Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

’’فیئروڈ۔19۔۔۔!‘‘

$
0
0

کیایہ تعجب کی بات نہیں کہ پاکستان  کے  جن لوگوں نے بے دردی سے ان کو اپنے سدھائے ہوئے باز اور دور مار  بندوقوں سے قتل عام کیا ، وہ اب خود کو ایک  ان دیکھے معمولی  جرثومے  کے شکار ہونے سے پریشان ہیں۔

یہ بات  اب دنیا بھر میں مانی جارہی ہے کہ  انسانوں  پر ہونے ولے اس حملے کی قیادت  کوویڈ۔19 نامی ایک مشہور وائرس کر رہا ہے، لیکن بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ اصل نقصان فیئروڈ 19 نامی ایک اور خوف ناک وائرس نے کیا ہے، جو کوویڈ 19 کی  ایک 100 گنا زیادہ طاقت ور، اور مہلک قسم ہے۔ فیئر 19، جسے ’’خوف‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ، ایک خیالی وائرس ہے جو ٹائپ 2 ذیابیطس کی طرز پر چلتا ہے اور خاموش قاتل کی طرح کام کرتا ہے۔

تو Fearvid-19 کوویڈ 19 سے مختلف اور زیادہ مہلک کیسے ہے؟ شروع  اس بات سے کرتے ہیں کہ ایک حقیقی ہے، دوسرا خیالی۔ ایک کو ایک خوردبین کے نیچے دیکھا جا سکتا ہے، دوسرا صرف  محسوس  کیا جا سکتا ہے۔ ایک بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات ظاہر کرتا ہے، دوسرے میں صرف مریض کے طرز عمل میں تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ کوویڈ۔19 کے برخلاف جو کردار میں ہم آہنگی کا حامل ہے ، فیئر-19 فطرت میں طبقاتی  ہے۔ اس کے شکار عام طور پر امیر،  نہ سوچنے سمجھنے والے، بے کار اور باتوں میں آجانے والے لوگ ہوتے ہیں۔

سائنس دان اس بات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں کہ کس طرح Fearvid-19 خود کو ظاہر اور تبدیل کرتا ہے۔ انہیں یہ  بھی تشویش لاحق ہے کہ کوویڈ-19 چند مہینوں میں غائب ہو سکتا ہے، جب کہ اس کا شریک  جرم، فیر ویوڈ 19، ایک ’’مستقل مرض کی صورت باقی رہتا  ہے۔ کوویڈ۔ 19 کے برعکس، اسے صابن  سے  بھی نہیں بھگایا جا سکتا۔ جو لوگ اس بیماری پھیلانے والے آلے، جسے’’ اسمارٹ فون ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، کے مالک ہیں۔  وہ  اس مرض  کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ  اس کے سب سے بڑے ’کیریئر ‘ بھی بنے ہوئے ہیں۔

Fearvid-19 ، اپنے نقصان دہ کیمیکل کو  اسی وقت چھوڑنا شروع کر دیتا ہے، جب کوئی شخص کسی نوٹیفیکشن کی آواز سنتا ہے یا فون کے واٹس اپ  پیغامات پر نظر ڈالنا شروع کرتا ہے۔ کسی پوسٹ کے اوپری حصے میں لکھا ہوا ‘فارورڈ’ دیکھتے ہی ، متاثرہ شخص جنونی کیفیت میں آجاتا ہے اور اس کے مواد کی نوعیت سے قطع نظر اس پوسٹ کو آگے بڑھانا شروع کر دیتا ہے۔    Fearvid-19 سے متاثرہ “واٹس ایپین” سیل فون پر صرف ایک کی انگلیوں کی حرکت سے سیکڑوں دوسرے افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

Fearvid-19 غلط معلومات اور گپ شپ کے ذریعہ پھیلتا ہے۔ انسانوں  نے گپ بازی  کو تقریبا 70 ہزار سال  پہلے ایجاد کیا تھا۔ مبہم اور غیرتصدیق شدہ معلومات، اپنے اثرات میں بہت  مؤثر، اور خطرناک ہے۔  فیئر ویوڈ 19 ان ادھ پکی معلومات کے ٹکڑوں پر پنپتا ہے، جو خوف کی تکلیف کا باعث بنتی ہے اور مریضوں کو بدترین صورت حال کے تصورات اخذ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس کو غیرمعمولی رجحانات بھی کہا جاتا ہے، مثال کے طور پر  کسی بے ضرر اور صحت مند عمل  جیسے چھینک یا سماجی فاصلہ کی سفارش کردہ 6 فٹ کی حد کی معمولی خلاف ورزی کرنے پر کوئی مریض اس کو  موت کا نتیجہ تصور کرے گا۔ سخت اضطراب اور خوف کا نتیجہ میں  پیدا ہونے والے کشیدگی کے ہارمونز پیدا ہوتے ہیں ،  جس کے نتیجے میں مدافعتی نظام متاثر ہونا شروع ہو جاتا ہے ، اور اس طرح کئی منتظر بیماریوں کے لیے نئے راستے  اور کھڑکیاں کھل جاتی ہیں۔

پیشہ ور افراد  اس بات پر  متفق ہیں کہ چوں کہ فیر ویوڈ 19 اپنے مریضوں کے جینوم کو مستقل طور پر تبدیل کر دیتا ہے،  لہذا انھیں زندگی کو بالکل مختلف آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہوگی۔ تمام انسان کام کرنے کے ڈھنگ  اور زیادہ کام سے نمٹنے  اور مقابلہ کرنے کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں، لیکن ان کو اس بات کا بہت کم اندازہ ہوتا ہے کہ بے کاری میں کیا کرنا ہے۔ انہیں پرانی اور بھولی ہوئی مہارتوں کی تازہ کاری کے لیے، جیسے قلم سے خط لکھنا، کسی جانور  سے محبت کرنا اور اچھا سلوک کرنا، بغیر کسی گیجٹ (موبائیل، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ وغیرہ) کو چھوئے بغیر پندرہ منٹ گزارنا اور پیدل چلنا یا کام کرنے کے لئے سائیکل چلانے  کی  دوبارہ تعلیم  حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

سائنس دانوں اور فارما صنعتوں کو اس بات کا یقین ہے کہ کسی VID,وائرس کو ختم  کرنے کے  لیے واحد علاج ایک VAC‘ (ویکسین) ہے۔  کورونا سے  نمٹنے کے لیے پہلی ویکسین  تیار کرنے کے لیے  ریسرچ لیبارٹریز، تندہی سے  کام کر رہی ہیں۔ اس بات کا امکان  ہے کہ  مستقبل میں  انسانوں کا ویکسین شدہ ہونا  یا نہ ہونا ، ان کی اچھائی اور برائی کا معیار ہو جائے، لیکن اس سے پہلے کہ یہ سب ہو، ہمیں ایک لمحہ کے لیے رک کر غور و فکر کرنا چاہیے۔ کیا یہ بہتر نہیں  کہ ہم ویکسین  کے بہ جائے انسانیت پسند، ماحول دوست، اور مدافعتی قوت بڑھانے  کے اقدام تلاش کریں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ  اس جنگ میں  کیا ہماری خوش فکری، یا فینیٹی، کیمیائی سینیٹائزر پر غالب آتی ہے یا نہیں۔

The post ’’فیئروڈ۔19۔۔۔!‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>