بھیڑ گھریلو سطح پر پالے جانے والا ایک چوپایا ہے جو جگالی کرتا ہے اسے گوشت، اون اور دودھ کے لیے پالاجاتا ہے۔
دنیا میں بھیڑوں کی افزائش کا کام 11 ہزار سال قبل مسیح سے شروع ہوا۔ موجودہ دور میں بھیڑوں کی 800 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ یہ جانور گرم، سرد، سرسبز یا بنجر ہر جگہ یہ اپنے آپ کو ماحول کے مطابق ڈھالتا ہے اور خوب پرورش پاتا ہے۔ دنیاکے ہرخطے میں بھیڑ پالی جاتی ہے۔ پہاڑ، صحرا، دریائی علاقہ جات میں ہر جگہ کو اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔ دنیا کے 168ممالک میں اس کی افزائش کی جاتی ہے۔
ان ممالک میں چین، پاکستان، افغانستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، عرب ممالک، آسٹریلیا، امریکہ، نیوزی لینڈ، سوڈان، ملائشیا اورانڈونیشیا وغیرہ سرفہرست ہیں۔ یہ جانورگوشت، اون،کھال اوردودھ کے حصول کے لیے بے حد اہم ہے۔
پاکستان اورخصوصاًافغانستان میں بھیڑوں کوپالناایک منافع بخش کاروبارگردانا جاتاہے، جب کہ بھیڑوں کی افزائش کے لیے خیبرپختون خواکوسازگارقراردیا جا رہا ہے، جہاں یہ گھریلو اور ریوڑکی شکل میں پالی جاتی ہیں۔ زیادہ تر اسلامی ممالک میں عیدالاضحیٰ کے موقع پرسنت ابراہیمی کے طور پر بھیڑکی قربانی کو لوگ پسندکرتے ہیں۔ توآئیے ہم آپ کو خیبرپختون خوا میں مقامی طورپر پالی جانی والی بھیڑکی مختلف نسلوں کے بارے میں جان کاری دینے کی سعی کرتے ہیں۔
دامانی نسل:۔دامانی نسل کی بھیڑیں خیبرپختون خوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں کے کچھ حصوں میں پائی جاتی ہیں۔ دامانی بھیڑچست اوردرمیانی قدوقامت کی ہوتی ہے۔ جسم کارنگ سفید، سرکارنگ ہلکاخاکستری، بھورا یا سیاہ، ٹانگیںعموماً سفید لیکن کبھی کبھی بھورے رنگ کی ہوتی ہیں۔کان چھوٹے اورموٹے ہوتے ہیں۔
اس نسل کی کچھ بھیڑوں میں گردن کے نیچے بوتل جیسا اضافی عضولٹک رہا ہوتا ہے جسے مقامی زبان میں’’لرکی‘‘کہتے ہیں، معدہ یا پیٹ قدرے لٹکا ہوا ہوتا ہے، حوانہ بہت واضح اور چوچیاں لمبی ہوتی ہیں، دم پتلی اورچھوٹی ہوتی ہے، زندہ دامانی نر اور مادہ کاوزن بالترتیب 33کلوگرام اور26کلوگرام ہوتاہے۔ اون کی سالانہ پیداوار ڈیڑھ کلوگرام ہوتی ہے، اون کے ریشے کی موٹائی 44مائیکرومیٹرہوتی ہے،گوشت کے ساتھ ساتھ دامانی بھیڑیں دودھ کی پیداوارکااہم ذریعہ ہیں اورتقریباً100دنوں میں 120لیٹردودھ دیتی ہیں،دامانی مادہ عموماً سال میں ایک باراورکبھی کبھاردوباربچہ دیتی ہے،یہ نسل ایک وقت میں ایک اورکبھی کبھارجڑواں بچے پیداکرتی ہے۔
کاغانی نسل:۔وادی کاغان کی وجہ سے اس نسل کانام کاغانی پڑگیاہے۔ کاغانی بھیڑیں خیبرپختون خوا کے اضلاع ایبٹ آباد،ہری پور اورمانسہرہ میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ نسل مردان اور پشاورکے کچھ حصوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ کاغانی بھیڑیں سردیاں میدانی علاقوں میں گزارتی ہوئی مشرق کی طرف سفرکرتے ہوئے پنجاب کے ضلع جہلم تک جاتی ہیں، لیکن جیسے ہی موسم بہارقریب آتاہے، واپس کاغان کے پہاڑی علاقوں کی طرف چلی جاتی ہیں۔ کاغانی بھیڑیں پتلی دم والی اورچھوٹے سے درمیانے قدکی ہوتی ہیں۔
