کورونا وائرس ایک اندھی موت ہے، جو کسی کو بھی، کہیں بھی اور کسی بھی وقت اپنا نشانہ بنا سکتی ہے، جب کہ اِس وائرس کے نتیجے میں لاحق ہونے والا مرض کووڈ 19نہ تو کسی غریب کو اُس کی غربت پر رعایت دیتا ہے اور نہ ہی کسی امیر کی امارت کا ذرہ برابر لحاظ کرتا ہے۔حتٰی کہ کورونا وائرس صاحبِ اختیار اور بے اختیار ولاچار شخص میں کوئی تفریق روا نہیں رکھتا۔ یہی وجہ ہے کورونا وائرس کے باعث لقمہ اجل بننے والوں میں دنیا کے مشہور و معروف افراد کی بھی ایک کثیر تعداد شامل ہے۔
زیرِنظر مضمون میں کورونا وائر س کے ہاتھوں راہی ملک عدم ہوجانے والی چند اہم ترین شخصیات کا ایک مختصر سا جائزہ پیشِ خدمت ہے، تاکہ آپ کو اندازہ ہوسکے یہ مہلک وائرس من و تو کی تمیز کیے بغیر دنیا بھر میں اپنی ہلاکت خیزی کس طرح سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
٭ شہزادی ماریہ تریسا
اسپین کے بادشاہ فلپ ششم کی کزن شہزادی ماریہ تریسا کورونا وائرس کا شکار بننے والی دنیا کی اوّلین شاہی شخصیت ہیں۔ ہسپانوی شہزادی ماریہ کا تعلق بربن پارماشاہی گھرانے سے تھا۔ شہزادی ماریہ تریسا 28 جولائی 1933 میں پیرس میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے پیرس سوربون یونیورسٹی سے ہسپانوی زبان میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی۔
اس کے علاوہ انہیں کمپولوٹینس یونیورسٹی میڈرڈ سے سیاسیات میں اعزازی ڈگری بھی مل چکی تھی۔ شہزادی ماریہ تریسا کو دنیا بھر میں سماجی خدمات کی وجہ سے ’’سرخ شہزادی‘‘ کے منفرد لقب سے بھی پکارا جاتا تھا۔ شہزادی نوجوانوں کے ساتھ وقت گزارنا بے انتہا پسند کرتی تھیں اور اِسی لیے وہ ماضی میں فرانس کے کئی مایہ ناز تعلیمی اداروں میں باقاعدگی کے ساتھ سوشیالوجی بھی پڑھاتی رہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شہزادی ماریہ تریسا کا انتقال ایک ایسے وقت میں ہوا جب اسپین کے بادشاہ فلپ کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔ شہزادی ماریہ تریسا اسپین کے شاہی خاندان کی کیڈٹ برانچ کی اہم ترین رکن تھیں۔
یاد رہے کہ شاہی روایات کے مطابق کیڈٹ برانچ اس وقت تخلیق کی جاتی ہے جب شاہی خاندان کے کسی نوجوان رکن کو جو کہ تخت کا وارث نہ ہو خطابات اور جاگیریں دینا مقصود ہو۔ شہزادی مایہ تریسا کی آخری رسومات انتہائی خاموشی کے ساتھ اسپین کے شہر میڈرڈ میں ادا کی گئیں، جس میں شاہی خاندان کے فقط دوچار افراد نے ہی علامتی شرکت کی ۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث یورپ میں اٹلی کے بعد اسپین سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ جہاں تقریباً 6000 اموات ہوچکی ہیں، جب کہ 70 ہزار سے زائد متاثر ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 30 ہزار 8 سو سے تجاوز کر گئی ہے۔
٭ ٹیرنس میکنیلی(Terrence McNally)
ٹیرنس میکنیلی معروف ترین امریکی پلے رائٹر اور کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ انہیں امریکن تھیٹر کا سب سے مؤثرترین اسکرین رائٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔ ٹیرن میکنیلی نے اپنی تحریر کی بدولت ہالی وڈ انڈسٹری کے ایک جزولاینفک سمجھے جاتے تھے، جنہوں نے 56 بر س تک امریکی ناظرین سمیت دنیا بھر شائقین کو اپنے منفرد اور کاٹ دار مکالموں سے محظوظ کیے رکھا۔ ٹیرنس میکنیلی چار مرتبہ ٹونی ایورڈز جب کہ ایک مرتبہ ایمی ایوارڈ اور دو مرتبہ گوگین ہیم فیلو شپ سمیت بے شمار دیگر اعزازات بھی اپنے نام کرچکے تھے۔
