بھارت میں انتخابات اور بھارتیوں کو پاکستان پر غصہ ساتھ ساتھ آتے ہیں۔
اس فارمولا فلم کی کہانی یہ ہوتی ہے کہ پہلے بھارت میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے، جس کا ذمے دار پاکستان کو قرار دے کر منہہ سے خوب جھاگ اُڑایا جاتا ہے، جنگ کی دھمکی پاکستان کو دے کر اپنے فوجیوں کو دھمکایا جاتا ہے، جنتا کو پاکستان کے خلاف اُکسایا جاتا ہے، پھر الیکشن میں عوامی جذبات سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ فلم کے اختتام پر سب ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں۔ اس بار یہ فلم پلوامہ کے خونیں منظر سے شروع ہوئی ہے۔
پلوامہ میں بھارت کی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے چالیس اہل کاروں کی خودکش حملے میں ہلاکت کے بعد بھارت کی مودی سرکار اور موذی میڈیا پاکستان کے خلاف طعنے، دھمکانے اور دنیا کو بھڑکانے کے حربے استعمال کر رہے ہیں۔ بھارت نے پاکستان کو بھارت کی ’’پسندیدہ ترین قوم‘‘ ہونے کے ’’اعزاز‘‘سے محروم کردیا ہے۔ آپ حیران ہوں گے کہ وہ اپنی پسندیدہ ترین قوم سے یہ سلوک کرتے ہیں تو ناپسندیدہ اقوام کے ساتھ کیا کرتے ہوں گے۔ دراصل بھارتی پسندیدہ ترین قوم کو اپنا لیتے ہیں، جیسے حیدرآباد دکن، جونا گڑھ اور سِکم۔ شکر ہے بھارت نے ہمیں پسندیدہ ترین اقوام کی فہرست سے نکال دیا، ورنہ مذکورہ اقوام کی طرح ہمیں اپنانے کی کوشش میں بھارتیوں کا بُھرکس نکل سکتا تھا۔
بھارتی روٹھی بیوی کی طرح پاکستان سے ناراضگی اور برہمی کے سارے تیور دکھا رہے ہیں، اور انھوں نے طے کیا ہے کہ پاکستانیوں کو بھارتی فلمیں اور بھارتی ٹماٹر کی شکل بھی نہیں دکھائیں گے۔ جہاں تک ٹماٹروں کا تعلق ہے تو یقین مانیے یہ مودی جی کے خلاف سازش ہے، جو ٹماٹر پاکستان بھیجے جانے تھے وہ رکھ کر سڑائے اور مودی جی کے جلسوں میں استعمال کیے جائیں گے۔
رہی بات فلموں کی تو ان کا پاکستانی سنیماؤں پر نہ لگنا پاکستانی شوہروں کا خرچہ بچائے گا۔ بھیّے بھارتیو! اگر ہم سے روٹھنے کے انداز اپنانا ہیں تو جیسا ہم کہتے ہیں ویسا کرو۔ پاک بھارت سیما پر موجود اپنے سینَکوں سے کہو کہ پاکستان کی طرف پیٹھ کرکے کھڑے ہوا کریں، پاکستانی تمھاری فلمیں انٹرنیٹ پر بھی کھوج کر دیکھ سکتے ہیں اس لیے اپنی ہیروئنوں کو پورے کپڑے پہناؤ بلکہ ان کے چہرے بھی ڈھانپ دو تاکہ پاکستانیوں کے ارمانوں پر اوس پڑ جائے اور وہ اپنا منہ دیکھتے رہ جائیں، جن ملکوں سے پاکستان کے بہت اچھے تعلقات ہیں، جیسے سعودی عرب، ان سے ہر تعلق توڑ لو اور وہاں کماتے بھارتیوں کو واپس بُلا لو۔
سب چھوڑو، وہ کرو کہ تمھیں موئے پاکستان کا کبھی منہہ نہ دیکھنا پڑے، اپنا پڑوس بدل لو اور سموچا بھارت اٹھاؤ اور انٹارکٹیکا میں لے جاکر بسا دو، جہاں پہنچ کر تمھارے دماغ ٹھنڈے رہیں گے، وہاں پڑوس میں کوئی پاکستان ہوگا نہ چین، بلکہ کوئی ہمسایہ ہوگا ہی نہیں۔ وہاں ہر بھارتی بیٹھ کر گایا کرے گا ۔۔۔مرے سامنے والی کھڑکی میں اک برف کا ٹکڑا رہتا ہے۔۔۔ساتھ ہی بھارتی مزاج کے مطابق شکایت کرے گا۔۔۔افسوس یہ ہے کہ وہ مجھ سے کُچھ اُکھڑا اُکھڑا رہتا ہے۔
The post بھیّے بھارتیو! روٹھنا ہے تو یوں روٹھو appeared first on ایکسپریس اردو.