یہ یا تومکمل سفید رنگت کی ہوتی ہیں یاپھراس کے سر اورکان سرخ بھورے سرمئی یا سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں،سرچھوٹا،ناک ہلکا سا ابھرا ہوا اورکان درمیانے، بنیاد سے چوڑے اورسرے نوکیلے ہوتے ہیں۔ گردن چھوٹی، پیٹ اوپرکو اٹھا ہوا اور اکثر ٹانگیں اون سے ڈھکی ہوئی ہوتی ہیں۔
نربھیڑکے سینگ ہوتے ہیں، زندہ کاغانی بالغ نراورمادہ کاوزن بالترتیب 28 کلوگرام اور22 کلوگرام ہوتاہے۔ اس کی اون گھنگریالی اورگھنی ہوتی ہے، سالانہ ایک بھیڑسے ڈیڑھ کلوگرام اون پیدا ہوتاہے، اس کے اون کے ریشے کی موٹائی31 مائیکرومیٹرہوتی ہے۔ کچھ کاغانی بھیڑوں میں ریمبولے بھیڑوں کا خون موجود ہوتا ہے اسی لیے ان بھیڑوں میں اون کا معیار بہتر ہوتا ہے۔
ریمبولا نسل:۔بنیادی طورپریہ فرانس کی نسل ہے، اپنی مقامی بھیڑوں کی نسل کی بہتری کے لیے 1957ء میں 250 ریمبولے بھیڑیں امریکہ سے پاکستان منگوائی گئی تھیں۔ 1992ء میں دوبارہ300 ریمبولے بھیڑیں درآمدکی گئیں۔ ان بھیڑوں کوتجرباتی مرکزحیوانات، جابہ ضلع مانسہرہ میں رکھاگیا اوروہاں ریمبولے نر بھیڑکی نسل کشی مقامی کاغانی مادہ بھیڑ سے کرکے ’’رمغانی‘‘نسل کی بھیڑیں تیارکی گئیں۔ ریمبولے بھیڑ پتلی دم والی بھیڑہے جو ’’میرینو‘‘ نسل کی بھیڑ سے مشابہت رکھتی ہے، یہ خالص سفید رنگت کی ہوتی ہے۔
اس کی ٹانگیں لمبی اورکم سیدھی ہوتی ہیں،عموماً اس نسل کے بھیڑکے سینگ ہوتے ہیں۔ امریکہ سے درآمد کیے گئے نر بھیڑ بہت بڑے تھے اوران کاوزن تقریباً 80کلوگرام تک تھا لیکن پاکستان میں پیدا ہونے والے اور پرورش پانے والے نربھیڑ نسبتاً چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس کاوزن تقریباً60 سے65کلوگرام تک ہوتاہے۔
پاکستان میں پرورش پانے والے ریمبولے بھیڑکی اون کی پیداوار تقریباً ڈھائی سے تین کلوگرام سالانہ ہوتی ہے اوراس کے اون کے ریشے کاقطرتقریباً22مائیکرومیٹرہوتاہے ،ایک نئی تحقیق کے مطابق اس کے اون کے ریشے کاقطراوسطاً 20مائیکروریکارڈ کیاگیا ہے۔ ریمبولے بنیادی طورپر اون کے لیے پالی جاتی ہیں۔
رمغانی نسل:۔یہ نسل تجرباتی مرکزحیوانات جابہ ضلع مانسہرہ میں ریمبولے نربھیڑکی نسل کشی مقامی کاغانی مادہ بھیڑ سے کرکے تیارکی گئی ہے۔ اس نسل میں اون کامعیارنیم عمدہ ہوتاہے۔ بالغ بھیڑکا اوسط وزن 60 کلوگرام ہوتاہے۔ سالانہ اون کی پیداوار دو سے چارکلوگرام کے درمیان ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اون کے ریشے کاقطراوسطاً بیس مائیکرومیٹرریکارڈکیاگیاہے۔دودھ کی پیداوارمیں یہ نسل اوسطاً قرار دی جا سکتی ہے۔
