دنیا بھر میں قدرتی آفات کا آنا معمول کی بات ہے اور پاکستان بھی اسی دنیا کا حصہ ہے اور ہمارے ہاں بھی قدرتی آفات کا آنا کوئی نئی بات نہیں۔ یہ الگ بحث ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے اپنی موثر انتظامی صلاحیتوں کو استعمال میں لاتے ہوئے قدرتی آفات سے بروقت نمٹنے کی غیر معمولی صلاحیت حاصل کر لی ہے جس کے باؑعث وہاں نقصانات ہمارے مقابلے بہت کم ہوتے ہیں۔
ہمارے ہاں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے آفات کی شدت کئی گنا بڑھ جاتی ہے جس میں لوگ اپنی جانوں تک سے دھو بیٹھتے ہیں۔ اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ درجنوں اور بعض اوقات سینکڑوں اموات کے بعد حکمرانوں کو ہوش آتا ہے، پھر اظہار ہمدردی پر مبنی بیانات کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور لواحقین کے لئے لاکھوں روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جاتا ہے۔ حکمران عوام سے واہ واہ کرا کے واپس اپنے محلوں میں چلے جاتے ہیں، لواحقین بھی صبر کرلیتے ہیں کہ بس جی اللہ کی مرضی، حکومت نے بہت احساس کیا اور لواحقین کو زر تلافی ادا کر دیا۔
امدادی رقم سے سے مرنے والوں کے پیارے واپس تو نہیں آسکتے مگر حکومت نے سخت ایکشن لیا ہے، ذمہ دار افسران کو معطل کردیا ہے اور لواحقین کی مدد بھی کردی ہے۔ آفات میں کوتاہی برتنے والے معطل ہوکر تنخواہوں کے ساتھ گھر بیٹھ کر مزے کرتے ہیں اور جو طاقتور ہوتے ہیں وہ چند دنوں بعد اور بے وسیلہ افسران چند مہینوں بعد نئی پوسٹنگ لے لیتے ہیں، چند دنوں بعد عوام بھی بھول جاتے ہیں کہ اس ملک پر کوئی آفت بھی آئی تھی۔
7جون 2022ء کو مری میں برف کا طوفان آیا، اس طوفان کی پیشگی اطلاع کے باوجود مقامی انتظامیہ سوئی رہی اور اس نے کوئی حفاظتی اقدامات نہ کئے، درجنوں افراد اپنے خاندانوں کے ساتھ گاڑیوں کے اندر محصور برف کے طوفان میں پھنس گئے، لوگ مدد کیلئے پکارتے رہے مگر کوئی حکومتی ادارہ ان کی مدد کو نہ آیا، رات بھر خون جما دینے والی سردی نے ان کا خون جما دیا جس سے بچوں اور خواتین سمیت 23 افراد جاں بحق ہوگئے۔
صبح جب اس سانحہ کا علم ہوا تو ملک بھر میں افسردگی کی فضا چھا گئی، مرنے والوں کی ویڈیوز دیکھ کر دل دہل جاتا تھا، پھر وہی کچھ ہوا جو حکومتیں کرتی ہیں، اس کی وقت پنجاب میں عثمان بزدار کی سرکار نے تحقیقات کا حکم دیدیا، افسران معطل کردیئے اور مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ دے کر اس معاملے پر حسب روایت مٹی ڈال دی گئی۔ اس واقعہ کو سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے سنجیدگی سے لیا اور مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کے لئے خصوصی فورس بنانے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کو اخبارات نے شہہ سرخیوں میں شائع کیا اور پھر کسی کو خبر نہیں کہ اس فورس کا کیا بنا۔
