ہماری روز مرہ خوراک نہ صرف ہمارے بدن کی لازمی ضرورت بلکہ تن درستی کا ذریعہ بھی ہے اور امراض کا سبب بھی۔
معیاری، ملاوٹ سے پاک اور قدرتی اشیائے خور ونوش کا انتخاب اور استعمال ہی ہماری صحت مندی، جوانی، خوبصورتی اور طول العمری کا باعث بنتا ہے۔
غیر معیاری ، مصنوعی اور ملاوٹ والی خوراک ہمیں لاتعداد بدنی مسائل میں مبتلا کرتی ہے۔ جدید دور میں آئے روز نت نئے امراض کی پیدائش اور افزائش کا سبب بھی یہی خوراک بن رہی ہے۔ وہی خوراک جسے ہم تن درستی وتوانائی کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں ، بے احتیاطی اور بد پرہیزی کرنے پر ہمارے لیے بیماری اور پریشانی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔
فی زمانہ یوں تو کئی ایک خطرناک بیماریاں بے احتیاطی اور بسیار خوری سے ہم پر مسلط ہورہی ہیں لیکن ان میں سب سے خطرناک اور صحت مندی و تن درستی کا سب سے بڑا دشمن موٹاپا ہے۔
موٹاپا بذات خود تو ایک موذی اور تکلیف دہ مرض ہے ہی مگر یہ کئی دوسرے نامراد اور خطرناک امراض کو انسان پر مسلط کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔ مثلاً شوگر ،فشارالدم ، زیادتی کولیسٹرول، یورک ایسڈ کی زیادتی ، امراض قلب ، امراض گردہ اور نقرص وغیرہ ۔ جسم میں اضافی چربی معلوم کرنے کیلئے اپنی کمر اور بازو پر چٹکی بھریں ۔ اگر چٹکی میں ایک انچ سے زائد گوشت آئے تو یہ اضافی چربی کی نشان دہی ہے اور یہ کہ آپ کو اپنا وزن قابو میں رکھنے کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ایک انچ کے بعد چربی کا ہر چوتھا حصہ10 پونڈ اضافی چربی کو بیان کرتا ہے۔
طبی نقطہ نظر سے مو ٹاپے کا مرض اس وقت خیال کیا جاتا ہے جب باڈی ماس انڈیکس (BMI) 30 سے زیادہ ہو نے لگے۔ خواتین میں چربی کا تناسب 30 فیصد سے زیادہ اور مرد حضرات میں25 فیصد سے بڑھنے لگے تو اسے موٹاپا گر دانا جاتا ہے۔ باڈی ماس انڈیکس ایک معیاری ذریعہ پیمائش ہے جو موٹاپے سے متعلق ہمیں بر وقت آگاہی فراہم کرتا ہے۔ BMIکے ذریعے موٹاپے کی تشخیص درج ذیل طریقے سے کی جا سکتی ہے۔ وزن کلو گرام میں
bodymassindex=wt (kg)
BMI = ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قد +قد (میٹرز میں) ht(m)*ht(m)
BMIکے ذریعے مو ٹاپے کی تشخیصی تقسیم کچھ یوں ہے۔
مو ٹاپے کے خطرے سے باہر : 18.5
صحت مند حالت:18.5-24.9
موٹاپے کا رجحان: 24.9-29.9
موٹاپا: 30-39.9
خطر ناک موٹاپا: 40
طبی ماہرین نے مو ٹاپے کی کئی اقسام بیان کی ہیں ان میں سے دو بڑی درج ذیل ہیں:
خلیات کی تعداد میں اضافے سے موٹاپا
موٹاپے کی اس قسم میں پیدائشی طور پر نو مو لود کے خلیات کی افزائش وافر مقدار میں ہو نے سے جسم کے تمام خلیات کی تعداد میں اضافہ ہو جا تا ہے۔ ایسے بچے پیدائش کے وقت ہی دیگر بچوں کی نسبت بھاری بھر کم ہوتے ہیں ۔ جسمانی نشو ونما کے ابتدائی مراحل سے ہی جسم میں چربی کے خلیات کی تعداد بڑھنے لگتی ہے جو بعد ازاں مضر اثرات کا باعث بن جاتی ہے۔
