لاہور: پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں ڈومیسٹک لیبر کو بطور ورکر تسلیم کیا گیا اور ایکٹ کے ذریعے انھیں حقوق و تحفظ دیا گیا ،حکومت ایکٹ میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس کے بعد ڈومیسٹک ورکرز کی کم از کم اجرت، کام کے اوقات کار اور دیگر مسائل حل ہوسکیں گے۔
ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈومیسٹک ورکرز کے حوالے سے پنجاب میں سروے کیا جا رہا ہے جو آئندہ برس فروری تک مکمل ہو جائیگا، اس کے اعداد و شمار کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،ان خیالات کا اظہار حکومت، سول سوسائٹی اور ڈومیسٹک ورکرز کے نمائندوں نے ’’ڈومیسٹک ورکرز کے عالمی دن‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
ڈی جی لیبر پنجاب فیصل ظہورنے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب میں ڈومیسٹک ورکرز کے حوالے سے سروے کیا جا رہا ہے جو فروری 2023ء تک مکمل ہو جائیگا، اس کی روشنی میں ڈومیسٹک ورکرز کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں گے، ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ 2019ء کے تاحال رولز آف بزنس نہیں بن سکے، اب موجودہ حکومت اس میں بہتری کیلیے ترمیم کرنے جارہی ہے، ہم نے بھی اپنی تجاویز دے دی ہیں، ترمیم کے بعد ڈومیسٹک ورکرز کی کم از کم اجرت، کام کے اوقات کار اور دیگر مسائل حل ہوجائیں گے۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ 2011 گھریلو ملازمین کیلیے بین الاقوامی سطح پر کام ہو رہا ہے، پہلی مرتبہ صوبہ پنجاب نے 2019ء میں ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ منظور کیا جو خوش آئند ہے مگر تاحال اس کے رولز آف بزنس نہیں بن سکے، قانون کے نفاذ میں تاخیر سے مسائل بڑھ جاتے ہیں، گھریلو ملازم بچوں کی کم از کم عمر 18 برس اور کم از کم اجرت 25 ہزار کے لیے میکنزم بنا کر یقینی بنایا جائے، انہیں ہر ممکن تحفظ دیا جائے۔
جنرل سیکرٹری ڈومیسٹک ورکرز یونین شازیہ سعید نے کہا کہ ہم خوش ہیں کہ ہمارے کام کو تسلیم کر کے دنیا بھر میں عالمی دن منایا کر ہماری محنت کو تسلیم، ہمیں سراہا جا رہا ہے۔
The post گھریلو ملازمین کا استحصال، ڈومیسٹک لیبر ایکٹ میں تحفظ ملے گا، ایکسپریس فورم appeared first on ایکسپریس اردو.