پچھلے چند برس سے دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت(Artificial intelligence) کا چرچا ہے، تاہم اکثر لوگ نہیں جانتے کہ اس ترقی پذیر سائنس وٹیکنالوجی کی ہئیت و ماہیت کیا ہے؟ یہ مختصر الفاظ میں ’’اے آئی ‘‘(AI )کہلاتی ہے۔
مصنوعی ذہانت مشینوں خاص طور پر کمپیوٹر سسٹمز کے ذریعے انسانی دماغ میں جنم لینے والی ذہانت کے عمل کی نقالی ہے۔ اس کی مخصوص ایپلی کیشنز میں ڈیٹا پڑھنے والے ماہر نظام(expert systems) ،قدرتی زبان کی پروسیسنگ(natural language processing)، بولے گئے الفاظ سمجھنے کی صلاحیت اور مشین ویژن شامل ہیں۔
اے آئی کیسے کام کرتی ہے؟
کئی لوگ مخصوص اصطلاحوں کو اے آئی کے مترادف لیتے ہیں حالانکہ وہ اس کا جزو ہیں،جیسے مشین لرننگ۔ اے آئی کو مشین لرننگ الگورتھم لکھنے اور تربیت دینے کے لیے خصوصی ہارڈ ویٔر اور سافٹ ویٔر کی بنیاد درکار ہے۔ کوئی ایک پروگرامنگ زبان اے آئی سے مختص نہیں لیکن پائتھون(Python) ،آر(R) ،جاوا (Java)،سی پلس پلس(C++) اورجولیا (Julia) میں ایسی خصوصیات ہیں جو اے آئی کے سافٹ وئیر بنانے والے ڈویلپرز میں مقبول ہیں۔
اے آئی سسٹمز عام طور پہ یوں کام کرتے ہیں: پہلے انھیں بڑی تعداد میں ڈیٹا دیا جاتا ہے تاکہ ہر سسٹم یا سافٹ وئیر اپنے کام اور ذمے داریوں کو سمجھ سکے۔سسٹم ڈیٹا کے نمونوں کو سیکھتا پرکھتا ہے۔ جب ڈیٹا سے اچھی طرح معلومات اخذ کر لے تو بتائے گئے نمونوں کے مطابق کام کرتا ہے۔ چیٹ بوٹ اے آئی کا ایک سسٹم یا سافٹ وئیر ہے۔ وہ ڈیٹا سے معلومات سیکھ کر انسانوں سے گفتگو کرنے پہ قادر ہو جاتا ہے۔ سپر کمپیوٹر پہ مبنی چیٹ بوٹ تو بہت سے کام کر سکتے ہیں، مثلاً تصویر کو شناخت کرنا، کسی بھی مسئلے کا حل بتانا۔ غرض پہلے جو سرگرمیاں صرف سائنس فکشن فلموں میں ملتی تھیں، اب حقیقت کا روپ دھار چکیں۔ نئی، تیزی سے بہتر ہونے والی تخلیقی اے آئی حقیقت پسندانہ متن، تصاویر، موسیقی اور دیگر میڈیا بنا سکتی ہے۔
اے آئی پروگرامنگ علمی و ذہنی مہارتوں پر مرکوز ہے جن میں درج ذیل شامل ہیں:
٭ سیکھنا( Learning)… اے آئی پروگرامنگ کا یہ پہلو ڈیٹا حاصل کرنے اور اسے قابل عمل معلومات میں تبدیل کرنے کے لیے اصول بنانے پر مرتکز ہے۔ قواعد، جنہیں الگورتھم کہا جاتا ہے، کمپیوٹنگ ڈیوائسز کو مرحلہ وار ہدایات فراہم کرتے ہیں کہ کسی مخصوص کام کو کیسے مکمل کیا جائے۔
٭ استدلال(Reasoning)… اے آئی پروگرامنگ کا یہ پہلو مطلوبہ نتیجے تک پہنچنے کے لیے صحیح الگورتھم کو منتخب کرنے پر مرکوز ہے۔
٭ خود کی اصلاح(Self-correction)۔اے آئی پروگرامنگ کا یہ پہلو الگورتھم کو مسلسل ٹھیک کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ ممکنہ حد تک درست نتائج فراہم کرے۔
