(ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبۂ اردو، عین شمس یونیورسٹی، قاہرہ، مصر)
یہ مانا جاتا ہے کہ عورت کے چلنے کا انداز بہت اہم ہے اور اس کا اثر مجموعی طور پر ظاہری شکل پر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ محفوص انداز سے چلنا عورت کی خوب صورتی کا حصہ ہے اور یہ اس کی خوب صورتی کا ثبوت بھی ہے۔
دیکھا جاتا ہے کہ صحیح طریقے سے چلنا تقریباً کسی بھی لڑکی کے لیے ایک اہم ترین بات ہوتی ہے۔ چلنے کے منفرد انداز سے عام لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے خواتین کا آہستگی سے چلنا، جس میں لچک ہو اور انداز رومانوی بھی ہو، نہ کہ اچھلنا کودنا اورچھلانگ لگانا، نہ ہی اچانک حرکتیں کرنا، جو کہ چلنے میں تکلیف دہ اور معیوب مانا جاتا ہے۔
تاہم چلتے وقت اس میں خوداعتمادی ہونی چاہیے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ خاتون کا وزن بہت زیادہ نہ ہو۔ وہ اس طرح قدموں کو اٹھائے، جیسے اس کا چلنا پھرنا کسی فلمی اداکار کی طرح لگے۔ اسے یہ بھی سوچنا چاہیے کہ وہ کس طرح کا لباس زیب تن کرتی ہے۔
عام طور پر خواتین جب نیند سے اٹھتی ہیں تو وہ جلدی بازی میں گھر کے کام کاج میں لگ جاتی ہیں، جس سے سے ان کی چال ڈولنے لگتی ہے، اس بطخ کی طرح جو صبح صبح تالاب کی طرف ہلتے ڈلتے تیرنے نکل جاتی ہے۔
میں سمجھتی ہوں کہ ہر عورت کو تھوڑی دیر چہل قدمی کرنی چاہیے اور پھر آئینے کے سامنے کچھ دیر کے لیے رک کر خود کو دیکھنا چاہیے، جس سے صبح کی واک اور چلنے پھرنے کا مشاہدہ ہوگا۔ اسے اپنے کندھوں کو جھکانا نہیں چاہیے، کہ وہ بھدا نہ لگے اورسر کو بہت زیادہ جھکانا بھی نہیں چاہیے، جس سے کہ اس کے چلنے سے وہ کسی ہنس طرح نہ لگے۔
اسے یہ بھی چاہیے کہ وہ چلتے وقت ہاتھ کو زور سے نہ ہلائے اور اپنے جسم کو سیدھا رکھے، تاکہ وہ بدصورت نظر نہ آئے۔ اس سے دیکھا یہ جاتا ہے کہ ایسی خواتین کے چلنے کے انداز سے وہ عام طور پر مردوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں۔
عورت کو اپنے ٹہلنے کے انداز کو خوب صورت بنانے کے لیے گھر میں بھی تھوڑی ورزش کرنی چاہیے، اپنی پیٹھ کو سیدھا رکھنا چاہیے، جس کے لیے وہ اپنے سر پر سیب رکھے اور چل کر دیکھے کہ سیب کہیں زمین پر نہ گر جائے۔ اگر ایک عورت سیب گرنے کے بغیر اس طرح چلنے میں کام یاب ہو جاتی ہے تو اسے اپنے آپ پر فخر کرنا چاہیے اور اس کو اپنے قدموں کودلیری سے دکھانا چاہیے۔
یہ بات بھی دل چسپ ہے کہ بہت سے ٹرینر خواتین کو صحیح طور پر اور خوب صورت انداز سے چلنا سکھانے اور مشق کرنے کے لیے کلاسز دیتے ہیں، تاکہ چلتے وقت لوگ ان کی طرف توجہ دیں اور مرد ان کی طرف راغب ہوں۔ وہ عورتوں کو مسطر پر چلنا سکھاتے ہیں ،تا کہ ان کے قدم درست طور پر زمین پر پڑیں۔
اس کے علاوہ وہ سکھاتے ہیں کہ پاؤں کو کندھے کے ساتھ اور کندھوں کے درمیان فاصلہ کیا ہے؟ وہ عورت کو پاؤں پھیلانے کا طریقہ سکھاتے ہیں، تاکہ وہ محسوس کرے کہ وہ ایک پرندہ کی طرح ہے جو پرواز کے لیے تیار ہے۔
