Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

زباں فہمی نمبر193؛ روہِیل کھنڈی/رام پوری اردو (حصہ دوم)

$
0
0

اُلّی طرف: اِس طرف یعنی قریب، جیسے ’’ارے بھیّے ! تُو ذرا اُلّی طرف کو آجا‘‘۔

اَلّے پَوں: کسی مقابل شخص کے مظاہرہ بہادری کامذاق اُڑانے کے لیے کلمہ تحقیر یعنی تیری اتنی ہمت، طاقت، سکت ہی نہیں کہ یہ فعل انجام دے سکے۔

اَمبار: یعنی اَنبار (پشتو) بمعنی ڈھیر اور ذخیرہ۔

اَمکا ڈھمکا: سماجی لحاظ سے حقیر، شرفاء کی برادری سے خارج افراد، جیسے ’’اُس بیٹھک (محفل) میں تو اَمکاڈھمکا بھرے بیٹھے ہوئے تھے‘‘۔ یہاں ’بھرے بیٹھنا‘ بھی توجہ طلب ہے۔ ہم اگر کسی کو کہیں کہ وہ بھرا ہوا تھا تو مراد ہوتی ہے کہ غصے سے بھرا ہوا تھا۔ (س اص)

انتا سنتا: رامپور میں کھیلا جانے والا گیڑیوں کا کھیل۔ جب کھیل میں کوئی کھلاڑی اپنی تمام گیڑیاں ہار جاتا ہے تو اُسے جیتنے والے کی طرف سے ایک گیڑی دے کر کہا جاتا ہے ’انتا سنتا‘ یعنی رعایت دی جاتی ہے کہ اب اس سے کھیل لے۔ یہ ہارنے والے کی غیرت کا سوال ہوتا ہے کہ قبول کرے نہ کرے۔

اَنٹا غَفیِل: یہ عام اردو لغت اور رِواج کے مطابق ہی رامپور میں بولا جاتا ہے، جیسے ’وہ تو کب کا اَنٹا غفیل ہوچکا‘۔ علاوہ اَزیِں وہا ں ایک کھیل اور افیون (افیم ) کی گولی کا نام ہے۔ غفیل درحقیقت غافل ہی ہے۔

اَنٹ شَنٹ: عام اردو لغت ورِواج کے مطابق ہی بولا جاتا ہے یعنی اُلٹا سیدھا، بے تُکا، بے سوچے سمجھے۔ مثال:’’وہ انٹ شنٹ بکنے لگا‘‘۔

اندھاسُٹ: بغیر سوچے سمجھے کچھ کہنا یا کرنا جیسے ’یہ کیا اندھا سُٹ باتیں کیے جارہا ہے ‘ یا ’اندھا سُٹ چلا جارہا ہے۔ (یہاں ہم کہتے ہیں، اندھا دھند چلا۔یا۔ بھاگا جارہا ہے۔س ا ص)

اَوائی توائی: واہی تباہی ، بے سروپا، لایعنی، جھوٹی سچی بکواس کرنا، جیسے ’یہ تو اَوائی توائی بک رہا ہے‘۔ لغت کے بیان کے مطابق، فقط اَوائی کا مطلب ہے، کسی کے آنے کی خبر، جھوٹی افواہ ، بے سروپا بات۔

اَنَمَت: پلک جھپکتے ، اچانک، فوراً کے مفہوم میں، جیسے ’کوّا اَنَمَت روٹی لے اُڑا ‘۔

اَینا ٹانک: بالکل صحیح ، ٹھیک ٹھیک ، Cent per centکے مفہوم میں بولا جاتا ہے۔

اورا: طرف داری کرنا، حمایت کرنا ، جیسے ’ارے تُو کیوں اس کا اورا لے رہا ہے‘۔

اُول بلِنگ: کلمہ تحقیر، اُلٹا سیدھا کام کرنے والا ، بے تُکا کام کرنے والا جیسے ’وہ تو بَڑا اُول بلِنگ ہے‘۔

