کارٹون…یہ اصطلاح مخصوص کردار کی حامل ایسی پینٹنگ یعنی خاکے کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو عمومی طور پر مضحکہ خیز یا طنزیہ ہوتا ہے۔ یہ کارٹون ہمیں کبھی کسی کتاب، اخبار تو کبھی کسی میگزین میں دکھائی دیتے ہیں، لیکن حرکت کرتی دکھائی دینے والی تصاویر بھی کارٹون کی ایک صنف ہے۔ لفظ کارٹون بنیادی طور پر اطالوی لفظ cartone یا ڈچ لفظ karton سے لیا گیا ہے، جن کا مطلب ایک ہی ہے اور وہ ہے مضبوط، موٹا اور بھاری کاغذ، کیوں کہ پہلے پہل کارٹون ایسے ہی کاغذ یا گتے پر بنائے جاتے تھے، تاہم آج جدید ٹیکنالوجی کے دور میں کاغذ کی ضرورت ہی نہیں رہی بلکہ تمام تصاویر کمپیوٹر میں ہی بنا کر انہیں حرکت بھی کروا دی جاتی ہے۔
کارٹون کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اس کی شروعات غار کے دور سے ہوئی، کیوں کہ اس زمانے میں پتھروں پر بنائے جانے والے خاکے ہی انسان کے اظہار کا سب سے بڑا ذریعہ تھے، کارٹون نگاری میں جدت کا آغاز 17ویں صدی میں اطالوی آرٹسٹ لیونرڈو دا ونچی اور لورینزہ بینی جیسے لوگوں کے ذریعے ہوا، جنہوں نے باقاعدہ طور پر کارٹون کو اس کی حقیقت سے روشناس کروایا۔ منجمند کارٹون کے بعد حرکت کرتے کارٹونز نے دنیا بھر میں بھرپور مقبولیت حاصل کی۔ مذاحیہ کارٹونز بچوں سے لے کر بڑوں تک سب سے پسندیدگی کی سند حاصل کئے ہوئے ہیں۔ انہیں کارٹونز میں ایک کارٹون سیریز ٹام اینڈ جیری ہے، جسے دنیا کا سب سے مشہور کارٹون ہونے کا اعزاز حاصل ہے، یہ کارٹون ہر قسم کے زبان و بیان، معاشرتی روایات اور سرحدوں سے ماورا تصور کیا جاتاہے، کیوں کہ اس کی مقبولیت مغرب سے مشرق تک ہر جگہ پائی جاتی ہے۔ شہرت کی چوٹیوں کو چھونے والے اس مذاحیہ شارٹ فلم سیریز کو 7 بار آسکر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔
1940ء میں ویلیم ہانا اور جوزف باربرا نے چوہے اور بلی کے کرداروں پر مشتمل مذاحیہ کارٹون سیریز کا آغاز امریکی کمپنی ایم جی ایم کے اسٹوڈیو میں کیا۔ ہاتھوں سے بنائی گئی متحرک تصاویر اور تفصیلی پس منظر کی اس کارٹون سیریز کی صرف ایک قسط کو بنانے کے لئے کئی ہفتے اور 50 ہزار ڈالر صرف ہو جاتے، لہذا ہر سال صرف چند قسطیں ہی تیار کی جا سکتی تھیں۔
ویلیم ہانا اور جوزف باربرا نے 1940ء میں ایم جی ایم اسٹوڈیو میں ٹام اینڈ جیری کو جنم دیا لیکن 1951ء میں ایم جی ایم کا متعلقہ ڈیپارٹمنٹ بند کر دیا گیا، جس کے بعد ہانا اور باربرا نے پرائیویٹ طور پر اس کو بنانے کا فیصلہ کیا لیکن اس کے چند برس بعد ہی ایم جی ایم پروڈکشن کمپنی نے ٹام اینڈ جیری کارٹون کو اس کے حقیقی تخلیق کاروں کے بنا دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ کر لیا لیکن اب یہاں مسئلہ یہ درپیش تھا کہ ٹام اینڈ جیری کو دنیا بھر میں جو مقبولیت حاصل ہے، اس کو برقرار کیسے رکھا جائے؟ لہذا ہانا اور باربرا کے بعد کسی ایسے ڈائریکٹر کی ضرورت تھی، جو ٹام اینڈ جیری کی مقبولیت میں کمی واقع نہ ہونے دے، اس دوران کمپنی کی نظر آسکر ونر اینیمیٹر جین ڈیچ پر پڑی، لہذا پراگ میں ایک سٹوڈیو کرائے پر لے کر ٹام اینڈ جیری کو دوبارہ زندگی دی گئی۔ 1940ء میں جنم لینے والا ٹام اینڈ جیری آج 80 سال کے ہو چکے ہیں، اس دوران اس کے ڈائریکٹر بھی بدلتے رہے لیکن ٹام اینڈ جیری کے ابتدائی تخلیق کاروں کے بعد ان کو دوسرا جنم جین ڈیچ نے ہی دیا، یوں ٹام اینڈ جیری کے ساتھ اس کے کروڑوں شائقین بھی جین ڈیچ کے ممنوں ہوں گے۔
