روایتی پکوانوں کے ساتھ بہت تیزی سے غیر ملکی اور غیر روایتی کھانے بھی بہت زیادہ مقبول ہوچکے ہیں، ہم لاکھ انھیں غیر صحت بخش کہیں، لیکن مقبولیت کے پیمانے پر وہ بہت آگے دکھائی دیتے ہیں، ایسے ہی مایونیز کا ماجرا بھی ہے، جو کہ ہمارے فاسٹ فوڈ کا ایک ہم جزو سمجھی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ بچوں کو بے حد مرغوب ہے۔
عام طور پر یہ برگر کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اب اسے مختلف سبزیوں یا فروٹ چاٹ وغیرہ میں بھی ملا کے نوش کیا جاتا ہے۔ انڈے کی زردی، آئل اور لیمن جوس یا سرکے کو اچھی طرح ملا کے بنائے جانے والی خوش ذائقہ مایونیز کے کئی اور حیرت انگیز فوائد بھی ہیں۔ اس میںشامل تینوں اجزا ہی بھرپور غذائیت کے حامل اور نہایت مفید ہے۔ مایو نیز صرف اسپریڈ کرنے کی ہی چیز نہیں، بلکہ اسے باقاعدہ کھانے میں شامل کرنے سے ہمارے جسم کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ مایونیز ایک مکمل غذا ہے، جسے اگر مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے تو کوئی نقصان نہیں۔
مایونیز میں بہت سے وٹامن وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو وٹامن انسان کی جسمانی صحت کی افزوں اور بہتری کے لیے کتنا سود مند ثابت ہوتی ہے، اس میں وافر مقدار میں وٹامن ’ای‘ کی موجودگی دل اور جگر کے افعال کو معتدل بنانے میں اہم کرادر ادا کرتی ہے، تو دوسری طرف جسم میں دورانِ خون کو بھی متوازن رکھنے میں کافی حد تک مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ایک تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ فربہ جسم کی شکار بڑی عمر کی خواتین اگر مایونیز کا استعمال کریں گی، تو وہ اسٹروکس کے خطرات سے بھی محفوظ رہ سکتی ہیں۔ مایونیز میں وٹامن کے علاوہ دوسری معدنیات جیسے پوٹاشیئم، فاسفورس، کیلشئیم اور وٹامن کے بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
مایونیز کو اگر کینولا اور سویا بین آئل میں بنایا جائے، تو یہ اور بھی مفید رہتا ہے۔ اس سے دل کے دورے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ کینولا آئل میںتیا ر کی جانے والی مایونیز میںکیلوریز بہت کم مقدار میں ہوتی ہیں۔ مایونیز مختلف طریقوں سے استعمال کی جا سکتی ہے، جیسے فرنچ فرائز، ابلے ہوئے انڈے یا پھر لچھوں کی صورت میں کترے ہوئے پیاز کو مایونیز میں ملا کے پیش کیا جا سکتا ہے۔
برگر، سینڈوچ اور سلائس کے علاوہ اسے روٹی پر بھی لگایا جا سکتا ہے اور یہ قطعی ضروری نہیں کہ ان تمام چیزوں کے ساتھ کباب وغیرہ کہ چیزیں بھی ہوں، مایونیز کو بغیر کسی دوسری چیز کے بھی کھایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ مختلف اقسام کی سلاد بنانے میں بھی مایونیز کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مایونیز کو بطور غذا استعمال کرنے کے علاوہ اسے بالوں اور جلد پر لگانے سے بھی بہت سے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے مستقل اور صحیح استعمال سے بہت جلد مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
خواتین اپنی جلد اور بالوں کے لیے ہمیشہ فکر مند رہتی ہیں۔ مایونیز کا استعمال ان کی اس الجھن سے انہیں نجات دے سکتا ہے۔ اپنے بالوں میں اچھی طرح شیمپو کرنے کے بعد اگر ایک کھانے کا چمچا مایونیز انگلیوں کی مدد سے بالوں کی جڑوں میں لگائیں گی اور باقی شیمپو بالوں کے اوپری حصے پر لگا لیں۔ اب ’’شاور کیپ‘‘ سے سر کو ڈھانپ لیں اور ایک گھنٹے بعد پانی سے دھو لیں اور پھر دوبارہ شیمپو کریں۔ حیرت انگیز طور پر بال بہت ملائم، ریشمی اور چمک دار ہو جائیں گے۔
