سلطان محمد فاتح
مصنف: ادریس آزاد
قیمت:500روپے
پبلشر: القریش پبلی کیشنز ، سرکلر روڈ چوک اردو بازار لاہور
قسطنطنیہ وہ شہر ہے مسلمانوں کے ہاتھوں جس کے فتح کئے جانے کی بشارت آنحضورؐ نے دی تھی ، آپؐ نے فرمایا ’’تم ضرور قسطنطنیہ فتح کر لو گے، پس بہتر امیر اس کا امیر ہو گااور بہتر لشکر وہ لشکر ہو گا‘‘۔حضرت امیر معاویہ ؓ خلیفہ بنے تو آپ نے اپنے بیٹے یزید کی سرکردگی میں قسطنطنیہ پر باقاعدہ حملہ کرنے کے لئے فوج بھیجی، حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ،ہشام بن عبدالملک ، مہدی عباسی اور ہارون الرشید جیسے پر جلال خلفاء نے بھی اس شہر کو تسخیر کرنے کے لئے زبردست حملے کئے مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ یوں وقت گزرتا گیا اور عیسائیوں کے روحانی مرکز کو فتح نہ کیا جا سکا۔ بالآخر پندرھویں صدی عیسوی میں یہ اعزاز ساتویں عثمانی فرمانروا سلطان محمد فاتح کو حاصل ہوا۔ مصنف نے اس تاریخی واقعے کو ناول کے قالب میں بڑی خوبصورتی سے ڈھالا ہے، مستند تاریخی حوالوں کے لئے تاریخ کی مختلف کتب سے استفادہ کیا گیا ہے، یوں ناول کے انداز میں تاریخ رقم کی گئی ہے،قاری کو دلچسپ پیرائے میں تاریخ پرھنے کا موقع ملتا ہے۔ ناول کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے حصے میں چھ ابواب ہیں ، دوسرے میں آٹھ ابواب ہیں ، یوں ناول کے کل چودہ ابواب ہیں۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ مجلد کتاب کے 496صفحات ہیں ۔
کالا جادو
مصنف : ایم اے راحت
صفحات :چارسو چھیانوے
قیمت : چار سو پچانوے
ناشر : القریش پبلشرز ، اردو بازار لاہور
کائنات کے سربستہ رازوں میں سے ایک کالاجادو ہے۔ اس کی حقیقت بے شمار واقعات سے ثابت ہوتی ہے۔ہندو ازم میں اسے بڑی فوقیت حاصل ہے۔ہولی اور دیوالی کے تہواروں میں اسے خصوصاً دشمنوں کے خلاف استعمال کیاجاتا ہے۔جادوئی ہانڈیاں جنہیں ’’مٹھ‘‘ کہتے ہیں ، فضائوں میں پرواز کرتی ہیں اور دشمنوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ایم اے راحت ملک کے ایک منجھے ہوئے لکھاری ہے۔ انہوں نے مذکورہ ناول میں کالا جادو کو ہی موضوع بنایا ہے۔یہ ایک ایسے نوجوان کی داستان الم ہے جس کے خواب نوٹوں سے سجے ہوئے تھے۔وہ دولت کے حصول کے لیے اس نے ناجائز ہتھکنڈے اختیار کرلیے۔نتیجے میں وہ ایک ایسے شیطان کے چنگل میں پھنس گیا جس نے اسے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہا۔انکار پراس شیطان کے عتاب کاشکار ہوا ، قاتل بنا ، پھانسی کی سزا ہوئی، کسی طرح پھانسی سے بچا تو والدین چھن گئے۔بھائی جدا ہوگیا۔بہن گم ہوگئی۔خود دربدر ہوا اور پھر مسائل کاایک طویل سلسلہ چل پڑا۔’’کالا جادو‘‘ دلچسپ ناول ہے اور قارئین کو پسند آئے گا۔
محبتوں میں حساب کیسا؟
شاعرہ:مسرت یاسمین
قیمت:400روپے
ناشر:ماورا پبلشرز، دی مال لاہور
شاعری دل سے پھوٹتی ہے اور دماغ اس کا تانا بانا بنتا ہے ، شاعری کا تعلق دل سے اس لئے ہے کیونکہ شاعر شعروں کی صورت میں اپنے احساسات اور جذبات کو خیالات کی لڑی میں پرو کر خوبصورت انداز میں پیش کرتا ہے ۔ مسرت یاسمین کی شاعری میں بھی جذبات کی فراوانی نظر آتی ہے ،گو یہ ان کا پہلا مجموعہ ہے مگر شاعری میں پختگی رچی ہوئی ہے ، وہ عروض سے بخوبی آگاہ نظر آتی ہیں، انھوں نے ناصرف اپنی ذات بلکہ ملک وقوم کے حوالے سے بھی اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
دشمن جاں نہ بنو ہوش میں آئو لوگو!
اپنا ایماں نہ سر راہ گنوائو لوگو!