لوگوں کا ماننا ہے کہ خوب صورت چال ایک عمدہ تیکنیک ہے۔ عورت کی خوب صورتی تب ہے، جب وہ ایک مخصوص انداز سے چلے، ورنہ بے ڈھنگی چال سے کیا فائدہ۔ خوب صورت طریقے سے چلنا ایک حقیقی فن ہے جو ہر لڑکی کو آنا چاہیے، اگر وہ دوسروں کے تاثرات کی پرواہ کرتی ہے۔
اس کے علاوہ خوب صورت طور پر چلنا طاقت وَر مردوں کو شکست دینے کا ایک طاقت وَر ہتھیار ہے، اور اگر عورت اس طرح اس آدمی کے ساتھ چلتی ہے جسے وہ پسند کرتی ہے، تو وہ صرف اسے دیکھ سکتا ہے۔ لہٰذا ہر عورت کو اپنے شوہر کے سامنے اس طرح چلنے کی عادت ڈالنی چاہیے، تاکہ وہ اس کے سامنے اپنی عورت کو حسین و جمیل سمجھ سکے۔
کچھ مرد سوچتے ہیں کہ عورت جو ٹھمک ٹھمک کر چلتی ہے، اس کا مقصد توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے، یا شوہر کو خوش کرنا یا پریم حاصل کرنا ہوتا ہے۔
ہرعورت کی شخصیت کا اندازہ جسمانی کشش، اس کے چلنے اور قدموں سے لگایا جا سکتا ہے۔ عورت کے چلنے کی مختلف اقسام اور انداز ہوتے ہیں۔ ایک عورت جو تیز قدموں سے چلتی ہے: اس کا مطلب ہے کہ وہ قابو پانا، آزادی، خود غرضی اور لاتعلقی پسند کرتی ہے۔ وہ عورت جو بغیر کسی شور اور خاموشی کے متحرک قدموں سے چلتی ہے: اس کی خصوصیت خاموشی، نرمی، اخلاق کی فراخ دلی اور حسنِ اخلاق ہے۔
عورت جو گھمنڈ میں چلتی ہے: اس کا مطلب ہے کہ وہ خود سے بہت زیادہ پیار کرتی ہے، اور وہ سخت اقدار اور روایات کے دباؤ میں ہے، اور وہ ان سے آزاد ہونا چاہتی ہے، اسے آزادی پسند ہے اور زندہ رہنا چاہتی ہے، اور اس کے پاس مزاح کی حس اور قوت ارادی ہے۔
عورت جو سر اٹھا کر رفتار اور پھرتی سے چلتی ہے: اس کے چلنے کی خصوصیت راہ نماؤں، کاروباری افراد، ہیرو اور اہم اور اعلیٰ عہدے داروں کے چلنے کی ہے، وہ مسائل کو حل کرنے اور اپنی نیک نامی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی خود اعتمادی، بہادری اور تخلیقی صلاحیتوں کی بھی خصوصیت ہے۔
آہستگی سے چلنے والی عورت: ’نرم‘ کے لفظ سے ظاہر ہے کہ وہ پرسکون اور خود اعتمادی کے ساتھ ساتھ اپنے گھر، خاندان، بچوں اور ازدواجی زندگی سے محبت کرتی ہے، اور ساتھ ہی لچک اور صبر کی خصوصیات رکھتی ہے۔
دوڑنے والی عورت: اس کے چلنے میں وسیع اور تیز قدم ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی جسمانی اور ذہنی توانائی بہت زیادہ ہے، وہ جذباتی مسائل کو مثبت اور تعمیری طریقے سے حل کرنے میں اچھی ہے اور وہ پریشانی سے بھی چھٹکارا پا سکتی ہے۔
عورت جو بے ترتیبی سے چلتی ہے: جو چلتے ہوئے اخبار یا کتابیں پڑھنے کی طرح دکھائی دیتی ہے، اس کی عدم تحفظ، تحفظ کی خواہش، کسی بھی چیز کے بارے میں فکر مند نہ ہونا، مضبوط خاندانی رشتوں کا لطف اٹھانا، اور مرد پر مکمل انحصار کرنے کا لطف اٹھانا اس کا ثبوت ہے۔
مذکورہ بالا اسباب کے علاوہ، ماڈلوں کا چلنا خواتین کی طرف سے استعمال ہونے والی سب سے مشہور جسمانی کشش میں سے ایک ہے اور یہ سب سے زیادہ عام ہے۔ اس لیے لوگوں کو لگتا ہے کہ جو عورت اس طرح چلتی ہے وہ واقعی ایک پرکشش عورت ہے۔
یہ ہمیشہ سنتی ہوں کہ خوب صورت چہل قدمی صرف اونچی ایڑی والے جوتوں میں ہی ممکن ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اونچی ایڑی میں چلنے کی خوب صورتی ہے۔
