قرآن مجید دا پنجابی ترجمہ
مترجم : پروفیسر روشن خان کاکڑ ، صفحات : 623، ہدیہ : 1750روپے
ناشر : دارالسلام لوئر مال نزد سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور
اس وقت دنیا میں بہت سی الہامی کتابیں موجود ہیں جیسا کہ توارات انجیل ، زبوراور بائبل وغیرہ۔ یہ ساری کتابیں تحریف شدہ ہیں اس کے باوجود ان کتابوں کے پیروکار دنیا کی تقریباََ ہر زبان میں ان کے تراجم شائع کرکے ہر خطے میں پہنچا رہے ہیں۔ جبکہ قرآن مجید اللہ کی سچی کتاب ہے ، اپنی اصل شکل وحالت میں موجود ہے۔
یہ تمام بنی نوع انسان کیلئے کتاب ہدایت ہے۔یہ دنیا کی واحد مقدس کتاب ہے جس میں قیامت اور اس کے بعد بھی پیش آمدہ حالات و معاملات کے بارے میں رہنمائی کی گئی ہے۔
جس قوم نے بھی قرآن مجید کو پڑھا سمجھا اور اس پر عمل کیا وہ دنیا میں بھی کامیاب وکامران ٹھہری اور آخرت میں بھی کامیابی ان کا مقدر بنی ہے۔ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے خود لیا ہوا ہے مگر اللہ نے ہم مسلمانوں کی بھی یہ ذمہ داری لگائی ہے کہ ہم قرآن مجید پڑھیں ، سمجھیں یاد کریں ، اس کی تبلیغ کریں، دنیا کی مختلف زبانوں میں اس کے تراجم شائع کرکے ہر خطے میں پہنچائیں تاکہ اللہ کا پیغام عام ہو اور قرآن مجید کی تعلیمات کو فروغ ملے۔
اس میں شک نہیں کہ اس وقت دنیا میں ہزاروں زبانیں لکھی اور بولی جارہی ہیں جبکہ اربوں کی تعداد میں مسلمان بستے ہیں لیکن یہ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ اب تک قرآن مجید کے تراجم تقریباََ110زبانوں میں ہی ہوئے ہیں۔
حالانکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا کی ہر زبان میں قرآن مجید کے تراجم شائع کیے جائیں اور دنیا کے ہر خطے میں پہنچائے جائیں۔ کنگ فہد ہولی قرآن کمپلیکس ( سعودی عرب ) کے بعد سب سے زیادہ تراجم شائع کرنے کااعزاز دارالسلام کو حاصل ہے۔ پنجابی بھی ایک بڑی زبان ہے۔ پاکستان میں ساٹھ فیصد لوگ پنجابی زبان سمجھتے اور بولتے ہیں۔
اس کے علاوہ پنجابی پوری اسلامی دنیا میں تیسری ، برصغیر کے مسلمانوں میں دوسری اور دنیا میں نویں بڑی زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ اب اللہ نے دارالسلام کو پنجابی زبان میں بھی قرآن مجید کا ترجمہ شائع کرنے کااعزاز بخشا ہے۔
یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ دارالسلام نے پنجابی زبان میں پہلا پنجابی ترجمہ ہے بلاشبہ اس سے قبل بھی پنجابی زبان میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم شائع ہوچکے ہیں۔تاہم تحقیق ،معیار اور عمدہ طباعت دارالسلام کا طرہ امتیاز ہے اسلئے بہر حال یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ دارالسلام نے پنجابی زبان میں قرآن مجید کے ترجمہ کی اشاعت میں تحقیق ،معیار اور عمدہ طباعت کو قائم رکھا ہے۔زیر نظر ’قرآن مجید دا پنجابی ترجمہ‘ پروفیسر روشن خان کاکڑ نے کیا ہے۔
روشن خان کیمسٹری کے پروفیسر رہے ہیں۔ وہ انگلش ، اردو کے علاوہ پنجابی ادب میں بھی اچھی مہارت رکھتے ہیں۔ سونے پر سوہاگہ یہ ہے کہ وہ عربی میں بھی کافی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ان کی ایک کتاب پنجابی کے اقوال زریں پر ’’ سوہتھہ رسہ، سرے تے گنڈھ ‘‘ کے نام شائع ہوکر پنجابی دان طبقہ سے داد تحسین پاچکی ہے۔
