فضائل قرآن
مصنف : عبداللہ بن جار اللہ بن ابراہیم ، قیمت : 145روپے، صفحات : 90
ناشر : دارالسلام انٹرنیشنل ، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ ، لوئر مال، لاہور
برائے رابطہ : 042-37324034
رمضان کے مہینے میں قرآن مجید نازل کر کے اللہ نے قرآن مجید کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے رمضان کے ساتھ جوڑ دیا ہے تو آئیں ہم بھی رمضان المبارک کے مہینے میں قرآن مجید کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کریں ۔
رمضان المبارک کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ قرآن مجید پڑھیں اور اسے سمجھیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فضائل قرآن‘‘ ان شاء اللہ قرآن مجید کے ساتھ ہمارے تعلق کو مضبوط کرنے میں ممدو و معاو ن ثابت ہو گی ۔ قرآن مجید کے مقام ، احترام اور فضائل وبرکات کو سمجھنے کیلئے اس کتاب کا مطالعہ بے حد مفید ثابت ہو گا۔ یہ مختصر اور جامع کتاب دارالسلام نے شائع کی ہے اور اس کے مولف فضلیۃ الشیخ عبداللہ بن جاراللہ بن ابراہیم ہیں۔
کتاب کی جامعیت کا اندازہ اس میں دیے گئے عنوانات سے لگایا جا سکتا ہے جو کہ درج ذیل ہیں : قرآن کے نام اور اوصاف ، قرآن کی سورتوں ، آیات ، حروف اور کلمات کی تعداد ، قرآنی سورتوں کی اقسام ، ناپاک آدمی کا قرآن کو چھونا ، تلاوت قرآن ، خوش الہانی سے قرآن پڑھنے کا حکم ، مستحب قرآت کی مقدار ، قر آن کا حامل اسلامی جھنڈا اٹھانے والا ہے، قرون اولی کے مسلمانوں کا قرآن سے تعلق، قرآن کے حفاظ کے والدین کی قیامت کے روز تاج پوشی، مساجد میں قرآن پڑھنے پڑھانے والے اجتماع کی فضیلت ، قرآن پڑھنے والے کے لیے آداب، قرآن کریم شریعت کی بنیاد ہے، قرآن کریم میں ہر چیز کا بیان ہے۔
قرآن ایک معجزہ ہے، قرآ ن کے معجزہ ہونے کے مختلف پہلو ، زندگی کے وہ شعبے جن کے متعلق احکام قرآن میں موجود ہیں، قرآن سے مستنبط علوم اور معانی، قرآن کی تفسیر اور اس کی فضیلت، تفسیر قرآن کا حسین ترین طریقہ، قرآن کی دوسری کتابوں پر فضلیت ، قرآ ن کے خزانے، قرآ ن سے فائدہ اٹھانے والے کون ۔۔۔۔؟ قرآن کو چھوڑنے کا گناہ، حامل قرآن کے شایان شان کام ، قرآ ن کی ہدایت سب سے زیادہ درست ہے، صاحب قرآن کو کیا کچھ کرنا چاہیے۔۔۔۔؟ مصحف شریف با لحاظ کتابت ۔ ان عنوانات سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ زیر تبصرہ کتاب ’’ فضائل قرآن ‘‘ ایک جامع کتاب ہے ۔ یہ وہ کتاب ہدایت ہے جس کے بارے میں رسالت ما بﷺ نے فرمایا جس شخص نے قرآن پڑھا ، اس کی تعلیم حاصل کی اور اس پر عمل کیا قیامت کے دن اس کے والدین کو نور کا ایک تاج پہنایا جائے گا جس کی آب و تاب سورج کی چمک جیسی ہو گی۔
جب والدین کے اعزاز کا یہ عالم ہو گا تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ان کے عالم قرآن بیٹے کو کیسے کیسے زبردست انعام و اکرام سے نوازا جائے گا ۔ اب جبکہ رمضان المبارک کا ماہ مقدس سایہ فگن ہو چکا ہے آئیں ’’فضائل قرآن‘‘ کا مطالعہ کریں اور ہم بھی قرآن مجید سے اپنا تعلق مضبوط کریں ۔