اُول جَلوُل: عام اردو لغت ورِواج کے مطابق ہی بولا جاتا ہے یعنی بے تُکا، اُلٹا سیدھا کام، بے اصول اور جلدبازی میں کیا جانے والا کام یا ایسا کرنے والا شخص۔

اورے پورے : (افغانستان میں اس پشتو ترکیب کی شکل ہے: اورِ پور) یعنی مکمل، اِدھر سے اُدھر تک، آرپار۔ مثال: خوف یا تھکن سے سانس اُکھڑنے پر عورتوں کی زبان میں کہتے ہیں، ’جی! اورے پورے ہوگیا‘۔یا۔’سانس اورے پورے ہوگئی‘۔ ضمنی بات یہ ہے کہ لکھنؤ کی تقلید میں رامپور /روہیل کھنڈ میں بھی سانس، مؤنث ہے ( س اص)۔

اول (واؤ مجہول کے ساتھ): لغوی معنی بدلہ، ضمانت، رہن، عِوَض، آڑ، طفیل، وسیلہ۔ رامپوری/روہیل کھنڈی میں مفہوم یہ ہے کہ جیسے کوئی شخص کسی کے بدلے یا کسی کی وجہ سے کسی مسئلے میں پھنس جائے،’وہ فُلاں شخص کی اول میں آگیا‘;’میلے کپڑوں کی اول کی اول پڑی ہے‘ (یہاں تو ان تمام مفاہیم سے مستزاد، ڈھیر کا مطلب نکلتا ہے: س اص)، ;دھوبی کا بھٹی پر لگایا ہوا کپڑا جو وہ کپڑوں کی دھلائی کے وقت لگاتا ہے ، اول کہلاتا ہے (یعنی آڑ: س اص)

اینٹھ: کئی لغوی معانی میں مستعمل، عام اردو کی طرح جیسے سختی، اکڑ ; اینٹھنا یعنی حاصل کرنا، اپنانا، زبردستی قبضہ کرنا ; اکڑنا ، غصے میں ناراض ہونا یا غصہ کرنا۔ دیگر مفاہیم میں مروڑ ، غرور اور سرکَشی شامل ہیں۔ کرم اللہ خاں کرمؔ رامپوری (متوفیٰ 1253ھ) کا شعر ہے:

دل اینٹھ کے اب ہم سے جو تم اینٹھ رہے ہو

یہ بات مِری جان مناسب تمھیں کب ہے؟

یہاں بہ یک وقت دو مختلف معانی میں ’اینٹھ‘ کا استعمال ہوا ہے۔

اینچ: رامپور میں ’کھینچ‘ کی جگہ بولا جاتا ہے۔

اینڈنا: متکبرانہ چال۔ یہ ہمارے میرٹھ وغیرہ میں بھی رائج ہے۔ مثال: ’دیکھو تو کیسا اینڈتا پھِر رہا ہے‘ ۔یا۔’اینڈاینڈا پھِر رہا ہے‘ یعنی اپنے حال میں مست، بے فکر گھوم رہا ہے۔ اس طرح دو مختلف معنوں میں ایک ہی لفظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

اَلَل ٹَپ: ’اندھاسُٹ‘ کا ہم معنی۔ یہ بھی عام لغات اور استعمال میں نظر آتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ کسی عربی لفظ کی تخریب کرکے ’اَلَل‘ لے لیا گیا ہوگا جیسے زنانہ بولی میں کہتے ہیں : اِلّاالذی یا نوج ۔(س ا ص)

بانگڑوُ: (کلمہ تحقیر )۔ بے وقوف، احمق، بے تمیز (بدتمیز: س ا ص)، بے سلیقہ (بدسلیقہ: س ا ص)۔ مثال: وہ تو بلا کا بانگڑو ہے۔ یہ بھی استعمال اور لغات کے لحاظ سے عام ہے، البتہ یہاں وضاحت ضروری ہے کہ یہ ایک قوم کا نام بھی ہے۔ (س ا ص)

