Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

سی ای اوز کے چند شاندار کام جنھوں نے ماتحتوں کی زندگیاں بدل دیں

$
0
0

سربراہ خواہ چار افراد پر مشتمل عملے کا ہو یا سینکڑوں، ہزاروں لوگ اس کے ماتحت کام کر رہے ہوں، یہ سربراہی جہاں اسے عزت و احترام عطا کرتی ہے، وہیں اس کی ذمہ داری اور لوگوں کے ساتھ رویے کی بنیاد پر اس کے اچھے یا برے انسان ہونے کا تعین کرتی ہے۔ سربراہ جیسا بھی ہو، اس کے ساتھ کام کرنے والے اس کے احکامات کی پیروی پر مجبور ہوتے ہیں، لیکن اچھا اور قابلِ قدر سربراہ وہ ہوتا ہے، جس کا اپنے ماتحتوں کے ساتھ رویہ اس قدر مثالی ہو کہ لوگ اس کے ساتھ خوشی اور بھر پور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے کام کریں۔

یہاں ہم دنیا میں سی ای اوز کی جانب سے کئے جانے والے ان اقدامات کا تذکرہ کریں گے جن کے حیرت انگیز مثبت نتائج سامنے آئے۔ ایک مشہور کمپنی میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہونے والے نوجوان کی گاڑی دفتر جانے سے ایک دن پہلے حادثے کی نظر ہو کر تباہ ہو گئی۔ اس کے پاس وقت پر دفتر پہنچنے کے لیے کوئی سواری کا انتظام نہ تھا۔ ملازمت کے پہلے دن اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے وقت پر دفتر پہنچنے کے لیے اس نے آدھی رات کو پیدل چلنا شروع کیا تاکہ وہ وقت پر پہنچ سکے۔

تقریباً سات گھنٹوں کے سفر کے بعد جس میں تھوڑی سی مسافت پولیس کی گاڑی نے اس کی بپتا سن کے طے کرائی، وہ صحیح وقت پر دفتر پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ جب اس کے احساسِ ذمہ داری کی خبر اس کی کمپنی کے سربراہ تک پہنچی تو وہ بطورِ خاص دوسرے شہر سے نہ صرف اس کی ملاقات کو آئے بلکہ اسے کمپنی کی طرف سے گاڑی بھی فراہم کی تاکہ اسے آنے جانے میں اس تکلیف کا دوبارہ سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہ سربراہِ ادارہ کی طرف سے اْٹھایا جانے والا ایسا قدم تھا، جس نے نوجوان کی پہلی ملازمت کے تجربے کو ہی اس کے لیے بہت یادگار بنا دیا اور خود پر اس کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔

ایک ادارے کے سربراہ نے اپنے ماتحتوں کو اس صورت میں ایک مشہور جزیرے پر ادارے کے خرچ پر چھٹیاں منانے کی پیشکش کی، اگر وہ آنے والے پانچ سالوں میں ادارے کی آمدنی دوگنا کر دیں۔ اس پُرکشش اور جذبہ پیدا کرنے والی پیشکش کا نتیجہ یہ نکلا کہ تمام ملازمین اس ٹارگٹ کے حصول کے لیے اپنی بہترین صلاحیتیں صرف کرنے میں لگ گئے اور واقعتاً پانچ برسوں میں ادارے کو دْوگنا کامیاب کرنے کا مقصد حاصل کر لیا۔ سربراہ نے اپنا وعدہ پورا کیا اور پانچ سو لوگوں اور ان کے اہل خانہ کو اپنے خرچ پر چھٹیاں گزارنے کا موقع فراہم کیا۔

