کتنی زیادتی ہے کہ سگریٹ پینے کے نقصانات پر تو سب بات کرتے ہیں مگر سگریٹ نوشی کے فوائد کا تذکرہ کوئی نہیں کرتا، چلیے ہم کیے دیتے ہیں۔
سگریٹ کا پہلا فائدہ تو اسے بنانے والوں کو ہوتا ہے، پھر بیچنے والا اس سے مستفید ہوتا ہے، اگر کوئی سگریٹ سے متنفر ہو اور آپ اس سے تو دھواں اُڑا کر اسے اپنے سے دور بھگایا جاسکتا ہے، سگریٹ کے ٹوٹوں کے ذریعے عاشق حضرات محبوبہ کو اپنے عشق میں سُلگنے کا نظارہ کراتے ہیں، اسی کی مدد سے شاعر اور دانش ور اپنا شاعر اور دانش ور ہونا ثابت کرتے ہیں، مزید ثبوت کے لیے بڑھے بالوں اور بوتل کا سہارا لیا جاتا ہے، آخرالذکر کا سہارا لے کر یہ حضرات لڑکھڑاتے نظر آتے ہیں۔
تمباکو نوشی کے یہ فوائد ہمیں ایک خبر پڑھ کر یاد آئے جس کے مطابق، امریکی ریاست ہوائی کی مقامی حکومت نے تمباکو نوشی سے نجات پانے کے لیے بہ تدریج پابندی لگانے کے لیے سخت قانونی سازی شروع کردی ہے۔ 2024ء میں ہوائی میں قانونی طور پر صرف وہی شخص تمباکو نوشی کرسکے گا جس کی عمر 100 سال ہوچکی ہوگی۔ یہ قانون پیشے کے اعتبار سے ایک ڈاکٹر رکن پارلیمنٹ رچرڈ کریگن کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔
بتائیے بھلا، اب آدمی سگریٹ پینے کی خاطر انسانی صحت کے لیے مضر تمام خرافات سے بچے تاکہ سو سال تک زندہ رہ سکے اور سواں سال لگتے ہی برتھ سرٹیفکٹ دکھا کر سگریٹ کی ڈبیا خریدے، پھر کش لگاتا اور گاتا پھرے ۔۔۔
سگرٹ کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
سو سال گزارے، سبھی بے کار گزارے
ایسے بہت سے تمباکو نوشوں کی پہلی سگریٹ ہی ان کی آخری سگریٹ ثابت ہوگی۔ سلگائی سگریٹ کا ٹوٹا اور ان کی میت ساتھ ہی اُٹھیں گی۔ جو لوگ سینچری پوری کیے بغیر ننانوے سال کی عمر میں گزر جائیں گے اُن کی قبر پر لکھا ہوگا۔۔۔حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بِن ’’پیے‘‘ مُرجھا گئے۔
اس قانون سے یہ فائدہ ضرور ہوگا کہ خواتین میں سگریٹ نوشی سرے سے ختم ہوجائے گی کیوں کہ کسی خاتون کے ہونٹوں میں دبی سگریٹ کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ سو سال کی ہوچکی ہے، لہٰذا خواتین تمباکونوشی کرکے اپنی عمر کا کُھلا راز افشا نہیں کریں گی۔
ہمیں ایک ڈاکٹر کی طرف سے یہ قانون پیش کیے جانے پر حیرت ہے۔ موصوف نے اپنے ہم پیشہ افراد کے پیٹ پر بڑی زور کی لات ماری ہے، سگریٹ نوشی کے نقصانات سے ڈاکٹر ہی تو مستفید ہوتے ہیں جن سے یہ قانون مریضوں کی بڑی تعداد چھین لے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ امریکی ریاست ہوائی کے ڈاکٹر اس رُکن پارلیمان ڈاکٹر سے شکوہ کریں گے۔۔۔غیروں پہ کرم اپنوں پہ ستم، اے جان وفا یہ ظلم نہ کر۔
The post حسرت اُن غنچوں پہ ہے جو بِن ’’پِیے‘‘ مُرجھاگئے appeared first on ایکسپریس اردو.