تجلیات نبوت (نیاایڈیشن )
مصنف : مولانا صفی الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ
ناشر : دارالسلام انٹر نیشنل ، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ،لاہور
قیمت : بڑا سائز 1750روپے، چھوٹا سائز 1350روپے
صفحات : بڑا سائز 296 ،چھوٹا سائز 432
برائے رابطہ : 042-37324034
پیش نظر کتاب ’’ تجلیات نبوت ‘‘ دارالسلام کی خوبصورت ترین کتابوں سے ایک ہے ۔ اس کتاب کے تعارف میں اتنا ہی لکھ دینا کافی ہے کہ اس کے مصنف ممتاز محقق ، عالم اسلام کے معروف عالم دین اور سیرت نگار مولانا صفی الرحمن مبارک پوری ہیں جو کہ ’’ الرحیق المختوم ‘‘ جیسی کتاب کے بھی مصنف ہیں۔
لہذا اس کتاب کا مطالعہ ہر مسلمان کے لئے از حد ضروری ہے ۔ سیرتِ طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانے کی سکت رکھتا ہو ، اس موضوع پر حسبِ استطاعت لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ اسی طرح ہر ناشر سیرتِ رسولﷺ پر کتب شائع کرنا اپنے لیے سعادت سمجھتا ہے اور اسے خوب سے خوب تر شائع کرنے کا اہتمام کرتا ہے۔
دارالسلام اب تک عربی اور انگریزی زبان میں سیرتِ رسولﷺ پر مختلف عالمی زبانوں میں 90 سے زائد کتب شائع کر چکا ہے، تاہم نوجوان نسل کو تفاصیل میں لے جائے بغیر سیرتِ طیبہ سے آگاہ کرنے کی اشد ضرورت محسوس کرتے ہوئے عصرِ حاضر کے عظیم سیرت نگار مولانا صفی الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ سے درخواست کی گئی کہ نوجوانوں اور بطورِ خاص میٹرک تک کے طلبہ کے لیے ایک مختصر مگر جامع کتاب سیرتِ رسول پر لکھیں جو عام فہم اور صحیح واقعات پر مبنی ہو اور اس کا انداز اتنا دلکش ہو کہ نوجوانوں کے دلوں میں رسول اللہﷺ کی محبت اور سیرت نقش ہو جائے ۔
انھوں نے اس التماس کو شرفِ قبولیت بخشا اور تھوڑے ہی عرصہ بعد ’’روضۃ الأنوار في سیرۃ النبي المختار‘‘ کے نام سے کتاب کا مسودہ تیار کر دیا۔ کتاب شائع ہوئی تو سعودی عرب کے متعدد تعلیمی اداروں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ بہت سے افراد اور اداروں نے اسے مفت تقسیم کیا، کچھ اسکولوں نے اسے اپنے نصاب میں داخل کر لیا۔ زیرنظرکتاب’’ تجلیات نبوت‘‘اسی کااردو ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے کمال ہنرمندی سے ’’تجلیاتِ نبوت‘‘ میں سیرت کے تمام تر وقائع کو ایک ایسی نئی ترتیب اور تازہ اسلوب کے ساتھ پیش کیا ہے کہ اس کے مطالعے سے دل و دماغ پر ایک پاکیزہ نقش قائم ہوتا ہے ۔
دارالسلام جسے دینی اور دعوتی لٹریچر کو عالمی سطح پر جدید اسلوبِ طباعت کے ساتھ پیش کرنے کا شرف حاصل ہے، اس نے’’تجلیاتِ نبوت‘‘ کے اس نئے ایڈیشن کو نہایت معیاری طباعت کے ساتھ پیش کیا ہے ۔ کتاب میں چہار رنگوں پر مشتمل تین شجرے بھی شامل کئے گئے ہیں ۔