٭ تخلیقی صلاحیت(Creativity)۔ اے آئی کا یہ پہلو نیورل نیٹ ورکس، قواعد پر مبنی نظام، شماریاتی طریقوں اور دیگر اے آئی تکنیکوں کو نئی تصاویر، نیا متن، نئی موسیقی اور نئے خیالات پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
مشین لرننگ اور ڈیپ لرننگ کے درمیان فرق
اے آئی، مشین لرننگ اور ڈیپ لرننگ انٹرپرائز آئی ٹی میں مستعمل عام اصطلاحات ہیں اور بعض اوقات ایک دوسرے کے ساتھ استعمال ہوتی ہیں، خاص طور پر کمپنیاں اپنے مارکیٹنگ مواد میں ان میں کوئی فرق نہیں کرتیں۔ لیکن ان کے درمیان امتیازات ہیں۔ اے آئی کی اصطلاح، جو 1950 ء کی دہائی میں بنائی گئی تھی، سے مراد یہ ہے کہ مشینوں کے ذریعے انسانی ذہانت کی نقل کرنا۔ اے آئی کی صلاحیتیں مسلسل ارتقا پذیر ہیں کیونکہ نئی ٹیکنالوجیز تیار ہورہی ہیں۔جو ٹیکنالوجیز اے آئی کی چھتری کے نیچے آتی ہیں ،ان میں مشین لرننگ اور ڈیپ لرننگ بھی شامل ہیں۔
مشین لرننگ سافٹ ویٔر ایپلی کیشنز کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ درست انداز میں اپنا کام یا پیشن گوئی کر سکیں…حالانکہ انھیں ابتداً اتنا اعلی نہیں بنایا گیا ہوتا۔ مشین لرننگ الگورتھم نئی آؤٹ پٹ اقدار کی پیشن گوئی کرنے کے لیے مسلسل ملنے والے ڈیٹا کو بطور ان پٹ استعمال کرتے ہیں۔ یہ نقطہ نظر تربیت کے لیے درکار بہت زیادہ ڈیٹا ملنے کی وجہ سے بہت زیادہ موثر ہو چکا۔
ڈیپ لرننگ یا گہری سیکھائی مشین لرننگ کی ایک ذیلی قسم ہے۔اس کو انسانی دماغ کی ساخت اور کام کرنے کا طریق کار سامنے رکھ کر بنایا گیا۔ ڈیپ لرننگ میں ایسے سافٹ وئیر تیار کیے جاتے ہیں جو انسانی دماغ کی طرح خلیوں ، نسوں، آخذوں وغیرہ کا منسلکہ نظام رکھتے ہیں۔ اس مصنوعی اعصابی نیٹ ورک کا ڈھانچا اے آئی میں حالیہ پیشرفت کے باعث بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔ خود چلانے والی کاریں اور چیٹ جی پی ٹی ڈیپ لرننگ سافٹ وئیر ہی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کیوں ضروری ہے؟
اے آئی ہمارے رہنے، کام کرنے اور کھیلنے کے طریقے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھنے کے باعث اہم ہے۔ یہ کاروبار میں مؤثر طریقے سے انسانوں کے ذریعے کیے گئے کاموں کو خودکار کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ان کاموں میں یہ قابل ذکر ہیں: کسٹمر سروس ، لیڈ جنریشن، فراڈ کا پتا لگانے اور کوالٹی کنٹرول۔ بہت سے شعبوں میں اے آئی انسانوں کے مقابلے میں بہت بہتر کام انجام دے سکتی ہے۔
خاص طور پر جب تفصیل پر مبنی کاموں کی بات آتی ہے، جیسے کہ بڑی تعداد میں قانونی دستاویزات کا تجزیہ کرنا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ متعلقہ فیلڈز کو صحیح طریقے سے پُر کیا گیا ہے، اے آئی ٹولز اکثر کاموں کو جلدی اور نسبتاً کم غلطیوں کے ساتھ مکمل کرتی ہے۔ بڑے پیمانے پر ڈیٹا سیٹس کی وجہ سے جس پر یہ کارروائی کر سکتا ہے، اے آئی کاروباری اداروں کو ان کے کاموں کے بارے میں بصیرت بھی دے سکتا ہے جس کے بارے میں وہ شاید نہیں جانتے ۔ جنریٹیو اے آئی ٹولز کی تیزی سے پھیلتی تعداد تعلیم اور مارکیٹنگ سے لے کر پروڈکٹ ڈیزائن تک کے شعبوں میں اہم ثابت ہوگی۔
