اکیسویں صدی جہاں ٹیکنالوجی اور جدید علوم کی صدی ہے، وہاں تمام ذرائع آمدورفت کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں بھی جدت اور نمایاں بہتری آئی ہے لیکن اس کے باوجود ہوائی سفر کے دوران انسانی ذہن میں شدید خوف و وسوسے رہتے ہیں۔
اگرچہ ٹرانسپورٹ سکیورٹی انتظامیہ کے مطابق تقریباً 1.8ملین مسافر روزانہ ہوائی سفر کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہوائی سفر میں کچھ خدشات و رِسک پھر بھی موجود رہتے ہیں۔ ہوائی جہاز ایک قسم کی مشین ہے اور مشینیں بعض اوقات خراب ہوجاتی ہیں۔ امریکن نیشنل سکیورٹی کونسل کے مطابق امریکہ میں ایک شخص کے ہوائی حادثے کا شکار ہونے کے امکان 7178میں سے 1 جبکہ روڈ حادثات میںیہی امکانات 98 میں سے 1 ہیں، جو ہوائی سفرکو ایک محفوظ سفر ثابت کرتا ہے۔
جدید انسانی تاریخ میں پہلا فضائی حادثہ 17ستمبر 1908ء میں ہوا جس میں Mr. Thomas Etholen Selfridge نامی شخص کی جان چلی گئی۔ یہ ایکdemonstration flight تھی جس کوOrville Wrightچلا رہا تھا، تھامس ایلوتھن سیلفریج امریکی فوج میں فرسٹ لیفٹیننٹ کے طور پر کام کر رہا تھا۔ فضائی حادثات کی بہت ساری وجوہات ہیں، تاہم پائلٹ کی غلطی کا تناسب سب سے زیادہ ہے اور تقریباً نصف فضائی حادثات پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں۔
فضائی حادثہ کی ایک اہم اور عام وجہ مکینیکل خرابی ہے جو کہ تمام فضائی حادثات کا 22 فیصد ہے ۔ میکینکل خرابی پائلٹ کی غلطی سے مختلف ہوتی ہے کیوں کہ جب سسٹم خراب ہوجاتا ہے تو پائلٹ جہازکے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔کچھ میکنکل خرابیاں جہاز کی بناوٹ کی وجہ سے بھی ہوتی ہیں۔مثال کے طور 1974ء میں ترکی کا ایک جہاز جو فرانس جا رہا تھا حادثہ کا شکار ہوا کیوںکہ اس کے کارگو دروازے کی بناوٹ میں نقص تھا۔1955ء میں مغربی افریقہ کی ایک فلائٹ جو نائجیریا جارہی تھی اس وقت حادثے کا شکار ہوئی جب ونگ میںکریک آنے کی وجہ سے ونگ ٹوٹ گیا۔
پائلٹ کی تھکاوٹ(Fatigue) کو اہم سمجھا جانا چاہیے International Civil Aviation Organization (ICAO)تھکاوٹ (Fatigue)کی اس طرح تعریف بیان کی جاتی ہے کہ ’’جسم کی ایسی حالت جس میں ذہنی اور جسمانی کارکردگی کم ہونا شروع ہوجائے اور نیند کا غلبہ ہوجائے‘‘ اس عمل سے جہاز کا عملہ اور مسافر شدید خطرہ میں ہوتے ہیں کیونکہ اس عمل میں پائلٹ کی غلطی کے چانس زیادہ ہوتے ہیں،غیر متوقع طویل ڈیوٹی اور نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے حادثات کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔
ایک سے زیادہ انجن والے جہاز کا جب ایک انجن کام کرنا چھوڑ جائے توجہازکی کسی Diversion airportپر ہنگامی لینڈنگ کرانی پڑ جاتی ہے۔ آگ اور زہریلی گیسیں بھی فضائی حادثہ کی وجہ بنتی ہیں۔ 1983ء میں کینیڈا ائیر لائن کی فلائٹ نمبر 797میں بجلی کا نقص آنے کی وجہ سے آگ لگی جس کی وجہ سے 46مسافروں میں سے 23کی موت واقع ہوئی ۔علاوہ ازیں جہاز میں ناقص وائرنگ ، خراب انسولیٹر والی تاریں جو کہ آپس میں سپارکنگ کرتی ہیںبھی آگ لگنے کا باعث ہو سکتی ہیں۔
فضائی حادثات میں سے12فیصد حادثات موسم کی خرابی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ موسم کی خرابی مثلاًطوفان ، تیز ہوا اور دھند کی صورت میں فلائٹ آپریشن روک دیا جاتا ہے خاص طور پر آسمانی بجلی خطر ناک ثابت ہوتی ہے ۔جب آسمانی بجلی جہاز سے ٹکراتی ہے تو یہ جہاز کوکئی طرح سے ناکارہ کر دیتی ہے جس کی وجہ سے فضائی حادثات وقوع پذیر ہوتے ہیں کیونکہ آسمانی بجلی کی وجہ سے جہاز کی بجلی ناکارہ ہوجاتی ہے۔
برفباری بھی جہاز کے حادثے کا سبب بنتی ہے حتی کہ معمولی سی برفبا ری بھی ونگز کی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے جس کی وجہ سے ونگزکام کر نا چھو ڑ جاتے ہیں اور اس طر ح جہاز حادثے کا شکار ہوجاتا ہے۔ 1982ء میںAir Florida Flight 90ٹیک آف کے دوران حادثہ کا شکار ہوئی کیونکہ اس کے ونگز پر برف جمی ہوئی تھی۔ایئر لائنوں اور ہوائی اڈوں کو جہازوںکے ٹیک آف اور لینڈنگ کیلئے سب سے پہلے De-iecedکو یقینی بنانا چاہیے۔ جدید طیارے اس قسم کے تیار کیے گئے ہیں کہ جب بھی برف ان کے پروں، انجن یا دُم پر جمنے لگتی ہے تو انجن کی گرم ہوا برف کو جمنے نہیں دیتی اور اس طرح جہاز کو حادثہ سے بچالیا جاتا ہے۔
جہاز کے حادثات جو تخریب کاری کی وجہ سے میڈیا کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں تمام حادثات کا صرف9فیصد ہے۔ دہشت گردی و ہائی جیک سے نمٹنے کیلئے عملہ کو خصو صی تربیت دی جاتی ہے ۔ ایئر پورٹس اور جہازوں کی سکیورٹی کو یقینی بنا یا جاتا ہے۔ دہشت گردی سے بچنے کے لئے سکیورٹی چیک پوائنٹ اور جہاز کی ٹیک آف کے وقت دروازوں کو لاک کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ کچھ فضائی حادثات ائیر ٹریفک کنٹرول کی غلطیوں کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں جس سے جہاز رن وے اور حتی کہ midairمیں دیگر جہازوں سے ٹکرا جاتے ہیں اس کے علاوہ جہاز کواوور لوڈ کر نے سے بھی حادثات رونما ہو سکتے ہیں۔
Electromagnatic interfaceبھی حادثات کا باعث بن رہے ہیں۔خا ص طور پر فلائٹس کے دوران موبائل فون ایک بڑی وجہ ہو سکتے ہیںکیونکہ یہ فلائٹ کے دوران مواصلا تی رابطوں میں خلل پید اکر تا ہے ۔ Bird Strike پرندوں اور جہازوں کے درمیان تصادم کے لیے استعمال ہونے والی ہوابازی کی ایک ٹرم ہے ۔ پرندوں کا انجن میں ٹکراؤ اور Wind shields کے ٹوٹنے کی وجہ بھی جہاز کے حادثے کی وجہ بنتا ہے ۔ Bird Strikeکا سب سے زیادہ خطرہ جہاز کے لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران ہوتا ہے نچلی پرواز کرنے والے خاص کر فوجی جہاز اور ہیلی کاپٹر اس کا نشانہ بنتے ہیں۔