بتنگڑ: بات کا بتنگڑ یعنی کسی بات یا معاملے کو بڑھا چڑھا دینا، مبالغہ پیدا کرنا۔ اسی مفہوم میں ہر جگہ عام ہے۔

بَتّہ: چھوٹی چھوٹی لکڑیوں کی چھیپٹیں یا سوکھی ہوئی گھانس (گھاس) پھونس جس سے بہ آسانی آگ جلائی جاسکے۔ اس کے لیے دیگر علاقوں میں مستعمل لفظ ’کھپچّیاں‘ ہے (س ا ص)۔ اس کا رامپوری مخصوص بولی میں استعمال کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ ’’اُس نے تو بَتّہ لگادیا‘‘ یعنی بات یا جھگڑا مزید بڑھا دیا۔ ہمارے یہاں ایک مقامی مثال ہے: ’تِیلی دِکھانا‘ جیسے اُس نے تو تِیلی دکھادی یعنی جلتی پر تیل چھڑک دیا کے مفہوم کے آس پاس ( س اص)۔

بِتھُون: بہت زیادہ عیب نکالنا، ’رُوئی رُوئی کرنا‘ یعنی بات چیت میں ’چیتھڑے اُڑادینا‘ جیسے ’’وہ الیکشن میں کیا کھڑا ہوا کہ لوگوں نے اس کا بِتھُون کرکے رکھ دیا‘‘۔

بِتّی بھرنا: دوڑنا، ایک طرح کی دوڑ اور بچوں کا ایک کھیل، جیسے’’اُس نے تو خطرہ دیکھتے ہی بِتّی بھرلی‘‘ یعنی بہت تیز بھاگنا شروع کردیا۔ یہ بہت مخصوص لفظ اورترکیب ہے جو شاید دیگر مقامات پر عام نہیں۔

بخرا/بخرہ یعنی حصہ یا ٹکڑا: پشتو لفظ ہے۔ رامپوری زنانہ بولی میں کوستے ہوئے کہا جاتا ہے ’تیرے بخرے میں خاک‘۔ دوسری مثال تو عام ہے کہ ’فُلاں چیز کے بخرے ہوگئے‘۔ عام اردو بول چال میں یوں کہتے ہیں کہ ’حصے بخرے کردیے یا ہوگئے‘ ( س ا ص)

بَدَا: مقرر۔ بَدنا یعنی طے یا مقررکرنا جیسے شرط بَدنا (یہ عام ہے: س ا ص)، قسمت کا بَدا یا کہی بَدی بات۔ نیز بمعنی قسمت، قسمت کا لکھا، مقسوم جیسے ’’ارے اس غریب کا تو بَدا (مقدر) خراب ہے‘‘۔ (یہ مخصوص ہے: س اص);’’لاؤ کچھ شرط بَدلو‘‘، یا ’’اُس پارٹی کے اِس پارٹی سے بَدے ہوئے پینچ (پتنگ بازی کے مقابلے: س ا ص) ہورہے ہیں‘‘۔ شعر: نہیں بیٹی تج بیٹھی آپے کو مَیں

بَدا تھا کہ روؤں بُڑھاپے کو مَیں

بِدا: وِداع، رخصت، رخصتی۔ یہ عام ہے اور خاکسارکے قیاس کے مطابق، عربی کے وِداع کی تخریب ہے جسے ہندی سمجھا جاتا ہے۔ مثال: ’’فُلاں کی بیٹی آج نکاح کے بعد، بِدا ہوگئی‘‘۔ شعر: اَرواحِ انبیاء جتے غم گِیں ہوئے ہیں سب+جب تے حسین شاہ نے جگ سوں بِدا ہوا

(میری رائے میں یہ شعر قدیم دکنی بولی سے مستعار ہے اور یوں معلوم ہوا کہ زمانہ قدیم سے لفظ ’بِدا‘ شامل زبان تھا: س اص)

بَدھنا: مٹّی کا لوٹا۔ یہ تو عام ہے، مگر جدید اُردوداں عموماً اس سے ناواقف ہوں گے۔

