ورلڈ کپ فٹ بال دنیا بھر کا سب سے مقبول اور پسندیدہ ترین ایونٹ ہے جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے، ہر چار سال بعد منعقد ہونے والا یہ ورلڈکپ اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ اس کھیل میں دنیا کا آئندہ کا حکم راں کون ہوگا۔ ہر چار سال بعد ورلڈکپ فٹ بال کا انعقاد انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایسوسی ایشن فٹبال (فیفا) کے زیراہتمام ہوتا ہے اور موجودہ ورلڈ کپ یعنی ورلڈ کپ 2018 روس میں منعقد ہورہا ہے جو 14جون کو شروع ہوا اور 15جولائی 2018کو ختم ہوجائے گا۔
ورلڈ کپ 2018کی سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ یہ پہلی بار روس میں منعقد ہورہا ہے۔ میزبان ملک یعنی روس گیارھویں بار ورلڈ کپ فٹ بال میں حصہ لے رہا ہے۔ اس سے پہلے روس نے 1966میں ورلڈ کپ میں حصہ لیا تھا اور اس وقت اس ملک نے ٹورنامنٹ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی۔ 2014 کے ورلڈ کپ کو 3.2 ارب افراد یعنی دنیا کی لگ بھگ نصف آبادی نے دیکھا تھا۔ فٹ بال کا عالمی کپ اب تک 20 بار منعقد ہوچکا ہے۔ برازیل نے اب تک سب سے زیادہ بار یہ کپ جیتا ہے، یعنی پانچ بار۔ اس کے بعد اٹلی اور جرمنی کا نمبر ہے، ان دونوں نے چار چار بار فٹ بال کا یہ ورلڈ کپ جیتا ہے۔
اب تک 20 فیفا ورلڈ کپ منعقد ہوچکے ہیں، ان کی کچھ خاص باتیں ذیل میں پیش کی جارہی ہیں:
٭ 2018 کے ورلڈ کپ میں ایک وینیو سوچی کافشٹ اسٹیڈیم ہے جو وہی اسٹیڈیم ہے جہاں 2014کے سرمائی اولمپکس کی افتتاحی اور اختتامی تقاریب منعقد کی گئی تھیں۔
٭ پہلا ورلڈ کپ فٹ بال1930ء میں منعقد ہوا تھا۔ اس کا میزبان یوروگوئے تھا اور یہی ملک اس سال اس ٹورنامنٹ کا فاتح بھی تھا۔
٭ 2018کے ورلڈ کپ میں روس کے انتہائی مشرق میں واقع میزبان شہر Ekaterinburg اور انتہائی مغرب میں واقع دوسرے میزبان شہر Kaliningradکے درمیان واقع فاصلہ 1500میل سے بھی زیادہ ہے۔ یہ فاصلہ لگ بھگ اتنا ہی ہے جتنا ماسکو اور لندن کے درمیان ہے۔
٭حالیہ ٹورنامنٹ کے دوران کھلاڑیوں کے لیے خواتین کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات پر مکمل پابندی ہے۔
٭اس ٹورنامنٹ میں فاتح ٹیم یعنی جیتنے والی ٹیم کو 35 ملین امریکی ڈالر کی رقم ملے گی۔
٭سابق تمام فٹ بال ورلڈ کپ ایونٹس کا ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ 20 فائنلز میں سے 18فائنلز میں کم از کم ایک یورپین ٹیم ضرور شامل ہوتی رہی ہے۔
٭ورلڈ کپ فٹ بال کا تیز ترین گول گیارہ سیکنڈز سے بھی کم وقت میں ہوا تھا۔
٭سب سے تیز ترین ریڈ کارڈ دکھانے کا ریکارڈ 56 سیکنڈز کا ہے۔
٭ان مقابلوں میں ایک کھلاڑی کی جانب سے سب سے زیادہ گول اسکور کرنے کا ریکارڈ 16گول کا ہے۔
٭برازیل، اٹلی اور جرمنی 20ورلڈ کپ مقابلوں میں سے 13جیت چکے ہیں۔
٭ورلڈ کپ فٹ بال کی تاریخ میں پہلی بار 2002کا ورلڈ کپ دو الگ الگ ملکوں میں منعقد ہوا تھا: جنوبی کوریا اور جاپان میں۔
٭ورلڈ کپ فٹ بال کی تاریخ کا سب سے عمر رسیدہ کھلاڑی کیمرون کا Roger Milla تھا، جس نے 1994ء میں 42 سال کی عمر میں اپنی ٹیم کے لیے روس کے خلاف کھیلتے ہوئے گول اسکور کیا تھا۔
٭کہا جاتا ہے کہ انڈیا نے 1950کے فٹ بال ٹورنامنٹ سے خود کو اس لیے الگ کرلیا تھا، کیوں کہ انڈیا کے کھلاڑیوں کو ننگے پیر کھیلنے کی اجازت نہیں ملی تھی۔
٭1966ء میں ورلڈ کپ فٹ بال کی ٹرافی سات روز تک اس وقت غائب رہی جب یہ ٹرافی ٹورنامنٹ کے آغاز سے پہلے ہی چوری ہوگئی تھی۔
٭ 2014کے ورلڈ کپ میں ہر گیم میں حاضری کا تناسب 53,000 شائقین سے بھی زیادہ تھا۔