پہلا شجرہ بنوعدنان سے شروع ہوتا ہے، دوسرا شجرہ بنو قحطان کے بارے میں ہے جبکہ تیسرا شجرہ امام الانبیاء علھیم السلام کے بارے میں ہے۔ ان شجرات نے کتاب کوچار چاند لگا دیے ہیں ۔ اس طرح سے یقین کے ساتھ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اپنے تحقیقی مواد اور لوازم، عام فہم اسلوب اور موزوں واقعاتی ترتیب کے باعث یہ تالیفِ سیرت ان شاء اللہ العزیز نوجوانوں اور عامۃ المسلمین میں قبولِ عام کا درجہ حاصل کرے گی ۔ ماہ رمضان میں اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں ایمان میں اضافہ ہو گا وہاں سیرت النبیﷺ سے بھی آگاہی حاصل ہو گی۔
حصن المسلم
نام مولف : سعید بن علی القحطانی ، صفحات : 152
قیمت : پاکٹ سائز 190روپے درمیانہ سائز 300روپے، بڑا سائز 600 روپے
ناشر : دارالسلام انٹرنیشنل، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ، لوئر مال، لاہور
برائے رابطہ : 042-37324034
رسول مقبول ﷺ نے ’’دعا‘‘ کو مومن کا ہتھیار قرار دیا ہے۔ انسان جسمانی اور روحانی طور پر کمزور ہے۔ مصائب، مشکلات اسے نڈھال اور پریشان کر دیتے اور گناہ اسے روحانی طور پر کمزور کر دیتے ہیں۔ تب انسان بے بس، مجبور اور لاچار ہو جاتا ہے۔ ایسی حالت میں رسالت ماٰبﷺ نے ہر مشکل کا حل بتا دیا ہے کہ تم ہر حال میں اللہ کی رحمت کے محتاج ہو ۔
اس قادر مطلق کے سوا تمہیں کوئی کچھ نہیں دے سکتا ۔ پس اسی کے حضور محتاج اور فقیر بن کر التجا کرو اور دعائیں مانگو ۔ جب بھی تم اس کی چوکھٹ پر جھکو گے تو اپنی دعاؤں کے لیے راستے اور دروازے ہمیشہ کھلے پاؤ گے ۔ رسول مقبولﷺ خود بھی ہمیشہ اور ہر موقع پر اللہ کے حضور دعائوں کا دامن پھیلا تے تھے۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کو ہر موقع محل کی دعائیں سکھائی ہیں ان دعاؤں کے مضامین مختصر ہونے کے ساتھ ساتھ جامع اور نہایت بلیغ ہیں اور ان کی قبولیت بھی یقینی ہے۔
’’ دعا ‘‘ ایک ایسا عمل ہے جسے رسول مقبولﷺ نے مومن کا ہتھیار اور قلعہ قرار دیا ہے مشکل وقت میں ہتھیار سے انسان اپنا بچائو کرتا ہے اور حفاظت کیلئے قلعہ میں پناہ لیتا ہے ۔ دعاؤں کی اسی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر سعودی عرب کے جید عالم دین فضیلۃ الشیخ سعید بن علی القحطانی نے دعاؤں کا یہ مسنون اور جامع مجموعہ مرتب کیا ہے جو کہ’’ حصن المسلم‘‘ یعنی’’ مسلمان کا قلعہ ‘‘ کے نام سے معروف ہے ۔
ہماری معلومات کے مطابق دنیا بھر میں اس سے زیادہ مستند اور مقبول ترین دعاؤں کی کتاب اور کوئی نہیں ۔ یہ کتاب دنیا کی مختلف زبانوں میں سینکڑوں اداروں کی طرف سے بلا مبالغہ کئی سو ملین کی تعداد میں چھپ کر تقسیم کی جا چکی ہے ۔ دارالسلام انٹرنیشنل نے چند سال قبل اس کتاب کو اردو ترجمے کے ساتھ شایان شان طور پر شائع کیا جو کہ بہت ہی پسند کی گئی ۔ دارالسلام کے محققین نے اس اہم اور مقبول ترین کتاب کو مزید مفید اور کارآمد بنانے کے لیے اس کی ترتیب میں تبدیلیاں کیں اور چند ضروری اضافے کئے جس سے اس کتاب کی اہمیت وافادیت دو چند ہو گئی ہے ۔