خلیات کے حجم میں اضافے سے موٹاپا:اس قسم کے موٹاپے کی وجہ خلیات کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے۔ جسم کے خلیات میں چربیلے ذرات شامل ہو جانے سے ان کی جسامت بڑھنے لگتی ہے جو بعد ازاں جسم کے میٹابولزم کی کارکردگی میں خرابی کا باعث بن کر شوگر ، فشارا لدم ، زیادتی کولیسٹرول ، یورک ایسڈ کی زیادتی ، امراض قلب ، امراض گردہ اورنقرس جیسے موزی امراض کے حملہ آور ہو نے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
موٹاپا کیسے ہوتا ہے؟
موٹاپا پیدا ہو نے کی کئی ایک وجو ہات ہیں۔ ان میںدو قدرے اہم ہیں ۔ نفسیاتی ، جسمانی۔
نفسیاتی : جدید طبی اور نفسیاتی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ زیادہ ٹی وی دیکھنا بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ہے۔ جوںجوں ہم ٹی وی دیکھنے کے دورانیے میں اضافہ کرتے جاتے ہیں ، ویسے ہی ہماری جسمانی کارکردگی میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ ایسے بچے جو زیادہ وقت ٹی وی دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں ، وہ ٹی وی نہ دیکھنے والوں کی نسبت جسامت میں بھاری ہوتے ہیں ۔ ٹی وی کا دیکھنا بڑوں میں بھی موٹاپے کاباعث بنتا ہے۔اس کی ایک بڑی وجہ ٹی وی دیکھتے ہوئے کچھ کھا نے کا رجحان بھی ہے۔
جدید تحقیقات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ روزانہ دوگھنٹے ٹی وی دیکھنے والوں میں موٹا پا پیدا ہو نے کے23 فیصد امکانات ہوتے ہیںاور14 فیصد تک ذیابیطس جیسے مہلک مرض کے مسلط ہو نے کے خدشات موجود ہو تے ہیں ۔ علاوہ ازیں بعض افراد میںذہنی دبائو کی حالت میںکھا نے کی طلب بڑھنے سے بے وقت اور بلا ضرورت کھانے سے بھی موٹاپے کی علامات نمودار ہو جاتی ہیں ۔ ذہنی پریشانی میں بھوک میں اضافہ ہونے کی وجہ خون میں serotoninکی کمی ہو تی ہے۔
سیروٹونین کی کمی سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے ۔ جسے متوازن کرنے کیلئے انسولین کی وافر مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذاجسم اپنی ان ضروریات کو پورا کرنے کیلئے نشاستہ دار غذائوں کی طلب کرتا ہے ۔ یوں ذہنی مرض میں مبتلا فرد بے وقت اور بلا ضرورت کھانے کے مرض میں گرفتار ہو کر موٹاپے کو دعوت دینے لگتا ہے۔
جسمانی:جسمانی میٹا بولزم میں خرابی پیدا ہو جانے سے موٹاپا پیدا ہو نے کے امکانات 100فیصد بڑھ جاتے ہیں ۔ نشاستہ دار غذائو ں کی بہتات کے استعمال سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جانے سے انسولین کی مقدار میں بھی اضافے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ خون میں شوگرکے تنا سب کو متوازن کیا جاسکے۔ شوگرکی مقدار گلائیکو جن میںتبدیل ہو کر جگر میں جمع ہوکر توانائی کا ذریعہ بنتی ہے جبکہ شوگرکی زیادتی ٹرائیگلسرائیڈزکی شکل اختیار کر کے چربیلی بافتوں میں اضافے کا با عث بنتی ہیں۔ یہ چربیلے ذرات موٹاپے کا روپ دھار کر انسانی صحت کے دشمن بن جاتے ہیں۔
