ماہِ صیام ہم پر سایہ فگن ہوچکا ہے۔ یہ ماہ مبارک ہماری زندگی کو جو سال بھر میں صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کہ وجہ سے گدلی ہوجاتی ہے، کو اجلا بناتا اور ہماری جسمانی، ذہنی اور روحانی تربیت کرتا ہے۔
یہ غم گساری، ہم دردی، ایثار و قربانی کا مدرس مہینہ ہمیں مجبور، فاقہ کش، بے بس و لاچار انسانیت کی زندگی کو آسان، سُکھی اور کارآمد بنانے کے لیے اپنے وسائل کے ساتھ اپنی صلاحیتیں استعمال کرنے کا بھی سبق دیتا ہے۔
ہمارے پیارے آقا حضرت محمّد مصطفیؐ نے ایک موقع پر اس ماہ مبارک کی آمد کی خبر یوں دی: ’’سنو! سنو! تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے۔ یہ مہینہ، مبارک مہینہ ہے، جس کے روزے اﷲ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیے ہیں۔
اس میں جنّت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا۔‘‘ (نسائی، کتاب الصوم)
ماہ رمضان کے استقبال کے لیے جنّت کو سجایا جاتا ہے، جس کے مکین مومنین ہوں گے۔ رسول کریم ﷺ کا فرمان عظیم ہے: ’’ماہ رمضان کے استقبال کے لیے یقیناً سارا سال جنّت سجائی جاتی ہے اور جب رمضان آتا ہے تو جنّت کہتی ہے کہ یااﷲ! اس مہینے میں اپنے بندوں کو میرے لیے خاص کردے۔‘‘ (بیہقی شعب الایمان)
اسی لیے آپؐ نے ایک موقع پر فرمایا: ’’رمضان کا خاص خیال رکھو کیوں کہ یہ اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے جو بڑی برکت والا اور بلند شان والا ہے۔ اس نے تمہارے لیے گیارہ ماہ چھوڑ دیے ہیں جن میں تم کھاتے ہو اور پیتے ہو اور ہر قسم کی لذات حاصل کرتے ہو مگر اس نے اپنے لیے ایک مہینے کو خاص کرلیا ہے۔‘‘ (مجمع الزوائد)
رمضان المبارک کو ’’سَیِّدْ الشّْہْور‘‘ یعنی تمام مہینوں کا سردار بھی کہا گیا ہے۔ یہ مہینہ بے شمار برکات کا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں ہمیں اپنی روحانی اور جسمانی بالیدگی کے لیے کمربستہ ہوجانا چاہیے۔
حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں: ’’رمضان میں تو آپؐ کمر ہمت کَس لیتے تھے اور پوری کوشش اور محنت فرماتے تھے۔‘‘
آنحضورؐ کی ا س عبادت کی کیفیت کا بھی ذکر ملتا ہے کہ راتوں کو عبادت کرتے ہوئے آپؐ کا سینہ اﷲ کے حضور گریاں و بریاں ہوتا۔ دل ابل ابل جاتا تھا اور سینے میں یوں گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی تھی جیسے ہنڈیا کے ابلنے سے آواز پیدا ہوتی ہے۔‘‘ (شمائل ترمذی)
رمضان کریم میں ہر نیکی کا اجر بڑھ جاتا ہے۔ اس ماہ مقدس میں اجر کے بارے میں حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا: ’’ تمہارا رب فرماتا ہے کہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے اور روزے کی عبادت تو خاص طور پر میرے لیے ہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا یا میں خود اس کا بدلہ ہوں۔‘‘ (ترمذی، ابواب الصوم)
خاتم النبیین ﷺ نے فرمایا: ’’روزہ دار کے لیے دو خوشیاں مقدر ہیں، ایک خوشی اسے اس وقت ملتی ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے اور دوسری خوشی اس وقت ہوگی جب وہ روزے کی وجہ سے اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔‘‘ (بخاری کتاب الصوم)
روزہ انسان کے حق میں ملائکہ کی دعاؤں اور استغفار کے حصول کا ذریعہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے فرمایا: ’’جب کوئی رمضان کے پہلے دن روزہ رکھتا ہے تو اس کے پہلے سب گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح ہر روز ماہ رمضان میں ہوتا ہے اور ہر روز اس کے لیے ستّر ہزار فرشتے اس کی بخشش کی دعائیں صبح کی نماز سے لے کر ان کے پردوں میں چھپنے تک کرتے ہیں۔‘‘ (کنزالعمال، کتاب الصوم)
ایک موقع پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ فرشتے روز ہ دار کے لیے دن رات استغفار کرتے ہیں۔‘‘ (مجمع الزوائد)