درحقیقت اے آئی تکنیکوں میں پیشرفت نہ صرف کارکردگی کے شعبوں میں ڈرامائی تبدیلیاں لائی ہے بلکہ کچھ بڑے اداروں کے لیے تو مکمل طور پر نئے کاروباری مواقع کے دروازے کھول دیے ہیں۔ اے آئی کی موجودہ لہر سے پہلے کمپیوٹر سافٹ ویٔر کا استعمال کرتے ہوئے مسافروں کو ٹیکسیوں سے جوڑنے کا تصّور کرنا مشکل تھا، لیکن اوبر ایسا کر کے فارچون 500 کمپنی بن گئی ۔
اے آئی آج کی بہت سی بڑی اور کامیاب کمپنیوں کے لیے مرکزی حیثیت اختیار کر گئی ہے، جن میں الفابیٹ، ایپل، مائیکروسافٹ اور میٹا شامل ہیں۔ان اداروں میں اے آئی ٹیکنالوجیز کاموں کو بہتر بنانے اور حریفوں کو پیچھے چھوڑنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ الفابیٹ کے ذیلی ادارے گوگل میںمثال کے طور پر اے آئی اس کے سرچ انجن،وائمو( Waymo )کی سیلف ڈرائیونگ کاروں اور گوگل برین (Google Brain) میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے جس نے ٹرانسفارمر نیورل نیٹ ورک آرکیٹیکچر ایجاد کیا ۔
مصنوعی ذہانت کے فائدے اور نقصان
مصنوعی اعصابی نیٹ ورکس اور گہری سیکھنے والی اے آئی ٹیکنالوجیز تیزی سے تیار ہو رہی ہیں، بنیادی طور پر اس لیے کہ اے آئی بڑی مقدار میں ڈیٹا کو بہت تیزی سے جمع کر کے پیشین گوئیاں انسانوں سے زیادہ درست انداز میں کرتی ہے۔
یہ سوچیے کہ روزانہ کی بنیاد پر تخلیق کردہ ڈیٹا کا بہت بڑا حجم ایک انسانی محقق پہ بوجھ بن جائے گا، لیکن مشین لرننگ کا استعمال کرنے والی اے آئی ایپلی کیشنز اس ڈیٹا کو لے کر اسے تیزی سے قابل عمل معلومات میں تبدیل کر سکتی ہیں۔ فی الوقت اے آئی کا ایک بنیادی نقصان یہ ہے کہ اے آئی پروگرامنگ کے لیے درکار ڈیٹا کی بڑی مقدار کو پروسیس کرنا مہنگا ہے۔ چونکہ اے آئی تکنیکوں کو مزید مصنوعات اور خدمات میں شامل کیا جارہا ہے، اداروں کو جانبدارانہ اور امتیازی نظام بنانے کے لیے اے آئی کی صلاحیتوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے جو غیر دانستہ انداز میں غلطیاں بھی کر سکتی ہے۔
اے آئی کے فوائد
اس کے کچھ فوائد درج ذیل ہیں:
٭…ان ملازمتوں میں عمدہ ثابت ہوتی ہے جو تفصیل چاہتی ہیں۔ چھاتی کے کینسر اور میلانوما سمیت بعض کینسروں کی تشخیص کرنے میں ڈاکٹروں سے بہتر نہ ہونے کے باوجود اے آئی اتنا ہی اچھی ثابت ہوئی ہے۔
٭… ڈیٹا جمع کرنے جیسے کٹھن کاموں کے لیے کم وقت لیتی ہے۔ بڑے ڈیٹا سیٹس کا تجزیہ کرنے میں لگنے والے وقت کو کم کرنے کے لیے اے آئی ڈیٹا سے بھری صنعتوں بشمول بینکنگ اور سیکیورٹیز، فارما اور انشورنس میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہے۔ مالیاتی کمپنیاں مثال کے طور پر قرض کی درخواستوں پر کارروائی کرنے اور دھوکہ دہی کا پتا لگانے کے لیے معمول کے مطابق اے آئی کا استعمال کرتی ہیں۔