اِن کی لکھی ہوئی فلمیں اور ڈرامے دنیا بھر انتہائی پسندیدگی سے دیکھے جاتے تھے۔ “Kis of The Spider-Woman” اور “Ragtime” ٹیرنس میکنیلی کی چند یادگار فلموں میں سے ایک ہیں۔ بہرحال 24 مارچ 2020 کو ہالی ووڈ کی یہ معروف ترین شخصیت بھی 81 برس کی عمر میں کووڈ 19 بیماری کا شکار ہوکر فلوریڈا کے ایک اسپتال میں جان کی بازی ہار گئی۔ ٹیرنس میکنیلی ہالی وڈ کی اوّلین شخصیت ہیں، جنہیں کورونا وائرس نے موت سے ہم کنار کیا۔
٭ اعظم خان
اسکواش کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک اور1959 سے 1962 تک لگاتار چار مرتبہ برٹش اوپن ٹائٹلز جیتنے والے اعظم خان بھی 95 برس کی عمر میں کورونا وائرس کا شکار ہوکر اس دارفانی سے کوچ کرگئے۔ اعظم خان کے بڑے بھائی ہاشم خان 1951 میں برٹش اوپن جیتنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی تھے اور انہوں نے والد کے انتقال کے بعد اپنے 11سال کے چھوٹے بھائی اعظم کی پرورش کی ذمے داری اٹھائی۔ ہاشم خان 1953 میں اعظم خان کو اپنے ہم راہ لندن لے گئے تھے اور وہاں جاتے ہی انہوں نے اعظم خان کو بھی پیشہ ورانہ اسکواش کے مقابلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دینا شروع کردی۔
اعظم خان نے برٹش اوپن میں پہلی مرتبہ شرکت کی تو وہ خوش قسمتی سے اسی سال سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کام یاب رہے جہاں ان کا مقابلہ اپنے بڑے بھائی ہاشم خان سے ہوا جس میں انہیں سخت مقابلے کے بعد بڑے بھائی کے ہاتھوں پانچ سیٹ کے میچ میں شکست ہوگئی۔ بعدازاں اعظم خان مستقل عالمی مقابلوں میں شرکت کرتے رہے اور 1958 میں جب ہاشم خان انجری کے کا شکار ہوکر اسکواش کے عالمی ایونٹ سے دست بردار ہوئے تو اعظم خان نے چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ انہوں نے اس کے بعد مزید تین سال لگاتار برٹش اوپن چیمپیئن بننے کا منفرد اعزاز حاصل کیا۔
البتہ 1963 میں انجری کے سبب وہ دوبارہ اسکواش نہ کھیل سکے۔ اپنے کیریئر میں 7 مرتبہ برٹش اوپن میں شرکت کرنے والے اعظم کا شمار اسکواش کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے اور ان کے کیریئر کا سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب 1960 میں انہوں نے اپنے بڑے بھائی ہاشم خان کو یک طرفہ مقابلے کے بعد 1-9، 0-9 اور 0-9 سے مات دے دی تھی۔ اعظم خان کے بعد ان کے بھتیجے اور اسکواش کی دنیا کے عظیم ترین کھلاڑی تصور کیے جانے والے جہانگیر خان نے اپنے والد اور چچا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسکواش میں ماضی کے تمام ریکارڈ پاش پاش کردیے۔
٭ مارینو کوراہیمن(Marino Quaresimin)
مارینو کوراہیمن اٹلی کے معروف سیاسی خانوادے کے گھر 1937 میں پیدا ہوئے، انہیں سیاست وراثت میں ملی تھی۔ یہ وجہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے بعد انہوں نے سیاست کے میدان کا انتخاب کیا اور اطالوی پیپلزپارٹی کے سرگرم راہنما بن کر ابھرے۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل وہ ٹریڈ یونین میں اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے۔
مارینو کوراہیمن اٹلی کے سیاسی حلقوں میں بہت مقبول اور متحرک راہنما گردانے جاتے تھے۔ انہیں سیاسی، سماجی خدمات کے صلے میں اطالوی آڈر آف میرٹ ففتھ کلاس بطور نائٹ پھر دوسری بار انہیں آڈر آف دی میرٹ تھرڈ کلاس بطور کمانڈر دیا گیا۔ اس کے علاوہ مارینو کوراہیمن اٹلی کے مشہورومعروف شہر وینیزا سٹی کے میئر کے طور پر بھی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ مارینو کوراہیمن 20 مارچ 2020 کو 82 برس کی عمر میں کووڈ 19 کے مرض میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہوگئے۔ واضح رہے کہ اٹلی دنیا کا وہ واحد ملک جہاں سب سے زیادہ سیاسی و سماجی شخصیات کورونا وائرس کا شکار ہوکر ہلاک چکی ہیں۔