چند روز قبل حکومت پنجاب نے اس خصوصی فورس کو لانچ کر دیا ہے جو سب کے لئے خوشگوار حیرت کا باعث ہے۔ اس مقصد کے لئے منعقدہ خصوصی تقریب میں سیکرٹری سیاحت، کلچر اور آثار قدیمہ احسان بھٹہ نے بتایا کہ یہ پہلا پنجاب ٹورازم اسکواڈ 82 ملازمین پر مشتمل ہے جن میں 71 مرد اور 11 خواتین شامل ہیں۔
اسکواڈکو 38 موٹرسائیکلیں بھی دی گئی ہیں جن کو مرد و خواتین اہلکار استعمال کرتے ہوئے کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں فوری طور پر موقع پر پہنچیں گے اور سیاحوں کو فوری ریلیف دیں گے اور اگر ان کو مزید مدد کی ضرورت ہوگی تو وہ مقامی پولیس، انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے کو مطلع کرتے ہوئے مزید کمک بھی منگواسکتے ہیں۔
احسان بھٹہ نے بتایا کہ ٹورازم اسکواڈ ترتیب ریسکیو 1122 طرز پر کی گئی ہے، ٹریننگ میں ریسکیو 1122کے ماہرین نے اسکواڈ کو تربیت دی ہے۔ اسکواڈ کی پہلی ترجیح سیاح کی جان بچانا ہوگی، ٹورازم اسکواڈ کو چار ہفتوں کی تربیت دی گئی ہے، اہلکاروں کو فزیکل ٹریننگ ریسکیو ہیڈکوارٹر میں کی گئی جس میں فرسٹ ایڈ سمیت ایمرجنسی صورتحال اے نمٹنے کے لیے مشقیں کروائی گئیں۔
اسکواڈ کی دو ہفتے ہاسپیٹیلیٹی ٹریننگ ٹی ڈی سی پی سے کرائی گئی ہے جس میں ان کی اخلاقیات اور مثبت رویوں پر کام کیا گیا۔ دوران ٹریننگ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر تین اہلکاروں وسیم اکرم، آمنہ اصغر اور محمد صدیق کو سرٹیفکیٹس دیئے گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب ٹوارزم اسکواڈ کو تین زونز میں صوبے بھر میں تعینات کیا جائے گا۔ اسے سب سے پہلے مری میں تعینات کیا جا رہا ہے، بعد میں اس کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور ان کو دیگر سیاحتی مقامات پر تعینات کیا جائے گا تاکہ سیاحوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیراعلی پنجاب کے سیاحت کے مشیر ایاز خان نیازی نے اسکواڈ سے حلف لیا اور ان میں سرٹیفکیٹیس تقسیم کئے۔
اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ سیاحوں کو خوشگوار ماحول فراہم کرنے کے لیے یہ ایک احسن قدم ثابت ہوگا جو لوگوں کی رہنمائی کے ساتھ ان کے لیے محفوظ سیاحت کو یقینی بنائے گا۔
صوبائی وزیرثقافت و کھیل ملک تیمور کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو بڑی محنت سے سیاحت میں تبدیلی لانے کیلیے تیار کیا گیا ہے اور ہم سب کو امید ہے کہ یہ سب افسران ادارے کا نام روشن کریں گے، مری میں ہرسال لاکھوں کی تعداد میں ملک سمیت دنیا بھر کے سیاح جاتے ہیں مگر مری سانحہ کے بعد وہاں سیاح اب عدم تحفظ کا شکار رہتے ہیں جس پر محکمہ سیاحت نے ایک تاریخی قدم اُٹھایا ہے۔ پاکستان کی سیاحت کی صنعت پر اگر سنجیدگی سے کام کیا جائے تو یہ زرمبادلہ کمانے کی سب سے بڑی صنعت بن سکتی ہے۔