٭…افرادی قوت کم کرتی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔ ایک مثال گودام(وئیرہاؤس) آٹومیشن کا استعمال ہے۔اس کے استعمال میں وبائی امراض کے دوران اضافہ ہوا ۔توقع ہے کہ اے آئی اور مشین لرننگ کے انضمام سے اس کا استعمال مذید بڑھے گا۔
٭… مستقل نتائج فراہم کرتی ہے۔ اے آئی پر مبنی ترجمے کے بہترین ٹولز اعلیٰ درجے کا ترجمہ کرتے ہیں۔اب وہ چھوٹے کاروباروں کو بھی مادری زبان میں مصنوعات کا تعارف صارفین تک پہنچنے کی صلاحیت فراہم کررہے ہیں۔
٭…ذاتی نوعیت کے ذریعے صارفین کا اطمینان بہتر بنا سکتی ہے۔ اے آئی انفرادی صارفین کے لیے مواد، پیغام رسانی، اشتہارات، سفارشات اور ویب سائٹس کو ذاتی نوعیت کا بنانے پہ قادر ہے۔
٭… اے آئی سے چلنے والے ورچوئل ایجنٹ ہمیشہ دستیاب ہوتے ہیں۔ اے آئی پروگراموں کو ہفتے کے سات دن چوبیس گھنٹے سروس فراہم کرتے ہوئے سونے یا وقفے لینے کی ضرورت نہیں ۔
اے آئی کے نقصانات
اس کے کچھ نقصانات درج ذیل ہیں:
٭ مہنگی ہے۔ ٭ گہری تکنیکی مہارت رکھنے والے ہنرمند ہی اس پہ کام کر سکتے ہیں۔ ٭ اے آئی ٹولز بنانے کے لیے اہل کارکنوں کی محدود فراہمی۔ ٭ پیمانے پر اس کا تربیتی ڈیٹا تعصبات کی عکاسی کرتا ہے۔ ٭ایک کام سے دوسرے کام کو منسلک کرنے کی صلاحیت کا فقدان۔ ٭صرف ایک کام کرنے کی صلاحیت رکھنا۔ ٭بے روزگاری کی شرح میں اضافہ کہ یہ انسانی ملازمتوں کو ختم کررہی ہے۔
مضبوط اے آئی بمقابلہ کمزور اے آئی
اے آئی کو کمزور یا مضبوط کی درجہ بندی میں تقسیم کیا جا سکتاہے۔
کمزور اے آئی، جسے تنگ(narrow) اے آئی بھی کہا جاتا ہے، ایک مخصوص کام مکمل کرنے کے لیے ڈیزائن اور تربیت یافتہ ہوتی ہے۔ صنعتی روبوٹس اور ورچوئل پرسنل اسسٹنٹ، جیسے کہ ایپل کی سری کمزور اے آئی استعمال کرتے ہیں۔
مضبوط اے آئی، جسے مصنوعی جنرل انٹیلی جنس (AGI) بھی کہا جاتا ہے، ایسی پروگرامنگ کی بنیاد ہے جو انسانی دماغ کی علمی صلاحیتوں کو نقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جب کوئی نیا کام پیش کیا جائے ، تو ایک مضبوط اے آئی نظام ’’فزی منطق ‘‘(fuzzy logic)کا استعمال کر کے علم کو ایک ڈومین سے دوسرے ڈومین پر لاگو کر کے خود مختار طریقے سے حل تلاش کر سکتا ہے۔ نظریاتی پر پر ایک مضبوط اے آئی پروگرام کو ٹیورنگ ٹیسٹ(Turing test ) اور چائنیز روم آرگومنٹ( Chinese Room argument)، دونوں پاس کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔
مصنوعی ذہانت کی چار اقسام
مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں انٹیگریٹیو بائیولوجی اور کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر آرینڈ ہینٹز وضاحت کرتے ہیں کہ اے آئی کو چار اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلی قسم میں وہ ذہین نظام شامل ہیں جو معین ومتعین کام کرتے ہیں۔ آج کل ان کا استعمال عام ہو چکا۔ چوتھی قسم جذبات و احساسات رکھنے والے سسٹمز پر مبنی ہے جنھیں انسان بنانے پر ابھی قادر نہیں ہو چکا۔ چاروں اقسام کا تعارف درج ذیل ہے:
قسم 1: رد عمل والی مشینیں۔ ان اے آئی سسٹمز میں کوئی میموری نہیں اور یہ ایک کام کے لیے مخصوص ہیں۔ ایک مثال ڈیپ بلیو ہے، آئی بی ایم کا تیار کردہ شطرنج کھیلنے والا پروگرام جس نے 1990ء کی دہائی میں گیری کاسپروف کو شکست دی۔ ڈیپ بلیو بساط پر ٹکڑوں کی شناخت کر سکتا اور پیشین گوئیاں کر سکتا ہے۔ لیکن اس کی کوئی یادداشت نہیں ، اس لیے یہ ماضی کے تجربات کو مستقبل کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔
قسم 2: محدود میموری۔ ان اے آئی سسٹمز میں میموری ہوتی ہے، اس لیے وہ ماضی کے تجربات کو مستقبل کے فیصلوں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ سیلف ڈرائیونگ کاروں میں فیصلہ سازی کے کچھ افعال اسی طرح ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
قسم 3: دماغ کا نظریہ(Theory of mind)۔ تھیوری آف مائنڈ نفسیات کی اصطلاح ہے۔ جب اے آئی پر لاگو ہوتی ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ نظام میں جذبات کو سمجھنے کی سماجی ذہانت موجود ہوگی۔ اس قسم کی اے آئی انسانی ارادوں کا اندازہ لگانے اور رویّے کی پیشین گوئی کرنے کے قابل ہو گی، جو کہ اے آئی سسٹمز کے لیے انسانی ٹیم کا رکن بننے کے لیے ضروری مہارت ہے۔
قسم 4: خود آگاہی(Self-awareness)۔ اس زمرے میںشامل اے آئی نظاموں میں خودی کا احساس ہوتا ہے، جو انہیں شعور دیتا ہے۔ خود آگاہی والی مشینیں اپنی موجودہ حالت کو سمجھتی ہیں۔ تاہم اس قسم کی اے آئی ابھی تک عملی طور پہ موجود نہیں ۔
یہ عام طور پر اے آئی کی چار اہم اقسام ہیں جو بیان کی گئیں۔
اے آئی ٹیکنالوجی کی مثالیں
اور آج کل اس کو کیسے استعمال کیا جاتا ہے؟
اے آئی کو مختلف قسم کی ٹیکنالوجیوں میں شامل کیا گیا ہے۔ مثالیں درج ذیل ہیںِ:
٭…آٹومیشن۔جب اے آئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ جوڑا بنایا جاتا ہے، تو آٹومیشن ٹولز انجام دیٔے گئے کاموں کے حجم اور اقسام کو بڑھا سکتے ہیں۔ اس کی ایک مثال روبوٹک پروسیس آٹومیشن (RPA) ہے،اے آئی کا سافٹ ویٔر جو روایتی طور پر انسانوں کے ذریعے کیے جانے والے قواعد پر مبنی ڈیٹا پروسیسنگ کے کاموں کو خودکار بناتا ہے۔ مشین لرننگ اور ابھرتے ہوئے اے آئی ٹولز کے ساتھ مل کر RPA انٹرپرائز ایک ادارے میں کاموں کے بڑے حصوں کو خودکار یا مشینی کر سکتا ہے۔