کیڑی نسل:۔یہ بھیڑوں کی ایک انوکھی نسل ہے جوخیبرپختون خوا کے اضلاع چترال پائیں اورچترال بالامیں پائی جاتی ہے۔ یہ ایک پتلی دم اورچھوٹی جسامت والی نسل ہے جسم کاکوئی مخصوص رنگ نہیں ہوتا لیکن اس نسل کی بھیڑ زیادہ سفید رنگ کی ہوتی ہے۔کیڑی نسل میں حمل کادورانیہ انوکھاہوتاہے جو87دنوں سے لے کر 153دنوں تک ہوسکتاہے۔ حمل کااوسطاً دورانیہ110دنوں تک ہے، حمل کے دورانیے کے لحاظ سے اس نسل کوتین درجوں میں تقسیم کیاگیاہے ۔
الف)چھوٹے دورانیے کاحمل 87 سے 95دن تک
ب)درمیانے دورانیے کاحمل 120سے 123دن تک
پ) لمبے دورانیے کاحمل 151سے 153 دن تک
وہ بھیڑیں جن میں حمل کادورانیہ کم ہوتاہے ان کاجسم چھوٹا ہوتا ہے اورجن کے حمل کادورانیہ لمباہوتاہے ان کاجسم بڑا ہوتا ہے۔ مزید براں نسل کشی کے موسم اوررہائشی علاقے سے حمل کادورانیہ متاثرہوتاہے، اس نسل میں سال میں دومرتبہ بچہ دینے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ یہ نسل ایک وقت میں ایک یا جڑواں بچے پیداکرتی ہے۔کیڑی نسل کبھی کبھارایک وقت میں تین بچے بھی پیداکرسکتی ہے،کیڑی نسل عمدہ اون کی پیداوارکی وجہ سے مشہور ہے۔
اون کے ریشے کی لمبائی زیادہ ہوتی ہے، اون کے ریشے کاقطر23مائیکرومیٹرہے، اس اعتبارسے اس نسل کی اون کامعیارتمام مقامی بھیڑوں کی اون سے بہترہے،کیڑی بھیڑمیں اون تقریباً پورے جسم بشمول دم،کمر،پیٹ اورپاؤں پرہوتاہے،کیڑی نسل اپنی اون کی وجہ سے مشہورہے اوراس اون سے مشہور ’’چترالی پٹی‘‘بنتی ہے جس سے مختلف قسم کے گرم ملبوسات تیارکئے جاتے ہیں اوربیرون ملک بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔
کٹانسل:۔یہ نسل ضلع سوات میں پائی جاتی ہے۔ سوات میں پائی جانے والی اس نسل کومقامی طور پرکٹا، اریرھی یا وطنی کہا جاتا ہے، اس نسل کارنگ سیاہ ہوتا ہے۔ اس کی جسامت چھوٹی درمیانی ہوتی ہے۔ کٹا نسل میں صرف نرکے سینگ ہوتے ہیں اس کی دم کافی لمبی ہوتی ہے، اون درمیانی معیارکی ہوتی ہے اوراون کے ریشے کی لمبائی چھوٹی ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اون کے ریشے کاقطرتقریباً 23مائیکرومیٹرہوتاہے،عموماً یہ نسل سال میں ایک بچہ دیتی ہے، اس نسل کی اون سے ہاتھ سے بنائے گئے کپڑوں کومقامی لوگ ’’لمسے اورشڑی‘‘ کہتے ہیں یہ نسل معدوم ہونے کے دہانے پرپہنچ چکی ہے۔
مدکلشٹی نسل:۔یہ نسل ضلع چترال پائیں کے مدکلشٹ کے علاقے میں پائی جاتی ہے۔ یہ چھوٹے قدکی پتلی دم والی بھیڑ ہے۔ اس نسل میں عمدہ سے نیم عمدہ معیارکی سفید اون بنتی ہے، یہ سال میں ایک باربچہ دیتی ہے، ایک وقت میں ایک بچہ پیداکرتی ہے اورکبھی کبھار جڑواں بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اس کی پتلی دم چھوٹی ہوتی ہے، اس نسل میں صرف نرکے سینگ ہوتے ہیں، اس نسل کی اون سے مقامی لوگ مختلف قسم کے گرم لباس بناتے ہیں خصوصاًمدکلشٹی سوئیٹربہت مشہورہیں۔