موٹاپا پیدا ہونے کے بڑے اسباب کے ساتھ ساتھ موٹاپے کے ذیلی اسباب میں درج ذیل امور سامنے آتے ہیں
امراضِ نسواں: خواتین کے امراض مخصوصہ میں بندشِ حیض ، ورمِ رحم وغیرہ سے بھی بدن مائل بہ فربہی دکھائی دینے لگتا ہے۔ زیرِ ناف ورم کی کیفیت ظاہر ہو نے لگتی ہے۔ جب زیادہ دیر تک علاج نہ کیا جائے تو ورم کے اثرات کولہوں تک پھیل کر پو رے بدن کو بے ڈھنگا اور بے ڈیل بنا دیتے ہیں ۔ ماہواری میں بے قاعدگی یا رکاوٹ ہونے سے گندے اور زہریلے خون کے بدن میں سرایت کر جانے سے بھی جسم کئی ایک عوارض کا شکار ہو جاتا ہے۔بندشِ حیض میں ماہواری آنا رْک جاتی ہے یا پھر کم اور تکلیف سے آتی ہے۔ زنانہ ہارمونز کی افزائش میں خرابی واقع ہو جانے سے بسا اوقات خواتین کے چہروں پر بال بھی اْگنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ پورا بدن پھول کر کْپا ہو جاتا ہے۔
مانع حمل ادویات کے اثرات: خاندانی منصوبہ بندی کے تحت آج کل مانع حمل ادویات کا استعمال بھی بے دریغ کیا جا رہا ہے۔ ان ادویات کو استعمال کرنے والی خواتین کئی دیگر جسمانی عوارض کے نر غے میں پھنس رہی ہیں ۔ مانع حمل ادویات کے استعمال سے زنانہ خصیۃ الرحم کے ہارمونز ایسٹروجن پروجیسٹرون کی افزائش میں خرابی پیدا ہو جانے سے جسم پر منفی اثرات مرتب ہو کر جسم پھو لنے لگتا ہے۔گوشت لٹک جانے سے بدن کی خوبصورتی خراب ہو جاتی ہے۔ مریضہ احساسِ کمتری میں مبتلا ہو کر نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتی ہے۔ مانع حمل ادویات کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم فطری رویوں اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں ۔ بچوں کی پیدائش کے مابین وقفے سے متعلق سورۃ النساء میں واضع ہدایات موجود ہیں ۔ بطورِ مسلمان بھی ان کی پیروی کرنی چاہئے ۔ یوں ہم اسلامی و قرآنی تعلیمات پر درآمدگی کا ثواب بھی حاصل کرنے والے بن جائیں گے اور جسمانی عوارض سے بھی محفوط ہو جائیںگے۔
عظمِ کبد : جگر پر ورم آنے ، جگر کی کارکردگی میں نقص واقع ہو نے اور جگر بڑھنے سے بھی موٹاپے کے آثار نمایاں ہو نے لگتے ہیں ۔ جگر پو رے جسم کو توانائی مہیا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔جب اس کے افعال میں خرابی پیدا ہو تی ہے تو پورا بدن کمزوری اور خرابی کا شکار ہو جاتا ہے۔ غذائی اجزاء کے صحیح طور پر جزوِ بدن نہ بننے سے جسم لاغر ہوجاتا ہے۔ خون میں سْرخ ذرات کی کمی ہو نے سے جسم بھدا ہو کر پھیلنے لگتا ہے۔
