احساس مر نہ جائے تو انسان کے لیے
کافی ہے ایک راہ کی ٹھوکر لگی ہوئی
حیا اور ایمان باہمی ساتھی ہیں۔ جب ان میں سے ایک رُخصت ہوتا ہے تو دوسرا بھی اُس کے پیچھے پیچھے چلا جاتا ہے۔ شرم و حیا کے باب میں سرکار رسالت مآب حضرت محمد مصطفی ﷺ کی احادیثِ مُبارکہ سے اِستفادہ کیجیے، مفہوم:
’’حیا صرف بہتری لاتی ہے۔‘‘
’’حیا سب کی سب خیر (اچھائی) ہے۔‘‘
’’اِس میں کوئی شک نہیں کہ حیا اسلام کی شریعت ہے۔‘‘
’’بے حیائی ہر شے کو داغ دار بنا دیتی ہے اور حیا و شرم اسے زینت عطا کرتی ہے۔‘‘
’’اگر حیا انسان کی شکل میں مجسّم ہوتی تو وہ فردِ صالح کی شکل اختیار کرتی ۔‘‘ (کنزالعمال)
’’اﷲ تبارک و تعالیٰ صاحبِ حیا اور پاک دامن شخص کو دوست رکھتا ہے اور بے حیا، ضدّی بن کر سوال کرنے والے کو سخت ناپسند فرماتا ہے۔‘‘
حضرت علی مرتضیٰ کرم اﷲ وجہہٗ فرماتے ہیں:
’’حیا ہر اچھی بات کا سبب ہے۔‘‘
’’حیا مکمل کرم اور بہترین عادت ہے۔‘‘
’’لوگوں میں بہت بڑا عقل مند وہ ہے جو اُن میں زیادہ باشرم و باحیا ہوتا ہے۔‘‘
’’جسے حیا کی چادر ڈھانپ لے، لوگوں پر اُس کے عیب مخفی ہوجاتے ہیں۔‘‘ (لوگ اُس کے عیب دیکھ نہیں پاتے)
حضرت امام جعفر صادقؓ کا فرمانِ مُبارکہ ہے:
’’حیا نُور ہے جس کی اصلیت صدرِ ایمان ہے جس کی تفسیر ہر موقع پر نرمی ہے، توحید اور معرفت جسے جِلا بخشتی ہے۔‘‘
حضرت امام جعفرؓ نے اپنے اصحاب کے نام ایک خط تحریر فرمایا اور انہیں حکم دیا کہ یہ خط ایک دوسرے کو سُنائیں اور اس میں غور و فکر کریں۔ خط کے الفاظ میں یہ بھی تھے:
’’تمہیں چاہیے کہ حیا و شرم کو اپناؤ اور ایسی چیزوں سے دُور رہو جن سے تمہارے سلف صالحین دُور رہے ہیں۔‘‘
حیا تمام شرافتوں کی سرتاج ہے۔ حضرت امام جعفر صادقؓ کا ارشادِ گرامی ہے:
’’کچھ شریفانہ خصائل ایسے ہیں جو مقیّد ہیں اور کچھ ایسے ہیں جنہیں خدا جہاں چاہے تقسیم فرما دے، یعنی وہ جو ایک شخص میں تو ہَوں لیکن اُس کے بیٹے میں نہ ہَوں، غلام میں ہَوں، اُس کے آقا میں نہ ہَوں۔ وہ خصائل ہیں: سچ بولنا، سائل کو عطا کرنا، احسان کا بدلہ چکانا، امانت کی ادائیگی، صلۂ رحمی، ہمسائے اور دوست سے محبت، مہمان نوازی اور ان سب خصائل کی سرتاج حیا ہے۔‘‘
آثارِ حیا کے حوالے سے حضرت علی کرم اﷲ وجہہٗ فرماتے ہیں:
’’حیا بُرے کاموں سے روک دیتی ہے۔‘‘
’’حیا پاک دامنی کا سبب ہے۔‘‘
حیا اور ایمان کے ضمن میں ہمیں یہ راہ نمائی ملتی ہے ۔ حضرت امام موسیٰ کاظمؓ کا ارشادِ گرامی ہے:
’’حیا ایمان کا جزو ہے اور ایمان کا مقام بہشت میں ہے۔ بے حیائی ظلم و جفا کا حصّہ ہے اور ظلم و جفا کا مقام جہنم میں ہے۔‘‘
حضرت علی کرم اﷲ وجہہٗ فرماتے ہیں:
’’جو حق بات کہنے سے شرم کرتا ہے، وہ احمق ہے۔‘‘
’’تین باتیں ایسی ہیں، جن سے حیا نہیں کرنی چاہیے: اوّل: انسان کا اپنے مہمان کی خدمت کرنا۔ دوّم: اپنے والد کے لیے تعظیم کی غرض سے اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑا ہونا۔ اور سوّم: اپنے معلّم کے لیے کھڑے ہوجانا۔‘‘