بَربنڈ/بَربَنٹ (کلمہ تحقیر): گڑبڑ کرنے والا، بے باک، بے شرم، نیز پشتو میں عُریاں کا ہم معنی، فریبی، دھوکے باز۔ پشتو اردو لغات، ’’خیراللغات‘‘ میں اِسے ’بربند‘ یعنی ننگا، عریاں، بے شرم اور فسادی لکھا گیا ہے۔ خاکسار زباں فہم کا لسانی قیاس ہے کہ اس لفظ میں ڈال اور ٹے کی آواز (علاقائی لہجے کے فرق سے) قدیم ہوگی اور اِس کی تعریب یا تخریب کرکے اسے ’بربند‘ بنایا گیا ہوگا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ عام اردو لغات میں یہ لفظ نہیں ملتا۔

بَروا: چالاک، دھوکے باز، عرف عام میں چارسو بیس، جیسے فُلاں شخص بلا کا بَروا ہے۔ لغوی معنی میں خراب قسم کی ریتِلی زمین اور ایک مخصوص راگنی جسے سُن کر جنگلی جانور اور سانپ، رام ہوجاتے ہیں۔ (غالباً یہ سپیروں کا کوئی مخصوص راگ ہوگا: س اص)

بَرے: لیکن، (نیز باوجودیکہ، حالانکہ، بھلے ہی: س اص)۔ مثالیں: ’’میں نے تو اُس سے سچ سچ کہہ دیا، بَرے وہ مانا ہی نہیں‘‘۔

شعر: کہاں وقت کہنے کو سب سَربَسر+بَرے بولتی ہوں تجھے مختصر

نیز: کلام ِ جگرؔ تو کرامات ہے +بَرے منشی احمد کی کیا بات ہے

(شاعر کا نام معلوم نہیں، مگر خاکسار کا قیاس ہے کہ ہوسکتا ہے کہ کسی منشی احمد کا شعر ہو)

بُغدُو (کلمہ تحقیر): موٹا تازہ، گول مٹول، پستہ قد نیز بے وقوف نظر آنے والا شخص، جیسے ’’وہ تو عجیب بُغدُو سا نظر آتا ہے‘‘۔ لغات کی رُو سے یہ بُغدہ /بُغدا (فارسی لفظ) یعنی قیمہ کُوٹنے کا مخصوص چھُرا ہے اور خاکسار کا لسانی قیاس ہے کہ اس کی ہئیت دیکھتے ہوئے اس لفظ کو بگاڑ کر کسی کی تحقیر کے لیے بولا جانے لگا ہوگا۔ زبان میں ایسی چیزیں پہلے پہلے غیرمحسوس طریقے سے، شعوری طور پر داخل کی جاتی ہیں، پھر رِواج عام ہوجاتا ہے اور لوگ ان کے استعمال کے وقت پروا نہیں کرتے کہ اصل معنی کیا تھے یا ہیں۔ اس کی بے شمار مثالیں عوامی بولی یا Slangمیں مل جاتی ہیں۔

بگیل: پھینکنا ، مثال: ’’بھیّے! ذرا گیند کو زور سے بگیل!‘‘۔ لغوی معنی میں بگیلنا، ڈھکیلنا /دھکیلنا اور پھینکنا۔

بَلا بَتّر: اَلا بَلا، خراب، نکمّی (بے کار)چیز۔ فرہنگ آصفیہ میں شامل نہیں، البتہ جامع اللغات کی رُوسے زنانہ بولی کا محاورہ ہے۔

بِلاٹ: ہنگامہ، جیسے ’’ارے کیوں بِلاٹ کر رہا ہے‘‘۔ یہ انگریزی کا Blot دھبّہ، کردار پر دھبّے کے معنی میں مستعمل ہے اور حیرت انگیز طور پر، رامپور سے زیادہ بمبئی میں مستعمل ہے۔

بِلاٹیا: بِلاٹ پھیلانے والا، ہنگامہ برپا کرنے والا

بَلاغُنڈ (پشتو): بیل یعنی ایک پھل جو بلا کا گول ہوتا ہے۔ بلا تو عام فہم ہے،’زیادہ ‘ اور ’بہت‘ کے معنوں میں، جبکہ غُنڈ سے مراد گول ہے۔ پشتومیں حلقے اور گروہ کو بھی کہتے ہیں۔