موجودہ ایڈیشن میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں ان کی مناسبت سے کتاب میں درج ذیل آٹھ ابواب قائم کیے گئے ہیں ۔ کتاب میں درج ذیل موضوعات پر دعائیں شامل ہیں : حمددو ثنا ، درود و سلام اور توبہ استغفار، سونے اور بیدار ہونے کی دعائیں ،طہارت اذان اور نماز ، صبح و شام کے اذکار اور دعائیں ، مشکلات اور قرض سے نجات کی ، دعائیں، حج و عمرہ اور سفر کی دعائیں ، کھانے پینے اور لباس سے متعلقہ دعائیں، روزمرہ کی دعائیں ہر باب کی دعائیں مضامین کے اعتبار سے نہایت ہی عمدہ ترتیب سے پیش کی گئی ہیں ۔ آئیں رمضان المبارک میں یہ دعائیں خود بھی یاد کریں اور اپنے اہل خانہ کو یہ دعائیں یاد کروائیں۔
دھوپ چھائوں
شاعرہ : شہناز انجم، قیمت :600 روپے، صفحات :160
ناشر: بک ہوم، مزنگ روڈ ، لاہور (03014568820)
شاعری عطا ہے ، اگر کوئی یہ سوچ رکھتا ہے کہ کوشش سے شعر کہا جا سکتا ہے تو وہ بالکل غلط ہے، کیونکہ جسے اس کی عطا نہیں وہ کوشش بھی نہیں کرے گا جسے عطا ہے وہ اپنی تمام تر دنیاوی مصروفیات کے باوجود اس طرف آجائے گا، یعنی کوشش کرنا بھی عطا ہی کی وجہ سے ہے ، ایسا ضرور ہے کہ کچھ لوگ شہرت کے لئے کسی کی شاعری کو اپنے نام سے منسوب کر لیتے ہیں مگر ان کا بھرم جلد ہی کھل جاتا ہے ۔
شہناز انجم کی تمام تر مشکلات اور مسائل کے باوجود ان کا یہ وصف چھپا نہ رہ سکا کیونکہ جسے یہ عطا ہو وہ کہے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ وہ کہتی ہیں کہ بچپن سے ہی انھیں بڑی مشکلات دیکھنا پڑیں جس سے ان میں حساسیت بہت بڑھ گئی اور یہی حساسیت ان کی شعر گوئی کا باعث بنی ۔ اصل بات یہ کہ شاعر ہوتا ہی حساس ہے ، یہ الگ بات ہے کہ وہ اپنے دل کی بات کب قرطاس پر اتارتا ہے جس سے اس کی حساسیت عیاں ہوتی ہے ۔ شاعرہ بڑے خوبصورت انداز میں اپنے دل کی بات کہتی ہیں جیسے
جو میر زیست میں تاروں سا جھلملائو تم
تو لائق رشک میں اک آسمان ہو جائوں
جو میری ذات کو پھولوں کا جیسا مہکائو
تو میں مہکتا ہو ا گلستان ہو جائوں
جو سرفراز کرو تم مجھے محبت سے
تو میں وفائوں بھری داستان ہو جائوں
معروف صحافی وحید احمد زمان کہتے ہیں ’’ محترمہ شہناز انجم نے عام روایتی شاعروں کی طرح بالکل بھی شاعری نہیں کی ، ان کی شاعری ان کے سچے اور پرخلوص جذبوں کی عکاس ہے ۔ نبی کریمﷺ اور شہر نبی سے ان کی عقیدت ایسی ہے کہ ان کا ذکر کرتے ہوئے ہوئے آنکھیں نم ہو جاتی ہیں ۔
کتاب کے پہلے حصے میں ایسی نعتیں بھی شامل ہیں جو انھوں نے روضہ رسولﷺ پر جا کر کہی ہیں ۔ جو بہت بڑی سعادت ہے ۔ ان کی زندگی میں سچے رشتوں کی بہت قدر ہے ، ان کی کتاب میں شامل زیادہ تر نظمیں انھی رشتوں کے گرد گھومتی ہیں ۔ ان کی زیادہ تر غزلیں بغیر مطلع کے ہیں اور ان میں بعض ’’ موضوعاتی غزلیں‘‘ بھی ہیں ۔‘‘ شاعری میں اچھا اضافہ ہے ۔ مجلد کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔
میں اور میرا ملتان
مصنف: شاہد راحیل خان
قیمت:700 روپے
صفحات:152
ملنے کا پتہ : گرد و پیش، 73 اے جلیل آباد کالونی، ملتان (03186780423)
ملتان شہر کی تاریخ صدیوں قدیم ہے، یہ اس وقت بھی شہر تھا جب برصغیر کے آج کل کے بڑے بڑے شہر ابھی آباد بھی نہیں ہوئے تھے ۔ اب مدینۃ الاولیاء کہلانے والا یہ شہر قدیم دور میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا تھا ۔ ہزاروں سال قبل آباد ہونے والا یہ شہر اپنے اندر ہزاروں داستانیں رکھتا ہے۔ لکھنے پر بیٹھیں تو ایک لائبریری تیار ہو جائے گی ۔ زیر تبصرہ کتاب تاریخ کے جھروکے تو دکھاتی ہے مگر اصل میں یہ آج کل کے ملتان کی شکل و صورت دکھاتی ہے ۔
