اسلام آباد: اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نام فناننشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف)کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارت کا زہر آلود من گھڑت بیانیہ عالمی سطع پر مسترد ہو چکا ہے اور دنیا نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے۔
پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد ٹیررازم فنانسنگ کے حوالے سے قوانین اور ان پر عملدرآمد عالمی معیار مطابق ہے، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلیے تمام سیاسی جماعتوں کو دانشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ملک کو سیاسی عدم استحکام سے بچانا ہوگا، اگر اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہم جلد معاشی بحران سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے کیونکہ آگے جو عالمی سطع پر موجودہ حکومت امیج بہتر کرنے اور اعتماد بڑھانے کیلیے جو کردار ادا کرنے جارہی ہے پر آئی ایم ایف کے پروگرام سے باہر نہیں جاسکتے ہیں تو ہمیں آئی ایم ایف کے پروگرام پر ہر صورت عملدرآمد کرنا ہے، مگر ساتھ ہی ہمیں ہارڈ کوڈ شواہد کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ بیٹھنے کی ضرورت ہے، ان ٹھوس شواہد و وجوہات کی بنیاد پر آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے پہلے جو آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط اور اہداف طے کئے گئے تھے، سیلاب کی بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد اب وہ اس طرح سے حقیقت پسندانہ نہیں رہے ہیں۔
ان خیالات کا معیشت کے حوالے سے وزیراعظم کے کوآرڈینیٹررانا احسان افضل ، سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدرکے سابق صدر حاجی غلام علی، ماہر معیشت ساجد امین اور وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب نے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
معیشت کے حوالے سے وزیراعظم کے کوآرڈینیٹررانا احسان افضل نے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا نام فناننشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف)کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارت کا زہر آلود من گھڑت بیانیہ عالمی سطع پر مسترد ہوچکا ہے، دنیا نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد ٹیررازم فنانسنگ کے حوالے سے قوانین اور ان پر عملدرآمد عالمی معیار مطابق ہے، فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کے بعدملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے سمیت ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، بین الاقوامی تجارت میں آسانی ہوگی جبکہ پاکستان کو بین الاقوامی فنانشل سسٹم تک رسائی میں کسی رکاوٹ کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا، درآمدات و برآمدات کی نئی راہیں کھلنے کے ساتھ ترسیلات زر میں اضافہ متوقع ہے، آئی ایم ایف کا جو وفد پاکستان آئے گا وہ پاکستان کی سہہ ماہی کارکردگی کا جائزہ لینے آئے گا، آئی ایم ایف یہ کہتا ہے کہ اگر آپ نے اخراجات زیادہ کرنا ہیں تو اس کیلئے مالی وسائل کا انتظام کیا جائے اور مالی وسائل کا انتظام کرکے وہاں سے اخراجات پورے کئے جائیں۔
سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر حاجی غلام علی نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے پر ملک کی بائیس کروڑ عوام،موجودہ حکومت اور سابق حکومتوں میں جو جو بھی فیٹف سے نکلنے کیلئے کردار ادا کرتا رہا ہے وہ سب مبارکباد کے مستحق ہیں، لیکن فیٹف سے نکلنے کا کریڈٹ اور اعزاز موجودہ حکومت کو جاتا ہے، جس کے دور میں پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے باہر آیا، وائٹ لسٹ میں شامل ہوا، لیکن فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کے ثمرات کو سیاسی عدم استحکام کی نذر ہونے سے بچانا وقت کی اشد اور اہم ترین ضرورت ہے، اس سے قبل فیٹف کی گرے لسٹ میں ہونے کے باعث عالمی برادری کی پاکستان پر نظر تھی اور سرمایہ کار ہچکچاتے تھے، اس سے پہلے پاکستان مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے اور پھر سابق حکومت نے بھی بہت کوشش کی، مگر موجودہ اتحادی حکومت کے دور میں پاکستان گرے لسٹ سے نکل گیا، جس کیلئے پاکستانی عوام موجودہ حکومت و سابق حکومت سبھی مبارکباد کے مستحق ہیں، اب ہمیں آگے کا سوچنا ہوگا۔
ماہر معیشت ساجد امین کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر فیٹف سے باہر آنا ایک بہت بڑی خبر ہے،کیونکہ ہم پچھلے کئی سال سے گرے لسٹ سے نکلنے کی کوشش کررہے تھے مگر ہر مرتبہ کسی نہ کسی ایک نکتے پر آک رک جاتے تھے، بالاآخر ہم فیٹف ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد میں کامیاب ہوگئے اور فیٹف گرے لسٹ سے نکل آئے ،اس کے ملکی معیشت کوبلواسطہ اور بلا واسطہ بہت سے فائدے ہونگے، بین الاقوامی واچ ڈاگ کی لسٹ میں ہونے سے مانیٹرنگ کی وجہ سے تو ادائیگیوں میں تاخیر ہوتی ہے، اس میں بہتری آئے گی، بین الاقوامی سطع پر ٹرانزیکشنز اور بہاو میں بہتری آتی ہے، اس سے ٹرانزیکشن کی لاگت میں بھی کمی واقع ہوگی جو کسی بھی معیشت کیلئے بہت بہتر ہوتا ہے مگر یہ بہت ضروری ہے کہ پاکستان کو فیٹف ایکش پلان پر عملدرآمد کرتے وقت جو اقدامات اٹھائے گئے تھے اور اصلاحات شروع کی گئی تھیں پاکستان کوان اصلاحات پر عملدرآمد کو نہ صرف جاری رکھنا ہوگا بلکہ انہیں مزید مضبوط بناناہوگا، آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ اہداف میں دس سے پندرہ فیصد تک کمی کرنی چاہیے، خاص کرٹیکس وصولیوں کے ہدف میں کم سے کم دس سے پندرہ فیصد تک کمی کی جانی چاہئے اور باقی اہداف میں دس سے پندرہ فیصد تک کی کمی بھی ان اہداف میں کی جانی چاہئے۔
وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں تقریباً ساڑھے چار سال کا عرصہ لگا ہے۔ یہ ایک ایسی فتح ہے جسے اس بات کی مثال کے طور پر منایا جانا چاہیے کہ جب تمام اسٹیک ہولڈرز ایک مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کرتے ہیں تو ملک کیا حاصل کر سکتا ہے، یہ موجودہ اور پچھلی حکومت کی سیاسی قیادت، متعلقہ اداروں، فوج کے دفاتر، انٹیلی جنس اداروں کے اچھے کوآرڈینیشن سے حاصل ہوا، پاکستان نے اپنے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد ٹیررازم فنانسنگ نظام کی تاثیر کو مضبوط کیا ہے اور تکنیکی خامیوں کو دور کیا ہے،یہ ملک میں براہ راست غیر ملکی اور پورٹ فولیو سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے باکس میں ایک نشان ہے۔
The post ایف اے ٹی ایف؛ دنیا نے ہمارا موقف تسلیم، بھارتی زہر آلود بیانیہ مسترد کیا، اقتصادی ماہرین appeared first on ایکسپریس اردو.