ملتان: آج انسانی رشتوں پر اعتبار ختم ہوگیا ہے، کیوں کہ نہایت معمولی سے فائدے کے لئے لوگوں کا قتل عام بات بن کر رہ گئی ہے۔ اگر معمولی جھگڑا ہوتا ہے تو نوبت قتل تک پہنچ جاتی ہے، معمولی سی رقم کے لئے لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیسے بن جاتے ہیں اور پھر نفرت کی ایسی آگ جلتی ہے جو کئی دہائیوں تک خاندانوں کے خاندان جلا دیتی ہے۔
آئے دن کتنے ایسے واقعات سامنے آتے ہیں کہ چند روپوں کے لئے کسی بے قصور کی انمول جان لے لی گئی۔ کسی شوہر نے معمولی گھریلو جھگڑے یا شک کی بنیاد پر اپنی بیوی کا گلا گھونٹ ڈالا، کسی بیوی نے اپنے شوہر سے بے وفائی کرتے ہوئے کسی اجنبی سے قربت پیدا کرلی۔
پھر اپنے شوہر کو راستہ سے ہٹانے کے لئے اپنے آشنا سے مل کر اس کا بے دردی سے قتل کرڈالا۔ مفادات اور خواہشات کی تکمیل کے لئے قتل وغار ت گری کا یہ عمل روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ہم آئے روز مختلف مقامات سے ایسی خبریں سن کر کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہوتے ہیں، لیکن یہ بات صرف پھر ایک فرد تک محدود نہیں رہتی بلکہ گروہوں، خاندانوں اور برادریوں کے درمیان تصادم میں متعدد لوگوں کے مارے جانے کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، ایسے واقعات پر قابو پانے کے لیے بلاشبہ ہمیں ایک طرف اپنے قوانین اور اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا تو دوسری طرف صبر، برداشت اور بھائی چارے کے جذبات کا فروغ بھی ناگزیر ہے۔
معمولی نفسانی خواہش کی تکمیل میں گھروں کے گھر اجاڑنے کی ایک مثال گزشتہ دنون ملتان میں دیکھنے کو اس وقت ملی جب ایک خاتون نے آشنا کے ساتھ مل کر اپنے خاوند اور دو معصوم بچوں کے باپ کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس واقعہ کی تفصیلات کچھ یوں ہیںکہ 20 مارچ کی رات ڈاکٹر سہیل احمد خان جو کہ محکمہ لائیو سٹاک میں بطور اسسٹنٹ ڈیزیز آفیسر انوسٹی گیشن تعینات تھے، اپنی سرکار ی جیپ پر بیگم کے ہمراہ کسی جگہ جا رہے تھے، ان کی بیوی صوبیہ گاڑی چلا رہی تھی، تاہم اس دوران اچانک نامعلوم موٹرسائیکل سوار نے چلتی گاڑی پر فائرنگ کر ڈالی، جس سے ڈاکٹر سہیل قتل ہو گئے۔
پولیس نے مقتول کے بھائی ضیاء الرحمان کی رپورٹ پر نامعلوم قاتل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ ادھر مقتول ڈاکٹر سہیل کے بھائی ضیاء الرحمان کے مطابق چھ سال قبل بھی خانیوال میں ایک نامعلوم شخص نے اس کے بھائی پر فائرنگ کی تھی، جس میں وہ شدید ہوئے تھے اور اس واقعہ کا مقدمہ تھانہ سٹی خانیوال میں درج ہوا تھا،تاہم قاتلوں کا سراغ نہ لگایا جاسکا۔
اس واقعہ کے بعد ایس ایس پی انویسٹیگیشن ملتان ربنواز تلہ کی نگرانی میں ڈی ایس پی گل گشت طاہر مجید اور بہاالدین زکریا پولیس کے ایس ایچ او انسپکٹر مہر بشیر ہراج نے اپنی ٹیم کے ہمراہ روایتی اور جدید پولیسنگ کی مدد سے دن رات ایک کرتے ہوئے بالآخر قاتلوں کا سراغ لگا لیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقتول کی بیوی صوبیہ جو کہ محکمہ ایگریکلچر میں پیسٹ کنٹرول آفیسر ہے۔
اس کی ایماء پر ملزم زمان پاشا نے جو کہ اس کا یونیورسٹی دور کا دوست ہے نے ڈاکٹر سہیل کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق صوبیہ اور زمان پاشا کے درمیان ناجائز تعلقات تھے، جس پر دونوں نے باہمی مشاورت اور منصوبہ بندی سے ڈاکٹر سہیل کو قتل کیا۔ پولیس نے خاتون ملزمہ اور اس کے آشنا زمان سے دوران تفتیش آلہ قتل بھی برآمد کر لیا ہے اور ان کا چالان مرتب کر کے عدالت میں بھجوا دیا ہے۔ سی پی او ملتان حسن رضا خان نے اس اندھے قتل کی واردات کو ٹریس کرنے پر پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔
ادھر نئے سی پی او حسن رضا خان کی ملتان میں تعیناتی کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ وہ ضلع میں کرائم کی روک تھام کے حوالے سے اہم کردار ادا کریں گے کیوں کہ وہ اس سے قبل ملتان میں بطور اے ایس پی کینٹ اور ایس پی ریلوے بھی تعینات رہے ہیں اور ضلع کے بارے میں بخوبی واقفیت رکھتے ہیں۔
The post جب بیوی ہی جان کی دشمن بن گئی appeared first on ایکسپریس اردو.