دُنیا اتنی تیزرفتاری سے بدل رہی ہے کہ عام انسان کا اس رفتار کے ساتھ چلانا بہت مشکل ہو چکا ہے ۔
ٹیکنالوجی کی ترقی نے اس ترقی کی رفتار کو مزید تیز کردیا ہے۔ نئی ایجادات اور مہارتوں میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ خود کو اس بدلتے دور میں اپ ڈیٹ رکھنا جان جوکھوں کا کام ہے۔ عملی ذہانتIQ اور جذباتی ذہانت EQ نے جہاں انسانی نفسیات اور رویوں کو سمجھانے میں مدد دی ہے وہاں ٹیکنالوجی کے انقلاب اور اثرات کو سمجھنے کے لیے ڈیجیٹل انٹیلی جینس DQ نے ایک نیا انقلاب برپا کردیا ہے۔
یہ ڈیجیٹل انٹیلی جینس کیا ہے، کیوں ضروری ہے اور اس سے واقفیت ہماری دُنیا کو محفوظ اور بہتر بنانے کے لیے کیوں ضروری ہے؟ اس آرٹیکل میں اس پر بات کریں گے۔
ڈیجیٹل انٹیلی جینس ایک ایسی دُنیا میں بہت ضروری ہوگئی جو ڈیجیٹلائزیشن کی جانب تیزی سے گام زن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (ICT) سے متعلق مہارتوں اور قابلیت کو فروغ دینا، اسمارٹ فون یا ٹیبلیٹ کے استعمال کے بارے میں جاننے سے کہیں بڑھ کر ہے۔
معاشرے کے لیے بالخصوص شعبۂ تعلیم کے لیے یہ خاص ترجیحات میں شامل ہونی چاہیے کیوںکہ بچوں کو ڈیجیٹل ذہانت فراہم کرنا والدین اور اساتذہ کے لیے ایک بہت بڑا چیلینج ہے۔
آج کی دُنیا 20 سال پہلے جیسی نہیں رہی اور نہ ہی آنے والے کل کی دُنیا آج جیسی ہوگی۔ ڈیجیٹلائزیشن نے ہمارے سوچنے، محسوس کرنے اور رہنے کے انداز کو یکسر تبدیل کردیا ہے اور اس کا ارتقاء اتنا گھما دینے والا ہے کہ جو تبدیلی کبھی ناممکن لگتی تھی اب معمول بن گئی ہے۔ لہٰذا تبدیلی کا انتظام21 ویں صدی میں لوگوں کے لیے ایک بنیادی مہارت کے طور پر ابھرا ہے۔ لیکن اس سے کہیں زیادہ اہم ڈیجیٹل ذہانت کی تعلیم ہے۔
تعلیم کی ڈیجیٹائزیشن: ایک نئے دُور کا آغاز
تعلیم ان شعبوں میں سے ایک ہے بلکہ سب سے نمایاں ہے جس میں ڈیجیٹلائزیشن کا سب سے زیادہ اثر ہوا ہے۔ آئی سی ٹی کو کلاس رومز اور گھروں میں شامل کیا گیا ہے لیکن ان ٹولز کے علاوہ اہم سوال یہ ہے کہ ’’ہم لوگوں کو آج اور کل کی دُنیا کے لیے کیسے تعلیم دے سکتے ہیں؟‘‘ کیوںکہ ڈیجیٹل انٹیلی جینس کی ترقی موبائل فون کو چلانے سے بہت آگے کی تعلیم اور سوچ ہے۔ یہاں اہم نقطہ نظر لوگوں کو ڈیجیٹل زندگی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے۔
انٹرنیٹ نے تعلیم تک رسائی کو عالم گیر بنا دیا ہے لیکن ڈیجیٹل تقسیم کی وجہ سے یہ سہولت ہر جگہ برابر نہیں ہے۔ آن لائن تعلیم کا سلسلہ معمول کی تعلیم کا ایک طرح سے متبادل بن گیا ہے جس نے نہ صرف COVID-19 کے دوران کلاسوں کو جاری رکھنے میں مدد کی ہے بلکہ زندگی بھر سیکھنے کے عمل کو فروغ دیا ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کام کی ذمے داریوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس امر نے ہمیں ایک ایسی دُنیا میں داخل کردیا ہے جو ہمیں زندگی بھر مسلسل سیکھنے کی طرف دھکیل رہی ہے۔
ڈیجیٹل انٹیلی جینس کیا ہے؟
