Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

ان کے بچپن کو اعتماد کا تحفہ دیں

$
0
0

اگر آپ والدین ہیں تو کیا آپ اپنے بچوں کو دُنیا کا سب سے عظیم تحفہ دینا چاہیں گے۔ یقیناً آپ کا جواب ہاں میں ہوگا کیوںکہ دُنیا کے تمام والدین اپنے بچوں کو دُنیا کی بہترین سے بہترین چیزیں دینا چاہتے ہیں۔ اپنی اس نیک اور بہترین خواہش کے باوجود بہت سارے والدین اپنے بچوں کو یہ تحفہ دینے سے قاصر رہتے ہیں۔ یہ تحفہ کیا ہے اور ہمارے بچوں کی زندگی میں کام یابی کے لیے کیوں ضروری ہے؟

آج کے اس مضمون میں ہم اس پر بات کریں گے۔’’اعتماد‘‘ دُنیا کا سب سے عظیم تحفہ ہے جو والدین اپنے بچے کو دے سکتے ہیں۔ برطانیہ کے ایک معروف جریدے بزنس انسائیڈر میں جیکولین اسمتھ نے ایک ریسرچ شائع کی جس میں ایک ماہرنفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کو یہ کام کرنے چاہییں تاکہ اُن کے بچے کی پرورش بہترین انداز میں ہوسکے۔

ماہرنفسیات اور بچوں کی تعلیم وتربیت کے موضوع پر 15 کتابوں کے مصنف کارل پک ہارڈ کا کہنا ہے کہ جس بچے میں اعتماد کی کمی ہوتی ہے وہ نئی اور مشکل چیزوں کو آزمانے سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے کیوںکہ اُس کے اندر ناکام ہونے اور دوسروں کو مایوس کرنے کا ڈر ہوتا ہے۔ یہ خوف اسے زندگی بھر منفرد اور مشکل کام سر انجام دینے سے روک سکتا ہے اور کام یاب کیریئر بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔

کارل پک ہارڈ کا کہنا ہے کہ ’’اعتماد کا اصل دشمن حوصلہ شکنی اور خوف ہیں۔‘‘ لہٰذا والدین کو ہمیشہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں اور اُن کی مدد و راہ نمائی کریں تاکہ وہ مشکل کاموں کو کرنے کی کوشش کرسکیں۔ ماہرین کے مطابق اگر والدین اپنے بچوں کی بہترین تربیت اور انھیں پرُاعتماد بچے بنانا چاہتے ہیں تو اُنہیں ان 17 نکات پر عمل کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ بچوں کی تربیت ایک مشکل، صبرآزما اور چیلینجنگ عمل ہے۔ اولاد جہاں قدرت کی طرف سے ایک انعام ہے وہیں دُنیا میں والدین کا سب سے بڑا امتحان بھی ہے۔ اگر والدین مناسب راہ نمائی اور ہدایات پر عمل پیرا ہوں تو یہ ذمے داری ایک خوش گوار احساس اور دل چسپ سفر بن جاتا ہے:

1:’’اپنے بچوں کی ہر کوشش کو سراہیں؛ چاہیے وہ جیتیں یا ہاریں‘‘

یاد رکھیں جب بچے بڑے ہو رہے ہوتے ہیں تو منزل سے سفر زیادہ اہم ہوتا ہے۔ پک ہارڈ کا کہنا ہے کہ چاہے آپ کا بچہ اپنی ٹیم کی جیت کے لیے قیمتی گول کرے یا غلطی سے فاؤل کردے، اس کی کوشش کو ضرور سراہیں۔ انہیں یہ بات سکھائیں کہ کوشش کرنے پر کبھی شرمندہ نہیں ہونا چاہیے، کیوںکہ ’’زندگی میں وقتی طور پر اچھا کرنے کی نسبت مسلسل محنت کرنے سے بہترین پرفارم کرنے کے لیے زیادہ اعتماد پیدا ہوتا ہے۔‘‘

