اداکاری کسی کی میراث نہیں، لیکن اچھا اداکار ہونے کے ساتھ اگر قسمت بھی ساتھ دے تو کام یابی ضرور قدم چومتی ہے۔
ایک اداکار خواہ کتنے ہی اچھے گھرانے سے تعلق رکھتا ہو، اس نے اداکاری کے متعلق کئی کورسز بھی کیے ہوں اور اس نے اسٹارٹ بھی اچھی اور کام یاب فلم سے لیا ہو، مگر ان تمام لوازمات کے باوجود اگر وہ فلم میں ناکام ہوجائے تو یہ کہا جاتا ہے کہ اس کی قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔ ایسا ہی کچھ بولی وڈ میں بھی ہے، جہاں سپراسٹارز ماں باپ کے بچے فلموں میں ناکام ہوگئے جیسے سونم کپور، سوہا علی خان، تنیشا مکرجی، اودے چوپڑہ وغیرہ تو دوسری طرف ریتھک روشن جو راکیش روشن جیسے فلاپ ایکٹر کا بیٹا ہے آج فلم انڈسٹری کا سپر اسٹار ہے۔ اس مضمون میں چند ایسے ہی سپراسٹارز کی اولادوں کا ذکر ہے۔
سنیل آنند:
ہندی فلموں میں لیجنڈ کا خطاب پانے والے اداکار اور فلم میکر دیو آنند کا بیٹا سنیل کا فلمی سفر اپنے باپ سے بالکل متضاد رہا، حالاں کہ اسے بھی اداکاری کا شوق ورثے میں ملا تھا اور اس کے اسی شوق اور لگن کو مدنظر رکھتے ہوئے دیوآنند نے سنیل کے لیے 1984میں ایک فلم ’’آنند اور آنند‘‘ پروڈیوس کی اس فلم کو شان دار بنانے کے لیے اس پر بے تحاشا پیسہ خرچ کیا گیا، لیکن سنیل کے ساتھ دیوآنند کی بدقسمتی کہ یہ فلم ایک ہفتہ بھی نہ چل سکی اور سنیماگھروں سے اتر گئی۔ اس نے اداکاری چھوڑ دی اور اپنا پروڈکشن ہاؤس سنبھال لیا۔
راجیو کپور:
فلم انڈسٹری کے شومین راج کپور جنہوں نے ایک لمبے عرصے تک ہندی فلموں میں مختلف حیثیتوں میں راج کیا، ان کے منجھلے بیٹے راجیوکپور کام یاب اداکار نہ بن سکے۔ راجیو کے کریڈٹ پر صرف ایک ہٹ فلم ’’رام تیری گنگا میلی‘‘ تھی، اس کا بھی ساراکریڈٹ فلم کی ہیروئن مندا کنی لے گئی۔ اس کے بعد راجیو نے تقریباً تیرہ فلمیں کی وہ سب کی سب فلاپ ہوگئیں۔
شاداب خان:
ہندی فلموں کا آئی کون کردار گبر سنگھ جسے امجدخان نے ہمیشہ کے لیے یادگار بنادیا اور جنہیں انڈسٹری میں اکا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، ان کے بیٹے شاداب خان اپنے والد کی نسبت فلموں میں نہ تو اچھا ہیرو بن پایا اور نہ ہی اچھا ولین۔ اس کی پہلی فلم رانی مکرجی کے ساتھ ’’راجہ کی آئے گی بارات‘‘ تھی۔ اس فلم میں اچھی پر فارمینس کا سارا کریڈٹ رانی مکرجی کو دیا گیا اور شاداب خان کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ شاداب خان امجدخان کا بیٹا ہونے کے باوجود اداکاری کی ابجد سے بھی واقف نہ تھا۔
کنال کپور:
فلموں کے چلبلے اداکار ششی کپور اپنے دور میں کام یاب ترین اداکار مانے جاتے تھے، کیوں کہ اداکاری ان کے گھر کی میراث تھی، لیکن بدقسمتی سے ان کا بیٹا کنال کپور ہندی فلموں میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا۔ اس نے پہلی فلم سلطنت کے علاوہ چند اور فلمیں بھی کیں، لیکن فلموں میں ناکامی اس کا مقدر ٹھہری فلم بین طبقے نے اسے مسترد کردیا۔
میمو چکرورتی:
بولی وڈ کے اصل ڈسکو ڈانسر متھن چکرورتی کا بیٹا میمو اداکاری اور ڈانس میں اپنے باپ متھن کے پاسنگ بھی نہیں۔ 2008 میں فلم جمی سے اپنا کیریر شروع کرنے والے میمو کو متھن کا بیٹا ہونے کے باوجود لوگوں نے ناپسند کیا، کیوں کہ نہ تو وہ ڈانس سے اچھی طرح واقف تھا اور نہ ہی اس کی اداکاری میں اتنا دم تھا۔