2016 میں DQ انسٹی ٹیوٹ نے یہ اصطلاح تیار کی (جس کی بنیاد پر بعد میں ورلڈ اکنامک فورم نے #DQEveryChild Movement کا آغاز کیا)، جس کے مطابق ڈیجیٹل انٹیلی جینس ’’سماجی، جذباتی اور علمی مہارتوں کا مجموعہ ہے، جو لوگوں کو ڈیجیٹل زندگی کے چیلینجوں اور تقاضوں کو پورا کرنے کے قابل بناتا ہے۔‘‘ ڈیجیٹل انٹیلی جینس ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ یہ چیلینجز ہمارے استعمال کردہ آلات کی وجہ سے نہیں بڑھتے بلکہ ان تجربات کی وجہ سے درپیش ہوتے ہیں جن تک وہ ہمیں رسائی دیتے ہیں۔
ڈیجیٹل انٹیلی جینس ڈیجیٹل مہارتوں اور ڈیجیٹل پروفائلز کو تیار کرنے کے لیے اہم ہوگئی جس کا اس صدی میں بھرپور تقاضا ہے۔ اس لیے ماہرین کا مقصد آئی سی ٹی کو ایک نئے تعلیمی پلیٹ فارم کے طور پر سوچنے سے آگے بڑھنا ہے اور اپنے طلبہ کی ایسی دُنیا میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت کو فروغ دینا ہے جہاں ڈیجیٹل میڈیا ہمیشہ سے موجود ہے۔
جس طرح ہم جنرل انٹیلی جینس (IQ) اور جذباتی ذہانت (EQ) کی پیمائش کر سکتے ہیں اسی طرح DQ انسٹی ٹیوٹ کا دعویٰ ہے کہ ڈیجیٹل انٹیلی جینس (DQ) کو بھی ناپا جا سکتا ہے۔ اسے انتہائی کم عمر میں زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈیجیٹل انٹیلی جینس کے ذریعے سائبر کرائم، فیک نیوز، معلومات کی چوری یا غلط معلومات (جعلی خبروں) جیسے خطرات سے موثر انداز میں نبردآزما ہو جا سکتا ہے۔
ڈیجیٹل انٹیلی جینس کی سطحات اور صلاحیتیں ہیں جن پر عبور حاصل کرکے ایک محفوظ اور بہتر ڈیجیٹل زندگی بسر کی جاسکتی ہے۔ ڈیجیٹل ذہانت کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے:
لیول 1: ڈیجیٹل شہریت جو ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل میڈیا کو محفوظ، ذمے داری اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے بارے میں ہے۔
لیول 2: ڈیجیٹل تخلیقی صلاحیت جس میں ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال سے نیا مواد تخلیق کرنے اور آئیڈیاز کو حقیقت میں بدلنے کا فن سیکھا جا سکتا ہے۔
لیول 3۔ ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ میں عالمی چیلینجوں کو حل کرنے یا نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا اور ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ڈیجیٹل انٹیلی جینس کی متعدد صلاحیتیں ہیں جن کو سیکھنا انتہائی اہم ہے۔
ڈیجیٹل شناخت: اس میں آپ اپنی آن لائن شناخت اور ساکھ بناتے ہیں اور خود کی آن لائن شخصیت کو سمجھنے اور اپنی آن لائن موجودگی کے مختصر اور طویل مدتی اثرات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل استعمال: اپنی آن لائن اور آف لائن زندگی کے درمیان صحت مند توازن برقرار رکھنے کے لیے خوداحتسابی سمیت آسانی کے ساتھ ڈیجیٹل آلات اور میڈیا کا استعمال کرنا ہوتا ہے۔
ڈیجیٹل سیکیوریٹی: اس میں آپ کو آن لائن خطرات سے بچنے اور اس کے اثرات کو محدود کرنے (سائبر کرائم، گرومنگ، بنیاد پرستی، وغیرہ) کے ساتھ مسائل والے مواد (پرتشدد یا فحش مواد) سے بچنے کے ٹول سکھائے جاتے ہیں۔
ڈیجیٹل تحفظ: سائبر خطرات (پائریسی، گھوٹالے، مالویئر وغیرہ) کا پتا لگانے کے بہترین طریقوں کو سمجھنے اور ڈیٹا کے تحفظ کے لیے مناسب حفاظتی ٹولز استعمال کرنے کے بارے میں ہے۔
ڈیجیٹل جذباتی ذہانت: اس میں صارفین کو سکھایا جاتا ہے کہ وہ کیسے ہم درد بنیں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ صحت مند آن لائن تعلقات استوار کریں۔
