نیویارک میں یونیورسٹی آف بفلو سے منسلک تحقیق داں زیر سمندر انٹرنیٹ نیٹ ورک کی تیاریوں میں مصروف ہیں جسے انھوں نے ’’’ڈیپ سی انٹرنیٹ‘‘ کا نام دیا ہے۔
اگر زیر سمندر انٹرنیٹ کا تجربہ کام یاب ہو گیا تو اس سے نہ صرف سونامی کی پیشگی اطلاع ملنا ممکن ہو جائے گا بلکہ ساحل سے کچھ فاصلے پر قدرتی گیس اور تیل کی کھدائی اور ان کی دیکھ بھال وغیرہ کے کاموں میں بھی آسانی ہو جائے گی۔
اس پروجیکٹ سے منسلک محقق توماسو میلوڈیا کا کہنا ہے کہ سمندر کی تہہ میں موجود وائی فائی انٹرنیٹ نیٹ ورک نہ صرف ہمیں بروقت ڈیٹا جمع کرنے میں مدد دے گا بلکہ یہ معلومات اسمارٹ فون اور کمپیوٹر پر بھی دست یاب ہو سکیں گی۔ خاص طور پر اس وقت جب سونامی وغیرہ آنے کا اندیشہ ہو۔
زیر سمندر انٹرنیٹ کے نظام کی آزمائش حال ہی میں دریائے ایری میںکی گئی۔ توماسو میلوڈیا اور ان کے ساتھی محققین نے سمندر میں چالیس پاؤنڈ وزنی دو سینسرز لگائے، لیپ ٹاپ پر کمانڈ ٹائپ کی اور چند ہی سیکنڈز میں انٹرنیٹ نے کام کرنا شروع کر دیا۔
توماسو میلوڈیا کا کہنا ہے کہ زیرسمندر انٹرنیٹ کو بہت سے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے ہم مچھلیوں اور سمندری مخلوق کی مانیٹرنگ کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں تاکہ آبی مخلوق کو سمندری ٹریفک اور دیگر خطرات سے بچایا جا سکے، اس کے علاوہ بھی انٹرنیٹ سے بہت کچھ کرنا ممکن ہوگا۔