واقعہ معراج
تالیف :حافظ صلاح الدین یوسف ، صفحات : 122
ناشر ـ: دارالسلام انٹرنیشنل، لوئرمال، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ، لاہور
برائے رابطہ : 042-37324034
حضور اکرم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار معجزات عطاء کیے، اور آپﷺ کو مقام محمود پر سرفراز فرمایا، آپ ﷺ کو حبیب کبریا قرار دیا، آپﷺ کو اتنے مقامات عطاء کیے کہ انھیں شمار کرنا مشکل ہے ۔ معجزہ کے معنی ہیں ، عاجز کر دینے والا ، عقل سے بعید ، یعنی ایسا واقعہ جو عام قوانین سے ہٹ کر ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوبﷺ کی شان بڑھانے اور کفار کو باطل قرار دینے کیلئے آپ کو معجزات عطا کئے ۔
آپ ﷺ کی انگلی کے اشارے سے چاند کو دو ٹکڑے کر دیا مگر کفار کو پھر بھی ہدایت نصیب نہ ہوئی ۔ آپﷺ کو معراج پر لے جایا گیا، جس میں پہلے آپﷺ کو مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی لے جایا گیا اس کے بعد آسمانوں اور جہانوں کی سیر کرائی گئی اور یہ سب پلک جھپکتے ہوا۔ یہ ایسا معجزاتی سفر ہے جس پر روحانی اور جسمانی سفر کی بحث عرصہ دراز سے چلتی آ رہی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب اسی بحث کے تناظر میں لکھی گئی ہے اور ثابت کیا گیا ہے کہ نبی کریمﷺ کو اللہ تعالیٰ نے روح و جسم کے ساتھ یہ سفر کرایا، کچھ مفکر ایسے بھی ہیں جو اس معاملے کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اس سے بھی تشکیک کے مارے ہوئے افراد کو انگلی اٹھانے کا موقع ملتا ہے، ان کو بھی مدلل جواب دیا گیا ہے ۔
معروف دانشور عبدالمالک مجاہد کہتے ہیں ’’حضرت محمدﷺ کو اللہ تعالیٰ نے جو معجزات عطا کیے وہ اتنے نادر اور بے مثال ہیں کہ وہ انبیائے سابقین میں سے کسی کو نہیں ملے۔ رسول اکرمﷺ کو جو معجزے مرحمت فرمائے گئے ان کا ذکر کتب احادیث و سیرت میں جابجا ملتا ہے۔
ان معجزات کی فہرست میں ایک نہایت اہم معجزہ اسراء اور معراج کا واقعہ ہے۔ اسراء اور معراج پر اگرچہ بہت کچھ لکھا گیا ہے لیکن اس میں رطب و یابس کچھ اس طرح سے شامل کر دیا گیا کہ اصل واقعے کی صحیح صورت سامنے نہ آ سکی اور اس عدیم النظیر معجزے کی حقیقت کبریٰ روایات میں گم ہو گئی ۔ اردو زبان میں اس موضوع پر آج تک کوئی مستند اور معیاری کام نہیں ہوا تھا جس کی تشنگی مدت سے محسوس کی جا رہی تھی ۔ خاص طور پر روایات عامہ کی صحت و ضعف کا خیال رکھتے ہوئے اور افراط و تفریط سے بچتے ہوئے اس واقعے کے حقائق بیان کرنا وقت کی اہم ضرورت تھی ۔‘‘بہت شاندار کتاب ہے نوجوان نسل کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے ۔
نونہالوں کے لیے سنہرے اذکار