ہم جو سارا سال گناہوں میں لت پت ہوجاتے ہیں۔ احکامات الہی سے رُوگردانی کرتے ہیں۔ ہمارے لیے اس ماہ مبارک کے روزے گناہوں سے پاک ہونے کا بہترین موقع ہیں۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا: ’’جو شخص رمضان کے مہینے میں حالت ایمان میں ثواب اور اخلاص سے عبادت کرتا ہے وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتاہے، جیسے اس روز تھا، جب اس کی ماں نے اسے جنا۔‘‘ (نسائی، کتاب الصوم)
ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا: ’’یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کی جزا جنّت ہے۔‘‘
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’رمضان المبارک کی پہلی رات کو اﷲ تعالیٰ اپنی جنت کو حکم دیتا ہے کہ میرے بندے کے لیے تیار ہوجا اور خوب بن سنور جا۔ ممکن ہے جو دنیا سے تھک گیا ہو، وہ میرے گھر اور میرے پاس آنا چاہے۔‘‘ (مجمع الزوائد)
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر بندہ ایک دن کا روزہ اپنی خوشی اور رضا و رغبت سے رکھے پھر اسے زمین کے برابر سونا دیا جائے تو وہ حساب کے دن اس کے ثواب کے برابر نہیں ہوگا۔‘‘ (الترغیب و الترھیب)
حضرت ابوامامہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ؐ سے عرض کیا: یارسول اﷲ ﷺ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس کے ذریعے میں جنّت میں داخل ہوجاؤں۔ تو آپؐ نے فرمایا: ’’روزے کو لازم پکڑ لو کیوں کہ یہ وہ عمل ہے جس کا کوئی مثل اور بدل نہیں۔‘‘(الترغیب و الترھیب، نسائی۔ کتاب الصوم)
حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا: ’’جو بندہ خدا کی راہ میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے چہرے سے آگ کو دور کردیتا ہے۔‘‘(صحیح مسلم و ابن ماجہ)
ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا: ’’روزہ آگ سے بچانے کے لیے ایک ڈھال ہے۔‘‘ (ترمذی)
حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے رمضان المبارک کو عبادت کے لحاظ سے تما م مہینوں سے افضل قرار دیا اور فرمایا: ’’جو شخص رمضان کے مہینے میں حالت ایمان میں اور اپنا محاسبہ کرتے ہوئے رات کو اٹھ کر عبادت کرتا ہے وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جیسے اس روز تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا۔‘‘ (سنن نسائی )
اس زمانے میں ہر ایک تنگی رزق کا شکار اور اس کا شکوہ کرتا ہے۔ یہ ماہ مبارک ہمیں تنگی رزق سے نجات عطا کرتا ہے۔ حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے رمضان المبارک کے ذکر میں فرمایا: ’’ یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔‘‘
ہمیں اﷲ نے رمضان کی سعادت عطا فرمائی ہے۔ ہمیں اس بابرکت موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنے پالن ہار کو راضی کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ بھی عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنی ساری زندگی کو اسلام کے اصولوں پر نبی اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر بسر کریں گے۔ ہم دکھی انسانیت کے لیے اپنے وسائل کے ساتھ اپنی صلاحیتیں بھی صرف کریں گے۔
ہم ایک سماج تشکیل دیں گے جس میں کوئی بھی انسان مفلس نہیں ہوگا اور ہم کوشش کریں گے کہ اس کا معیار زندگی بھی بلند ہو اور وہ بھی چین و سکون سے جیون گزارے۔ ہماری کوشش ہونا چاہیے کہ مخلوق خدا کی عزت نفس جو افلاس کی وجہ سے بُری طرح مجروح ہوچکی ہے، دوبارہ بحال ہوسکے۔ ہمیں اپنی صلاحیتیں طبقاتی تفریق اور معاشی ناہمواری کے خاتمے کے لیے بہ روئے کار لانی چاہییں۔ اﷲ تعالی ہماری مدد و نصرت فرمائے۔ آمین
The post مرحبا! ماہ عظیم رمضان کریم appeared first on ایکسپریس اردو.