پاکستان میں 70 فیصد ضعیف العمر حضرات اور 40 فیصد جوان حضرات کو اذیت دینے والاعرض ’ وجع العظام (ہڈیوںکا درد) ‘ہے۔
ہڈیاں جسم کی ساخت بناتی ہیں اور ہڈیوں میں موجود گودہ خون کے اجزاء تیار کرتا ہے ۔ جب بھی ہڈیاں دکھتی ہیں تو کوئی نہ کوئی ایسا امر ضرور ہوتا ہے جو انہیں اذیت پہنچاتاہے۔ گاہے یورک ایسڈ ہوتاہے، کبھی اجزائے کیلشیم یا حیاتین ڈی ہوتے ہیں۔
کبھی ہڈیوں کی ساخت نہایت نرم ہو جاتی ہے تو کبھی کافی سخت (برٹل) ہوجاتی ہیں۔ مگر اکثر یہ درد اعصابی کمزوری سے ہوتا ہے جسے جوان اشخاص مشکل سے تسلیم کرتے ہیں۔
ہڈیوں میں چوٹ آنے سے کچھ عرصے بعد یہ درد جنم لے لیتاہے کیونکہ اکثریت ’فزیوتھراپی‘ کا سہارا لیتے ہیں، ان میں ’ہیٹ تھراپی‘ اگر کرائی جائے اور مریض کو سردی سے بچنے کا مشورہ نہ دیا جائے تو عارضی طور پر درد میں آرام ضرور آتا ہے ، مگر کچھ عرصے بعد دوبارہ سوجن کی وجہ سے یہ درد عود کر آتا ہے۔
اب اس حال میں ہڈیاں کچھ سخت ہوجاتی ہیں اور دواء کی کیفیت اگر صرف دفعِ ورم ہو تو کام نہیں کرتی اس لیے ایسی دواء کا استعمال کیا جاتا ہے جو درد کا سبب بننے والے خامرات (اینزائم) کے فعل کو روک دیں۔ بعض نام نہاد ماہرین ایسی ادویہ کا انتخاب کرتے ہیںجو درد کی حس محسوس کرنے والے آخذ خلیات (ری سیپٹر) کو درد اخذ کرنے سے روک دیتے ہیں۔
مشاہدہ شاہد ہے کہ طاقت سے زیادہ ورزش کرنے سے ہڈیاں دکھتی اور کبھی درد کرتی ہیں، اصل وجہ ان عضلات کی دُکھن ہے جو عظام (ہڈیوں) سے جڑے ہوتے ہیں، اصل درد عضلات کا ہوتا ہے مگر مریض یہی سمجھتا ہے کہ ہڈی کا درد ہے۔
اسی طرح مفاصل (جوڑوں ) کا درد ہے، گاہے اس کی وجہ دو ہڈیوں کے درمیان مائع (سیال؍رطوبت) کی خشکی ہوتی ہے جس سے دونوں ہڈیوں کے سرے چلتے پھرتے رگڑ کا شکار ہوتے ہیں، اس کا مستقل حل زیتون کے تیل ، بادام کے تیل وغیرہ سے کرنا تھا مگر اکثر اس کا حل مسکن ِ درد اینل جیسک ادویہ سے کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں جب تک دواء کھاتے رہیں آرام محسوس ہوتا ہے ، جب دواء چھوڑی جائے تو درد عود کر آتا ہے۔
کچھ اشخاص کو جینیاتی طورپر یہ مسئلہ عارض ہوتا ہے جسے ’رہیومیٹائیڈ آرتھرائی ٹس‘ کہا جاتا ہے، مگر اس عارضے میں ہڈیاں ؍ جوڑ سوجھ بھی جاتے ہیں، ہڈیوں کی ساخت کسی حد تک بگڑ جاتی ہے۔اور جلد پر جوڑوں کے مقام پرسرخی نمودار ہو جاتی ہے۔