دارالسلام نے آج تک جتنے بھی قرآن مجید کے تراجم شائع کیے ہیں ہر ترجمے میں اس بات کا بہت اہتمام کیا گیا ہے کہ مترجم اپنی مادری زبان کے علاوہ عربی زبان میں بھی مہارت رکھتا ہو اس لئے کہ اس کے بغیر قرآن مجید کے ترجمے کاحق ادا نہیں کیا جاسکتا۔
پروفیسر روشن خان کاکڑ ان دونوں خوبیوں سے متصف ہیں۔ پنجابی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ ان کا دیرینہ شوق تھا انھوں نے اس پر طویل عرصہ تک کام کیا ہے۔اس ترجمہ پر نظر ثانی قاری طارق جاوید عارفی نے کی ہے جو کہ دارالسلام کے سینئر ریسرچ سکالر ہیں۔
پروف ریڈنگ دارالسلام سنٹر کے سکالر مختار احمد ضیا نے کی۔ ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد دارالسلام نے نہایت ہی عمدہ پیپر اور مضبوط جلد بندی کے ساتھ اسے شائع کیا۔ دارالسلام کے مینجنگ ڈائریکٹر عبدالمالک مجاہد کہتے ہیں کہ پنجابی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ شائع کرنا ہمارے لئے اعزاز ہے۔
یہ قرآن مجید پنجابی دان طبقہ کیلئے ایک ہدیہ ہے۔ ہماری عرصہ دراز سے پنجابی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ شائع کرنے کی خواہش تھی جوکہ الحمدللہ پوری ہوچکی ہے۔ پنجابی زبان میں قرآن مجید کے ترجمہ کی اشاعت کے بعد دارالسلام کو30زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم شائع کرنے کااعزاز حاصل ہوچکا ہے جس پر ہم اللہ کے حضور سجدہ شکر بجالاتے ہیں۔
پنجابی بولنے اور سمجھنے والوں کے لئے قرآن کا پنجابی ترجمہ یقینا فروغ پائے گا اور پنجابی سے لگائو رکھنے والے اس سے مستفید ہوں گے۔
ہدیہ 1750روپے ہے۔ یہ قرآن مجید دارالسلام لوئرمال نزد سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور دستیاب ہے یا قرآن مجید براہ راست حاصل کرنے کیلئے درج ذیل فون نمبر37324034 042-پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
تبصرہ نگار : بشیر واثق
تجویدی قاعدہ (جماعت اول)
تالیف:استاذ القراء الشیخ القاری محمد ادریس العاصم ؒ
ناشر: دارالسلام ،36، لوئر مال ، لاہور(042.37324034)
قرآن مجید پڑھنا اور سمجھنا بہت بڑی سعادت ہے، اس لئے ہر مسلمان کو قرآن سیکھنے کا ذوق و شوق ہونا چاہیے۔
ایسا بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ ہمارے بہت سے مسلمان بھائی جنھیں غفلت یا کسی اور وجہ سے بچپن میں قرآن مجید سیکھنے کا موقع نہیں ملا تو وہ اپنے دل میں بڑا قلق محسوس کرتے ہیں تو انھیں چاہیے کہ اس کمی کو چھپانے کی بجائے قرآن سیکھنے کی کوشش شروع کریں، کیونکہ قرآن سیکھنے اور سمجھنے کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں، اللہ جب ہدایت دے رہا تو ضرور اس طرف توجہ دینی چاہیے ۔
تجویدی قاعدہ قرآن سیکھنے میں بہت رہنمائی کرتا ہے، اس سے بالکل صحیح طریقے سے قرآن کریم کی تلاوت کی جا سکتی ہے ۔ اس کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں :
سبق کے شروع میں حاصلات تعلم کے تحت سبق کا بنیادی مقصد اجاگر کیا گیا ہے ۔ اسباق کے متعلق شروع اور آخر میں اساتذہ کرام و طلبہ کے لیے ضروری ہدایات دی گئی ہیں ۔ اسباق اور مشقوں میں حروف و حرکات کو مختلف رنگوں کے ذریعے سبق کے مطابق نمایاں کیا گیا ہے ۔ اسباق میں صرف قرآنی مثالوں کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
ہجے اور جوڑ کرنے کا طریقہ ، وقف کا طریقہ مثالوں کے ساتھ اور اہم قواعد تجوید ایک ہی اسلوب میں لکھے گئے ہیں ۔