انسانی نفسیات کے درست استعمال کے ذریعے اس سربراہ نے بظاہر ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ انسانی نفسیات ہے کہ وہ اپنی پسند کی پیشکش ملنے پر اس تک پہنچنے کے تمام ذرائع اور وسائل استعمال کرتا ہے۔ایک معروف تعمیراتی کمپنی کے سربراہ پچھلے تیس سال سے باقاعدگی سے اپنے آٹھ ہزار ملازمین کو ان کی سالگرہ کے موقع پر تہنیتی کارڈز بھجواتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ مشکل اور وقت لینے والا کام ہے، لیکن ان کے ملازمین کمپنی کی کامیابی اور ترقی کے جس قدر محنت اور لگن سے کام کرتے ہیں، اس کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح ان کے ملازمین ان کے خوابوں اور ارادوں کی تکمیل کے لیے دن رات ایک کر دیتے ہیں، اس کے جواب میں ان کی سالگرہ کا دن یاد رکھنا اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرنا نہ صرف میری طرف سے ان کی خدمات کے اعتراف میں اظہار تشکر ہے، بلکہ اس سے ان کا کام کرنے والے ادارے سے تعلق بھی مضبوط ہوتا ہے۔ تین عشروں تک اپنے باس کی طرف سے سالگرہ پر تہنیتی کارڈز وصول کرنے والے ملازمین نے باس کی ساٹھویں سالگرہ پر انہیں آٹھ ہزار کارڈز دے کر حیران کر دیا۔

کاریں بیچنے والی ایک کمپنی کے مالک نے ایک دن ایک ورکر کی طبیعت ناساز معلوم ہونے پر اسے چھٹی دے کر ہسپتال جانے کا مشورہ دیا۔ اسے نہیں معلوم تھا کہ اس کی یہ رحم دلی اس شخص کی جان بچانے کا سبب بنے گی کیونکہ ورکر ہسپتال جانے کے راستے میں ہی بے ہوش ہوگیا۔

جب اسے ایمرجنسی میں ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹرز کو فوراً اس کی اوپن ہارٹ سرجری کر کے اس کی جان بچانا پڑی۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر اس دن اسے بروقت ہسپتال نہ پہنچایا جاتا تو اس کی جان بچانا شاید ممکن نہ ہوتا۔ اس کی سرجری کا علم ہونے پر اس کے باس نے نہ صرف ہسپتال کے تمام اخراجات خود ادا کیے بلکہ اس کے صحت یاب ہونے تک اسے تنخواہ کی ادائیگی بھی ممکن بنائی۔

بعض اوقات آپ کی ہمدردی کا ایک عمل کسی انسان کی زندگی بچا لیتا ہے، اور انجانے میں بھی کسی کی تکلیف کا احساس کرنا آپ کو ایسی نیکی کی طرف لے جاتا ہے جو آپ نے ارادتاً سوچا بھی نہیں ہوتا۔ دنیا بھر میں نامور افراد میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر ایک علمی ادارے کے سربراہ نے اپنے پچھتر ہزار ملازمین کو ایک برقی خط کے ذریعے اپنی ذہنی صحت کو بنیادی ترجیح بنانے اور اس حوالے سے پیش آمدہ مسائل کو ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے کو کہا، اور اس سلسلے میں ماہرین سے مشاورت کے لئے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان کے سو سے زیادہ ملازمین نے ان کے برقی خط کا جواب دیتے ہوئے انہیں اپنی ذہنی صحت کے مسائل اور ان کے حل کے لیے اپنی کوششوں سے آگاہ کیا۔

اس سے سربراہِ ادارہ کو اندازہ ہوا کہ کمپنی کو ملازمین کی ذہنی صحت کی بہتری کے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، تب ہی ان کے ملازمین اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں گے۔ اس خیال کے آتے ہی انہوں نے اپنے تمام ملازمین کے لئے تھکاوٹ، پریشانی سے نجات کے طریقوں، مراقبہ اور یوگا کلاسز، ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے لیے مفت مشاورتی علاج کے مراکز قائم کئے تا کہ اس مرض کا ابتداء میں ہی علاج کر کے قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔ ادارے کی کارکردگی تب ہی بہترین ہو سکتی ہے جب اس کے ملازمین ذہنی اور جسمانی طور پر مکمل صحت مند ہوں۔ انہوں نے اسی چیز کا احساس کرتے ہوئے اپنی کمپنی کی ترقی کے ضامن اپنے سٹاف کی ذہنی صحت کی حفاظت کا انتظام کر لیا۔