٭ آیت اللہ ہاشم بطحائی
ایران کی اہم ترین مذہبی شخصیت اور ایران میں مجلس خبرگان کے رکن آیت اللہ سید ہاشم بطحائی بھی کورونا وائرس سے جان کی بازی ہار گئے۔ مجلس خبرگان کو ایران کے سپریم لیڈر کو مقرر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس کے علاوہ یہ 88 رُکنی کمیٹی سپریم لیڈر کی نگرانی کے فرائض بھی انجام دیتی ہے۔ آیت اللہ ہاشم بطحائی میں موت سے دو روز قبل ہی کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، جس کے بعد انہیں قرنطینہ کردیا گیا تھا، جہاں اِن کا علاج جاری تھا۔ تاہم وہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے میں کام یاب نہ ہوسکے۔
آیت اللہ ہاشم بطحائی کی موت کے بعد ایران میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے اہم سیاسی اور سرکاری حکام کی تعداد 12 ہوگئی ہے، جس میں دو ارکان ِ اسمبلی اور مشیر خارجہ بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ ایران کے نائب صدر سمیت تین مزید ارکان ِ پارلیمنٹ ابھی قرنطینہ میں زیرعلاج ہیں۔ ایران میں اب تک مہلک مرض سے 724 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جب کہ 13 ہزار سے زائد اس کا شکار بن چکے ہیں۔ ایران کا شمار ان ممالک میں کیا جارہا ہے جہاں کورونا وائرس نے لوگوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتوں کی فہرست میں ایران چین اور اٹلی کے بعد سب سے آگے ہے۔
٭ ا یلن گارفیلڈ (Allen Garfield)
امریکی فلم اور ٹیلی ویژن اداکار ایلن گارفیلڈ کورونا وائرس کے باعث 80 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ایلن گارفیلڈ کی ساتھی اداکارہ رونی بلیکلی نے اپنے فیس بک پر سب سے پہلے اِس خبر کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ایلن کورونا وائرس کے باعث چل بسے، امید ہے ان کے خاندان والوں کو صبر آجائے، میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔‘‘ ایلن گارفیلڈ 1968 کی فلم ’اورجی گرلز 69‘ کے ساتھ سنیما کا حصہ بنے، وہ زیادہ تر فلموں میں منفی کردار نبھاتے نظر آتے تھے۔ وہ اپنے کیریئر میں ’بناناز‘، ’اے اسٹیٹ آف تھنگز‘، ’انٹل دی اینڈ آف دی ورلڈ‘، ’نیشول‘ اور ’دی اسٹنٹ مین‘ نامی پروجیکٹس میں کام کرچکے ہیں۔
وہ آخری مرتبہ 2016 میں ریلیز ہونے والی فلم ’چیف زابو‘ میں جلوہ گر ہوئے، تاہم دل چسپ بات یہ ہے کہ اس فلم کی شوٹنگ 1986 میں مکمل ہوچکی تھی۔ 2004 میں اداکار کو فالج ہوا تھا، جس کے بعد سے ان کی طبیعت زیادہ اچھی نہیں رہی۔
٭ شیر پاکستان حاجی محمد افضل
حاجی محمد افضل 7 اپریل 1935 کو پیدا ہوئے تھے اور 1960 میں صدر پاکستان ایوب خان نے انہیں شیر پاکستان کے لقب سے نوازا تھا۔ انہوں نے 1964 کے ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کی تھی لیکن سیمی فائنل میں انجری کے باعث ایونٹ سے باہر ہو گئے تھے۔ حال ہی میں انہیں طبیعت خراب ہونے پر امریکا منتقل کیا گیا تھا، لیکن وطن عزیز پاکستان کے نام ور پہلوان 85 برس کی عمر میں امریکی شہر نیو یارک میں کورونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے۔