زیر تبصرہ کتاب’’نونہالوں کے لیے سنہرے اذکار ‘‘ بطور خاص ننھے منے بچوں بچیوں کے لیے لکھی گئی ہے۔ اس کتاب کے مولف عبدالمالک مجاہد ہیں۔ عبدالمالک مجاہد کا نام محتاج تعارف نہیں وہ دارالسلام انٹرنیشنل کے بانی ہیں اور لاتعداد وبے شمار کتابوں کے مصنف ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی کتابوں کی ہے۔ عبدالمالک مجاہد کہتے ہیں اس کتاب میں بچوں کے لیے نہایت ہی ضروری دعائوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جو بچے بچیاں کم عمری میں ہی دعائیں اور اذکار سیکھ لیں گے اور انھیں یاد بھی کر لیں۔۔۔۔ وہ دعائیں ساری زندگی ان کے کام آ ئیں گی۔ دعائیں یاد کرنا اور اذکار پڑھنا سنت ہے، روحانی شفا اور مصائب و پریشانیوں سے نجات ہے۔
خود رسول اللہﷺ صبح وشام کے اذکار پڑھا کرتے تھے اور اپنے صحابہ کرام کو بھی اذکار یاد کرنے کی تلقین وترغیب کیا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’ ’نونہالوں کے لئے سنہرے اذکار ‘‘ روزہ مرہ کی اہم ترین دعائوں پر مشتمل ہے۔
مثلاََ نیند سے بیدار ہونے کی دعا، بیت الخلا میں داخل ہونے کی دعا ، بیت الخلا سے نکلنے کی دعا،وضو سے پہلے کی دعا ، وضو کے بعد کی دعا، سیرت وصورت بہتر بنانے کی دعا ، لباس پہننے کی دعا، گھر سے نکلتے وقت کی دعا، مسجد میں داخل ہونے کی دعا ، سلام پھیرنے کے بعد کی دعا، مسجد سے نکلنے کی دعا ، گھر میں داخل ہوتے وقت کی دعا، بیمار پرسی کے وقت کی دعائیں، سیدالاستغفار، جب بارش ہو تو کیا دعا مانگی جائے، چاند دیکھنے کی دعا، کھانا کھانے سے پہلے کی دعا ، کھانے سے فراغت کے بعد کی دعا، چھینک کی دعائیں، سواری پر بیٹھنے کی دعا، بازار میں داخل ہونے کی دعا ، سوتے وقت کی دعا۔
اس کتاب کی آرٹ پیپر پر 4 کلر باتصور طباعت اتنی عمدہ ، دلکش، جاذب نظر اور خوبصورت ہے کہ جو بچہ بھی اسے دیکھ لے وہ اسے پڑھے بغیر نہیں رہ سکتا اس طرح سے بچے کا دل خود بخود دعائیں یاد کرنے کی طرف راغب وآمادہ ہو گا۔ کتاب کی اہم ترین خصوصیات یہ ہیں کہ تقریباََ ہر دعا کے ساتھ ضروری ہدایات بھی درج کی گئی ہیں۔ مثلاََ بیت الخلا میں داخل ہونے والی دعا کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ پہلے بایاں پائوں اندر رکھا جائے۔ دعا واش روم میں داخل ہونے سے پہلے پڑھی جائے۔
واش روم میں باتیں نہ کی جائیں۔ واش روم میں قبلہ کی طرف منہ کرکے نہ بیٹھا جائے۔ خود کو پانی سے پاک کیا جائے۔ قضائے حاجت کے بعد واش روم صاف کرنے کے لیے پانی والا لیور ضرور دبایا جائے۔ اسی طرح دیگر دعائوں کے ساتھ بھی ضروری ہدایات دی گئی ہیں۔ ہر دعا کے ساتھ حدیث کی کتاب کا نام اور حدیث نمبر بھی درج کیا گیا ہے۔ یوں اس کتاب کی اہمیت اور افادیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ کتاب کی اہمیت وافادیت کو دیکھتے ہوئے یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے اس کتاب کا ہر گھر میں اور ہر بچے کے پاس ہونا بے حد ضروری ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔
یہ بات معلوم ہے کہ اس وقت مسلم والدین کو جو بڑے بڑے مسائل درپیش ہیں ان میں سے اہم ترین مسئلہ بچوں کی تربیت کا ہے۔ والدین بچوں کی تربیت کے حوالے سے بے حد پریشان رہتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے غفلت کرتے ہیں۔ بلاشبہ بچوں کی اسلامی اور اخلاقی اصولوں پر تربیت ایک اہم ترین اور سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ بچوں کی ابتدا ہی سے تربیت اسلامی اصولوں پر کی جائے۔ نونہالوں کے لیے سنہرے اذکار سے جہاں بچوں کے لئے دعائیں یاد کرنا آسان ہے وہاں اس کتاب کے مطالعہ سے بچوں کا دین کی طرف بھی شوق بڑھے گا ان شاء اللہ۔ کتاب کی قیمت 320روپے ہے یہ خوبصورت اور جاذب نظر کتاب دارالسلام کے مرکزی شوروم لوئر مال نزد سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور 042-35324034 دارالسلام کراچی مین طارق روڈ 0321-7796677 دارالسلام اسلام آباد مرکز ایف ایٹ 051-2281513 پر دستیاب ہے۔
عشرہ مبشرہ کی زندگیوں کے سنہرے واقعات
زیر تبصرہ کتاب ’’ عشرہ مبشرہ کی زندگیوں کے سنہرے واقعات ‘‘اپنے موضوع پر بہت ہی خوبصورت ، مفید اور جامع کتاب ہے جسے عبدالمالک مجاہد نے مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب خاص کر بچوں، بچیوں، طلبا وطالبات کیلئے مرتب کی گئی ہے تاہم اس کتاب کا مطالعہ بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کیلئے بھی بے حد ضروری اور مفید ہے۔ یہ کتاب دارالسلام انٹرنیشنل نے آرٹ پیپر، دیدہ زیب سرورق اور چہار کلر کے ساتھ شائع کی ہے۔ کتاب کا انداز بیاں سادہ اورسلیس ہے۔
یوں تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے حالات زندگی کا مطالعہ ہر دور میں ہی ضروری رہا لیکن موجودہ دور میں اس کی ضرورت بے حد بڑھ چکی ہے۔ یہ بات معلوم ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم وہ خوش نصیب جنھوں نے رسول مقبولﷺ کے سایہ نبوت میں تربیت پائی، ان میں دس اصحاب وہ تھے جنھیں آپﷺ نے دنیا ہی میں جنتی ہونے کی بشارت دے دی تھی۔ اس لیے انھیں عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے۔ان عظیم المر تبت صحابہ کرام میں چار تو خلفائے راشدین ہیں، یعنی سیدنا ابوبکر ، سیدنا عمر، سیدنا عثمان اور سیدنا علی رضوان اللہ علیھم شامل ہیں۔
ان کے علاوہ سیدنا زبیر بن عوام ، سیدنا طلحہ بن عبید اللہ ، سیدنا عبد الرحمن بن عوف، سیدنا سعد بن ابی وقاص، سیدنا سعید بن زید اور سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رضوان اللہ علیھم کے اسمائے گرامی عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں۔ یہ سب امت مسلمہ کے لیے روشنی کے مینار ہیں جن کے بارے میں وقتاََ فوقتاََ سید المر سلین ﷺ کی زبان فیض ترجمان سے نکلے ہوئے الفاظ ان کی عظمت و مرتبت ، خوبی کردار اور شان ہدایت کی عکاسی کرتے ہیں۔ چاروں خلفائے راشدین کا بابرکت عہد ’’ خلافت ِ راشدہ ‘‘ کہلاتا ہے جو ملت اسلامیہ کے لیے سیاست و حکومت، معیشت و عدالت اور نظام ِ مملکت کا بہترین نمونہ ہے اور تاریخ عالم میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ دنیا بھر میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صداقت و عزیمت، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عدالت و فراست، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی سخاوت و کرامت اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شجاعت و استقامت کی مثالیں دی جاتی ہیں۔
