عیدِ قرباں مسلمانوں کا جہاں ایک مذہبی تہوار ہے وہیں گوشت کے شوقین حضرات کے لیے جی بھر کرگوشت کھانے کا ایک شاندار موقع بھی، علاوہ ازیں ایسے افراد جو اپنے کم وسائل کی وجہ سے روز مرہ گوشت کھانے کی گنجائش نہیں رکھتے عیدِ قرباں پہ انہیں بھی گوشت کی فراوانی میسر آتی ہے۔
عام طور پہ دیکھا جاتا ہے کہ قربانی کے موقع پر بڑا گوشت بکثرت ہوتا ہے، جبکہ بڑا گوشت بہت سے بدنی مسائل کا سبب بھی بنتا ہے۔ گوشت اگرچہ ہماری خوراک کا ایک لازمی اور ضروری حصہ ہے مگر وہ لوگ جو امراض قلب، گردہ، جگر، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول قبض، جوڑوں کا درد،یورک ایسڈ اور ذیابیطس جیسے امراض کا شکار ہوں ان کے لیے بڑا گوشت انتہائی مضر ثابت ہو سکتا ہے۔
قارئین!ہم یہاں گوشت کے نقصانات اور استعمال کے مفید طریقے تحریر کیے دیتے ہیں تاکہ گوشت کے مُضر اثرات سے محفوظ رہا جا سکے۔ہم وثوق سے کہتے ہیں کہ عیدِ قرباں کے گوشت کے استعمال کے حوالے سے اگر ہم اپنی مذہبی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں تو کئی ایک معاشرتی،بدنی اور اخلاقی مسائل سے بچ سکتے ہیں۔جیسا کہ شرعی حوالے سے تو قربانی کے گوشت کو تین برابر حصوں میں بانٹ کر ایک حصہ مساکین،فقراء اور دیگر مستحقین میں تقسیم کر دیا جاتا ہے،دوسرا حصہ عزیز و اقرباء اور ہمسایوں کو دے دیا جاتا ہے۔جبکہ تیسرا حصہ خود گھر میں رکھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔
لیکن ہمارے ہاں بد قسمتی سے عید آ نے سے قبل گو شت جمع اور محفوظ کرنے کی تراکیب بنائی جاتی ہیں۔اضافی فریزر اور فریج وغیرہ کا بند و بست کیا جاتا ہے۔رانیں روسٹ کرنے والوں کی طرف سے جا بجا بینر ز اور اشتہارات عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔ لوگ گوشت کو گھر میں ہی رکھنے کے بند وبست کرنے میں مصروف پائے جاتے ہیں۔
قربانی کا تاثر ایک مذہبی تہوار کا کم اور گوشت کھانے کا موقع زیادہ دکھائی دیتا ہے۔ صاحب ِ ثروت اور مالدار حضرات تو عام دنوں میں بھی پورا سال گوشت ہی کھاتے ہیں جبکہ غریب وغرباء کو سال میں چند دن گوشت کھانے کا موقع ملتا ہے۔لہٰذا ہم قربا نی کر نے کی سعادت حاصل کرنے والوں سے التماس کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے فرمانِ اقدس کے مطابق ہی گوشت کی تقسیم کریں تاکہ قربانی کے مکمل اور صحیح ثمرات سے فیض یاب ہو نے والے بن سکیں۔
علاوہ ازیں طبی نقطہ نظر کے مطابق گو شت موجودہ دور کے خطرناک اور مہلک امراض کا باعث بھی بنتا ہے۔امراضِ قلب،امراضِ گردہ، جگر، مثانہ،یو رک ایسڈ کولیسٹرول، جوڑوں کا درد،ہائی بلڈ پریشر،قبض،گیس اوردماغی بیماریوں کو انسانی جسم پر مسلط کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
دانا کہتے ہیں کہ گوشت انسان کے اندر حیوانی خصوصیات پیدا کرتا ہے۔ذہن کو کُند کرکے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو ماند کرتا ہے۔ہوش کی نسبت جوش اور اشتعال انگیزی کو بڑھاوا دیتا ہے۔اس کے علاوہ دانتوں میں گوشت کے ریشے پھنس کر امراض ِ دندان کے مسائل پیدا کرتے ہیں۔گائے کے گوشت کے بارے ماہرین کی رائے ہے کہ اس کی زیادہ مقدار کھانے سے دماغی و سوداوی امراض پیدا ہو تے ہیں۔
علاوہ ازیں ہونٹوں اور مسوڑھوں پر سوجن کی کیفیت بھی طاری ہو جاتی ہے۔ بڑے گوشت کی نسبت چھوٹا گوشت کم مضرات کا حامل ہوتا ہے لہٰذا کوشش کریں کہ بڑے کی بجائے چھوٹے کو ترجیح دی جائے ۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر گوشت میں سبزیاں ملا کر پکایا اور کھایا جائے تو اس کے مضر اثرات کا فی حد تک بے اثر ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا گوشت پکاتے وقت اس میں شلجم، مولی، پالک، گھیا، ٹینڈے اور کریلے شامل کر کے ہم اس کے نقصانات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔اس کے علاوہ سبز پتوںوالی کچی سبزیوں کی سلاد،سلاد کے پتے،ٹماٹر ،پیاز اور بند گوبھی کو بھی بطور سلاد استعمال کر کے ہم اس روزِ سعید کو اپنے اور اپنی صحت کے لئے پیغامِ شفاء بناسکتے ہیں۔
جب بھی گوشت کھائیں تو درج ذیل اجزاء سونف1/4 گرام،زیرہ1/4 گرام،ادرک1 گرام،الائچی دانہ5 دانے اور شکر سرخ نصف چمچ کو ڈیڑھ کپ پانی میں پکا کر بطورِقہوہ استعمال کریں، آپ معدے سے جڑے کئی ایک مسائل سے محفوظ رہیںگے۔یخ ٹھنڈے کولا مشروبات پینے سے حتی المقدور بچنے کی کوشش کریں۔
گوشت خود ضرور کھایئے مگر حقیقی مستحقین تک ان کا حصہ بھی ضرور پہنچا یئے۔ قربانی کا دن در اصل ہمیں ایثار و قربانی کا درس دیتا ہے۔ہم اپنے مذہب، ملک و قوم،عزیز و اقرباء،دوست و احباب اور اپنے گرد و نواح کے لوگوں کے لئے قربانی دینے والے بن جائیں۔ حضرت ابراہیمؑ کی تقلید کرتے ہوئے اللہ کی رضاء و خوشنودی کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہ کریں۔
palmistg@yahoo.com
The post قربانی کا گوشت اور ہماری صحت appeared first on ایکسپریس اردو.