے ایک دوست یوسف نل والا کے ساتھ شکار پر جاتا تھا جو کہ ایک تجربہ کار شکاری ہے۔ دسمبر1991ء میں فلم یلغار کے لئے پروڈیوسر فیروز خان پورے یونٹ کو، جس میں بھی شامل تھا، عکسبندی کے لئے دبئی لے گیا، وہاں شوٹنگ کے دوران خان نے میری ملاقات گینگسٹر دائود ابراہیم سے کروائی۔

اس کے بعد دائود نے اپنے بھائی انیس سے میرا تعارف کروایا جس کے بعد انیس اکثر ہمیں ملنے کے لئے آیا کرتا۔ ایک روز دائود ابراہیم نے فلم شوٹ کرنے والے پورے یونٹ کو رات کے کھانے پر اپنے گھر مدعو کیا۔ میں نے بھی دوسروں کی طرح اس میں شمولیت کی۔ اس پارٹی میں پاکستانی آرٹسٹ بھی شامل تھے اور اسی دوران ہمیں اقبال مرچی، شاراد شیٹھی اور چوٹا راجن سے بھی ملوایا گیا۔ میں میگنیم وڈیو کے مالک حنیف کاڈاوالا اور سمیر ہینگورا کو بھی جانتا ہوں کیوں کی میں ان کی ایک فلم ’’صنم‘‘ سائن کر چکا تھا۔ حنیف اور سمیر فلم کی شوٹنگ کے سلسلہ میں اکثر میرے گھر بھی آتے تھے۔

میرے والد کانگریس کے ایک سرگرم سیاسی ورکر اور آخری لوک سبھا الیکشن میں پارلیمنٹ کے ممبر بھی منتخب ہو چکے تھے۔ وہ فلاحی کاموں میں بھی گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ حالیہ دنگوں کے دوران فلم انڈسٹری کی مدد سے میرے والد متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں میں جت گئے۔ اس دوران فلم انڈسٹری اور دیگر فلاحی اداروں سے متعلقہ افراد ہمارے گھر آتے اور امدادی سامان کو منظم کیا جاتا۔ اس عرصہ کے دوران ہی ہمیں ٹیلی فون پر دھمکیاں ملنے لگیں۔ دھمکانے والے کبھی قتل اور کبھی میری بہنوں سے زیادتی کی دھمکیاں دیتے۔ ان دھمکیوں کی وجہ سے میری فیملی کا ہر فرد بہت خوفزدہ تھا۔

مسلم کمیونٹی کا حمایتی بنا کر میرے والد پر دو بار حملہ بھی کیا گیا۔ دھمکیوں کے بارے میں مقامی پولیس کو اطلاع دی گئی لیکن ہماری حفاظت کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔ بعد ازاں میں نے کئی اور افراد سے ان دھمکیوں کے بارے میں تذکرہ کیا جن میں حنیف کاڈا والا اور سمیر بھی شامل تھے۔

حنیف نے مجھے کہا کہ اگر میں چاہوں تو وہ میرے لئے فوری طور پر ایک آٹومیٹک اسلحہ کا انتظام کر سکتا ہے۔ پہلے پہل میں نے انکار کیا لیکن پھر ان کے اصرار پر مان گیا۔ جنوری 1993ء کی ایک شام تقریباً 9 یا ساڑھے9 بجے حنیف اور سمیر میرے گھر آئے، ان کے ساتھ ایک اور شخص بھی تھا جس کا نام سلیم تھا۔ وہ تین عدد اے کے 56 رائفل، کچھ میگزین اور 250گولیاں لے کے آئے جن میں سے میں نے صرف ایک رائفل لی اور 2 واپس کردیں‘‘ واضح رہے کہ اس بیان میں (اپنی فیملی کو چھوڑ کر) جتنے افراد سے سنجے دت نے تعلق کا ذکر کیا، بھارتی پولیس اور عدالتوں کے مطابق یہ سب ممبئی دھماکوں کے ذمہ دار قرار پائے۔

دت کی تلخیوں سے بھری زندگی کا احوال
دت کی تلخ زندگی کا آغاز ان کی سکول لائف اور ماں کے انتقال سے ہی ہو گیا تھا۔ دوران تعلیم ہی سنجو نشہ کی لت میں مبتلا ہو گئے، اپنی زندگی تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ سنجے اپنے والد سنیل دت کے لئے بھی بہت بڑی آزمائش بن چکے تھے۔ 1982ء کے اواخر میں کچھ غیر قانونی مواد رکھنے کے الزام میں انہیں گرفتار کر لیا گیا اور وہ 5 ماہ قید میں رہے۔ یہاں سے رہائی پر سنیل دت، سنجو کو علاج کی غرض سے امریکہ لے گئے۔