خلفائے راشدین رضوان اللہ علیھم نے جو فلاحی ریاست قائم کی، دنیا کی ڈیڑھ ہزار سالہ تاریخ میں کوئی قوم اور کوئی معاشرہ ایسی فلاحی جمہوری ریاست قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ خلفائے راشدین کے عہد ِ مسعود میں شام، عراق، ایران، خراسان، فلسطین، مصر اور طرابلس یکے بعد دیگرے فتح ہوتے چلے گئے۔ جبکہ اصحاب عشرہ مبشرہ میں سے محاذ شا م کے فاتح سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ اور عراق و ایران کے فاتح سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے۔
طلبا و طالبات کی تعلیمی و تربیتی ضرورت کے پیش نظر انھیں عشرہ مبشرہ کی پاکیزہ زندگی سے متعارف کرانے کے لیے زیر نظر کتاب میں اس امت کی دس بہترین شخصیات کے عملی نمونے پیش کیے گئے ہیں، تاکہ ان عظیم ہستیوں کے حسن سیرت کے آئینے میں وہ اپنی راہ ِ عمل متعین کر سکیں۔ ’’عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنھم کی زندگیوں کے سنہرے واقعات‘‘ اتنی مفید اور خوبصورت کتاب کہ جو بچوں بچیوں کو بطور گفٹ بھی دی جا سکتی ہے۔
امید ہے کہ یہ کتاب پڑھ کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی زندگی کے روشن روشن واقعات ہماری نوجوان نسل کے لیے رہنما ثابت ہوں گے۔ اس سے نہ صرف ہمارے بچوں بچیوں کی اسلامی تعلیمات میں اضافہ ہو گا بلکہ اپنے حال اور مستقبل کو سنوارنے میں مدد بھی ملے گی۔ یہ کتاب ہر گھر اور ہر لائبریری کی ضرورت ہے۔ کتاب کی قیمت 450 روپے ہے۔ یہ کتاب دارالسلام کے مرکزی شوروم لوئر مال نزد سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور 042-35324034 دارالسلام کراچی مین طارق روڈ 0321-7796677 دارالسلام اسلام آباد مرکز ایف ایٹ 051-2281513 پر دستیاب ہے۔
ٹِکلو کے کارنامے (ناول)
مصنف: محمد اظہار الحق، قیمت: 1200 روپے
ناشر: بک کارنر، جہلم ، رابطہ: 03215440882
بچوں کے لیے لکھنا بہت مشکل کام ہے۔ ان کی ذہنی سطح پر اتر کر لکھنا خیال اور خواب کی حد تک آسان محسوس ہوتا ہے لیکن جب کوئی قلمکار لکھنے بیٹھتا ہے تو پھر سوچتا ہی رہ جاتا ہے۔
سبب یہ ہے کہ اسے بچوں کی نفسیات کا لحاظ کرنا ہوتا ہے، ان کی علمی سطح کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیر نظر ناول پر جناب اظہار الحق کا نام دیکھ کر میری طرح بہت سوں کو خوشگوار حیرت ہوگی کہ وہ بڑوں کے لیے ادب تخلیق کر رہے تھے، اب بچوں کے ناول نگار بھی ہو چکے ہیں۔