اولمپیئن محمد افضل کو پاکستان میں پہلوانوں کا اُستاد ِاعلی بھی کہا جاتا تھا، کیوںکہ انہوں اپنے دورِ پہلوانی میں پاکستان کے کئی نام ور پہلوانوں کو فنِ پہلوانی کے اسرارورموز کی باقاعدہ تربیت فراہم کی اور ان کے معروف شاگردوں میں بشیر بھولابھالا، طیب رضا اعوان ٹائیگر پہلوان، بلال اعوان پہلوان، حافظ اسرار پہلوان اور یاسر عباس پہلوان، عثمان مجید بلو پہلوان مرحوم شامل ہیں۔
٭ محمود جبرائیل
لیبیا کے سابق وزیراعظم محمود جبرائیل کورونا وائرس کے باعث مصر کے دارلحکومت قاہرہ میں داعی اجل کو لبیک کہے گئے۔ 26 مارچ کو محمود جبرائیل میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہیں قاہرہ میں واقع اِ ن کے گھر میں ہی قرنطینہ کردیا گیا تھا۔ گھر میں جب ان کی حالت بگڑی تو انہیں اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں وہ دو روز زیرعلاج رہنے کے بعد دم توڑ گئے۔ محمود جبرائیل 2011 میں معمر قذافی کا تختہ الٹنے والی تحریک کے سربراہ تھے اور عرب بہار کے بعد لیبیا کے پہلے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے، جب کہ وہ اپنی تشکیل کردہ سیاسی جماعت الائنس آف نیشنل فورسز کے سربراہ بھی تھے۔
محمود جبریل معمرقذافی کے بعد لیبیا کی سب سے مشہور و معروف سیاسی شخصیت تھے۔ انہوں نے1975 میں معاشیات اور سیاسیات میں قاہرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1980 میں پرنسٹن یونیورسٹی سے سیاسیات میں ڈاکٹریٹ بھی کرچکے تھے۔ محمود جبریل کا شمار عرب دنیا کے چند پڑھے لکھے سیاسی راہنماؤں میں کیا جاتا تھا۔ اِسی لیے محمود جبریل کو دنیا کے کئی تھنک ٹینکس میں عرب سیاسیات پر باضابطہ گفتگو کے لیے بھی بلایا جاتا ہے۔
٭ نور حسن حسین
صومالیہ کے سابق وزیراعظم نور حسن حسین لندن میں زیرعلاج رہنے کے بعد کورونا وائرس کا شکار ہوکر انتقال کرگئے۔ یاد رہے کہ صومالیہ کا شمار دنیا کے انتہائی غریب ممالک میں ہوتا ہے۔ اِس ملک کے سابق وزیراعظم نور حسن حسین جو کہ 2007 سے 2009 تک صومالیہ کے وزیراعظم رہے ہیں۔
اپنے دورِحکومت کی تکمیل کے بعد اپنے غریب ملک کو فقط اِس لیے چھوڑ کر مستقل طور پر برطانیہ میں آبسے تھے کہ اُن کا خیال تھا کہ صومالیہ دنیا کا ایک انتہائی پسماندہ ملک ہے اور یہاں صحت کی ضروری سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ لہٰذا اِس ملک میں رہ کر زیادہ دیر تک خود کو مہلک بیماریوں کا شکار بننے سے نہیں بچایا جاسکتا ہے۔
یعنی نور حسن حسین ایک صحت مند اور پرسکون زندگی گزارنے کے لیے مع اپنے اہل وعیال لندن میں منتقل ہوگئے تھے۔ مگر شومئی قسمت کہ انہیں کورونا وائرس نے لندن میںہی اپنی شکار بنالیا اور دوسری جانب اٹلی جیسے ترقی ملک کے ایک وفد نے صومالی حکومت سے باقاعدہ پناہ کی درخواست کردی ہے کہ وہ اپنے ترقی یافتہ ملک اٹلی میں رہنے کے بجائے صومالیہ جیسے پسماندہ ملک میں رہنے کے اِس لیے خواہش مند ہیں کہ صومالیہ میں اُنہیں کورونا وائرس کے خطرات اٹلی جیسے ملک سے کم محسوس ہوتے ہیں۔ نور حسن حسین کی موت ایک المیہ سے کم نہیں ہے۔
٭ آیتاش یالمان (Aytash Yalman)
آیتاش یالمان ترک فوج کے مایہ نازجنرل کمانڈر تھے۔ یہ 29 جولائی 1940 کو ترکی کے شہر استنبول میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے بطور یونٹ فیلڈنگ ترک آرمی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ یاد رہے کہ یہ عہدہ ترک فوج میں کرنل سے نیچے ہوتا ہے۔ آیتاش یالمان 2000 جنرل کمانڈر آف گیندا میری آف ترکی تعینات کردیے گئے تھے۔