جن کلمات کے لکھنے اور پڑھنے کا طریقہ مختلف ہے ، ان میں اہم کلمات کی وضاحت کی گئی ہے ۔اسباق کے باہمی ربط کو ملحوظ رکھ کر انھیں ترتیب دیا گیا ہے ۔ قرآنی رموز اوقاف کے ساتھ اہم قرآنی معلومات کا اضافہ بھی کیا گیا ہے ۔
قران مجید کی آخری چار سورتیں بھی شامل کی گئی ہیں ۔ دارالسلام نے اسے شائع کرکے بہت احسان کیا ہے ۔ اس کتابچے کو ہر گھر میں ہونا چاہیے تاکہ قرآن پڑھنے میں کسی قسم کی مشکل پیش آئے تو اس سے رہنمائی لی جا سکے ۔
پاکستان پر قربان
مصنف: محمود شام، قیمت:1400روپے
صفحات: 332، ملنے کا پتہ: بک ہوم، مزنگ روڈ ، لاہور (03014568820)
پیپلز پارٹی کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے، آمریت کو جس طرح سے اس جماعت نے شکست دی کسی اور جماعت کو ایسا فخر حاصل نہیں ۔
جنرل ایوب خان کا مارشل لاء لگا تو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا تب ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خان کی پالیسیوں سے اختلاف کر کے حکومت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی اور مارشل لاء کا خاتمہ کیا ، جنرل ضیاء الحق کا مارشل لاء بھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا ، اسے بینظیر بھٹو نے ختم کیا ، تیسرا مارشل لاء جنرل پرویز مشرف کا تھا اسے بھی پیپلز پارٹی نے ختم کیا ، شاید یہی وجہ ہے اس پارٹی کو سیاسی قربانیاں بھی زیادہ دینا پڑیں ۔
محترمہ بینظیر بھٹو نے پاکستان میں جمہوریت کی بقاء کے مسلسل جدوجہد کی ، ان کی سیاسی بصیرت اور قابلیت نے انھیں عالمی سطح کا رہنما بنا دیا ۔ وہ ہر مسئلہ جمہوری اور سیاسی انداز میں حل کرنے پر زور دیتی تھیں ، ان کا یہ کردار غیر جمہوری رویے رکھنے والے عناصر کو شدید ناپسند تھا اسی لئے انھوں نے سازشوں کے جال بچھائے رکھے اور بالآخر انھیں شہید کر دیا ۔
زیر تبصرہ کتاب میں معروف سینئر صحافی ، شاعر و ادیب محمود شام نے بڑی خوبصورتی سے اپنے تاثرات قلم بند کئے ہیں ، وہ گویا قاری کو انگلی سے لگائے پیپلز پارٹی کے گلی کوچوں میں لئے گھومتے ہیں، جو کچھ انھوں نے لکھا، جو کچھ دیکھا اور جو محسوس کیا وہ سب بیان کر دیا ہے ۔ ان کا انداز بڑا تاثر انگیز ہے ، قاری کتاب شروع کرنے کے بعد اس میں گویا ’گم‘ ہوتا چلا جاتا ہے ۔ کتاب کے آخر میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا قوم کے نام پیغام شامل کیا گیا ہے ۔
بینظر بھٹو، نصرت بھٹو کے چند خطوط اور اخباری تراشے بھی شامل ہیں ، کتاب کو رنگین تصاویر سے مزین کیا گیا ہے ۔
بڑی شاندار کتاب ہے پیپلز پارٹی اور بینظیر بھٹو کی زندگی کے حوالے سے تاریخی ماخذ ہے ۔ مجلد کتاب کو دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے ۔
تبصرہ نگار: عبید اللہ عابد
: عورت کا جنت میں جانا آسان ہے
تحقیق و تالیف : ڈاکٹر اختر احمد، الحاج محمد حسین گوھر، قیمت : 800 روپے
ناشر : گولڈن بکس، PHA فلیٹس نزد UET لاہور، رابطہ: 03335242146