ڈیجیٹل مواصلات: ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے دوسرے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور تعاون کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
ڈیجیٹل خواندگی: اس صلاحیت میں مواد تلاش کرنے، جانچنے، استعمال کرنے ، شیئر کرنے اور تخلیق کرنے اور کمپیوٹیشنل سوچ کو تیار کیا جاتا ہے۔
ڈیجیٹل حقوق: یہ ڈیجیٹل حقوق کو سمجھنے اور ان کا دفاع کرنے کے بارے میں ہے۔ (جیسے پرائیویسی، دانش ورانہ املاک، اظہاررائے کی آزادی اور نفرت انگیز تقریر کے خلاف تحفظ)۔
ہم ڈیجیٹل انٹیلی جینس کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں؟
جیسے جیسے چوتھا صنعتی انقلاب آگے بڑھ رہا ہے جس سے ہماری زندگیاں جڑی ہوئی ہیں دُنیا بھر کے معاشروں کی صحت اور خوش حالی کا انحصار ڈیجیٹل انٹیلی جینس پر بڑھتا جائے گا۔ بچے پہلے ہی ڈیجیٹل دنیا میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ وہ ان کی انگلیوں پر ہے اور وہ کل کی دُنیا کی وضاحت کریں گے، لیکن ایسا کرنے کے لیے انہیں ضروری مہارتوں سے لیس ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پورے معاشرے، سرکاری اور نجی شعبوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
ریاست کو ڈیجیٹل معاشرے کی بنیاد پر ڈیجیٹل ذہانت کی اہمیت کو سمجھنے اور اپنے شہریوں کی ڈیجیٹل صلاحیتوں کو فروغ دینے والے پروگراموں کو نافذ کرنے پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ اسے تعلیمی نظام میں موجود خلاء کو پر کرنا ہوگا اور انہیں وسائل اور مہارت فراہم کرنی ہوں گا۔ ڈیجیٹل دُنیا بے شمار مواقع فراہم کرتی ہے لیکن یہ والدین اور اساتذہ کے لیے تشویش کا باعث بھی ہے۔
لہٰذا تعلیم کا آغاز بچوں کے اثرورسوخ کے دائرے میں ہونا چاہیے۔ گھر میں ان کے والدین اور اسکول میں اساتذہ اس عمل کی نگرانی کریں۔ تشخیص کے مواقع جو بچوں کو اپنی خوبیوں اور کم زوریوں کو بہتر طور پر سمجھنے کی صلاحیت دیتے ہیں کام یابی کی طرف راہ نمائی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
ڈیجیٹل انٹیلی جینس نوجوانوں کو اچھے ڈیجیٹل شہری بنانے کے لیے ان لوگوں کو ان صلاحیتوں سے لیس ہونے کی ضرورت ہے جن کی جڑیں عالم گیر اخلاقی اقدار میں پوست ہیں تاکہ وہ اچھے ڈیجیٹل شہری بن سکیں۔ ان کی باخبر انتخاب کرنے میں مدد کریں اور ڈیجیٹل دُنیا میں محفوظ طریقے سے سرگرم رہنے کے لیے راہ نمائی کریں۔ ڈیجیٹل انٹیلی جینس پلیٹ فارم کا مقصد بچوں کو ڈیجیٹل شہریت، اخلاقی کردار اور تنقیدی سوچ سکھانا اور جانچنا ہے۔
ڈیجیٹل انٹیلی جینس کی تاریخ کچھ یوں ہے کہ ڈیجیٹل انٹیلی جینس کونٹینٹ (DQ) سب سے پہلے تیار کیا گیا تھا اور اس کا فریم ورک 2016 میں ڈاکٹر یوہیون پارک نے بنایا تھا۔ اسے مختلف یونیورسٹیوں بشمول نانیانگ ٹیکنولوجیکل یونیورسٹی، سنگاپور میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن، آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی اور بہت سی دیگر یونیورسٹیوں میں قائم تحقیقی ٹیم کے ذریعہ ایک تعلیمی لحاظ سے سخت عمل کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔
اس کے تصور اور ڈھانچے کو ورلڈ اکنامک فورم نے 2016 میں شائع کیا تھا اور اس کے بعد سے DQ فریم ورک کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بے شمار صنعتوں اورتنظیموں کے ذریعے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس ساری صورت حال کو جانتے ہوئے ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی آنے والی بلکہ موجودہ نسلوں کو کیسے محفوظ بنا سکتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے جس سے کوئی بھی انسان انکار نہیں کر سکتا کیوںکہ ہم اس کا اندازہ اپنے گھروں میں بچوں کا موبائیل فون پر کارٹون دیکھنے اور اسکلرلنگ کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
ہم ہمیشہ دُنیا میں آنے والے تبدیلوں کو دیر سے اپناتے ہیں لیکن یہ تبدیلی بہت تیز ہے اس میں ایک سال کی دیر دس سال کے برابر ہے۔ اپنے اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹوں میں اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ آگاہی اور شعور دینے پر زور دینا ہوگا۔ سوچ کو بدلنے اور وقت کی ضرورت کو سمجھنا ہو گا۔ والدین اور اساتذہ کو اپنے بچوں کی خوب صورت دُنیا کو محفوظ بنانے کے لیے چند اہم نکات پر عمل کرنا چاہیے۔
بچوں کی یہ سوچنے میں مدد کریں کہ وہ کیا شیئر کر رہے ہیں، کیوں کر رہے ہیں اور کس کے ساتھ کر رہے ہیں۔ بچے جو کچھ شیئر کر رہے ہیں اس کا نقطہ آغاز یہ ہونا چاہیے۔ کیا بچے جانتے ہیں کہ وہ مناسب ہے؟ اس طرح کی گفتگو کرنے سے آپ کو بچوں کو دُنیا تک رسائی ان کی انگلی پر رکھنے سے پہلے اس کے بنیادی اصول طے کرنے میں مدد ے گی۔ والدین کی نگرانی کا اہم کردار ہے کیوںکہ بچوں کے سامنے بہت زیادہ نامناسب مواد موجود ہے۔
تاہم صحیح معلومات کے ساتھ آپ اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں لازمی کریں۔ مانیٹرنگ سافٹ ویئر انسٹال کرنے جیسے اقدامات کریں۔ بچوں کو اپنے تجربات کے بارے میں بتائیں۔ آن لائن کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں اپنے بچوں سے بات کریں۔ جب آپ بات کرنے میں وقت گزارتے ہیں تو آپ کو یہ جاننے کا موقع ملتا ہے کہ آپ کے بچے کیسے سوچتے ہیں۔
یہاں تک کہ چھوٹے بچوں کو بھی معلومات تک رسائی حاصل ہے کیوںکہ وہ ہوم ورک کے لیے انٹرنیٹ اور گوگل کا استعمال کرتے ہیں۔ اس بارے میں بات کریں کہ وہ اپنا دوست کسے کہتے ہیں۔ معلوم کریں کہ جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو وہ آن لائن کیا گفتگو کرتے ہیں۔ بحیثیت والدین اپنے بچوں کے دوستوں کے ساتھ بھی چیٹنگ میں وقت گزاریں۔ والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کو تحقیق کرنی چاہیے اور جاننا چاہیے کہ انٹرنیٹ کی دُنیا میںکیا ہو رہا ہے۔
ان کو تمام نئے رجحانات اور اثرات سے زیادہ واقف ہونا چاہیے۔ ڈیجیٹل انٹیلی جینس ایک پرکشش دُنیا ہے جس سے کوئی بھی انسان متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا اس لیے اس سے بھرپور واقفیت ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ ہم اپنی مثبت شنا خت بنا سکیں اور محفوظ دُنیا کا حصہ بن سکیں۔
The post ڈیجیٹل انٹیلی جینس appeared first on ایکسپریس اردو.