’ٹکلو کے کارنامے‘ بچوں کے لیے ایک انوکھا ناول ہے۔ ’ٹکلو‘ کا کردار اس وقت سے مصنف کے ذہن میں تھا جب ان کے اپنے بچے ننھے منے تھے۔ تب وہ بچوں کو ’ٹکلو‘ کی کہانیاں سنایا کرتے تھے۔اب مصنف اپنے بچوں کے بچوں کو بھی ٹکلو کی کہانیاں سناتے ہیں۔ نت نئی، رنگ برنگی اور نہایت دلچسپ کہانیاں۔ بعد ازاں خیال آیا کہ بچوں کو سنائی ہوئی ان سب کہانیوں کو ایک بڑی کہانی کی صورت لکھ دیا جائے۔ نتیجتاً اس خیال نے ایک شکل اختیار کی، بچوں کے ایک معروف میگزین میں ایک عرصہ تک قسط وار شائع ہوتی رہی۔ بعد ازاں اس قسط وار ناول کو مجلد صورت میں شائع کرنے سے پہلے نظرثانی کی گئی۔ اور پھر ’بک کارنر، جہلم‘ نے اسے نہایت خوبصورت انداز میں شائع کیا۔ اس ناول سے تین مقاصد پورے ہوتے ہیں:
اوّل: پڑھنے والوں کو پاکستان کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہیں۔ دوم: پاکستان کے باہر، باقی ساری دنیا کے بارے میں بھی علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ سوم: غیر محسوس انداز میں نئے اردو الفاظ بچوں کے ذہنوں میں اترتے چلے جاتے ہیں، یوں ان کی لغت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔
زیر نظر ناول بالتصویر ہے۔ اور ہر تصویر چہار رنگی ہے۔ ناول کا ایک اچھا پہلو یہ بھی ہے کہ اس کے آخر میں فرہنگ دی گئی ہے جس میں ناول کے اندر موجود تمام مشکل الفاظ کے معانی دیے گئے ہیں۔ یوں یہ کہانی محض ایک تفریح ہی فراہم نہیں کرتی بلکہ تعلیم اور تہذیب بھی عطا کرتی ہے۔ اس ناول کے شروع میں ناول نگار کی اپنی زندگی کی کہانی بھی موجود ہے، جو پڑھنے والے کی آنکھیں خیرہ کرتی ہے اور اس کے اندر بھی ولولہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ بھی مصنف ایسی ہی زندگی بسر کرے۔ جناب اظہار الحق جو ایڈیشنل آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں، ایک ایسے علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے جہاں علم و ادب کی فضا ہی تھی۔ دادا اور والد صاحب سے فارسی ادب پڑھا۔ بڑے ہوئے تو لوگوں کو پڑھایا۔ اب کئی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں شاعری کے مجموعے بھی شامل ہیں۔
آج کے دور میں جب بچے مشینوں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں، ان کے شب و روز کا غالب حصہ ٹیلی ویژن، کمپیوٹر اور موبائل کے ساتھ ہی گزرتا ہے، ایسے میں انھیں کاغذ پر شائع شدہ کہانیاں اور کتابیں پڑھنے کی طرف لانا بہت ضروری ہو چکا ہے۔ یہ ان بچوں کی جسمانی و نفسیاتی صحت کے لیے ناگزیر ہے اور سماج کی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔
خدا کی بستی
مصنف: شوکت صدیقی، قیمت:2000 روپے، صفحات:528
ناشر:ٹی اینڈ ٹی پبلشرز ، لاہور(03144252578)