عظمِ طحال : تلی کا حجم بڑھنے سے بھی پیٹ باہر نکل کر موٹاپا ظاہر ہو نے لگتا ہے۔اس طرح کے موٹاپے میں صرف پیٹ پھولا ہوا دکھا ئی دیتا ہے جیسے غبارے میں ہوا بھر دی جائے ۔ بسا اوقات تلی کی خرابی بعد ازاں امراضِ قلب ، امراضِ کبد اورامراض تنفس کا باعث بھی بن جاتی ہے۔
تھائیرائیڈ غدود کی خرابی : تھائیرائیڈ غدود کوجسمانی میٹابولزم اور نشو ونما میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔اس میں خرابی واقع ہونے سے پستی قد ، موٹاپا اوردیگر کئی عوارض مسلط ہو جاتے ہیں۔
خرابی امعاء : انتڑیوں کے فعل میں خرابی پیدا ہونے ، دائمی قبض رہنے اورفاضل مواد کے امعاء میں رْکنے کی وجہ سے بھی پیٹ باہر کو نکل آتا ہے ۔ انتڑیوں میں رْکاوٹ ہو جانے سے تبخیراور گیس پیدا ہو کر پیٹ پھولا پھولا سا رہنے لگتا ہے۔
قلت الدم:خون میں شامل سْرخ ذرات کو بدنِ انسانی کی نشو ونما میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ جسمانی خوبصورتی اور متناسب ڈیل ڈول بھی ہیمو گلوبن سے ہی وجود میں آتے ہیں ۔ جب جسم انسانی میں سْرخ ذرات کی کمی واقع جائے تو جسم لاغری اور نقاہت کا شکار ہو جاتا ہے۔بدن کی Hb.%کم ہو نے سے گوشت پھیل کر لٹک سا جا تا ہے۔ بظاہر ایسا آدمی ہٹا کٹا دکھائی دیتا ہے لیکن کمزوری اور لاغری اْسے بے بس کر کے رکھ دیتی ہے۔
امراضِ گردہ :گردوں کی کارکردگی میں خرابی پیدا ہونے سے بھی جسم بالخصوص ہاتھ پائوں اور چہرے پر ورم کی کیفیت نمودار ہوتی ہے۔ پورا بدنِ انسانی پھیلائو اور پھْلاوٹ کا شکار ہو کر موٹاپے کا روپ دھار لیتا ہے۔
غلبہ بلغم :ایسے افراد جن کا مزاج بلغمی ہو تا ہے جسم کے مختلف حصوں میں بلغمی رطوبات کے اجتماع سے بھی ڈیل وڈول پھیلنے لگتا ہے ۔ جسم وزن اور حجم کے لحاظ سے کافی بڑھنے لگتا ہے۔ علاوہ ازیں سہل پسندی اور آرام دہ زندگی بھی موٹاپے کی ایک وجہ بن سکتی ہے۔
جب موٹاپا غذا پر قابو پانے کے با وجود پیچھا نہ چھوڑ ے تو درج ذیل طبی تراکیب استعمال میں لا کر ہم خاطر خواہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں:
زیرہ سفید کا قدرے زیادہ استعمال کئی ایک جسمانی عوارض سے محفوظ رکھتا ہے۔ مرغن ، بادی ، تلی و بھنی اور میٹھی غذائوں سے اجتناب بر تا جائے لیکن نا شتہ سرے سے ہی نہ کرنا غیر صحت مندانہ طرزِ عمل ہے۔ لہذاناشتہ ضرورکرنا چاہیے خواہ ایک سیب کھا کر دودھ کا گلاس پی لیا جائے۔ قبض میں مبتلا افراد زیرہ سیاہ نصف چمچ دہی میں ملا کر ناشتے کا معمول بنائیں ۔ علاوہ ازیں کچی سبزیوں کو بطورِ سلاد استعمال میں لائیں ، بند گو بھی ، پیاز ،کھیرا ،گاجر ، مولی کو قدرے زیادہ مقدار میں کھا نے سے بھی قبض سے نجات ملتی ہے ۔ ٹماٹرکا استعمال بھی عمدہ فوائدکا حامل ہو تا ہے ، ٹماٹر کا رو زانہ کھا نا کولیسٹرول کی اضافی مقدار میں کمی لاتا ہے ۔