آسکر ایوارڈ یافتہ امریکی السٹریٹر، اینی میٹر، فلم ہدایت کار اور پروڈیوسر جین ڈیچ 8 اگست 1924ء کو شکاگو (امریکا) میں ایک سیلز مین جوزف ڈیچ اور رتھ ڈیچ کے گھر پیدا ہوئے۔ 1929ء میں یہ خاندان کیلی فورنیا منتقل ہو گیا۔ جین نے 1942ء میں لاس اینجلس ہائی سکول سے گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے عملی زندگی کا آغاز کر دیا، ان کی پہلی ملازمت شمالی امریکن ایوی ایشن کے لئے تھی، جہاں وہ ہوائی جہازوں کے خاکے تیار کرتے۔ 1943ء میں پائلٹ کی تربیت حاصل کرنے کے بعد انہیں نمونیہ ہو گیا، جس وجہ سے انہیں اعزازی طور پر ملٹری کی ذمہ داریوں سے موقوف کر دیا گیا۔ 1940ء سے 1951ء تک ڈیچ مشہور زمانہ میگزین ’’Jazz‘‘ کا سرورق اور اندرونی صفحات ڈیزائن کرتے رہے۔
دنیا کے مایہ ناز اینی میٹر اور السٹریٹر نے 1955ء میں یونائیٹڈ پروڈکشنز آف امریکا کے اینی میشن سٹوڈیو میں اپرنٹس شپ کی اور بعدازاں ’’Terrytoons‘‘ سٹوڈیو میں تخلیقی(Creative) ڈائریکٹر بن گئے، جہاں انہوں نےSidney the Elephant، Gasto Le Crayon، Tom Terrific اور Clint Clobber جیسے بے مثال کردار تخلیق کئے۔ 1955ء کے آغاز میں مشہور زمانہ اینی میٹر جب یونائیٹڈ پروڈکشنز آف امریکا میں کام کرتے تھے تو انہوں نے The Real-Great Adventures of Terr’ble Thompson!, Hero of History کے نام سے ایک United Feature Syndicate( مذاحیہ، سیاسی کالم، آرٹیکلز اور کارٹون کی سیریز) بھی بنایا، اس خاکے میں Terr’ble Thompson ایک باہمت بچہ ہے، جسے تاریخ کا ہیرو دکھایا گیا ہے۔
یہ کارٹون بعدازاں معروف اداکار Art Carney اور Mitch Miller کے ذریعے ریکارڈ بھی کئے گئے۔ 1958ء کے اوائل میں جین کے تخلیق کردہ کارٹون Sidney’s Family Tree کو اکیڈمی ایوارد کے لئے نامزد کیا گیا اور اسی سال اگست میں ’’Terrytoons‘‘ نے انہیں ملازمت سے نکال دیا۔ صدمے اور غصے کے ملے جلے جذبات نے ڈیچ کو کسی کی بھی محتاجی ختم کرنے پر مجبور کر دیا اور انہوں نے نیویارک میں اپنا ہی سٹوڈیو بنا لیا، جس کا نام جین ڈیچ ایسوسی ایٹس کارپوریش رکھا گیا، جو بنیادی طور پر ٹیلی ویژن کے اشتہارات بنائے گی۔ 1959ء میں امریکی پروڈکشن کمپنی Rembrandt Films نے فلم Munro (مختصر دورانیہ کی اینی میٹڈ فلم) بنانے کے لئے فنڈز دینے کا وعدہ کیا تو ڈیچ پراگ (جمہوریہ چیک) چلے آئے، جہاں انہیں اپنے کام کے لئے صرف 10 روز صرف کرنا تھے لیکن جب ان کی ملاقات اپنی مستقبل کی اہلیہ Zdenka Najmanová سے ہوئی تو انہوں نے پراگ کو ہی اپنا مستقل ٹھکانا بنانے کا فیصلہ کر لیا۔