معاشرے کی اصلاح صرف مردوں ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ عورتوں کی بھی ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ عورتوں کی ذمہ داری زیادہ ہے کیونکہ ان کی تعداد 55 فیصد کے قریب ہے ۔ کہتے ہیں کہ آنگن کے سکون کی قیمت نہیں ہوتی! اگر ہمارے گھر پرسکون اور جنت نما بن جائیں تو پورا معاشرہ جنت نظیر اور پرسکون بن سکتا ہے۔ ایسے ہی معاشرے تعمیر و ترقی کی بلندیاں تیزی سے طے کرتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ گھریلو ماحول کو شاندار بنانے میں عورت کا کردار اہم ترین ہے۔ اس کردار کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے مولفین نے یہ کتاب مرتب کی اور وہ اب اسے ایک مشن کی صورت میں لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ یہ کتاب آپ کی اور آپ کے پیاروں کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دے گی ۔ یہ کتاب خواتین کو سکھاتی ہے کہ عورتیں اپنے گھروں میں محبت کا جادو کیسے جگا سکتی ہیں؟ ایک مثالی ماں کی کون سی خصوصیات ہوتی ہیں اور ایک جنت نما گھر کن خصوصیات کا حامل ہوتا ہے ۔
گھروں میں پیدا ہونے والی مشکلات اور پریشانیوں کی وجوہات کیا ہیں اور پھر ان کے متعدد حل بھی بتائے گئے ہیں ۔ مولفین کا دعویٰ ہے کہ کتاب میں ایسی قیمتی تجاویز دی گئی ہیں جن عمل کرنے سے آپ کی زندگی یکسر تبدیل ہو جائے گی۔
40 علمی نشستیں
تصوف کا عام مفہوم تو صوفیا کا طرز زندگی ہے لیکن درحقیقت یہ زندگی بسر کرنے کا ایسا اسلوب ہے جس کی تاثیر سے روحانی آلائیشوں سے چھٹکارا حاصل ہو، جسے ہم تزکیہ نفس بھی کہتے ہیں۔ تصوف کے حوالے سے تصادم کی کیفیت تب پیدا ہوتی ہے جب اس سے ترک دنیا مراد لے لیا جائے خواہ وہ مکمل ہو یا جزوی۔ دین اسلام کا انسان سے تقاضا یہی ہے کہ دنیاوی امور سے منہ موڑے بغیر تزکیہ نفس کا اہتمام ہو اور احسان کی روش اختیار کی جائے۔
معاشرے کی اصلاح کے لئے دین کی رہنمائی تو اپنی جگہ ایک مسلمہ حقیقت ہے لیکن علماء دو طرح کے نقطہ ہائے نظر کے تحت اس مقصد کے لئے مساعی کرتے چلے آئے ہیں اور اپنے اپنے نقطہ نظر کے اثبات میں دلائل بھی دیتے ہیں۔
ایک طریقہ تو یہ ہے کہ مادی مظاہر اور جسمانی سطح پر رہنمائی کو اولیت حاصل رہے، دوسری جانب دین سے قربت پیدا کرنے کے لئے ذہنی اور روحانی بالیدگی کے حصول کو اہم ترین مقصد قرار دینے والے علماء ہیں۔ یہی دوسرا طریقہ صوفیا کا ہے۔
اس ضمن میں ایک مغربی مذہبی دانشور لوئی ماسینیئون (Louis Massignon) کا تذکرہ بے محل نہ ہوگا۔ لوئی ماسینیئون (1883-1862) کیتھولک مسیحی اسکالر تھے جنہیں کیتھولک ، مسلم مذہبی ہم آہنگی کے لئے کوششوں کی بنا پر جانا جاتا ہے۔
گوکہ ان کے نظریات کو ان کے اپنے فرقے اور مسلم طبقے، دونوں کی جانب سے مخالفانہ تنقید کا سامنا رہا، لیکن تصوف کو ’داخلیت اسلام‘ قرار دینے کی اُس کی بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے۔ بے شک اسلام انسانی زندگی کے تمام پہلوں پر پوری جامعیت کے ساتھ رہنمائی فراہم کرتا ہے لیکن تصوف کی تعلیمات میں روحانی پہلوئوں کی آبیاری کے ذریعے باقی پہلوئوں کی اصلاح کا اہتمام ہوتا ہے۔
ممکن ہے کہ کہیں پر نماز کی ادائیگی کو قانوناً لازم قرار دے دیا جائے اور نمازیوں کی حاضری لگنا شروع ہوجائے‘ دیگر عبادات کو یقینی بنانے کا بندوبست کرلیا جائے لیکن صوفیا کے نزدیک باطنی تبدیلی کے ذریعے عبادات کی پابندی سے جو نتیجہ مطلوب ہے اُس پر توجہ مرکوز رہنی چاہیے۔
یہ انسان کو اندر سے بدل دینے کا ایسا عمل ہے جس کے نتیجے میں خیر انسان کے عمومی رویئے کا حصہ بن جائے اور یہی خالق کائنات کا بھی مقصود ہے۔
ہم برصغیر ہی کی مثال لے لیں تو یہاں اسلام کے ساتھ وابستگی کو پُرکشش بنانے میں صوفیا کے طریقہ کار نے کلیدی کردار ادا کیا۔ کیونکہ کہے یا لکھے خیر کے کلمات بجا طور پر اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں لیکن ان پُرکشش الفاظ کی انسانی رویئے میں تجسیم انسان کو اسیر کرلیتی ہے اور یہی اسیری باطنی تبدیلی کے آغاز کی شرط اول ہے۔