پھلوں میں امرود ، ناشپاتی،آڑو ، پپیتہ اور انگور قبض کے تدارک میں شاندار کردار ادا کرتے ہیں ۔گوشت اور چاول کے علاوہ ترش اور بادی غذائیں قبض پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں ۔ گوشت ہمیشہ سبزیوں میں ملا کر ہی پکائیں ، چاولوں میں بھی سبزیاں ڈال کر سبزی پلائو بنا کر ہی استعمال کریں ۔ سبزیوں میں آلو ، پھول گوبھی، بیگن ، بھنڈی ، شملہ ، اروی ، مونگرے اورسرسوں کا ساگ بادی خواص کے حامل ہیں۔ ان کو بناتے وقت ہمیشہ ادرک ، زیرہ اور لہسن زیادہ مقدار میں شامل کریں تاکہ ان کے مْضر اثرات میں کمی واقع ہوجائے۔دال مسور سے حتی المقدور دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔
مو ٹاپے کا ادویاتی علاج
موٹاپے سے نجات حاصل کر نے کے لئے عام طورپر درج ذیل ادویات خاطر خواہ نتا ئج کی حامل ہو تی ہیں:
معجونِ مہزل ، سفوفِ مہزل ، جوارشِ کمونی، حبِ کبد نوشادری، قرسِ افسنتین ، اطریفلِ زمانی، حبِ بنفشہ ، حبِ تنکار ، عرقِ مکوہ ، عرقِ اجوائن اور عرقِ زیرہ وغیرہ کو مکمل اعتماد سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں کرنجوہ 50 گرام ہلدی 50گرام مْصبر سیاہ50 گرام چاکسو50گرام اورگوند کیکر50گرام کو باریک پیس کر 1نمبر کیپسول بھر کرصبح و شام حسبِ ضرورت کھا نے سے بھی موٹاپے میں کمی واقع ہوتی ہے۔
کوالیفائیڈ اور ماہر معا لج کی خدمات حاصل کر کے ہی ہم صحت مند زندگی سے لْطف اندوز ہو سکتے ہیں ۔ ماہر اور کوالیفائیڈ طبیب غذائی اور دیگر صحت مندانہ طریقوں پر عمل پیرا ہونے کے آسان مگر فطری اور سائنسی اصول بتا کر ہمیں تادیر تن درست و توانا رہنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ بازاری اور اشتہاری سلوگنزکی دل کشی کا دھوکہ کھاتے ہوئے اپنی صحت ، وقت اوردولت کو دائو پر ہرگز نہ لگائیں ۔ اپنے معالج کے مشوروں پر مکمل طور پر عمل پیرا ہوں تو بفضلِ خدا دو تین ہفتوں میں ہی اضافی چربیوں میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔
ایسے افرادجوخون کی کمی کی وجہ سے موٹے دکھائی دیتے ہوں ، وہ فولادی اجزاء سے بھرپور غذائیںبکثرت استعمال میں لائیں ۔ علاوہ ازیں ٹماٹر ، پالک ، سیب ، اناراوردیگر فولادکی حامل غذائوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں ۔ خالی پیٹ تیز قدمو ں کی سیر پسینہ لانے والی ورزش کو معمول کا حصہ بنائیں ۔ ورزش ایک موثر ، مفید اور مفت دوا ہے جو بے حد فائدہ دیتی ہے ۔
ہمیں یقین ہے کہ آپ مذکورہ بالا امور پر عمل پیرا ہو کر نہ صرف موٹاپے سے بلکہ کئی دیگر عوارض سے بھی نجات حاصل کریں گے اور صحت مند زندگی سے لطْف اندوز ہوں گے۔ یاد رکھیں کہ سنے سنائے ٹوٹکے امراض کے پھیلائو کا باعث بنتے ہیں۔ ممکنہ حد تک ان سے بچنے کی کوشش کریں۔
The post موٹاپا؛ انسانی صحت کا دشمن، بچاؤ نہایت آسان appeared first on ایکسپریس اردو.