ایک انوکھا کام ایک دوائیں بنانے والی کمپنی کے سربراہ نے اپنے ورکرز کو اچھا اور مددگار انسان بننے میں مدد دینے کے لیے شروع کیا ہے۔ اس ادارے میں کام کرنے والے لوگوں میں سے سربراہ سمیت کسی ایک فرد کو ہر ماہ کی ’’مہربان شخصیت‘‘ کا خطاب دیا جاتا ہے۔ ادارے کے ملازمین ایک دوسرے کے نیکی، فیاضی اور دوسروں کے کام آنے کے اچھے اعمال کا پورا مہینہ جائزہ لیتے ہیں اور خاموشی سے برقی پیغام کے ذریعے باس کو ووٹ کرتے ہیں اور پھر سربراہ کی جانب سے سب عملے کو ہر ماہ برقی پیغام کے ذریعے اس ماہ کی مہربان شخصیت کا خطاب حاصل کرنے والے ساتھی کے بارے میں اطلاع کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس معمولی سے تعریف اور حوصلہ افزائی کے عمل نے ادارے میں کام کرنے والوں کو ایک نیا جوش اور ولولہ دیا ہے اور وہ دوسروں کی مدد کرنے اور نیکی میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

آپ کو اچانک علم ہو کہ آپ کے ساتھ ایک طویل عرصہ سے کام کرنے والے ایک ورکر کے گردے ناکارہ ہو چکے ہیں اور اس کی زندگی بچانے کی ایک ہی صورت ہے کہ اسے عطیہ شدہ گردہ مل جائے جو اس کے جسم کے لیے مناسب بھی ہو، تو آپ کیا کریں گے؟ ظاہر ہے اس کے لیے عطیہ شدہ گردے کی فراہمی کی کوشش کریں گے لیکن یہ کہاں آسان ہے۔ وقت کم تھا اور بیمار کی مسلسل گرتی ہوئی صحت پریشان کن تھی۔ اس مشکل صورتحال میں سربراہ ادارہ نے وہ فیصلہ کیا جوقریبی رشتے دار بھی کم ہی کرتے ہیں۔

اس نے اپنے ورکر کی جان بچانے کے لیے اپنا گردہ اسے عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا اور یوں خود کی صحت اور جان کو مشکل میں ڈال کر اس کی جان بچانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ جب ان سے اتنے بڑے اور مشکل فیصلے کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے جواب دیا : ’’میرے ورکر کا ایک چھ سالہ بیٹا تھا اور میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ بچہ اپنے باپ کے بغیر پروان چڑھے۔‘‘ اس بچے کو دیکھتے ہی میں نے اس کے باپ کی جان بچانے کے لیے ہر طرح کے انتہائی اقدام کا فیصلہ کرنے میں بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔

فوٹوگرافی سے متعلقہ ایک ویب سائٹ کے سربراہ نے اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ براہ راست ملاقات کا بہت اچھوتا آئیڈیا اختیار کیا ہے۔ وہ مہینے میں ایک بار اپنے خرچ پر دفتری اوقات کے بعد تمام ساتھیوں کو کافی پلوانے کے لیے لے جاتے ہیں۔ اس اکٹھا ہونے کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ کہ باس سے لے کر ورکر تک کوئی سینئر، جونیئر نہیں ہوتا، بلکہ وہ اس دورانیے کو دوستوں کی طرح گھل مل کر گزارتے ہیں۔