2:’’اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل مشق کی حوصلہ افزائی کریں۔‘‘
اپنے بچے کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ جن چیزیں میں بھی دل چسپی رکھتے ہیں۔ اس کی مسلسل مشق کریں۔ لیکن اس بات کا خیال رکھیںکہ ان پر زیادہ دباؤ نہ ڈالیں۔ (یہ بہت مشکل امر ہے کیوںکہ اس میں والدین کا ڈسپلن کو فالو کرنا انتہائی ضروری ہے۔)
ہارمنی شو، جو پیانو کی ماہر ہے، نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس نے پیانو بجانے کی مشق کرنا اس وقت شروع کردی تھی جب وہ صرف 3 سال کی تھی۔ پریکٹس اعتماد کے ساتھ اور اس اُمید میں کوشش کرنے کا نام ہے کہ بہتری آئے گی۔

3:’’انہیں خود مسائل کی کھوج لگانے دیں‘‘
اگر آپ اپنے بچے کے لیے خود ہی ساری سخت محنت کریں گے تو اُن میں کبھی بھی خود سے مسائل کی کھوج لگانے کی صلاحیت اور اعتماد پیدا نہیں ہو گا۔ والدین کی مدد اُنہیں خود کام کرنے سے حاصل ہونے والے اعتماد سے محروم کرسکتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں، بہتر ہے کہ آپ کے بچے A کے بجائے B اور C گریڈ حاصل کرلیں، جب تک کہ وہ مسائل کو حل کرنے اور کام کرنے کا طریقے خود سیکھ رہے ہوں۔

4:’’بچوں کو اپنی عمر کے مطابق عمل کرنے دیں‘‘
اپنے بچوں سے یہ توقع نہ کریں کہ وہ بھی بڑوں کی طرح کام کریں۔ بچوں کو یہ محسوس نہ کروائیں کہ صرف والدین اور بڑوں کی طرح کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہی بہترین ہے، یہ غیرحقیقی معیار کوشش کی حوصلہ شکنی کر سکتا ہے۔ چھوٹی عمر میں بچوں سے بڑی توقعات رکھنا اُن کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچا سکتا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک دفعہ میرے پاس ایک والد آئے اور خواہش کا اظہار کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے بچوں کو پڑھائیں تاکہ وہ بھی آپ کی طرح اعتماد کے ساتھ بول سکیں۔ میں نے پوچھا کہ آپ کے بچے کی عمر کیا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا 7سال۔ مجھے والد کی خواہش پر حیرت ہوئی کہ میری عمر اور بچے کی عمر میں کتنا فرق ہے۔ بچوں کی یہ کچی عمر والدین کی توقعات کا بوجھ اُٹھانے کے لیے بہت کم زور ہوتی ہے۔

5:’’بچوں میں تجسس کی حوصلہ افزائی کریں‘‘
بعض اوقات بچے کے سوالات کا تھکا دینے والا سلسلہ بہت پریشان کُن ہو سکتا ہے، لیکن اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پال ہیرس نے دی گارڈین کو بتایا کہ سوالات پوچھنا بچے کی نشوونما کے لیے ایک مددگار مشق ہے کیوںکہ اس کا مطلب ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ’’ایسی بہت ساری چیزیں ہیں جن کے بارے میں وہ نہیں جانتے یعنی علم کی ایسی پوشیدہ دُنیا ہے جس کا انہوں نے کبھی جائزہ ہی نہیں لیا۔‘‘ دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق، جب بچے اسکول جانا شروع کرتے ہیں، تو ایسے گھرانوں کے بچے جنہوں نے متجسس سوالات کی حوصلہ افزائی کی ہوتی ہے، وہ اپنے باقی ہم جماعتوں پر برتری رکھتے ہیں کیوںکہ انہوں نے اپنے والدین سے معلومات لینے کی مشق کی ہوتی ہے، اور اس کی مزید پریکٹس استاد سے معلومات حاصل کرنے سے کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، وہ جانتے ہیں کہ کس طرح بہتر اور تیزی سے سیکھنا ہے۔

6: ’’بچوں کو نئے چیلینجز دیں‘‘
اپنے بچے کو دکھائیں کہ وہ ایک بڑی کام یابی تک پہنچنے کے لیے چھوٹے اہداف بنائیں اور اُنہیں پورا کر یں۔مثلاً: چھوٹے بچوں کی بغیر سپورٹ ٹائروں والی سائیکل چلانا۔ والدین اپنے بچوں کی ذمے داریوں کو بڑھا کر اُن میں مزید اعتماد پیدا کر سکتے ہیں جو بچوں کو بڑے کام کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