ان عوامل کے علاوہ طیارہ کی رن وے پر غیر ضر وری نقل و حر کت کو قا بو رکھنا بھی ضر وری ہے۔ رن وے پر غلط طریقے سے کھڑے دیگر جہاز ، عملہ اور گاڑیاں طیارے کے حادثات کا سبب بن سکتے ہیں۔ ائیر پورٹ کی تعمیر، نقشہ و ڈیزائن اور جگہ کا بھی جہازوں کی حفاظت پر خاصا اثر ہوتا ہے جیسا کہ Chicago Midway International Airportجو کہ خاص طور پر Propeller طیاروں کیلئے بنایا گیا ہے اس پر تمام قسم کے طیارے اترتے ہیں۔ بہت سارے ائیر پورٹ گنجان آباد علاقوں میں ہیں جو موجودہ حفاظتی اقدامات پر پورا نہیں اترتے اور انتہائی خطرناک ہیں۔
1999 میں Federal Aviation Administration(FAA)نے رن وے کی حفاظت کے حوالے سے قانون شائع کیے تھے جن میں عام طور پر رن وے کے دونوں سائیڈز سے 500فٹ یعنی150میٹر اور رن وے کا اختتام 1000فٹ یعنی 300میٹر پر ہو۔ان کے مطابق جہازوں کے رن وے پر رکاوٹوں کی وجہ سے حادثات میں 90فیصدکمی آجاتی ہے۔
فضائی عملے کی دماغی و نفسیاتی صحت کا پوشیدہ پہلو بھی طیارے کے حادثے کا سبب بنتا ہے اور ان میں کچھ خودکشی کے اقدام بھی سامنے آئے ہیں۔مثا ل کے طور پر مصر میں فلائٹ نمبر 990کو فر سٹ پائلٹ نے شدید ذہنی دباؤ کی وجہ سے Atlantic Oceanمیں گرا دیا۔مارچ 2015ء میں جرمنی کی فلائٹ نمبر 9525نائس سے 100کلومیٹر شمال مغرب میں حادثہ کا شکار ہوئی جس میں تمام 144مسافر اور چھ عملہ کے ارکان لقمہ اجل بنے۔ جو کہ پا ئلٹ کی خود کشی کی وجہ سے وقو ع پذیر ہو ا۔
امن اور جنگ کے دوران مسافر طیارے فوجی عمل کی وجہ سے حادثے کا شکار نہیںہونے چاہیے تاہم اس کی چند مشہور مثالیں موجود ہیں، مثال کے طور پر 1973ء میں اسرئیل نے لیبیا کی فلائٹ نمبر 144کو نشانہ بنایا۔1983میں سوویت یونین نے کورین ائیر لائن کی فلائٹ نمبر 007کو نشانہ بنایا۔ 1988میں یونائیٹڈ سٹیٹ نے ایران ایئر لا ئن کی فلائٹ نمبر 655کو نشانہ بنایا۔ 2014میں یوکرائین نے ملائیشیا ا یئر لائن کی فلائٹ نمبر 17کو نشانہ بنایا تاہم یہ تباہ کاریاں جنگی جرائم میں شمار ہوتی ہیں۔
انسانی ترقی کا راز صرف برق رفتاری ہی میں پوشیدہ نہیں بلکہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت کے سنہرے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تین(Ps) پیز(Pilots) پائلٹ ، (Plans)جہاز اور (Planes) منصوبہ بندی پر عمل درآمد کرتے ہوئے چھوٹے بڑے حادثات سے بچنا بھی نہایت ضروری ہے۔
The post فضائی حادثات ۔۔۔ دنیا کا محفوظ ترین سفرغیرمحفوظ کیوں بن رہا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.