وطن عزیزکی طرح بھارت میں بھی کرپشن اور لوٹ مار عروج پر ہے۔
ہماری انسداد بدعنوانی فورس کی طرح پڑوسی ملک میں بھی کرپشن کی روک تھام کے لیے ایجنسی موجود ہے جو سینٹرل ویجیلینس کمیشن ( سی وی سی) کہلاتی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ایجنسی میں ایک سیل قائم کیا گیا تھا جسے کرپشن کے خلاف آن لائن داخل کی جانے والی شکایات کی چھان بین کرکے ان کے ازالے کے لیے اقدامات کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔
حال ہی میں یہ انکشاف ہوا کہ 2006ء سے اس سیل میں تعینات پولیس اہل کاروں نے کسی شکایت پر کارروائی نہیں کی۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مذکورہ اہل کار سیل کے کمپیوٹر کے پاس ورڈ سے واقف نہیں تھے، لہٰذا آٹھ سال سے اینٹی کرپشن سیل کو آن لائن بھیجی جانے والی سیکڑوں درخواستیں دیکھی ہی نہیں گئیں!
ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس میں نچلے درجے کے اہل کاروں کی اکثریت کمپیوٹر کے استعمال سے قطعی ناواقف ہے۔ آٹھ سال کے دوران اینٹی کرپشن سیل میں وقتاً فوقتاً تعینات ہونے والے اہل کار بھی دورحاضر کی اس ناگزیر ضرورت کے استعمال سے نابلد تھے۔ اور معمولی شُد بُد رکھنے والے اہل کاروں کو کمپیوٹر کے پاس ورڈ کا علم نہیں تھا۔ آٹھ برس کے عرصے میں سی وی سی کے اس شعبے کو 600 سے زائد شکایات موصول ہوئی تھیں جو محض پاس ورڈ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے دیکھی نہیں جاسکیں۔
سی وی سی کے ترجمان کے مطابق اب محکمے کے دو افسروں کو کمپیوٹر اور شکایتی سیل کے سوفٹ ویئر کو چلانے کی تربیت فراہم کردی گئی ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آٹھ برس کے عرصے میں جمع ہونے والی تمام شکایات کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور ان پر کارروائی کی جائے گی۔