7:’’اپنے بچے کے لیے شارٹ کٹ اور سہل پسندی سے گریز کریں‘‘
بچوں کے لیے والدین کی طرف سے خصوصی رعایت ان کے اعتماد میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ بعض دفعہ والدین کی جانب سے بہت زیادہ آسائش بچوں کے لیے آزمائش بن جاتی ہے۔ (اس کی ایک عملی مثال چھٹی والے دن دیر سے سوتے رہنا، بلاوجہ اسکول سے چھٹی)

8:’’اپنے بچوں کی کارکردگی پر کبھی تنقید مت کریں‘‘
آپ کے بچوں کے اعتماد میں کمی کاسب سے بڑی وجہ آپ کا اپنے بچوں کی کوششوں پر تنقید کرنا ہوسکتی ہے۔ مفید رائے اور تجاویز دینا ٹھیک ہے۔ لیکن انہیں یہ کبھی مت بتائیں کہ وہ برُا کام کر رہے ہیں۔ یاد رکھیں، اگر آپ کا بچہ ناکام ہونے سے خوف زدہ ہے کیوںکہ وہ فکرمند ہے کہ آپ ناراض یا مایوس ہوں گے، تو وہ کبھی بھی نئی چیزوں کو کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ سب سے زیادہ والدین کی تنقید بچے کی خودشناسی اور خود اعتمادی کو نقصان پہنچاتی ہے۔

9:’’سیکھنے کے لیے غلطیوں کو بنیادی سیڑھی کے طور پر سمجھیں‘‘
غلطیوں سے سیکھنے سے اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ لیکن ایسا صرف اس وقت ہوتا ہے جب آپ بطور والدین غلطیوں کو سیکھنے اور آگے بڑھنے کا موقع سمجھیں۔ اپنے بچے کو دُنیا کی دھوپ لگنے دیں اُسے ہر چیز سے محفوظ نہ رکھیں۔ اسے کوشش کرنے کی اجازت دیں، اور اسے یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ وہ اگلی دفعہ کس طرح بہتر طریقے سے یہ کام سرانجام دے سکتا ہے۔

10: ’’بچوں پر نئے تجربات کے دروازے کھولیں‘‘
کارل پک ہارڈ کا کہنا ہے کہ ’’بطور والدین آپ کی ذمے داری ہے کہ ’’بچوں کو زندگی کے مختلف زاویوں اور تجربات سے روشناس کرائیں تاکہ بچہ ایک بڑی دُنیا میں کام یابی کے لیے اعتماد حا صل کر سکے۔‘‘ بچوں کو نئی چیزوں سے روشناس کروانا انہیں سکھاتا ہے کہ کوئی چیز کتنی ہی خوف ناک اور مختلف کیوں نہ ہو، وہ اسے فتح کر سکتے ہیں۔‘‘

11:’’بچوں کو سکھائیں کہ آپ کیا کچھ کر سکتے ہیں‘‘
والدین اپنے بچوں کے پہلے ہیرو ہوتے ہیں۔ کم از کم اس وقت تک جب تک کہ وہ بڑے نہ ہوں۔
اس طاقت کو ان کو یہ سکھانے کے لیے استعمال کریں کہ آپ کیا سوچتے ہیں، عمل کرنے اور بولنے کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔ بچوں کے لیے اچھی مثال قائم کریں، اور رول ماڈل بنیں۔ کارل کا کہنا ہے کہ آپ کو کام یاب دیکھ کر آپ کے بچے کو زیادہ پُراعتماد ہونے میں مدد ملے گی کہ وہ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔

12: ’’بچوں کو مت بتائیں جب آپ ان کے بارے میں فکرمند ہوں‘‘
اکثر والدین کی بچوں کے متعلق پریشانی بچے کو عدم اعتماد کا شکار کرسکتی ہے۔ والدین کے اعتماد کا اظہار بچے کے اعتماد کو نئی تحریک دیتا ہے۔

13: ’’اپنے بچوں کی تعریف کریں، خصوصاً جب وہ مسائل کا سامنا کرتے ہیں‘‘
زندگی بڑی بے رحم ہے، یہ مشکل ہے، اور ہر بچے کو ایک وقت پر یہ سیکھنا پڑے گا کہ جب انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو والدین کو اُن کو یہ بتانا چاہیے کہ ان چیلنجوں کو برداشت کرنے سے ان کی ذہنی پختگی میں اضافہ کیسے ہوگا۔ والدین کو بچوں کو باور کروانا ضروری ہے کہ کام یابی کا ہر راستہ ناکامیوں سے بھرا ہوا ہے۔