یہ اچھوتا آئیڈیا متعارف کرانے والے باس کا کہنا ہے کہ اس طرح وہ نہ صرف ایک دوسرے کے ذاتی اور دفتری مسائل سے آگاہ ہوتے ہیں اور ان کے حل کی کوشش کرتے ہیں بلکہ کام کے حوالے سے بھی بہت سے نئے آئیڈیاز اسی ماہانہ اکٹھ کے دوران حاصل ہوتے ہیں۔ یہ اکٹھا ہونا ہمیں دوستوں کی مانند ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے اور اسی دوران ہونے والے باہمی تبادلہ خیالات سے ہم بہت سے جدید اور منفرد انداز متعارف کرا پائے ہیں۔

ایک خاتون جب دنیا کی ایک معروف مشروب ساز کمپنی کی سربراہی کے عہدے پر فائز ہوئیں تو اپنے والدین کی خوشی دیکھ کر انہیں احساس ہوا کہ اولاد کی کامیابی والدین کے لیے کس قدر مسرت اور فخر کا لمحہ ہوتا ہے حالانکہ یہ کامیابی انہی کی دی ہوئی تعلیم و تربیت کی ہی مرہونِ منت ہوتی ہے۔

اس چیز نے انہیں آئیڈیا دیا کہ وہ اپنی کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کے والدین کو ان کی اچھی تربیت پر شکریہ کے خطوط لکھیں۔ ہزاروں کی تعداد میں یہ خطوط لکھنا اگرچہ مشکل تھا، لیکن انہوں نے بڑے جذبے سے اس کے کرنے کا آغاز کیا. انہوں نے ہر ورکر کے والدین کو خط بھیجا اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بہترین تعلیم و تربیت کر کے اپنے بچے کو ان کی کمپنی کی ترقی میں حصّہ دار بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ ان کی توقع سے بڑھ کر کامیاب ہوا، بہت سے والدین نے انہیں جوابی خطوط لکھے اور اس شکریے کے خط پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا کہ اپنی تربیت کی تعریف نے انہیں بہت خوشی سے ہمکنار کیا ہے جس پر وہ کمپنی اور سربراہ دونوں کے شکر گزار ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس ایک خط سے ان کے ملازمین اور ان کے درمیان اعتماد اور وفاداری کا جذبہ پروان چڑھا ہے۔

بظاہر یہ تمام معمولی کام ہیں جو کسی بھی سربراہ ادارہ کے لیے کرنے مشکل نہیں ہیں۔ایک لگی بندھی روٹین میں کام کرنے سے انسان اکتا جاتا ہے اور رفتہ رفتہ اس کی صلاحیتیں ماند پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ ایک اچھا باس وہی ہوتا ہے جو اپنے ساتھ کام کرنے والوں کی بہترین صلاحیتوں کو بظاہر بے ضرر اور معمولی نظر آنے والے اقدامات کے ذریعے ابھارے اور نکھارنے کی کوشش کرے۔ ایک چھوٹا سا تعریفی نوٹ، معمولی سا حوصلہ بڑھانے والا جملہ، دوسروں کے سامنے تعریفی کلمات، ساتھ بیٹھ کر کھانا پینا، سب ساتھیوں کا ایک ساتھ کسی تفریحی مقام کی سیر کو جانا…… یہ سب وہ امور ہیں جو نہ صرف روٹین کا جمود توڑتے ہیں بلکہ اس سے انسان کی ذہنی صحت پر بھی بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی دونوں میں مزید چست اور چاق و چوبند ہو کر کام کرتا ہے۔

اگر اللہ نے آپ کو چند افراد، چند سو یا ہزاروں لوگوں کی سربراہی کا منصب عطا کیا ہے تو یہ اعزاز بہت بھاری ذمہ داری بھی ساتھ لے کر آیا ہے۔ اس ذمہ داری کا احساس کیجئے اور اپنے ماتحت کام کرنے والوں کی زندگی بہتر اور آسان بنا کر اس ذمہ داری کو رحمت اور برکت کا سبب بنائیے۔

The post سی ای اوز کے چند شاندار کام جنھوں نے ماتحتوں کی زندگیاں بدل دیں appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>