Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

ہمارے رویّے لمحۂ فکر

$
0
0

ایثار و ہم دردی، تقریباً ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ ایثار عربی زبان کا مصدر ہے، جس کا مطلب ہے ترجیح دینا۔ ہم دردی اردو زبان کا لفظ ہے جس کا معنی ہے خیر خواہی، یہ دونوں بہترین صفات ہیں۔ شاید ہی کوئی انسان ہو جو چاہتا ہو کہ اسے مومن کہا جائے مگر وہ ان صفات سے متصف نہ ہو۔ یہ دونوں اچھائیاں کسی بھی مسلمان بل کہ انسان کا خاصہ ہونی چاہییں۔ ہماری زندگی بہت ہی مختصر ہے، اس زندگی میں اگر ہم ہر مقام پر دوسروں کو ترجیح دیں، ہر قیمتی اثاثے میں دوسروں کو فوقیت دیں، تو یہ جہاں ہمارے لیے باعث سکون و اطمینان بن جائے گا۔

تاریخ گواہ ہے کہ ایثار اور ہم دردی کی جو مثالیں رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے قائم فرمائی ہیں، ان کی نظیر ڈھونڈنا بھی مشکل ہے۔ چناں چہ جب بھی آپ صلی اﷲ علیہ و سلم کی مجلس میں کوئی پھل، دودھ یا کوئی کھانے کی چیز آتی تو اپنے ساتھیوں کو دیتے اور آخر میں خود تناول فرماتے۔ یہی وہ خوب صورت تعلیمات تھیں جن پر صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین ہمیشہ عمل پیرا رہے۔

جب غزوۂ احد کا موقع آتا ہے اور مسلمانوں پر عارضی طور پر حالات تنگ ہوجاتے ہیں، تو ہر صحابیؓ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ میں آپ صلی اﷲ علیہ و سلم کے لیے بہ طور ڈھال کا کام کروں۔ ہر ایک عاشق رسول صلی اﷲ علیہ وسلم آپؐ کی خاطر جان دینے کو تیار ہوتا تھا۔ واقعی آج ہم صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی تعلیمات کو بھلا چکے ہیں۔

ڈاکٹر اقبالؒ نے کیا خوب کہا تھا:

تھے تو آبا وہ تمھارے ہی ، مگر تم کیا ہو

ہاتھ پر ہاتھ دھرے ، منتظرِ فردا ہو

ایک اور موقع پر جب جنگ ہورہی تھی، تو صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین شہید ہورہے تھے تو بہ یک وقت تین صحابہؓ پانی طلب کرنے لگے۔ پانی پلانے والا جب پہلے کے پاس گیا تو اس نے دوسرے صحابیؓ کی طرف اشارہ کیا، دوسرے نے تیسرے کی طرف جب کہ تیسرے نے پہلے کی طرف۔ پانی پلانے والا پہلے کی طرف لوٹا تو وہ دار فانی سے کوچ کر چکے تھے۔ دوسرے کی طرف لوٹا تو وہ بھی دنیا سے جاچکے تھے۔ تیسرے کے پاس آیا تو وہ بھی داغ مفارقت دے چکے تھے۔ کیا ایثار تھا صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین کا !!!

آج ہماری حالت کیا ہے!

بازار سے لے کر مسجد جیسی مقدس جگہ تک، گاڑی کا انتظار کرتے ہوئے بس اسٹاپ سے لے کر، دکان پر کھڑے اشیائے خور و نوش خریدنے تک، تندور کے سامنے لگی قطار سے ٹریفک کے رش تک، ہر جگہ ہمارا رویہ کیا ہوتا ہے، یہ ہم سب خوب جانتے ہیں۔ ایثار و ہم دردی تو دُور کی بات ہے، ہم تو ایسے مواقع پر گالم گلوچ کو بھی عار نہیں سمجھتے۔ بُرا بھلا تو ثانوی ہے ہم تو لڑائی کو تیار ہوجاتے ہیں۔ جی ہاں، یہ ہماری وہ غلطیاں ہیں جن کے سبب ہم اخلاقی پستی کا شکار ہورہے ہیں۔

مصائب و مشکلات کے اس دور میں، ایثار و ہم دردی کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ دور حاضر میں ہر ایک جلدباز ہے اور ہر ایک بہت سی غلطیاں کرتا ہے۔ اس صورت میں آپ ایثار و ہم دردی کا رویہ اپناتے ہوئے دوسروں کو ترجیح دیں گے، تو معاملات بہت ہی آسان ہوجائیں گے۔ ان بے صبری کے اوقات میں، پیار و محبت کا رویہ اپنائیں گے تو ہر ایک آپ کا گرویدہ ہوجائے گا۔ ہم میں سے ہر ایک اس کا مشاہدہ کر سکتا ہے۔ چناں چہ ہر دفتر جانے والا گھر سے نکل کر دفتر پہنچنے تک، تاجر دوران تجارت، معلّم و متعلّم دوران درس و تدریس، اس صفت کو بہ آسانی اپنا سکتا ہے۔ ہم اخلاقی روایات کا خیال کرتے ہوئے ایک پُرامن معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔

The post ہمارے رویّے لمحۂ فکر appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>