قہر ڈھائو نہ زبانوں کو بنا کر تلوار
میں تو بے بس ہوں مجھے تم نہ ستائو لوگو
اسی طرح بے تکلفی اور لگائو کے اظہار کے لئے میں اور تو کے انداز میں کہتی ہیں ۔
میرے جذبوں کا حوصلہ تھا وہ
منتوں سے مجھے ملا تھا وہ
آسرا تھا وہ سونی راہوں کا
ہر قدم ساتھ ہی چلا تھا وہ
مسرت یاسمین ابھرتی ہوئی شاعرہ ہیں ، ان کی شاعری کا انداز دل کو چھو لیتا ہے۔ دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ مجلد کتاب کو ماورا پبلشرز نے شائع کیا ہے۔
دل مضطر
شاعر:عاشق پرویز
قیمت:200 روپے
صفحات: 144
ناشر: ماورا پبلشرز، لاہور
’’دل مضطر‘‘ بزرگ شاعر شیخ عاشق پرویز کا نیا شعری مجموعہ ہے۔ اس سے قبل ان کے دو مجموعہ ہائے کلام ’’وفا کی خاطر‘‘ اور ’’آتش گمنام‘‘ شائع ہو چکے ہیں۔ زیر تبصرہ مجموعے میں حمد، نعت اور دیگر شعری موضوعات پر طبع آزمائی شامل ہے۔ مضامین کی رنگا رنگی میں جو بات یکساں نظر آتی ہے، وہ شاعر کا ’’د ل مضطر‘‘ ہے جس کی فراواں جھلک اس کے اشعار میں نظر آتی ہے۔
سکوت شب کے رتجگے
مصنف: رخ چوہدری
قیمت:300 روپے
پبلشر: القریش پبلی کیشنز، سرکلر روڈ چوک اردو بازار لاہور
زندگی بظاہر بڑی سیدھی سادی دکھائی دیتی ہے مگر اصل میں یہ رسم و رواج کے تانے بانے کا نام ہے، اس ناول میں ہمارے معاشرے میں پائے جانے والی روایات پر طنز کی گئی ہے، بڑے خوبصورت انداز میں دیہی زندگی کا نقشہ کھینچا گیا ہے خاص طور پر دیہاتی زندگی میں انا پرستی اور ذات برادری کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ مجلد ناول کو القریش پبلی کیشنز نے شائع کیا ہے۔
تقویم ہجری وعیسوی
مرتبہ:ابوالنصرمحمدخالدی
نظرثانی: پروفیسر محموداحمدخاں
اشاعت پنجم:2013ء
قیمت:150روپے/صفحات:75
ناشر:انجمن ترقی اردو پاکستان، ڈی۔159، بلاک ۷، گلشن اقبال، کراچی
بیسویں صدی سے قبل لکھی جانی والی کتابوں کے مصنف عام طور پر انگریزی تاریخ کے بجائے اسلامی تاریخ لکھنے کا اہتمام کرتے تھے۔ عربی فارسی لٹریچر اور تاریخ لکھنے والوں کا بھی یہی معمول تھا۔ اُردو فارسی میں لکھے گئے تذکروں میں شعرا کی ولادت و وفات اسلامی ماہ و سال کے ساتھ درج ملتی ہے۔ علاوہ ازیں قدیم مخطوطوں اور قلمی نسخوں کے آخر میں بھی کاتبین اُس دور کے رواج کے مطابق اسلامی تاریخ درج کرتے تھے۔ فی زمانہ چوں کہ انگریزی تاریخ لکھنے لکھانے کا چلن ہے اور لوگ عام طور سے ہجری تاریخ لکھنے کے عادی نہیں رہے، اس لیے عہدِ قدیم کی کتابوں کا زمانہ عیسوی تاریخ کے مطابق متعین کرنے میں انھیں تھوڑی دقّت اُٹھانا پڑتی ہے۔ پیشِ نظر کتاب دراصل ایک ہجری و عیسوی سنین کا کیلنڈر ہے، جس میں پندرہ سو سال کا احاطہ کیا گیا ہے۔
اس کیلنڈر کے ذریعے ایک ہجری سے لے کر پندرہ سو ہجری کے دوران آنے والی عیسوی تاریخ معلوم کی جاسکتی ہے۔ جاننے کا طریقۂ کار نہایت آسان ہے جسے ابتدائی سطور میں سمجھادیا گیا ہے۔عام طور پر جو تقویم یا جنتریاں دستیاب ہیں، اول تو اُن میں بہت زیادہ صحت کا خیال نہیں رکھا جاتا، دوسرے یہ کہ وہ بہت سے بہت صد سالہ ہوتی ہیں جو ضرورت کے لیے ناکافی رہتی ہیں۔ انجمن کی شائع کردہ یہ تقویم محققین کے لیے کارآمد تو ہے ہی، عام افراد، تاجروں، محاسبوں، مورخوں، وکلا و حکام وغیرہ کے لیے بھی سہولت کا باعث ہوگی کہ اس کی مدد سے وہ گذشتہ اور آئندہ کے صحیح ہجری یا عیسوی دن، تاریخ اور مہینہ معلوم کرسکتے ہیں۔ یہاں یہ بھی واضح کردوں کہ اس تقویم کی پہلی اشاعت ۱۹۳۹ء میں انجمن ترقی اُردو سے ہوئی تھی۔ اب اس کتاب کا پانچواں ایڈیشن شائع ہوا ہے۔ کتاب بڑے سائز میں سفید کاغذ پر نفاست کے ساتھ طبع ہوئی ہے۔