بَلکَن: بلکہ کا متبدل تلفظ، مگر اسی معنی میں رائج، جیسے ’’وہ گورے رنگ کا نہیں تھا، بلکن اُس وقت ایسا ہی نظر آرہا تھا‘‘۔

بِلخُٹ: لکڑی کی گیڑیوں سے کھیلا جانے والا ایک کھیل جس میں شامل ایک گیڑی کا نام بِلخُٹ ہے، قدرے نوک دار، چھوٹا او رموٹا۔

بِلّی: جانور اور دیگر معنی میں دروازے میں اٹکا کر کِواڑ بند کرنے والی چھوٹی لکڑی جسے بَلِیّا بھی کہتے ہیں۔

بِن مُورَت/بِن مُورَت کرنا: یہ وہی عمل ہے جسے عرفِ عام میں Tossکرنا کہتے ہیں، کسی بھی کھیل، خصوصاً کرکٹ میں یعنی سکّہ یا اس کی جگہ کوئی چیز اُچھال کر کوئی فیصلہ کرنا۔ پہلے یہ ہوتا تھا کہ کسی ٹھِکرے/ٹھیِکرے پر تھُوک کر یہ عمل کیا جاتا اور اُسے ’’تھوکا پَٹّا‘‘ کہتے تھے۔

بَکٹا بھرنا: نوچنا، چنگل مارنا ;کسی چیز کا اس طرح سے مٹھی بھر کے لینا کہ ساری انگلیاں باہم مل جائیں۔

بُوتا: زور، طاقت اور قوت، نیز رامپوری میں بھروسا ، جیسے ’’میرے بُوتے پر مت رہیو!‘‘

بھَدّ: ذلّت، بے وقعتی، بدنامی، نیز کسی چیز کے ریت میں رگڑنے کی آواز، جیسے ’اِس بات سے اُس کی بڑی بھَدّ ہوگئی اور دیگر معنی میں ’بھد سے گرجانا۔ ہمارے یہاں ’بھد اُڑنا اور بھد اُڑانا‘ عام ہے (س ا ص)

بھَرّا دینا: رامپورمیں کسی کو ایک دم ڈھیل (یعنی بالکل کھُلی چھُوٹ: س ا ص) دینے کے معنی میں بولا جاتا ہے۔

بُربُر: غصے کی حالت میں جلدی جلدی، ہلکی آواز میں کچھ ایسا کہنا کہ دوسرے کی سمجھ میں کم کم آئے، بُربُر کیے جانا ، بُربُراٹ۔ خاکسار کی رائے میں یہ ’’بُڑ بُڑکرنا‘‘ اور بَڑبَڑاہٹ کے مترادف ہے۔ (س اص )

بھَس: کسی کام کو کرتے رہنے کی بُری عادت، جیسے ’’اُسے تو اِس کے پیچھے پیچھے چلنے کی بھس ہے‘‘، ویسے مذاق اُڑانے کو بھی ’بھَس اُڑانا‘ کہتے ہیں ۔ خاکسا رکے خیال میں یہی ’بھد اُڑانا‘ ہے۔

بھِڑنا: لغت اور استعمال کے عام معانی کے علاوہ رامپور میں ’’گیڑیاں‘‘ کھیلنے میں لکڑی کی گیڑی کو پار کرنے والی لکیر سے پہلے، ہاتھ سے، زمین پر رکھا جاتاہے یعنی بھِڑا جاتا ہے، اس احتیاط کے ساتھ کہ مقابل اسے دوسری گیڑی سے چوٹ مارکر پارنہ کردے۔ لڑنے جھگڑنے میں ’بھڑگیا‘ کا وہی مفہوم ہے جو عام ہے۔

The post زباں فہمی نمبر193؛ روہِیل کھنڈی/رام پوری اردو (حصہ دوم) appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>