بلخی نسل:۔اس نسل کا نام افغانستان کے علاقے ’’بلخ‘‘ سے اخذکیاگیا ہے، یہ نسل پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں افغان خانہ بدوش لے کرآئے،اب یہ زیادہ تر پشاور،کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان،بنوں اوران سے ملحقہ خیبرپختون خوا کے ضم شدہ اضلاع میں پالی جاتی ہیں۔یہ چکی والی،بڑی اورمضبوط جسامت کی بھیڑیں ہیں،ان کارنگ سیاہ،سرمئی، بھورا یا ان رنگوں کا مرکب ہوتا ہے۔ ان کے سر نسبتا ًبڑے، ناک ابھری ہوئی، تھوتھنی مخروطی اورکان درمیانے ہوتے ہیں۔ نر کے سینگ بڑے اورمڑے ہوئے ہوتے ہیں، رانیں مضبوط ہوتی ہیں، ان کی چکی اونچائی پر پٹھوں کے ساتھ لٹکی ہوتی ہے، زندہ بلخی بالغ نر اورمادہ کاوزن بالترتیب 70کلوگرام اور55کلوگرام ہوتا ہے۔ ایک بھیڑسے سالانہ ڈیڑھ کلوگرام اون حاصل کی جاتی ہے۔ اون کے ریشے کاقطر 45 مائیکرو میٹر ہوتا ہے۔ بلخی بھیڑیں گوشت کے لیے پالی جاتی ہیں، عیدالاضحیٰ کے موقع پرنر بلخی کافی تعداد میں قربان کئے جاتے ہیں۔
ہشنگری نسل:۔یہ نسل خیبرپختون خوا کے اضلاع پشاور، مردان اورہری پور میں پائی جاتی ہے۔ یہ نسل بنوں اورکوہاٹ کے چند علاقوں میںبھی پائی جاتی ہے۔ ہشنگری بھیڑچکی والی اوردرمیانی جسامت کی ہوتی ہے،اس کے جسم کارنگ سفید ہوتاہے، سراورچہرے کارنگ آدھایامکمل سیاہ یابھورے رنگ کا ہوتاہے۔کچھ بھیڑوں کی ٹانگیں سیاہ رنگ کی ہوتی ہیں، سرچھوٹا یا درمیانہ ہوتاہے۔ کان درمیانے، ٹانگیں چھوٹی اورچکی لٹکی ہوئی ہوتی ہے۔ اچھی خوراک ملنے پران کی چکی زمین تک لگتی ہے، چکی پردرمیانہ یا بڑادم کا گچھا موجود ہوتاہے۔ زندہ ہشنگری بالغ نراورمادہ کاوزن بالترتیب35کلوگرام اور30کلوگرام ہوتاہے۔ سالانہ اون کی پیداوارڈیڑھ کلوگرام ہے، اون کے ریشے کاقطر35 مائیکرومیٹرہوتاہے، یہ بھیڑیں اون اورگوشت کے لیے پالی جاتی ہیں، یہ بھیڑ سال میں ایک باربچہ دیتی ہے اورایک دفعہ میں زیادہ ترایک ہی بچہ پیداکرتی ہے۔
مچنی نسل:۔اس نسل کی بھیڑ بنیادی طورپرخیبرپختون خواکے علاقے مچنی اورپشاورکے ملحقہ علاقوں میں پالی جاتی ہے۔ لیکن اب یہ نسل ٹانک اورکوہاٹ میں پالی جاتی ہے۔ مچنی چکی والی بھیڑیں ہیں، ان کاجسم درمیانہ اور رنگ بھورا یا سفید ہوتاہے، کان چھوٹے اورسیاہ یابھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ ٹانگوں پراکثردھبے دیکھنے کوملتے ہیں،سرچھوٹا،گردن پتلی اورلمبی ہوتی ہے، ان کاجسم لمبا،رانیں درمیانی اورمضبوط ہوتی ہیں۔ چکی گھٹنوں تک لٹک رہی ہوتی ہے اورکبھی کبھار زمین کوچھو رہی ہوتی ہے۔
اس نسل کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کی دم کانچلاحصہ واپس مڑکرچکی کے اوپرلپٹاہوتاہے،زندہ مچنی بالغ نراورمادہ کاوزن بالترتیب 36کلوگرام اور27کلوگرام ہوتا ہے۔ اون ادنیٰ معیارکا ہوتا ہے جوخود بخود جھڑجاتا ہے تاہم کچھ جانوروں میں اون کوکاٹنا ضروری ہوتا ہے۔ ایک بھیڑسے ڈیڑھ کلوگرام اون سالانہ حاصل کی جاتی ہے،اون کے ریشے کاقطر31مائیکرو میٹر ہوتا ہے، مچنی بھیڑیں گوشت اوراون کے لیے پالی جاتی ہیں، مچنی بھیڑیں سال میں ایک بارایک یاجڑواں بچے پیداکرتی ہیں۔