رب تعالیٰ نے روز آخرت تک کے لئے انسان کی روحانی رہنمائی کا اہتمام اس دنیا میں کررکھا ہے اور ہمیشہ ان روحانی مناصب پر متمکن ہستیاں یہ کارخیر انجام دینے کے لئے موجود رہیں گی۔ سید سرفراز احمد شاہ بھی انہی ہستیوں میں سے ایک ہیں جو عرصہ دراز سے عوام و خواص کو روحانی رہنمائی کے ذریعے دنیاوی آسانیاں بانٹنے کا اہتمام کررہے ہیں۔
تشلیک کے اندھیرے میں منزل کی جانب لے جانے والی راہیں روشن کررہے ہیں۔ جب کبھی شاہ صاحب کے ہاں حاضری کا موقع نصیب ہوا عافیت کا احساس ہوا، اُمید توانا ہوئی اور رب تعالٰی کی رحمت پر یقین کو توانائی ملی۔ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے شاہ صاحب ہر ہفتے دعائیہ نشست کا اہتمام کرتے تھے اور دُعا سے پہلے گفتگو کی نشست بھی ہوا کرتی تھی۔ لاکھوں لوگ اُن کی گفتگو سے فیض یاب ہوتے رہے ہیں۔
بعد میں انہی نشستوں کو کتابی شکل میں شائع کرنے کے سلسلے کا اہتمام کیا گیا تو یکے بعد دیگرے ’کہے فقیر‘ ’فقیر نگری‘ ، ’لوح فقیر‘ ، ’ارژنگ فقیر‘ ، ’نوائے فقیر‘ ، ’عرض فقیر‘ ، ’فقیر رنگ‘ ، ’جہان فقیر‘ اور ’حرف فقیر‘ کے نام سے نو کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن کے کئی کئی ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔
اب کچھ عرصہ سے معروف موٹیوشنل مقرر اور لکھاری سید قاسم علی شاہ کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے شاہ صاحب نے ہفتہ وار علمی و فکری نشستوں میں گفتگو کا سلسلہ شروع کیا۔ قاسم علی شاہ نے اس بیش قیمت گفتگو پر مبنی نشستوں میں سے چالیس کا انتخاب زیر نظر کتاب ’ 40 علمی نشستیں ‘ کے ذریعے لوگوں تک پہنچانے کا اہتمام کیا ہے،جو بجا طور پر اخلاقی، روحانی اور فکری حوالوں سے اہم معاشرتی خدمت ہے۔
گفتگو کی ان نشستوں کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں شامل موضوعات کے ذریعے اُن سوالات کا جواب فراہم کیا گیا ہے جو عموماً مثبت انسانی رویوں کے اظہار اور ذاتی اطمینان قلب کے حصول میں رکاوٹ بنے رہتے ہیں۔ قصہ مختصر اس کتاب کا مطالعہ انسان کو وہ ذہنی سکون اور یکسوئی عطا کرتا ہے جس کا وہ اس دور ابتلا و انتشار میں متلاشی رہتا ہے۔ کتاب میں شامل صرف چند موضوعات یہاں بیان کئے جا رہے ہیں۔
٭موت کا خوف کیسے دور ہو ٭عبادت کا اصل مقصد ٭اسم اعظم ٭فوت شدگان سے معافی ٭بچوں کی تربیت ٭صبر اور برداشت میں فرق ٭معاشرتی اقدار اور بہو ٭عام اور پروفیشنل زندگی میں فرق ٭مرشد کے بغیر رب تک رسائی ٭حادثہ اور اللہ کی حکمت ٭لومیرج یا ارینجڈ میرج ۔۔۔ کامیاب کون؟ ٭جدید ٹیکنالوجی اور اُمت مسلمہ ٭خوابوں کی حقیقت ٭سرفراز شاہ صاحب کا انداز مطالعہ ٭کالا جادو اور نفسیاتی بیماریاں ٭بابائے قوم محمد علی جناح ٭رشتے طے کرنے میں اہم امور ٭انسانی صحت اور طب نبوی ٭طلاق کا بڑھتا ہوا رجحان ٭رزق کی تنگی کا سبب ٭ بیعت لینا ضروری ہے؟
شاہ صاحب کی پہلے شائع ہونے والی کتابوں کی طرح اس کتاب کی پیشکش کا معیار بھی شاندار ہے جسے نئی سوچ پبلشرز، آفس نمبر 47,46 فرسٹ فلور ہادیہ حلیمہ سنٹر، غزنی اسٹریٹ اُردو بازار لاہور 042-37361416 نے شائع کیا ہے۔ قیمت 1200 روپے ہے۔
(تبصرہ نگار :غلام محی الدین)
The post بُک شیلف appeared first on ایکسپریس اردو.