جو اصولی طور پر مرد کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ لیکن مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جو خواتین انہیں پہنتی ہیں، وہ اپنی نقل وحرکت میں محدود رہتی ہیں اور انہیں ہمیشہ گرنے کا ڈر لگا رہتا ہے اور اسی ڈر سے میں اونچی ایڑی کے جوتے یا چپل نہیں پہنتی، کیوں کہ مجھے پورا یقین ہے کہ ان کے پہننے سے پاؤں پر کھچاؤ پڑتا ہے۔ میں نے کئی خواتین کو دیکھا ہے جو اونچی ایڑی کی جوتی یا چپل پہنتی ہیں اورایسا لگتا ہے کہ وہ کارٹون والے انداز میں چل رہی ہیں۔
مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے کہ دوپہر دو بجے میں کام سے واپس آ رہی تھی، میرے سامنے ایک خاتون اونچی ایڑی پہنے ہوئے چل رہی تھی، اچانک اور بغیر کسی پیشگی تنبیہ کے، وہ خاتون عجیب طرح سے الجھ کر گر پڑی۔ میں نے لوگوں کو اس کے ارد گرد بہت الجھن میں دیکھا، اور اس وقت مجھے لگا جیسے زمین پھٹ رہی ہو اور اس عورت کو نگل لے گی۔
کچھ عورتوں کی آواز آ رہی تھی، کوئی اسے سیدھا کرے، تبھی دو مرد وں نے اس کے ہاتھ پکڑے اس کو سہارا دیا اور ایک نے اس کا تھیلا زمین سے اٹھایا۔ خاتون کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ ایک اور واقعہ رمضان کا ہے، جب ہم روزے سے تھے۔ میں ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں افطار کرنے جا رہی تھی، کسی نے مجھے دعوت دی اور میں نے دعوت قبول کر لی۔
تاہم تاخیر کی وجہ سے میں جلدی میں تھی، اسی طرح سے کچھ اور لوگ بھی بھاگ رہے تھے، گویا اگر دیر ہوگئی تو شاید ہم مر جائیں گے؟ ہوٹل میں داخل ہوتے ہی اچانک مجھے ایک بہت تیز آواز سنائی دی، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ آخر وہ آواز کیا ہے۔ یہ شور کیسا ہے، میں نے لابی میں موجود تمام لوگوں کو ایک لڑکی کی طرف گھورتے ہوئے پایا جس کے منہ، نتھنے، ہونٹ اور دانت لابی کے شیشے کے دروازے سے ٹکڑے ہو گئے۔
میری نظر اس لڑکی کے اونچے اور پتلی ایڑی والی جوتے پر پڑی، جو اس نے پہن رکھی تھی، اس لڑکی نے اپنے چلنے کے انداز کا خیال رکھا، دروازے کے شیشے کو شاید نہیں دیکھا۔ سب لوگ دوسری طرف دیکھ رہے تھے، کیوں کہ وہ نہیں جانتے کہ اپنی ہنسی کو کیسے روکیں۔
سچ پوچھیے مجھے سپاہی کی طرح چلنا اچھا نہیں لگتا جو جب کسی فوجی مشن پر چل رہا ہوتا ہے اور اپنی منزل کی طرف آگے بڑھتا ہے، کسی چیز پر نہیں رکتا اور اس کی طرف نہیں دیکھتا، بلکہ مجھے سیاح کا چلنا پسند ہے جو آہستہ آہستہ چل رہا ہوتا ہے۔
دائیں بائیں دیکھتا ہے، اگر وہ کوئی عجیب منظر دیکھتاہے، تو وہاں کھڑا ہو جاتا ہے اور اگر وہ کوئی عجیب چیز دیکھے تو اس کی تصویر کشی کرے، اور اگر وہ کسی قدیم آثار سے گزرے تو اس کی تاریخ کے بارے میں پوچھے، تاکہ وہ اس کی سیر سے لطف اندوز ہواور اس سے فائدہ اٹھائے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ عورت کے چلنے کی مختلف اقسام جو میں نے ذکر کیں ، یہ صرف خواتین کے لیے ہیں، مردوں کے لیے یہ ناممکن ہے کہ وہ اس طرح چلیں یا اس کی نقل کریں، کیوں کہ یہ نسوانیت فطری طور پر ودیعیت کردہ ہے۔
The post ذکر کچھ خواتین کے اندازِ چہل قدمی کا۔۔۔ appeared first on ایکسپریس اردو.