2 سال امریکہ کے ایک بحالی سنٹر میں علاج کے بعد معروف اداکار بالی وڈ میں قسمت آزمائی کے لئے لوٹ آئے۔ 1987/88ء میں سنجو کی بیوی رچا شرما برین ٹیومر کے باعث انتقال کر گئیں جو ان کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ تھا۔ اکلوتی بیٹی کے معاملہ پر بھی سنجے، رچا کے والدین سے قانونی جنگ لڑتے رہے لیکن جیت ان کا مقدر نہ بن سکی اور ترشالا دت کو اس کے ننہیال کو سونپ دیا گیا۔ اپریل 1993ء کو ممبئی دھماکوں میں ملوث ہونے کے شبہ پر بابا کو گرفتار کر لیا گیا۔ تقریباً 18 ماہ جیل میں رہنے کے بعد سپریم کورٹ نے سنجے کی ضمانت منظور کر لی۔

31جولائی 2007ء کو دت کو غیر قانونی طور پر 3 عدد اے کے 56 رائفل، ایک پستول اور گولیاں رکھنے کے الزام پر 6سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ 2 اگست 2007ء کو سنجے گرفتار ہوئے اور 20 اگست2007ء کو انہیں سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کر دیا۔ رواں سال21 مارچ کو بھارتی سپریم کورٹ نے ممبئی دھماکوںکا فیصلہ سناتے ہوئے اس میں ملوث ملزموں سے ناجائز اسلحہ لینے کے الزام پر سنجے دت کو 5 سال قید کی سزا سنا دی جس پر16مئی کو بابا نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ بابا کی زندگی میں تلخیوں کا زہر تو بہت گھل چکا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ لوگ جن کے لئے انہوں نے بہت کچھ کیا آج جب ان پر کڑا وقت آن پڑا ہے تو ماسوائے چند ایک کہ کوئی دور دور تک نظر نہیں آتا۔ اس کی سب سے بڑی مثال بھارت کی فلم انڈسٹری اور فلمی ستارے ہیں۔

بلاشبہ بابا نے فلم انڈسٹری کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ یہ بات آن ریکارڈ ہے کہ متعدد فلموں میں سنجے نے صرف یاری دوستی کی خاطر بلامعاوضہ کام کیا۔ جسمانی لحاظ سے 53 سالہ نوجوان سنجو بابا کی سزا میں کمی یا معافی کے لئے انڈین فلم ٹریڈ اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالہ سے فلمی ستاروں کی ایک میٹنگ بھی ہوئی لیکن سنجو کے لئے ہمدردی کے اظہار کے علاوہ کوئی بھی عملی اقدام پر راضی نہ ہوا۔ حتیٰ کہ ملنسار اداکار کی گرفتاری کے وقت مہیش بھٹ کے علاوہ کوئی معروف فنکار نظر تک نہیں آیا۔

فلمی کیریئر اور کامیابیاں
1972ء میں 13برس کی عمر میں پہلی بار سنجے دت ایک چائلڈ ایکٹر کے روپ میں فلم ’’ریشماں اور شیرا‘‘ میں نمودار ہوئے لیکن 1981ء میں 22 سالہ دت نے فلم ’’روکی‘‘ سے باقاعدہ طور پر اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔ پھر اس کے بعد 1982ء میں بننے والی ہندی فلم’’ودہاتا‘‘ سے لے کر ’’نام‘‘ ’’ساجن‘‘ ’’کھل نائیک‘‘ ’’واستو‘‘ اور ’’منا بھائی‘‘ جیسی معروف فلموں کے ساتھ ’’ضلع غازی آباد‘‘ تک کا یہ فلمی سفر کامیابیوں کے چوٹیوں تک پہنچ گیا۔

سنجو بابا نے تقریباً 121 فلموں میں کام کیا اور متعدد ایوارڈ حاصل کرکے فلمی دنیا میں اپنا لوہا منوایا۔ دنیا بھر میں جانے اور پہچانے جانے والے ایکٹر کو فلم فیئر، سٹار سکرین، انٹرنیشنل انڈین فلم اکیڈمی، گلوبل انڈین، سٹارڈسٹ، زی سنی، بالی وڈ موویز، بی ایف جے اے کی طرف سے 14بار ایوارڈز سے نوازا گیا۔ سنجے دت کو اپنی میگا ہٹ فلم ’’منا بھائی‘‘ کی وجہ سے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ بھی ایک ایوارڈ دے چکے ہیں۔


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>