بعدازاں انہیں اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر 2002 میں کمانڈر آف ترکش آرمی کے عہدے پر ترقی دے دی گئی تھی اور اِسی عہدے پر یہ ریٹائر ہوگئے۔ آیتاش یالمان کو روناوائرس کا شکار ایران کے ایک نجی دورے کے دوران ہوئے تھے۔ یہ تین ہفتے تک کووڈ 19 کے مرض سے مقابلہ کرتے رہے اور آخر کا ر 15 مارچ 2020 کو اِس موذی وائر س نے انہیں شکست سے دوچار کردیا۔
٭ اینڈریو جیک(Andrew Jack)
نام ور برطانوی اداکار اور مشہور زمانہ فلم ’’اسٹار وارز‘‘ میں اہم کردار نبھانے والے 76 سالہ اینڈریو جیک کا انتقال برطانیہ کے اسپتال میں ہوا اور اس خبر کی تصدیق ان کے ایجنٹ جل میکلو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کی۔ یاد رہے کہ اینڈریو جیک نے 2017 کی سائنس فکشن فلم ’اسٹار وارز: دی لاسٹ جیڈی‘ میں جنرل ایمٹ کا کردار نبھایا تھا، اس کے علاوہ وہ اسٹار وارز سیریز کے دیگر حصوں میں بھی جلوہ گر ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ اینڈریو جیک کی ایک اور شناخت دنیا کے بہترین ڈائی لیکٹ کوچ کی بھی تھی۔
ذہن نشین رہے کہ ’’ڈائی لیکٹ کوچ‘‘ فن اداکاری سکھانے والے ایک ماہر اور تربیت اُستاد کو کہا جاتا ہے۔ اینڈریو جیک کی اہلیہ گیبریل روجرز اس وقت آسٹریلیا میں قرنطینہ میں ہیں، انہوں نے شوہر کے انتقال کے حوالے سے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’’اینڈریو میں کورونا وائرس کی تشخیص دو روز قبل ہوئی تھی، وہ کسی قسم کی تکلیف میں مبتلا نہیں تھے اور نہایت سکون کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہوگئے یہ جانتے ہوئے کہ ان کی پوری فیملی ان کے ساتھ موجود ہے،‘‘
٭ کر کٹر ظفر سرفراز
دنیا میں کورونا وائرس سے پہلے کرکٹر کی موت ہو گئی ہے اور پاکستان کے سابق فرسٹ کلاس کرکٹر ظفر سرفراز کورونا وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ظفر سرفراز میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں جس کے بعد انہیں 7 اپریل کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور حالت خراب ہونے پر انہیں آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا تھا۔ سابق کرکٹر کئی دن سے وینٹی لیٹر پر رہے اور بالآخر کورونا وائرس کے باعث لاحق ہونے والی موذی مرض کووڈ 19 کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
30 اکتوبر 1969 کو پیدا ہونے والے ظفر سرفراز نے کبھی بھی پاکستان کی نمائندگی نہیں کی تھی لیکن 50 سالہ کرکٹر کو 15فرسٹ کلاس اور 6 لسٹ اے میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل تھا۔ واضح رہے کہ ظفر سرفراز کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے پہلے کرکٹر ہیں۔
٭ روڈیف گونزو (Rodolfo González Rissotto)
روڈیف گونزولے جنوبی امریکا کی ریاست یورو گوئے میں 1949 میں پیدا ہوئے۔ تعلیم مکمل کرکے وہ یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ پھر ڈائریکٹر ایجوکیشن اور ثقافت مقرر ہوئے۔ وزارت دفاع میں اہم عہدے پر فائز رہے۔ ڈیمو کریٹک پارٹی میں اہم خدمات سرانجام دیں، پارلیمان میں خواتین کے حقوق کی جدوجہد میں سرگرم رہے اس موضوع پر تین کتابیں بھی تحریر کیں۔ کورونا وائرس نے انہیں چوتھی کتاب لکھنے کا موقع ہی نہیں دیا اور انہوں نے زندگی کی بازی ہار دی۔ یاد رہے کہ اِن کی موت یوروگوئے میں کورونا وائرس سے ہونے والی سب سے پہلی ہلاکت تھی۔
The post کورونا زمین کے کتنے ستارے نگل گیا appeared first on ایکسپریس اردو.