لاہور: بدقسمتی سے تمام تر قانون سازی کے باجود پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہے، انسانی حقوق کی وزارت کو اقلیتوں سے جوڑ دیا گیا۔
انسانی حقوق کی پامالی صرف اقلیتوں کا مسئلہ نہیں ، یہاں اکثریت کو بھی حقوق نہیں مل رہے ، اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا عالمی چارٹر انسانی حقوق کے حوالے سے ایک مکمل پیکیج ہے۔
اس پر عملدرآمد سے مسائل حل ہوسکتے ہیں ، انسانی حقوق کا مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں ہے ترقی یافتہ اور مہذب معاشروں میں بھی لوگوں کے حقوق پامال ہورہے ہیں ، اس حوالے سے بڑی طاقتوں کا دوہرا معیار ہے۔
امریکا کو بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آتی ، بدقسمتی سے خواتین کے حقوق حوالے سے پاکستان 146 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر ہے ، قوانین پر عملدرآمد نہ ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار شرکاء نے ’’ انسانی حقوق کے عالمی دن ‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
سابق صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور پنجاب اعجاز عالم آگسٹین نے کہا کہ پنجاب میں انسانی حقوق کی وزارت کو اقلیتوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا ، ہمیںسمجھنا چاہیے کہ انسانی حقوق کا مسئلہ صرف اقلیتوں کا نہیں ہے اکثریت کے حقوق بھی پامال ہورہے ہیں، انسانی حقوق کی پامالی عالمی مسئلہ ہے، امریکا جیسے ترقی یافتہ اور مہذب معاشرے میں بھی ’جارج فلوئڈ‘ کے افسوسناک قتل جیسے بدترین واقعات رونما ہوتے ہیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق قدرتی اور فطری طور پر سب کو حاصل ہوتے ہیں، ہر ملک کے آئین اور قانون میں بھی انسانی حقوق شامل ہوتے ہیں، دنیا نے اس حوالے سے ایک طویل سفر طے کیا، اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا عالمی چارٹر انسانی حقوق کے حوالے سے مکمل پیکیج ہے، آئین میں حقوق کی گارنٹی موجود ہے مگر عملدرآمد کی صورتحال افسوسناک ہے۔
ماہر قانون ربیعہ باجوہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا نظام ڈیلور نہیں کر پا رہا ، سب طاقت اور اپنی ذات کیلئے کام کر رہے ہیں، انسان کا سب سے اہم حق آزادی اظہار رائے ہے مگر بدقسمتی سے لوگوں کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، لوگوں کا معیار زندگی پسماندہ ہے ریاست کی توجہ نہیں ، آلودگی ایک بڑا مسئلہ ہے مگر اسے کبھی سنجیدہ نہیں لیا گیا لوگوں کو موت کے منہ میں جھونکا جارہا ہے۔
The post ’’قانون سازی کے باجود انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.