تیراہی نسل:۔اس نسل کوعام طورپرآفریدی کہاجاتا ہے جوخیبرپختون خوا میں بنوں،کوہاٹ اورپشاورکے اضلاع میں پائی جاتی ہے۔ تیراہی چھوٹے سے درمیانے جسامت کی چکی والی بھیڑکی نسل ہے، اس کارنگ بھورا یا سیاہ ہوتا ہے اس نسل کی بھیڑوں کاسرچھوٹا،کان درمیانے، نتھنے کھڑے، ٹانگیںچھوٹی اورپتلی ہوتی ہیں۔
اس نسل کی بھیڑوں میں حوانہ کافی بڑا اورتھن لمبے ہوتے ہیں۔ اس نسل کی بھیڑوں میں چکی درمیانی جسامت کی اورلٹک رہی ہوتی ہے،چکی پر ایک دم نما ابھار باہرکونکلاہوادکھائی دیتاہے۔ زندہ تیراہی بالغ نر اور مادہ کاوزن بالترتیب35کلوگرام اور30 کلوگرام ہوتا ہے۔ اون کی سالانہ پیداوارایک اشاریہ تین کلوگرام ہے، اون کے ریشے کاقطر35مائیکرومیٹرہوتا ہے۔ اس بھیڑکادودھ دینے کادورانیہ سو دنوں تک ہوتاہے، یہ بھیڑایک دن میں اشاریہ چھ لیٹردودھ دیتی ہے، تیراہی بھیڑگوشت، دودھ اوراون کے لیے پالی جاتی ہے، یہ بھیڑ سالانہ ایک بچہ دیتی ہے۔
وزیری نسل:۔یہ نسل شمالی وریرستان، بنوں،کوہاٹ اور پشاورکے چند علاقوں میں پالی جاتی ہے۔ یہ چکی والی بھیڑیں ہیں، اس کی جسامت درمیانی ہوتی ہے اورجسم کا رنگ عام طورپر سفید اورکبھی کبھارسیاہ بھورا یا دھبے دارہوتا ہے اورکان بھی سیاہ بھورے یا دھبے دار ہوتے ہیں۔ سرچھوٹے سے درمیانے حجم کاہوتا ہے،کچھ نربھیڑوں کے سینگ ہوتے ہیں،کان درمیانے اورپاؤں کے سرے نوکیلے ہوتے ہیں۔ اس کی کمر چوڑی اور رانیں مضبوط ہوتی ہیں۔
چکی بنیاد سے چوڑی اورگھٹنوں تک لٹکی ہوئی ہوتی ہے۔ زندہ وزیری نر اور مادہ کاوزن بالترتیب 37کلوگرام اور31کلوگرام تک ہوتا ہے۔ اون کی پیداوار سالانہ اشاریہ چارکلو گرام تک ہوتی ہے، اون کے ریشے کاقطر30 مائیکرومیٹرتک ہوتاہے، وزیری بھیڑیںگوشت، اون اورچربی کے لیے پالی جاتی ہیں،یہ بھیڑسال میں ایک دودفعہ بچے دیتی ہے اورایک دفعہ میں زیادہ سے زیادہ ایک بچہ پیداکرتی ہے۔
غلجی نسل:۔یہ نسل خیبرپختون خوا کے جنوبی اضلاع میں پالی جاتی ہے۔غلجی بھیڑ بڑی جسامت کی ہوتی ہے، اون کاریشہ موٹا لمبا اورسیاہ سے سرمئی رنگ کا ہوتا ہے۔ اون کی پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ غلجی بھیڑکی پوری کمر اور دم اون سے بھری ہوتی ہے۔ یہ سال میں ایک باربچہ دیتی ہے اورایک بارمیں ایک ہی بچے کی پیدائش ہوتی ہے۔ اس کی چکی چوڑی اورگھٹنوں سے بھی نیچے تک لٹکی ہوتی ہے، چکی کے اوپردم کاگچھاہوتاہے جس کی بناوٹ رموز اوقاف ’’کوما‘‘کی طرح ہوتی ہے۔
مازئی۔احمد زئی نسل:۔یہ شمالی اورجنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں پالی جاتی ہے۔مازئی درمیانی جسامت اورچکی والی بھیڑیں ہیں،اس نسل کارنگ بھورے سے سیاہ ہوتاہے، سراورچہرے پرسفید رنگ کے دھبے ہوتے ہیں،اس کی اون موٹی ہوتی ہے، اون جسم کے مختلف حصوں سے نکلتی ہے جس میں دم ،کمراورٹانگیں شامل ہیں،عموماًسر،گردن اورپیٹ پر اون نہیں ہوتی، یہ سال میں ایک بار بچہ دیتی ہے اور ایک بارمیں ایک ہی بچے کی پیدائش ہوتی ہے۔
The post خیبر پختون خوا میں بھیڑ کی نسلیں appeared first on ایکسپریس اردو.