٭…مشین لرننگ۔ اس سائنس کے ذریعے پروگرامنگ کے بغیر کمپیوٹر کو کام کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ڈیپ لرننگ مشین لرننگ کا ایک ذیلی سیٹ ہے جسے بہت آسان الفاظ میں پیشین گوئی کرنے والے تجزیات کی آٹومیشن کے طور پر سمجھنا چاہیے۔ مشین لرننگ الگورتھم کی تین قسمیں ہیں:
٭ زیر نگرانی تعلیم (Supervised learning)۔ ڈیٹا سیٹوں پر لیبل لگایا جاتا ہے تاکہ پیٹرن یا نمونے کا پتا لگایا جا سکے اور نئے ڈیٹا سیٹوں کو لیبل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔
٭غیر زیر نگرانی تعلیم (Unsupervised learning)۔ ڈیٹا سیٹ پر لیبل نہیں لگے ہوتے اور ان کو مماثلت یا فرق کے مطابق ترتیب دیا جاتا ہے۔
٭کمک سیکھائی (Reinforcement learning)۔ ڈیٹا سیٹس پر لیبل نہیں لگایا جاتا لیکن ایک ایکشن یا کئی ایکشن کرنے کے بعد اے آئی سسٹم کو فیڈ بیک دیا جاتا ہے۔
٭…مشین وژن۔ یہ ٹیکنالوجی مشین کو دیکھنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ مشین وژن اینالاگ سے ڈیجیٹل کنورژن اور ڈیجیٹل سگنل پروسیسنگ کا استعمال کرتے ہوئے کیمرے کی مدد سے بصری معلومات کی گرفت اور تجزیہ کرتا ہے۔ اس کا موازنہ اکثر انسانی بصارت سے کیا جاتا ہے، لیکن مشینی بصارت حیاتیات کا پابند نہیں اور مثال کے طور پر اس کے ذریعے دیواروں کے پار دیکھنے کے لیے پروگرام بنایا جا سکتا ہے۔ یہ دستخطی شناخت سے لے کر طبی تصویر کے تجزیے تک ایپلی کیشنز کی ایک رینج میں استعمال ہوتا ہے۔ کمپیوٹر ویژن، جو مشین پر مبنی امیج پروسیسنگ پر مرکوز ہے، اکثر مشینی وژن سے متصادم ہوتا ہے۔
٭…قدرتی زبان پروسیسنگ (Natural language processing)۔ یہ کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے انسانی زبان کی پروسیسنگ ہے۔ قدرتی زبان پروسیسنگ کی پرانی اور مشہور مثالوں میں سے ایک سپام کا پتا لگانا ہے، جو ای میل کی سبجیکٹ لائن اور ٹیکسٹ دیکھ کر فیصلہ کرتی ہے کہ آیا یہ فضول ہے یا نہیں۔ قدرتی زبان پروسیسنگ کے لیے موجودہ نقطہ نظر مشین لرننگ پر مبنی ہیں۔ اس کے کاموں میں متن کا ترجمہ، جذبات کا تجزیہ اور تقریر کی شناخت شامل ہے۔
٭…روبوٹکس۔ انجینئرنگ کا یہ شعبہ روبوٹ کے ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ پر مرکوز ہے۔ روبوٹ کو اکثر ایسا کام انجام دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو انسانوں کے لیے مسلسل کرنا یا انجام دینا مشکل ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر روبوٹ کار پروڈکشن اسمبلی لائنوں میں یا ناسا کی طرف سے خلا میں بڑی چیزوں کو منتقل کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ محققین روبوٹ بنانے کے لیے مشین لرننگ کا بھی استعمال کرتے ہیں جو سماجی ترتیب میں تعامل کر سکتے ہیں۔
٭…خود چلنے والی کاریں۔ یہ خودمختار گاڑیاں کمپیوٹر وژن، تصویر کی شناخت اور گہری سیکھنے کے امتزاج کا استعمال کرتی ہیں تاکہ گاڑی کو پائلٹ کرنے کے لیے خودکار مہارتیں تیار کی جا سکیں ، جیسے کسی دی گئی لین میں رہتے ہوئے اور پیدل چلنے والوں کی طرح غیر متوقع رکاوٹوں سے بچنا۔
