ایک نئی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شاخ گوبھی جسے انگریزی میں بروکولی کہا جاتا ہے ، اس کو بکثرت کھانے سے نہ صرف گنٹھیا کے خدشے کو کم کیا جاسکتا ہے بلکہ بیماری کو روکا بھی جاسکتا ہے۔
برطانیہ کی ایک لیبارٹری میں کامیاب تجربات کے بعد یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا انسانوں پر اس کے تجربات کا آغاز کررہی ہے۔ خلیات اور چوہوں پر کیے جانے والے تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شاخ گوبھی میں ایک قسم کا مرکب پایا جاتا ہے، جو انسان برسلز سپرائوٹ اور گوبھی سے بھی حاصل کرتے ہیں،جس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ ایسے نقصان دہ انزائمز کا رستہ روکتا ہے جو کرکری ہڈی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اسٹڈی کے سلسلے میں بیس مریضوں کو لیا گیا جنہیں کہا گیا کہ وہ روزانہ اپنی خوراک میں شاخ گوبھی لیں۔انہیں کہا گیا کہ وہ شام کے کھانے یا دوپہر کے کھانے میں مناسب مقدار میں شاخ گوبھی کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس گوبھی میں ایک قسم کا مرکب گلوکورا فاننglucoraphanin پایا جاتا ہے جسے ہمارا جسم ایک اور مرکب sulforaphane میں تبدیل کرتا ہے جو کہ ہمارے جوڑوں کی حفاظت کرتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیاکہ یہ مرکب اگرچہ گنٹھیا کو ٹھیک یا واپس نہیں موڑتا لیکن ایک حد تک اس کو لاحق ہونے سے ضرور روکتا ہے۔تحقیق کے سلسلے میں مریضوں کے گنٹھیا زدہ ٹخنوں کے آپریشن سے قبل انہیں دو ہفتے تک شاخ گوبھی خوراک میں لینے کی ہدایت کی گئی تھی۔ڈاکٹر روز ڈیوڈسن نے اور ان کی ٹیم نے اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن کے ذریعے ہم مریضوں کے اہم ٹشوز حاصل کرکے ان کا تجزیہ کریں گے اور کھائی گئی شاخ گوبھی کے ان پر اثرات کا پتہ چلائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہم مریضوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ دوہفتے تک روزانہ سو گرام شاخ گوبھی کھانے میں لیں۔ یہ ایک نارمل اور اچھی مقدار کی حامل سرونگ ہے اور یہ اتنی مقدار ہے جس کو زیادہ تر لوگ خوشی خوشی کھالیتے ہیں۔
اگرچہ دوہفتے تک شاخ گوبھی کھانے سے زیادہ بڑے فرق کی توقع نہیں کی جاسکتی لیکن ڈاکٹر ڈیوڈ سن کاکہنا ہے کہ ہم نے صرف اچھے اثرات کا پتہ چلا نا ہے۔ شاخ گوبھی کھانے سے جوڑوں پر کیا اثر پڑتا ہے ، اس کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے دوہفتے تک کی خوراک کافی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہ بالکل نہیں کہیں گی کہ اس سے گنٹھیا کی مرمت ہوگی یا بیماری بالکل ختم ہوجائے گی لیکن یہ اس کو روکنے کا ایک ذریعہ ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ڈیوڈسن اور ان کی ٹیم اس بات کے شواہد تلاش کرے گی کہ سلفورا فین جوڑوں میں وہاں پر پہنچ چکی ہے جہاں اسے پہنچنا چاہیے اور یہ کہ یہ خلیات کی سطح پر مطلوبہ فائدہ دے رہی ہے۔ اس طرح ٹخنے کا آپریشن کرانے والے دیگر بیس مریض جنہوں نے شاخ گوبھی کو کھانے میں نہیں لیا ، ان کو موازنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ڈاکٹر ڈیوڈسن کی ریسرچ کی فنڈنگ کرنے والے آتھرائٹس ریسرچ یوکے کے پروفیسر ایلن سلمین نے بتایا کہ فی الحال ریسرچ (جانوروں پر تجربات) یہ دکھانے میں ناکام ہوگئی ہے کہ خوراک گنٹھیا کی پیش رفت کو کم کرنے میں کوئی کردار ادا کرسکتی ہے لیکن اگر انسانوں میں کیے گئے تجربات میں اس حوالے سے کوئی کامیابی ہوتی ہے تو یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی۔n