٭ورلڈکپ فٹ بال کی تاریخ میں سب سے زیادہ گول جس میچ میں اسکور کیے گئے، وہ 1954کا میچ تھا جب آسڑیا نے سوئٹزرلینڈ کو 7-5 سے شکست دی تھی۔
٭ اطالوی ٹیم نے ورلڈ کپ فٹ بال کی تاریخ میں سب سے زیادہ ڈرا میچز کا ریکارڈ قائم کیا ہے، یعنی 21میچ ڈرا کیے ہیں۔
٭ورلڈ کپ فٹ بال کی تاریخ میں سب سے کم میچز کا ریکارڈ انڈونیشیا کا ہے یعنی اس نے 1938میں صرف ایک میچ کھیلا تھا۔
٭میکسیکو نے ورلڈ کپ فٹ بال میں اب تک سب سے زیادہ میچ ہارے ہیں یعنی 25، حالاں کہ اس ملک نے 14 بار جیت کو بھی گلے لگایا اور 14 میچ ڈرا بھی کیے۔
٭ 1930سے پہلے اولمپکس کو فٹ بال کے حوالے سے بھی سب سے اہم ٹورنامنٹ سمجھا جاتا تھا۔ کئی سال کے مذاکرات کے بعد آخرکار فیفا نے ان ٹورنامنٹس کو آرگنائز کرنے کا معاہدہ کرلیا۔
جب کسی کو دل چسپی نہیں تھی
ورلڈ کپ فٹ بال ہمیشہ ہی سے ایسا قابل ذکر ٹورنامنٹ نہیں ہوا کرتا تھا جتنا یہ آج ہے اور مقبولیت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ ایک زمانے میں تو لوگوں کی عدم دل چسپی کا یہ عالم تھا کہ پہلے ورلڈ کپ فٹ بال میں شرکت کے لیے ایسی ٹیمیں ملنے میں پریشانی ہورہی تھی جو یوروگوئے جانے کو تیار ہوں۔ تاہم فیفا نے کسی نہ کسی طرح 12ٹیمیں تلاش کرلیں اور انہیں اس بات کے لیے آمادہ کرلیا کہ وہ میزبان ملک جاکر اس مقابلے میں حصہ لے سکیں۔ اس کے بعد 13جولائی1930ء کو ورلڈ کپ فٹ بال کا آغاز ہوا جس میں دو میچ الگ الگ کھیلے گئے تھے۔ یوروگوئے میں منعقد ہونے والے ان مقابلوں میں لوگوں کو زیادہ توقعات نہیں تھیں، کیوں کہ اس میں دنیا کے فٹ بال کے بڑے ملک شامل نہیں تھے۔ چناں چہ ان میچز میں شائقین نے زیادہ دل چسپی نہیں لی تھی۔ میزبان ملک نے عمدہ کارکردگی دکھائی اور اس کے حریف ارجینٹینا نے بھی اسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ دونوں ٹیمیں سیمی فائنل تک پہنچیں اور دونوں نے ہی فائنل میں بھی قدم رکھا۔
فائنل میچ میں ٹینشن عروج پر تھی۔ ہزاروں ارجنٹائنی یہ میچ دیکھنے کے لیے سرحد پار سے ابل پڑے، وہ اپنے مادر وطن کو حریف کی سرزمین پر فاتح دیکھنے کے خواہش مند تھے۔
تاریخ شاہد ہے کہ اس فائنل میچ کو دیکھنے کے لیے یوروگوئے کے سینٹیناریو اسٹیڈیم میں مجموعی طور پر 93,000 شائقین آئے تھے جو آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔ یوروگوئے نے صرف بارہ منٹ بعد ہی گول کرکے اپنے پرستاروں کو دیوانہ بنادیا۔ مگر ہاف ٹائم سے پہلے ارجینٹینا نے دو گول کرکے یوروگوئے پر سبقت لے لی۔ بعد میں یوروگوئے کی ٹیم ہاف ٹائم پر کچھ سنبھل گئی اور دوسرے ہاف میں اس نے نہایت عمدہ کارکردگی دکھائی اور اپنے پرستاروں کو دیوانہ بنادیا۔ انہوں نے وقفے کے بعد تین گول اسکور کرڈالے، تیسرا گول 89 ویں منٹ میں ہیکٹر کاسٹرو نے کیا تھا اور اس کے نتیجے میں انہوں نے جیت کو گلے لگالیا۔ پھر تو ملک بھر میں جشن منایا جانے لگا اور اگلے دن ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان بھی کردیا گیا۔ ارجینٹینا میں اس کے برعکس رد عمل دیکھنے میں آیا۔ بیونس آئرس میں مشتعل افراد نے یوروگوئے کے قونصل خانے پر سنگ باری کرکے اپنی ناپسندیدگی کا مظاہرہ کیا اور بہت زبردست احتجاج کیا۔ فیفا نے جس انداز سے یہ فٹ بال ورلڈ کپ آرگنائز کیے تھے، یہ کوشش نہایت کام یاب ثابت ہوئی۔ بعد کے حالات نے یہ ثابت کردیا کہ یہ بہت اچھی کوشش تھی جس کے بعد یہ ورلڈ کپ ترقی کرکے موجودہ دور تک پہنچے ہیں اور دنیا بھر میں یہ مسلسل پسند کیے جارہے ہیں۔
The post فیفا ورلڈکپ؛ چند دلچسپ حقائق appeared first on ایکسپریس اردو.