٭…متن، تصویر اور آڈیو کی تخلیق۔ جنریٹو اے آئی تکنیکیں، جو ٹیکسٹ پرامپٹس سے میڈیا کی مختلف قسمیں تخلیق کرتی ہیں، بڑے پیمانے پر کاروباروں میں لاگو کی جا رہی ہیں تاکہ فوٹو ریٔلسٹک آرٹ سے لے کر ای میل کے جوابات اور اسکرین پلے تک مواد کی قسموں کی لامحدود رینج بنائی جا سکے۔
اے آئی کے اجزا
اے آئی صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں ، اس کے کئی اجزا ہیں جن کی بابت درج بالا بتایا جا چکا۔اسی لیے اے آئی آج انسانی زندگی کے کئی شعبوں مثلاً صحت، تعلیم، کاروبار، وکالت، تجارت،مالیات، حساب(اکاؤنٹس)،میڈیا، گاڑیوں کی تیاری، سافٹ وئیر ڈویلپمنٹ، مینوفیکچرنگ، ٹرانسپورٹیشن وغیرہ میں استعمال ہو رہی ہے۔
صحت کی دیکھ بھال میں اے آئی علاج کے نتائج بہتر بنانے اور اخراجات کم کرنے میں مدد دے رہی ہے۔ کمپنیاں انسانوں کی بہتر اور تیز طبی تشخیص کرنے کے لیے مشین لرننگ کا اطلاق کر رہی ہیں۔ صحت کی دیکھ بھال کی سب سے مشہور ٹیکنالوجیز میں سے ایک واٹسن آئی بی ایم ہے۔ یہ انسانی زبان کو سمجھتا اور اس سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دے سکتا ہے۔
کاروبار میں اے آئی۔ مشین لرننگ الگورتھم کو تجزیات اور کسٹمر ریلیشن شپ مینجمنٹ (CRM) پلیٹ فارمز میں ضم کیا جا رہا ہے تاکہ صارفین کو بہتر طریقے سے خدمت کرنے کے بارے میں معلومات کو آشکار کیا جا سکے۔ صارفین کو فوری سروس فراہم کرنے کے لیے چیٹ بوٹس کو ویب سائٹس میں شامل کیا گیا ہے۔چیٹ جی پی ٹی جیسی جنریٹو اے آئی ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے بہت دور رس نتائج حاصل ہو سکتے ہیں، جیسے مصنوعات کے ڈیزائن میں انقلاب لانا ۔
تعلیم میں اے آئی گریڈنگ خودکار کر سکتی ہے، یوں اساتذہ کو دوسرے کاموں کے لیے زیادہ وقت ملتا ہے۔ یہ طلبہ کی ضروریات کا اندازہ لگا سکتی اور ان کے مطابق خود کو ڈھال سکتی ہے۔ یوں انہیں اپنی رفتار سے کام کرنے میں مدد ملے گی۔ اے آئی ٹیوٹرز طلبہ کو اضافی مدد فراہم کر سکتے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ ٹریک پر رہیں۔ ٹیکنالوجی یہ بھی بدل سکتی ہے کہ طالب علم کہاں اور کیسے سیکھتے ہیں۔ شاید کچھ سافٹ وئیر اساتذہ کی جگہ بھی لے لیں۔ جیسا کہ چیٹ جی پی ٹی ، گوگل بارڈ اور دیگر بڑے لینگوئج ماڈلز سے ظاہر ہے۔ جنریٹیو اے آئی اساتذہ کو کورس ورک اور دیگر تدریسی مواد تیار کرنے اور طلبہ کو نئے طریقوں سے مشغول کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ ان ٹولز کی آمد نے اساتذہ کو طالب علم کے ہوم ورک پر نظر ثانی کرنے اور سرقے سے متعلق پالیسیوں کی جانچ اور نظر ثانی کرنے پر بھی مجبور کر دیا۔
The post مصنوعی ذہانت کے اسرار appeared first on ایکسپریس اردو.