عقل کے مطابق حیا اور بے عقلی کی حیا۔ اِس کے بارے میں یہ ہدایت لیجیے ۔
سرورِ کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ کی حدیثِ مُبارکہ کا مفہوم ہے:
’’حیا دو طرح کی ہوتی ہے، ایک کا تعلق عقل سے ہے اور دوسری کا تعلق بے عقلی سے۔ جس کا تعلق عقل سے ہو، وہ علم ہے اور جس کا تعلق بے عقلی سے ہو وہ جہل ہے۔‘‘
جو لوگوں سے شرم نہیں کرتا۔ اس کے متعلق یہ راہ نمائی دیکھیے ۔
رسولِ خدا حضرت محمد مصطفی ﷺ فرماتے ہیں، مفہوم:
’’جو شخص ظاہر میں خدا سے نہیں شرماتا، وہ باطن میں بھی اُس سے شرم نہیں کرتا۔‘‘
حضرت علی مرتضیٰ کرم اﷲ وجہہٗ فرماتے ہیں:
’’جو شخص لوگوں سے شرم نہیں کرتا، وہ خداوند سبحانہٗ سے بھی شرم نہیں کرتا۔‘‘
امام حضرت امام حسن عسکریؓ کا ارشادِ مُبارکہ ہے:
’’جو لوگوں کے سامنے بُرائی سے نہیں ڈرتا، وہ خدا سے بھی نہیں ڈرتا۔‘‘
حضرت امام موسیٰ کاظم ؓ فرماتے ہیں:
’’چھپ کر بھی خدا سے ویسے ہی حیا کرو جیسے تم ظاہر میں لوگوں سے ڈرتے ہو۔‘‘
آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کے فرمان مقدس کا مفہوم ہے:
’’خدا سے ویسے ہی ڈرو جیسے اپنے نیک ہمسائے سے ڈرتے ہو، کیوں کہ اس میں یقین کا اضافہ ہے۔‘‘
حضرت علی کرم اﷲ وجہہ ٗ کا ارشادِ گرامی ہے:
’’افضل ترین حیا وہ ہے جو تم خدا سے کرتے ہو۔‘‘
’’خدا سے حیا کرنا بہت سی خطاؤں (اور گناہوں) کو محو کردیتا ہے۔‘‘
کیا زبردست نکتہ ہے، سبحان اﷲ۔ عزیزو! شرم و حیا کے موضوع پر یہ سب رُشد و ہدایات اور راہ نمائی نہایت قابلِ قدر ہے۔ سرورِ کونین حضرت محمد مصطفی ﷺ فرماتے ہیں:مفہوم۔
’’تم میں سے ہر شخص اُن دونوں فرشتوں سے، جو اُس کے ساتھ ہوتے ہیں، ویسے ہی حیا کرے جیسے اپنے دو نیک ہمسایوں سے حیا کرتا ہے، جب کہ وہ دونوں رات دن اُس کے ساتھ رہتے ہیں۔‘‘
(کنز العمال)
حضرت ابوذرؓ سے رسولِ خدا حضرت محمد مصطفی ﷺ کی وصیتوں میں سے ایک یہ بھی ہے، مفہوم: ’’اے ابوذرؓ! خدا سے ہمیشہ حیا کرو، کیوں کہ مجھے اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ جب میں خلوت میں جاتا ہوں تو اپنے کپڑے کا پردہ بنا کر خود کو ڈھانپ لیتا ہوں، اِس لیے کہ مجھے ان دونوں فرشتوں سے حیا آتی ہے جو میرے ساتھ ہیں۔‘‘
رسولِ کریم خاتم المرسلین حضرت محمد مصطفی ﷺ نے فرمایا، مفہوم:
’’جو شخص حیا کے پردے اُتار پھینکے، اُس کی غِیبت نہیں رہتی۔‘‘
آخر میں صمیمِ قلب سے دُعا ہے کہ اﷲ رحمن و رحیم اپنے حبیب رسول کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کے طفیل ہمیں تمام تر دِینی تعلیماتِ حمیدہ پر حتی الامکان عمل پیرا ہونے کی توفیق اور سعادت کرامت فرمائے اور ہم اُس توفیق اور سعادت پر خلوصِ دل سے لبّیک کہنے والوں میں ہَوں۔ (آمین)
The post شرم و حیاء appeared first on ایکسپریس اردو.