1960ء میں چیکوسلواکیہ اور 1961ء میں امریکا میں Munro کا پریمیئر ہوا۔ 1961ء میں ہی Munro کو اکیڈمی ایوارڈ (آسکر) سے نوازا گیا، جو اس اعتبار سے اپنی نوعیت کا پہلا ایوارڈ ہے کہ پہلی بار کسی مختصر دورانیہ کی ایسی فلم کو آسکر دیا گیا جو امریکا سے باہر بنائی گئی۔ 1960ء سے 1963ء کے دوران ڈیچ نے پوپائے(Popeye) (ٹیلی ویژن کارٹون) بنانے کے لئے Rembrandt Films سے اشتراک کیا، اسی دوران 1961ء سے 1962ء کے درمیان عالمی شہرت یافتہ اینی میٹر نے مشہور زمانہ کارٹون ٹام اینڈ جیری کی 13 نئی اقساط اس وقت بنائیں جب اس کو بنانے والے اسے چھوڑ چکے تھے اور دنیا اس کارٹون کی دیوانی بن چکی تھی، ایسے میں متعلقہ کمپنی کو کوئی ایسا چاہیے تھا جو ٹام اینڈ جیری کے معیار کو کم بجٹ میں زیادہ بہتر بنا سکے اور جین نے ایسا کر دکھایا۔
ٹام اینڈ جیری کے حوالے سے ڈیچ کا کہنا ہے کہ ’’ میرے خیال میں یہ تشدد پر مبنی کردار تھے لیکن جب میں نے محسوس کیا کہ کوئی بھی اس تشدد کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا تو میں نے پھر بڑی تیزی سے ان کارٹونز پر کام شروع کر دیا‘‘ چند ناقدین ٹام اینڈ جیری کی ان 13 اقساط پر کڑی تنقید کرتے نظر آتے ہیں، جو ڈیچ نے بنائیں تاہم شائقین نے انہیں پسندیدگی کی سند عطا کی۔ جین نے بطور شریک پروڈیوسر 1962ء سے 1964ء کے دوران Krazy Kat (ٹی وی کے لئے مذاحیہ خاکے) بنایا، جس کے بعدTom Terrific، The Bluffers، Alice of Wonderland in Paris، The Hobbit، Terrl’ble Tessie سمیت مختصر دورانیہ کی متعدد اینی میٹڈ فلمیں بنائیں۔ 2008ء تک جین معروف امریکی پروڈکشن کمپنی Weston Woods Studios میں سینئر ترین و مرکزی اینی میٹڈ ڈائریکٹر رہے، جہاں انہوں نے اس دوران 37 مختصر دورانیہ کی فلمیں بنائیں۔ بلاشبہ جین ڈیچ نے اینی میشن کی دنیا میں ایسا لازوال کام کیا، جسے ہر سطح پر نہ صرف سراہا گیا بلکہ قابل تقلید بھی سمجھا گیا، معروف اینی میٹر کو ان کی بہترین خدمات پر Annie Awardsاور Winsor McCay Award سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب جین شمالی امریکن ایوی ایشن میں ملازمت کیا کرتے تھے، وہیں پر انہیں اپنی کولیگ میری سے محبت ہو گئی اور 1943ء میں انہوں نے شادی کر لی، اس جوڑے کو قدرت نے تین بیٹے (کم، سمن اور سیتھ ڈیچ) عطا کئے، یہ تمام بچے اپنے والد کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے کارٹونسٹ اور السٹریٹرز ہیں۔ پراگ آنے کے کچھ ہی عرصہ بعد جین نے جس سٹوڈیو میں کام شروع کیا، وہاں کی پروڈکشن مینجر Zdenka Najmanová سے الفت ہو گئی اور 1964ء میں انہوں نے دوسرا بیاہ رچا لیا۔ 6 دہائیوں پر مشتمل طویل کیریئرکے حامل لیجنڈ اینی میٹر اور ہدایت کار گزشتہ دنوں 95 برس کی عمر میں جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں انتقال کر گئے، جس پر پوری دنیا کے آرٹسٹوں اور شائقین میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ بلاشبہ جین ڈیچ ایک فرد نہیں بلکہ ایک ادارہ تھے، جنہیں اینی میشن آرٹ کی دنیا کبھی بھلا نہ سکے گی۔
The post جین ڈیچ۔۔۔ اینی میشن کی دنیا کا دمکتا ستارہ ڈوب گیا appeared first on ایکسپریس اردو.