مصنف قاری کو انگلی سے لگائے گلی گلی گھومتا نظر آتا ہے ۔ انھوں نے جو دیکھا، سنا، برتا سب بلاکم کاست بیان کر دیا ہے۔ کمال کی بات یہ ہے کہ قاری یوں محسوس کرتا ہے جیسے وہ تصور کی آنکھ سے سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ معروف دانشور رضی الدین رضی کہتے ہیں ’’ شاہد راحیل خان کے فن کے کئی حوالے ہیں ۔
وہ کالم نگار، فیچر نگار، سفر نامہ نگار، افسانہ نگار، اور شاعر کے طور پر تو جانے ہی جاتے ہیں لیکن کم لوگوں کو معلوم ہے کہ وہ جوانی میں تھیٹر سے بھی وابستہ رہے ۔ انھوں نے سٹیج کے لیے ڈرامے لکھے ، ہدایت کاری بھی کی اور اگر ضرورت پیش آئی تو اداکاری کے جوہر دکھانے سے بھی گریز نہیں کیا ۔ شاہد راحیل نے عمر بھر بینک کی ملازمت کی اور وکالت کے شعبے سے وابستہ ہیں ملازمت کے سلسلے میں انھیں مختلف شہروں میں ہجرت بھی کرنا پڑی لیکن ملتان ان سے کبھی بھی جدا نہ ہو سکا ۔ ملتان کے بارے میں یوں تو بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں لیکن شاہد صاحب کی اس کتاب میں ہمیں 1954ء کے بعد کے ملتان کی کہانیاں بہت تفصیل کے ساتھ پڑھنے کو ملتی ہیں ۔
یہ کتاب ملتان کی تاریخ ہی نہیں یہاں کی سماجی اور معاشرتی زندگی کے حوالے سے بھی ایک دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔ شاہد راحیل خان کی اب تک دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں قدم قدم سوئے حرم ، سفرنامہ حج اور تیری میری کہانی کچھ آپ بیتی کچھ جگ بیتی شامل ہیں ۔‘‘ ڈاکٹر انوار احمد کہتے ہیں ’’ شاہد راحیل خان مجھ سے کچھ چھوٹے ہیں لیکن وہ میری طرح نواں شہر کے محلہ باغبان میں پلے بڑھے اس لیے ہمارا بہت کچھ مشترک ہے، غنی دودھ فروش (جس کا کتاب میں بھی ذکر ہے) جو بظاہر ان پڑھ تھا مگر کراچی کے دو اخبار روزانہ منگواتا تھا اور جب کبھی ابن انشاء یا ابراہیم جلیس کے کسی فقرے پر میں مسکرا دیتا تو وہ کہتا ’’ کلھے کلھے‘ مسکرانے کا کیا فائدہ؟ ہمیں بھی تو بتائو۔ ادبی مراکز سے دور ہونے کے سبب آپ بہت کچھ کر لیں ۔
کتابوں کے انبار لگا دیں تو بھی ملتان کی ادبی تاریخ مکمل نہیں ہوتی کہ یہ ایک طرح سے اورل ہسٹری ہے اس لیے شاہد راحیل سے میں کہتا ہوں اور یاد کرو اور بولو اور اس چھاپو کہ تمھارے پاس ابھی وسائل ہیں ، یادداشت کا ساتھ دینے والا قلم اور کچھ بینکوں سے مشاورت کاکام کہ تم نے اپنی ممتاز محل کے کہنے پر بینک ملازمت کے دوران ایل ایل بی بھی کر لیا تھا ۔‘‘ ملتان کے حوالے سے بہت شاندار کتاب ہے کیونکہ اس میں وہاں کی بول چال، رہن سہن حتی کہ کھانے اور وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے ۔ مجلد کتاب کو شاندار ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے ۔
The post بُک شیلف appeared first on ایکسپریس اردو.