منہ زور منہگائی میں محدود وسائل سے گھر چلانا بلاشبہ ایک فن ہے۔
خواتین خانہ کی کوشش ہوتی ہے کہ آمدنی تو بڑھ نہیں رہی، اس لیے گھر کے اخرا جات کو ہی کچھ کم کیا جا سکے، اس لیے وہ مختلف گھریلو اشیا کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
بہت سے ٹوٹکے اپناتی ہیں، جس سے اپنے گھریلو سامان اور کھانے پینے کی اشیا کو محفوظ رکھا جا سکے۔ اس حوالے سے کچھ کارآمد باتیں پیش خدمت ہیں، جن سے استفادہ کر کے بہت سے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔
٭ لہسن و پیاز اور آلو
پیاز، لہسن اور آلو کو محفوظ کر نے کے لیے کاغذکے بڑے بھورے لفا فے میں علاحدہ علاحدہ رکھیں اور اوپر کی جا نب ایک چھو ٹا سوراخ کر دیں اور کسی خشک اور کم روشنی والی جگہ پر رکھیں، جہاں ہوا کا گزر ہو، لیکن نمی نہ ہو۔
دوسرا طریقہ بہت پرانا، لیکن اب بھی سود مند ہے کہ آپ کسی بڑی جالی دار ٹوکری یا چھیکے میں پیاز یا لہسن بھر کر لٹکا دیں اس کے لیے بھی وہی شرائط ہیں کہ جگہ ہوا دار، نمی سے دور اور کم روشنی والی ہو۔ آلو کو ہمیشہ پیاز اور لہسن سے علیحدہ رکھیں، ورنہ دونوں چیزوں کے خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ کوشش کریں آلو، پیاز اور لہسن تینوں علیحدہ علیحدہ بیگ یا ٹوکری میں رکھیں۔
٭ ٹماٹر، لیموں اور ادرک وغیرہ
بہت سی خواتین موسم میں سستا ہو نے پر بڑی مقدار میں لیموں اور ٹماٹر محفوظ کرنا چاہتی ہیں۔ اس کے لیے آپ لیموں کا اچاراور ٹماٹر کی چٹنی بنا سکتی ہیں۔ ان کا رس نکال کر اور ٹماٹر کا آمیزہ بنا کر برف کے چھوٹے ٹکڑوں کی شکل میں جما سکتی ہیں اور اگر آپ کے پاس بڑا فریزر ہے، تو آپ فریزر میں رکھنے سے پہلے ثابت لیموں یا ٹماٹر پر ہلکے سے موم کی تہ چڑھا کر بھی اس کی تازگی کو محفوظ کر سکتی ہیں۔
جب ضرورت پڑے، ہلکے گرم پانی میں چند منٹ کے لیے ڈال دیں، موم پگھل کر نکل جائے گا اور آپ کو سارا سال تازہ لیموں اور ٹماٹر مل سکیں گے۔ ادرک، ہری مرچ ہرا دھنیا، پودینا اور ساگ وغیرہ کو محفوظ رکھنے کے لیے بڑے کا غذی لفا فے میں الگ الگ لپیٹ کر فرج میں رکھ دیں۔ اس طرح یہ کئی دن تک محفوط رہیں گے۔
٭ مسالے، بیسن اور میدہ
مسالا جات، بیسن اور میدے جیسی چیزوں کو ہمیشہ ہوا بند ڈبے میں رکھیں۔ یہ سیلن سے جلد خراب ہوتے ہیں۔ ان ڈبوں کو جس الماری میں رکھ رہی ہیں۔ اس الماری میں سلیکون کی چھوٹی تھیلیاں ڈال دیں۔ تاکہ وہ نمی کو اپنے اندر جذب کر لے اور مسالے وغیرہ محفوظ رہ سکیں۔
کھا نے پینے کی ہر چیز کو کسی ڈبے یا بو تل میں نکال کر رکھیں، جنھیں ڈھکنے سے بند کیا جا سکے۔ اس طرح بہت سے کیڑوں اور حشرات الارض سے حفاظت رہے گی، تھیلیوں میں جلد کیڑے یا سرسری پڑ جاتی ہے۔ فریزر میں منجمد چیزیں جب باہر نکال لیں، تو کوشش کریں کہ دوبارہ نہ رکھنا پڑے۔ بار بار فریزر سے نکالنے اور جمانے میں اس کھانے کی غذائیت ختم ہو جا تی ہے۔ فریج میں کوئی بھی پھل، سبزی، گوشت اور انڈے وغیرہ رکھنے سے پہلے ہمیشہ دھو کر خشک کرلیں، ورنہ ان پر موجود جراثیم دیگر کھا نے کی چیزوں میں شا مل ہونے کا اندیشہ ہے۔
باورچی خانے یا کھانے پینے کی چیزیں رکھنے کی جگہ پر کبھی بھی اخبار نہ بچھایئں، بلکہ خاکی کاغذ استعمال کریں، کیوں کہ اخبار کی روشنا ئی سے کیڑے جلد متوجہ ہوتے ہیں۔
٭ چاول، دالیں اور اناج
چاول، گندم، دالیں یا دیگر اناج محفوظ کرنا چاہیں، تو ان کی بوریوں کو خشک اور ہوا دار جگہ پر رکھیں، جن پر ہلکی پھلکی دھوپ بھی لگتی رہے، ان بوریوں میں نمی نہیں جانی چاہیے، لونگیں، تیز پات کے پتے اور ہلدی کی ڈلیاں بوریوں میں ڈال دینے سے بھی یہ اناج کیڑے سے محفوظ ہو جا تے ہیں۔
٭ نمکو ، بسکٹ اور دیگر خشک چیزیں
عموماً لوگ مہما نوں کی تواضع یا شام کی چا ئے کے لیے جو خشک لوازمات استعمال کرتے ہیں، ان میں سے کچھ حصہ بچ جاتا ہے، جو بعد میں سیل کر ذائقے سے اتر جاتا ہے۔ اسے محفوظ کر نے کے لیے اسے کسی ہوا بند تھیلی اور پھر ہوابند جار میں خشک جگہ پر رکھیں۔ جہاں نمی سے محفوظ رہ سکے۔ اس کے خستہ پن کو بڑھانے کے لیے ہر بار استعمال سے پہلے اوون میں گرم بھی کیا جا سکتا ہے۔
٭ مٹر اور کھویا
مٹر محفوظ رکھنے کے لیے اسے چھیل کر دھو کر کچا یا ہلکا سا ابال کے پانی خشک کر یں اور ہوا بند چھوٹی چھوٹی تھیلوں کے پیکٹ بنا لیں اور فریز کر لیں اور اپنی ضرورت کے مطا بق پیکٹ نکال کر استعمال کریں، جب کہ کھوئے کو زیادہ عرصے تک محفوظ کرنے کے لیے اس میں چینی شامل کر کے فریز کرنا چاہیے۔ اس طرح اس کی تازگی زیادہ دن برقرار رہتی ہے۔
The post تادیر تازہ رہیں غذائیں۔۔۔ appeared first on ایکسپریس اردو.