طبِ قدیم کے مطابق اس کا حل مصفی خون ادویہ اور ساتھ مسکن ادویہ سے ہوتا ہے مگر آج کل اکثر ماہرین اسٹرائیڈ کا استعمال کراتے ہیں۔ اسٹیرائیڈ قوی دافع ورم ہے مگر باقی نقصانات مثلاً عادی بنانا کہ اسٹیرائیڈ کے علاوہ باقی ادویہ مفید نہیں رہتیںعلاوہ ازیں ایک اسٹیرائیڈ سے ہونا رک جائے تو اس سے قوی اسٹیرائیڈ کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔
ہڈی کے درد کے اسباب
1۔ ورزش نہ کرنا ، 2۔ زیادہ گوشت کا استعمال، 3۔ چوٹ آنا چاہے کسی شے سے ٹکرانے سے ہو یا سخت چیز پر گرنے سے،4۔ حیاتین ڈی ، فاسفورس، کیلشیم کی مقدار کا عدم توازن، 5۔ گرم اشیاء کھانے کے بعد ساتھ ہی ٹھنڈی اشیاء کا استعمال، 6۔ اومیگا فیٹی ایسڈ کی کمی ، 7۔ سیال خوراک (پانی ، جوس، دودھ، مکھن ) کا کم استعمال ( مگر یاد رہے کہ چہل قدمی ضرور کرنی چاہیے تاکہ حہال بدن میں جس چیز (حیاتین)کی کمی ہے وہیں پہنچ سکے ورنہ صرف ہاضمہ ہوتا ہے، توانائی حاصل ہوتی ہے مگر انفرادی اعضاء کو اتنا نفع نہیں پہنچتا جتنا پہنچنا چاہیے تھا، 8۔ یورک ایسڈ ، 9۔ جینیاتی طور پر مرض کی منتقلی، 10۔ ٹھنڈے پانی سے غسل کرنا، 11۔ نزلے کا زیادہ عرصہ رہنا۔
ہڈیوں کے عوارض سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
1۔ نو عمر بچوں کو کھیل کود میں زیادہ دھیان دینا چاہیے، یاد رہے کہ حکما قدیم کے مطابق چالیس سال کی عمر تک والدین کی طرف سے ودیعت شدہ قوت کام آتی ہے اور چالیس سال بعد اپنا اسی عمر تک کا کھانا پینا ، ورزش قوتوں کو بحال رکھتا ہے۔ ساٹھ سال سے قوتیں ڈھلنے کی طرف میلان رکھتی ہیں۔
2۔مچھلی کا استعمال ہفتے میں ایک بار اور دوپہر کے وقت کریں۔
3۔ سرد مزاج کی سبزیوں پر نمک یا سیاہ مرچ کا سفوف چھڑکیں۔
4۔ چوٹ آنے پر گرم مزاج والے تیل سے مالش کر کے پٹی بانزھیں یا سردی سے بچائیں۔
5۔ خوراک میں میوہ جات کا استعمال ضرور کریں۔
6۔ دماغ کو تازہ رکھیں زیادہ آکسیجن والے علاقوں کی طرف ہفتے میں چار دن ضرور جائیں۔
7۔ بڑے کے گوشت کا استعمال ضرور کریں۔
8۔ اعصابی نظام کو قوت بخشنے کے لیے ورزش کی عادت اپنائیں۔
9۔ ہر تین ماہ بعد حیاتین ڈی کی گولی کا استعمال مناسب ہے کیونکہ آجکل خوراک خالص نہیں دھوپ میں وٹامن ڈی ہوتا ہے مگر اکثر جلد کے خراب ہونے کی شکایات موصول ہورہی ہیںکیونکہ بعض علاقوں میں ’ اوزون‘ کی سطح بہت کم ہے۔
10۔ نیم گرم پانی سے غسل کریں اور کھانے کے بیس منٹ تک ہرگز نہ غسل کریں۔
11۔ دواء کا استعمال اس وقت کریں اگر مالش سے فائدہ نہ ملے، تاکہ ادویہ کی عادت نہ بنے، خاص طور سے پچیس سال کی عمر تک دواء کی عادت پڑنے سے بچیں۔
The post ہڈیوں کا درد کیوں ہوتا ہے؟ علاج کیسے ممکن ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.