ایک زمانہ اس کے سحر میں مبتلا ہے، یہ ہے شوکت صدیقی کے قلم کا فسوں جو نسل در نسل آگے بڑھ رہا ہے ۔ ان کے شہرہ آفاق ناول ’ خدا کی بستی ‘ کا ترجمہ دنیا بھر کی 47 زبانوں میں ہو چکا ہے ۔ ناشر ٹی اینڈ ٹی ڈاکٹر عرفان احمد خان نے شوکت صدیقی کی سالگرہ کے سو سال مکمل ہونے پر خدا کی بستی کا یادگاری ایڈیشن شائع کیا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں ’’ قرۃ العین حیدر کو شوکت صدیقی جیسے ترقی پسند کے ناول ’’ خدا کی بستی‘‘ سے پالا پڑ گیا جو اس پر بھاری پڑا۔ قرۃ العین حیدر نے اپنی شرمندگی ایسے مٹائی کہ شوکت صدیقی کے ناول ’ خدا کی بستی‘ کو انعام دینے والی جیوری کی جج بن گئی ۔ اس طرح اس کا ناول ’’ آگ کا دریا‘‘ خودبخود مقابلے کی دوڑ سے خارج ہو گیا ۔ پاکستان کا پہلا ’’ آدم جی ادبی ایوارڈ‘‘ شوکت صدیقی کے نصیب میں آیا۔ ’’ خدا کی بستی ‘‘ دنیا کی 47 زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ ’’ خدا کی بستی ‘‘ کو عالمگیریت شوکت صدیقی نے ایسے عطا کی کہ ناول میں ’’ کراچی‘‘ لکھنے کی بجائے ایک ساحلی شہر لکھ دیا۔ یوں اسے پڑھنے والے دنیا بھر کے ساحلی شہروں کے باسیوں نے ناول کو اپنی ہی کہانی سمجھا۔ اب میں اردو فکشن کے TOPPERS کے نام اپنے علم اور سچائی کی روشنی میں بتانا چاہتا ہوں :
ناول : شوکت صدیقی ۔۔ ناولٹ: رحمان مذنب۔۔ افسانہ : سعادت حسن منٹو‘‘۔
پروفیسر اسماء حسن کہتی ہیں ’’ ہر بڑی تخلیق ایسی ہی ہوتی ہے اس کی ایک نہیں کئی پرتیں ہوتی ہیں ۔ اسے کئی نسلیں مسرور ہو کر پڑھتی ہیں جو اسے کلاسیکیت کے درجے پر فائز کرتی ہیں ۔ میرے خیال میں اب اس ناول پر ایک معیاری فلم بنانے کی ضرورت ہے ۔ یہ اردو ادب کا واحد نمائندہ ناول ہے جو برگد کی طرح ایک زمانے کو اپنے سائے میں لیے ہوئے ہے ۔ شوکت صدیقی کے تعاقب میں کئی کتے بلیاں لگے مگر ان کے مقام کی گرد کو بھی نہ پا سکے ۔
ممتاز ادیب عصمت چغتائی اپنے خط میں کہتی ہیں ’’ میں نے کل آپ کی ناول ’’ خدا کی بستی ‘‘ ختم کی ، اب تک دل و دماغ کے تار جھنجھنا رہے ہیں اسے پڑھ کر مجھے اردو زبان پر فخر محسوس ہونے لگا ہے ۔ میں انتہا پسند ہوں مگر شاید یہ مبالغہ نہ ہو گا اگر یہ کہوں کہ آپ کی ناول ہر زبان کی ناول سے ٹکر لے سکتی ہے ‘‘۔ ادیب و دانشور خوشونت سنگھ کہتے ہیں ’’ مصنف نے بڑے کینوس پر ناکارہ ریاستی نظم و نسق ، حکمراں طبقے کی مکروہ بدعنوانی اور دیانت دار اور محب وطن عناصر پر نااہل اور بداطوار لوگوں کی بالادستی کی نہایت اعلیٰ تصویر کشی کی ہے ، جہاں امیر ، امیر ترین اور غریب ، غریب ترین اور تنگدستی کی مزید گہرائی میں گرتے جا رہے ہیں ۔ خدا کی بستی بدعنوان پاکستانی معاشرے پر بڑا بھرپور طنز ہے۔‘‘
ناول کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔ مصنف نے پاکستانی معاشرے کا نقشہ یوں کھینچا ہے کہ قاری سب کچھ خود پر بیتتا محسو س کرتا ہے ، کردار نگاری ، جذبات نگاری ، منظر نگاری سب کچھ عروج پر ہے ، تحریر کا بہائو کچھ ایسا ہے جیسے دریا بہا جا رہا ہو ۔ قلم کی کاٹ سب کچھ عیاں کر کے رکھ دیتی ہے۔ مجلد کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے ۔
The post بُک شیلف appeared first on ایکسپریس اردو.