ایشا دیول:
پنجاب دا پتر دھرمیندر اور ڈریم گرل ہیمامالنی کی بیٹی ہونے کے ناتے ایشا دیول سے فلم بینوں کو بہت سی توقعات وابستہ تھیں، لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ ایشا کے پور ے فلمی کیریر میں صرف فلم دھوم کے آئٹم سونگ کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔ کئی سال تک فلاپ فلمیں دینے کے بعد بلآخر اس نے فلم انڈسٹری چھوڑدی اور پچھلے سال ایشانے ایک بزنس مین سے شادی رچالی۔
بوبی دیول:
بوبی کے ساتھ بھی کم وبیش ایشیا جیسا معاملہ رہا۔ دھرمیندر کا بیٹا ہونے کے ناتے بوبی کو کام یاب اداکار ہونا چاہیے تھا، لیکن افسوس ایسا نہ ہوسکا۔ اپنی ہوم پروڈکشن برسات سے کیریر شروع کرنے والے بوبی نے اس فلم کے بعد بھی لگاتار کئی فلاپ فلمیں دیں۔ اس کی واحد ہٹ فلم ’’گپت‘‘ تھی، لیکن اس فلم کی کام یابی کا سارا کریڈٹ فلم میں منفی رول کرنے والی اداکارہ کاجول کو دیا گیا، جس کی شان دار ایکٹنگ نے فلم کی باکس کام یابی میں اہم کردار ادا کیا۔ اب بوبی کا فلمی کیریر تقریباً ختم ہوچکا ہے اور اب وہ صرف اس فلم میں کام کرتا ہے جو اس کی ہوم پروڈکشن ہوتی ہیں۔
اودے چوپڑہ:
ہندی فلموں کے کام یاب ترین فلم میکر یش چوپڑہ کا بیٹا اودے چوپڑہ فلموں میں خاطر خواہ کام یابی حاصل نہ کرسکا 2000میں یش چوپڑہ نے اپنے بیٹے کو فلموں میں متعارف کرانے کے لیے فلم ’’محبتیں‘‘ بنائی۔ یہ ایک ملٹی اسٹارر فلم تھی، جس کی کاسٹ میں امیتابھ اور شاہ رخ خان جیسے بڑے اداکار شامل تھے۔ اس لیے اودے فلم بینوں کی خاص توجہ حاصل نہ کرسکا۔ اس کے بعد اس نے دھوم میں کام کیا۔ یہ فلم اودے کے بڑے بھائی ادیتہ چوپڑہ نے بنائی تھی۔ اس کی بھی مین کاسٹ میں ابھیشیک بچن اور ریتھک روشن شامل تھے۔ اودے نے زیادہ تر اپنی ہوم پروڈکشنز میں کام کیا۔ آج کل اس کے پاس فلمی مصروفیات تو نہیں البتہ اداکارہ نرگس فخری کے ساتھ افیئر زوروں پر ہے۔ اودے کا کہنا ہے کہ وہ دونوں جلد ہی شادی کرنے والے ہیں۔
تشار کپور:
ہندی فلموں کے جمپنگ جیک ڈانسر جیتندر کا بیٹا تشار کپور فلموں میں وہ کام یابی حاصل نہ کرپایا، جو اس کے والد جیتندر کو ملی۔ تشار کی اب تک کی فلموں میں بہترین فلم ’’گول مال‘‘ تھی، جس میں اس نے ایک گونگے لڑکے کا رول بڑی عمدگی سے نبھایا تھا۔ اس کے علاوہ ’’شور ان دا سٹی‘‘ بھی تشار کی اچھی فلم سمجھی جاتی ہے، لیکن اچھا پرفارمر ہونے کے باوجود تشار کام یابی کی اس منزل سے کوسوں دور ہے جو دوسرے کام یاب فن کاروں کا مقدر ہے،اب اس نے فلموں سے زیادہ اپنے پروڈکشن ہاؤس پر توجہ دینی شروع کردی ہے۔
فردین خان:
فیروزخان کو فلم انڈسٹری کا آن اور آف اسکرین اسٹائلش ایکٹر کہا جاتا تھا گو کہ فیروز خان زیادہ کام یاب اداکار نہیں تھے، لیکن انہوں نے چند اچھی فلمیں ضرور کیں اور فلم بین طبقے نے انہیں پسند کیا۔ فیروزخان کا بیٹا فردین فلموں میں کام یابی حاصل نہیں کرپایا۔ فیروزخان نے اپنے بیٹے کو فلم انڈسٹری میں متعارف کرانے کے لیے ایک بہت بڑی فلم ’’پریم اگن‘‘ لانچ کی یہ ایک منہگی ترین فلم تھی، جو باکس آفس پر کام یاب ہوئی تھی اور اس فلم کے لیے فردین کو کا فلم فیئر کا ایوارڈ بھی ملا تھا، لیکن اس ایک فلم کی کام یابی کے علاوہ فردین کے کریڈٹ پر کوئی اور فلم نہیں۔
تنیشا مکرجی:
تنیشا مکرجی کا پورا گھرانا فلم انڈسٹری سے وابستہ ہے۔ اس کی نانی شوبھنا، ماں تنوجہ، خالہ نوتن، بہن کاجول اور بہنوئی اجے دیوگن انڈسٹری کے کام یاب ترین اور منجھے ہوئے اداکار مانے جاتے ہیں، لیکن تنیشا ابھی ان جیسی کام یابی سے بہت دور ہے۔ سولو ہیروئن کے طور پر اس کی دو فلمیں ’’نیل اور نکی‘‘ اور ’’ون ٹو تھری‘‘ باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوگئی تھیں۔ اس کے بعد تنیشا نے فلموں میں کام کرنا تقریباً چھوڑ دیا ہے۔
سکندر کھیر:
فلم انڈسٹری کے دو انتہائی منجھے ہوئے اور اپنے کام کے ماسٹر میاں بیوی یعنی انوپم کھیر اور کرن کھیر کا بیٹا سکندر کھیر اپنے ماں باپ کی نسبت فلموں میں کوئی مقام حاصل نہ کرپایا۔ اس کی پہلی فلم 2000 میں ریلیز ہونے والی ’’وڈاسٹاک ولا‘‘ تھی جو بری طرح ناکام ہوئی۔ اس کے بعد سکندر نے ایک اور فلم پلیئیرز میں بھی کام کیا تھا۔
پورو راج کمار:
ہندی فلموں کے مقبول اداکار راج کمار کا بیٹا پورو راج کمار اپنے باپ کی طرح فلموں میں کام یابی حاصل نہ کر پایا۔ راج کمار نے اپنے بیٹے کے لیے فلم ’’بال برہمچاری‘‘ لانچ کی تھی۔ بدقسمتی سے جب فلم ریلیز ہونے کا وقت آیا تب راج کمار کی وفات ہوگئی اور فلم کو وہ پبلسٹی نہ مل سکی جو اس کی ضرورت تھی۔ چناں چہ یہ فلم بہت جلد سنیماؤں سے اتر گئی تھی کیوںکہ لوگوں نے پورو راج کمار کو ہیرو کے روپ میں ناپسند کردیا تھا۔ اس فلم کے بعد اس نے فلم ’’ہمارا دل آپ کے پاس ہے‘‘ میں منفی رول کیا، جس میں اسے پسند کیا گیا۔
ہرمن باویجاہ:
ڈائریکٹر ہری باویجاہ اور پروڈیوسر پمی باویجاہ کے بیٹے ہرمن نے اپنے کیریر کا آغاز سائنس فکشن فلم ’’لواسٹوری 2050‘‘ سے کیا۔ یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام ہو گئی تھی اور اس فلم کے ذریعے ہرمن کو ریتھک روشن کا کاپی اداکار کہا گیا، کیوں کہ اس فلم میں اس کا اپنا کچھ بھی نہ تھا بلکہ ایکٹنگ سے لے کر ڈانس تک میں ہرمن نے ریتھک کو کاپی کیا تھا۔ اس کے بعد اس نے چند فلاپس فلم جیسے ’’واٹس یور راکشی‘‘ اور ’’وکٹری‘‘ میں کام کیا۔ ان فلموں کی ناکامی کے بعد اس نے فلمی دنیا کو وقتی طور پر خیرباد کہہ دیا اور آج کل وہ ایک اور فارغ اداکارہ بپاشا باسو کے ساتھ افیئر چلا رہا ہے۔
ادھیان سمن:
ٹی وی انڈسٹری کے کام یاب اور مقبول ترین اداکار اور ہوسٹ شیکھرسمن کا بیٹا ادھیان سمن اپنے باپ کا بلکل الٹ ثابت ہوا، حالاںکہ اسے اس کی پہلی فلم ’’حال دل‘‘ پر اسے بیسٹ ڈیبیو کا فلم فئیر ایوراڈ بھی مل چکا ہے، لیکن وہ اب تک کوئی بھی ہٹ فلم دینے میں ناکام رہا ہے۔ اس کی زیادہ شہرت کنگنارناوت کے ساتھ کی وجہ سے ہوئی۔
سوہا علی خان:
ماضی کی سپر ہٹ اداکارہ شرمیلا ٹیگور جن کا نام کسی بھی فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔ ان کی بیٹی سوہا علی خان اپنے بھائی سیف کی طرح بولی وڈ میں کام یابی حاصل نہ کر پائی۔ سوہا کے کریڈٹ پر رنگ دے بسنتی، صاحب بی بی اور گینگسٹر کے علاوہ کوئی قابل ذکر فلم نہیں۔
سونم کپور:
بولی وڈ کے ایکٹر انیل کپور کی بیٹی سونم کپور اچھی اور معیاری فلمیں کرنے کے باوجود ابھی تک کمرشلی سطح پر ناکام اداکارہ سمجھی جاتی ہے۔ حالاں کہ وہ ایک اچھی اداکارہ ہے اور اپنا ہر کردار بہت عمدگی سے پرفارم کرتی ہے، لیکن فلم انڈسٹری میں چار سال کا عرصہ گزار لینے کے باوجود سونم باکس آفس پر ابھی تک کوئی دھماکا نہیں کر سکی ہے۔