اللہ تعالی نے پاکستان کے شمالی علاقوں کو جن نعمتوں سے قدرتی مناظر سے نوازا ہے اتنا شاید ہی کسی ملک کو نوازا ہو، شمالی علاقہ میں میں اگر سہولیات اور تحفظ دیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا بھر کے سیاح پاکستان ضرور آئیں، سوشل میڈیا پر اب بھی بہت سی ویڈیو موجود ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یورپی ممالک کے مردوخواتین کی بڑی تعداد ہمارے شمالی علاقہ جات کی سیر کرتی ہے اور خدا کی تخلیقات اور اس کی کی نعمتوں کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں، کچھ عرصہ قبل خیبر پختونخوا کی حکومت نے سیاحوں کو تحفظ دینے اور ان کی رہنمائی کے لئے صوبہ میں ٹورازم پولیس متعارف کرائی جس سے سیاحوں کو احساس تحفظ محسوس ہوتا ہے، پنجاب کے محکمہ سیاحت نے پہلا پنجاب ٹورازم اسکواڈ مری میں تعینات کردیا ہے۔
اس حوالے سے ان سے گفتگو ہوئی تو ان کا کہنا ہے کہ ایسے اسکواڈ کی اشد ضرورت تھی جو صرف اور صرف سیاحوں کے لئے ہو اور وہ ان کی سیکورٹی کے ذمہ دار ہوں، پنجاب ٹورازم اسکواڈ کے قیام کا واحد مقصد پنجاب میں سیاحت کو فروغ دینا ہے کیونکہ سیاحت سے اربوں ڈالر کمائے جاسکتے ہیں، سیاحوں کو تحفظ دینے سے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے اجاگر ہوگا اور دنیا بھر کے سیاح بلاخوف و خطر پاکستان آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کو احساس تحفظ دلانے کے لئے محکمہ سیاحت نے 24گھنٹے سروس فراہم کرنے کیلئے ہیلپ لائن قائم کردی ہے، سیاح کسی بھی ہنگامی صورتحال پر 1421 پر رابطہ کر کے پنجاب ٹورازم اسکواڈ سے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔
پنجاب ٹورازم اسکواڈ پہلا پائلٹ پراجیکٹ ہے جس کو وسعت دی جائیگی، انہوں نے بتایا کہ ہم نے سو افراد پر مشتمل اسکواڈ کو 1122 کے تربیتی مراکز میں ایک ماہ سخت تربیت دی ہے جس میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کے بارے میں سکھایا گیا ہے، ان کی بنیادی ذمہ داری یہ ہوگی کہ وہ فوری طور پر موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ موسم کی خراب صورتحال میں سیاحوں کو ریسکیو کرنے کے علاوہ پنجاب ٹورازم اسکواڈ مری میں ہوٹلز کے ریٹس کی مانیٹرنگ بھی کر رہا ہے اور کسی بھی شکایت کی صورت میں فوری طور پر اسے دور کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ پنجاب ٹورازم اسکواڈ ٹریفک کو رواں دواں رکھنے میں ٹریفک پولیس کی بھی معاونت کررہی ہے، پارکنگ کے معاملات کو بھی مانیٹر کیا جارہا ہے، اوورچارجنگ روکنے کیلئے بھی اقدامات کر رہا ہے، احسان بھٹہ نے بتایا کہ ٹریننگ کے دوران تمام اہلکاروں نے قومی جوش و جذبے کے ساتھ تربیت حاصل کی۔ ماضی میں چودھری پرویز الہی ہی کے دور میں ریسکیو 1122 کے منصوبے کا آغاز کیا گیا تھا جو ہر سال ہزاروں انسانی جانیں بچانے کا باعث بنتا ہے۔
آمید کی جانی چاہیے کہ موجودہ پنجاب حکومت اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس منصوبے کو بھی موثر انداز میں آگے بڑھائے گی کیونکہ محض کوئی منصوبہ شروع کر دینا بڑی بات نہیں بلکہ اصل چیلنج اس موثر انداز میں جاری رکھنا ہوتا ہے۔
عکاسی: پطرس
The post سیاحوں کی مدد اور رہنمائی کیلئے ٹورازم اسکواڈ appeared first on ایکسپریس اردو.