لاہور: پنجاب میں پہلی ہیومن رائٹس پالیسی کے بعد اب پہلی مرتبہ برطانوی طرز کا ہیومن رائٹس ایکٹ لایا جا رہا ہے، تمام اضلاع میں انسانی حقوق کی کمیٹیاں موثر کام کر رہی ہیں، پاکستان میں رہنے والے تمام افراد بلا تفریق مذہب، رنگ، نسل، برابر شہری ہیں، شرعی اور قانونی اعتبار سے انہیں تمام انسانی حقوق حاصل ہیں، ’موب جسٹس‘ کسی بھی طور جائز نہیں، ہمیں معاشرے کے بدصورت رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا، بدقسمتی سے خواتین کے حوالے سے پاکستان 6 خطرناک ترین ممالک میں شامل ہے۔
ان خیالات کا اظہار حکومت، علماء، سول سوسائٹی اور خواتین کے نمائندوں نے ’’انسانی حقوق کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور پنجاب اعجاز عالم آگسٹین نے کہا کہ پنجاب واحد صوبہ ہے جس نے بین المذاہب ہم آہنگی کی پالیسی منظور کی، ہمیں مسجد، چرچ، مندر و دیگر عباتگاہوں سے لوگوں کو انسانیت کی تعلیم دنیا ہوگی اور بدصورت رویوں کو ہرحال میں بدلنا ہوگا۔
مہتمم جامعہ نعیمیہ لاہور مفتی راغب حسین نعیمی نے کہا کہ مسلم ہوں یا غیر مسلم، دونوں ہی پاکستان میں برابر کے شہری ہیں، بعض مسلمان دیگر دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک رکھتے ہیں، ریاست کو ایسے رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے۔
خواتین کی نمائندہ آئمہ محمود نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے ہماری صورتحال انتہائی غیر تسلی بخش ہے، بدقسمتی سے پاکستان خواتین کے حوالے سے 6 خطرناک ممالک میں شامل ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی شاہنواز خان نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے آخری خطبے میں مساوات پر مبنی معاشرے کی بات کی، بنیادی انسانی حقوق کیساتھ دین اسلام کا گہرا تعلق ہے، ہمارا دین اس کی تعلیم دیتا ہے تاکہ معاشرے سے عدم مساوات کا خاتمہ کرکے آگے بڑھا جاسکے۔
The post ’’ موب جسٹس‘‘ جائز نہیں ، معاشرتی رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا، ایکسپریس فورم appeared first on ایکسپریس اردو.