14:’’اپنی مدد اور تعاون کی پیشکش کریں، لیکن ایک حد تک‘‘
بہت جلد بہت زیادہ مدد بچے کی خودشناسی کی صلاحیت کو کم کر سکتی ہے۔ بچے کی خوداعتمادی پر والدین کی مدد اُس میں مزید اعتماد پیدا کر سکتی ہے۔

15:’’کچھ نیا کرنے پر ان کی ہمت کی تعریف کریں‘‘
چاہے باسکٹ بال ٹیم کے لیے سفر پر جانا ہو یا اپنے پہلے رولر کوسٹر پر جانا ہو، والدین کو اپنے بچوں کی نئی چیزیں آزمانے پر تعریف کرنی چاہیے۔ آپ ان الفاظ سے بھی اُن کی تعریف کر سکتے ہیں ’’ تم یہ کا م کرنے کے لیے بہترین اور بہادر ہو۔‘‘ بچوں کو حوصلہ دینا کہ وہ نئی چیزوں کی مہم جو ئی میں ہمیشہ متحرک رہیں۔

16: ’’بچوں کے سیکھنے کی خوشی کا جشن منائیں‘‘
بچے اپنے والدین کی طرف دیکھتے ہیں کہ وہ چیزوں پر کیسا ردِعمل ظاہر کرتے ہیں۔ لہذا اگر آپ بچوں کے تیراکی سیکھنے، یا نئی زبان بولنے کے بارے میں پرجوش ہیں، تو وہ ان چیزوں کے بارے میں اور بھی زیادہ پرجوش ہوں گے کیوںکہ آپ نے اس کام میں دل چسپی لی ہے۔ سیکھنا مشکل کام ہے اس لیے مزید سیکھنے کے لیے بچوں میں اعتماد پیدا کریں، ان کی سیکھنے کی کوشش اور آمادگی پر خوشی منائیں۔

17:’’بچوں پر اپنا رعب رکھیں، لیکن زبردستی یا سختی سے نہیں‘‘
جب والدین بچوں کے ساتھ بہت زیادہ سخت رویہ رکھتے ہیں، تو یہ بچوں کی خود اعتمادی کیلئے خطرناک ہو تا ہے۔ جب آپ ہر چیز کے بارے میں سخت رویہ رکھتے ہیں تو بچے کوئی جرأت مندانہ کام کرنے سے اجتناب کرتے ہیں۔

18:’’بچوں کے متعلق فیصلوں میں ان کی رائے ضرور لیں‘‘
تمام والدین بچوں کی بہتری اور بھلائی کے لیے فیصلے کرتے ہیں لیکن کیا اچھا ہو اگر ان فیصلوں میں بچوں کی رائے اور فیصلہ سازی میں عملی شرکت ہو۔ اس سے بچوں کے اعتماد اور شخصیت میں انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

19: ’’بچوں کی انفرادی کارکردگی کا دوسروں سے موازنہ نہ کریں‘‘
والدین کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ وہ بچوں کی انفرادی، منفرد اور ذاتی شخصیت، وقار کا ہر لحاظ سے خیال رکھیں کیوںکہ ہر بچہ دوسرے بچے سے ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی اعتبار سے منفرد ہے۔ ہر بچے کے رجحانات، قابلیت، صلاحیت اور سیکھنے کی ذہنی استعداد الگ ہوتی ہے۔ اس ضمن میں Multiple Intelligence Theory ہماری راہ نمائی کر تی ہے کہ بچوں کا موازنہ مناسب نہیں۔

20:’’اپنی توقعات کا بوجھ بچوں کے ناتواں کندھوں پر مت ڈالیں‘‘
اکثر والدین اپنی زندگی میں ادھورے رہ جانے والے خواب اپنے بچوں کو پورا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ بچوں کو اپنی زندگی کے مقصد کی تلاش میں خوداعتمادی دیں۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ بچوں کو ساری زندگی ہمارے ساتھ نہیں رہنا۔ اُنہیں اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے ہیں۔ بچپن سے ہی اُنہیں ان کی اس ذمے داری سے آگاہ کریں۔

The post ان کے بچپن کو اعتماد کا تحفہ دیں appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>