مایونیز ایک بہترین فیشل ماسک بھی ہے، جو ہرطرح کی مہنگی سے مہنگی پروڈکٹ کو مات دیتا ہے۔ اگر آپ کے فریج میں مایونیز موجود ہے، تب آپ کو کسی قسم کے کاسمیٹکس کی ضرورت نہیں، کیوں کہ مایونیز سے کیے گئے فیشل کے بہترین نتائج سامنے آتے ہیں۔ اس کے لیے مایونیز کو اپنے چہرے پر ماسک کی طرح لگائیں اور اسے 20 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ پھر ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔
ہماری کہنیوں اور پاؤ ں کی ایڑیوں کی جلد اکثر خراب ہو جاتی ہے،کیوںکہ خواتین کی اکثریت چہرے اور گردن پر توجہ دیتی ہیں اور ہاتھ پیروں کو بھول جاتی ہے۔ مایونیز کہنی اور ایڑیوں کی جلد کے لیے بہترین ہے۔ متاثرہ حصے پر مایونیز لگا کر کسی خشک اور نرم کپڑے سے مساج کرتی جائیں۔ 10سے سے 15 منٹ مساج کرنے کے بعد پانی سے نہ دھوئیں، بلکہ کسی دوسرے نرم کپڑے سے پونچھ لیں۔
ایک پیالے میں تھوڑا سا مایونیز لیں اور دس سے پانچ منٹ تک اس میں اپنے خراب ناخن ڈبو کر رکھیے۔ اس کے بعد پانی سے دھو ڈالیں۔ آپ دیکھیں گی کہ آپ کے ناخنوں میں قدرتی چمک پیدا ہو گئی ہے۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ کوئی بھی عمل فوری نتیجہ نہیں دیتا، بلکہ اسے دُہرانے سے ہی مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
اگر آپ سر کی جوؤں سے پریشان ہوگئی ہیں، توآپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بہت سے ڈرماٹولوجسٹ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سر کی جوؤں کے خاتمے کے لیے مایونیز نہایت موثر ثابت ہوتی ہے، کیوں کہ دوسری کیمیکل والی مصنوعات سر اور بالوں کو اکثر نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس لیے ان کے بہ جائے مایونیز استعمال کیا جانا بہتر ہے۔
رات سونے سے پہلے بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح اس کا لیپ کر دیں اور سر کو ڈھانپ دیں، صبح اٹھ کر پانی سے اپنا سر اچھی طرح دھولیں اور ساتھ کے ساتھ کنگھا بھی کریں، تاکہ جوؤں کی صفائی بھی ہوتی رہے۔ جوؤں کے مکمل خاتمے تک ہفتے میں دو بار یہ عمل ضرور کریں ۔
انسانی جلد اور ظاہری خوب صورتی کے ساتھ مایونیز پودوں کے لیے بھی اہم ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ گھر کے اندر لگائے جانے والے پودوں کی صفائی کے لیے مایونیز کا استعمال نہایت موزوں ہے۔ اس کے لیے بہت کم مقدار میں مایونیز پتوں پر لگائیں اور ٹشو پیپر کی مدد سے اسے اچھے طریقے سے صاف کریں۔ پہلے یہ عمل ایک ہفتے میں اور پھر مہینوں میں کریں۔ اس سے آپ کے پودے چمک اٹھیں گے۔ بعض اوقات گھر کے فرنیچر یا دروازوں پر بچے کیریون یا اسٹیکر وغیرہ کے داغ لگا دیتے ہیں۔ اس کی صفائی کرنا ایک امرِ محال ہوجاتا ہے، اس مشکل کے حل کے لیے ایک نرم کپڑے پر مایونیز لگا کر اسے متاثرہ جگہ پر اچھی طرح سے رگڑیں، داغ صاف ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ اگر آپ کے چہرے پر جہاں کہیں ’سَن برن‘ کے نشان ہوں، اس جگہ پر ہلکا سا مایونیز لگا کر انگلیوں کی مددسے مساج کریں اور کچھ دیر کے لیے اسے لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد پانی سے دھولیں۔ کچھ ہی عرصے کے استعمال کے بعد واضح فرق نظر آنے لگے گا۔
The post فاسٹ فوڈ کا اہم جزو۔۔۔ مایونیز appeared first on ایکسپریس اردو.