ٹرومین کپوٹے کا شمار گذشتہ صدی کے معروف امریکی افسانہ نگاروں اور ناول نویسوں میں ہوتا ہے۔
وہ ڈراما نگار بھی تھے اور انھوں نے نان۔ فکشن تخلیقات بھی کیں۔ ان کے تحریر کردہ ناولوں، افسانوں اور ڈراموں پر کم از کم 20 فلمیں اور ڈرامے بنے۔ جرم کے سچے واقعے پر مبنی ان کا ناول In Cold Blood بے حد مقبول ہوا تھا۔ 1966ء میں شایع ہونے والے اس ناول کو ٹرومین کی بہترین تخلیق مانا جاتا ہے۔ Capote اسی تخلیق کار کی زندگی پر مبنی فلم تھی۔ یہ فلم 2005ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ Capote میں مرکزی کردار کے لیے ہالی وڈ کے باصلاحیت ترین اداکاروں میں سے ایک فلپ ہوفمین کا انتخاب کیا گیا تھا۔ متاثرکُن اداکاری نے نہ صرف ہوفمین کو متعدد اعزازات کا حق دار ٹھہرایا بلکہ اُس برس بہترین اداکار کا اکیڈمی ایوارڈ بھی اسی کے حصے میں آیا۔ ہوفمین کی کام یاب فلموں کی فہرست خاصی طویل ہے۔
اس فہرست میں Scent of a Woman، Twister، Boogie Nights، The Big Lebowski ، Magnolia، The Talented Mr. Ripley، Red Dragon، 25th Hour ، Charlie Wilson’s War، Doubt اور The Master شامل ہیں۔ فروری کے ابتدائی ہفتے میں دنیا سے منہ موڑ جانے والا یہ اداکار فلمی دنیا میں ایک ایسے اداکار کے طور پر جانا جاتا ہے جسے ہر طرح کے کرداروں کی ادائیگی میں ملکہ حاصل تھا۔
رُبع صدی پر مشتمل پیشہ ورانہ زندگی میں ہوفمین نے سلور اسکرین پر صلاحیتوں کے خوب جوہر دکھائے۔ کردار چاہے سنجیدہ ہو یا مزاحیہ، رومانوی یا پیچیدہ وہ ہو نوع کے کردار کو یادگار بنادینے کی صلاحیت سے لیس تھے۔ ہوفمین کہتے تھے کہ اگر وہ اداکاری جانتے ہیں تو یہ تھیٹر ہی میں گزارے دنوں کا کمال ہے۔ اگرچہ ٹیلی ویژن کے ناظرین بھی ان کی اداکاری سے لطف اندوز ہوئے مگر مِنی اسکرین سے ان کا تعلق مختصر ثابت ہوا۔ یوں ان کی زندگی فلم اور تھیٹر ہی کے گرد گھومتی رہی۔
اداکاری کے علاوہ ہوفمین ہدایت کار کی حیثیت سے بھی شہرت رکھتے تھے۔ انھوں نے متعدد اسٹیج ڈراموں کی ہدایات دیں۔
ہوفمین کی پیدائش 23 جولائی 1967ء کو نیویارک کے مضافاتی علاقے فیئرپورٹ میں ہوئی تھی۔ ان کی والدہ مارلن او کونر فیملی کورٹ کی جج اور والد گورڈن ہوفمین ایک ادویہ ساز کمپنی میں افسر تھے۔ ان کی دو بہنیں اور ایک بھائی ہے۔ 1976ء میں ان کے والدین میں طلاق ہوگئی تھی۔ فلپ کو اداکاری سے کوئی لگاؤ نہیں تھا بلکہ ریسلر بننا ان کی خواہش تھی۔ نوجوانی میں گردن میں لگنے والی چوٹ نے انھیں اس شوق سے دستبرداری پر مجبور کردیا تھا۔ تن سازی سے دوری کے بعد ان کی توجہ اداکاری کی جانب مبذول ہوئی۔ 1984ء میں وہ باقاعدہ طور پر تھیٹر سے منسلک ہوگئے۔ اس دوران تعلیمی سلسلہ بھی جاری رہا۔ 1989ء میں انھوں نے نیویارک یونی ورسٹی کے ٹش اسکول آف آرٹس سے ڈراما میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
فلپ کے اداکارانہ کیریر کی ابتدا ٹیلی ویژن سے ہوئی تھی۔ امریکی ٹیلی ویژن چینل کی ڈراما سیریز Law & Order کی ایک قسط میں انھوں نے ایک ملزم کے کردار سے جہان اداکاری میں قدم رکھا تھا۔ اگلے ہی برس سلور اسکرین تک بھی ان کی رسائی ہوگئی۔ بڑے پردے کے ناظرین ان سے Triple Bogey on a Par Five Hole سے متعارف ہوئے۔ چند مزید فلموں میں مختلف النوع کرداروں کی ادائیگی کے بعد انھیں Scent of a Woman میں مشکلات کا شکار ایک طالب علم کا رول کرنے کی پیش کش ہوئی۔ آسکر ایوارڈ یافتہ فلم میں ہوفمین کی اداکاری کو ناظرین کے ساتھ ساتھ ناقدین نے بھی سراہا۔ ہالی وڈ کے ساتھ اسٹیج سے بھی ان کا ناتا بدستور جُڑا ہوا تھا۔ وہ نیویارک کی لابرنتھ تھیٹر کمپنی سے منسلک ہوگئے اور اس کے متعدد ڈراموں میں اپنے فن کا جادو جگایا۔ 1996ء ہوفمین کے کیریر کا یادگار سال ثابت ہوا۔ اس برس ریلیز ہونے والی فلم Twister نے ان کے کیریر کو استحکام دیا۔
Twister سال کی سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والی فلم ثابت ہوئی۔ Twisterکی بہ دولت ہوفمین کو اگرچہ آسکر جیسا معتبر اعزاز ملا مگر پرستار انھیں آج بھی Capoteکے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ معروف لکھاری ایلیکس ہیگل نے لکھا تھا کہ Twister میں ہوفمین کی اداکاری اس فلم سے بھی پانچ گنا بہتر تھی۔ Scent of a Woman میں ہوفمین کی پُراثر اداکاری کی بنیاد پر ڈائریکٹر اور پروڈیوسر پال تھامس اینڈرسن نے انھیں اپنی فلمBoogie Nights میں ایک فم اسسٹنٹ کے رول میں سائن کیا۔ یہ فلم بے پناہ مقبول ہوئی اور اس کا شمار کلاسیک فلموں میں کیا جانے لگا۔ ہوفمین کی پرفارمینس کو ایک بار پھر بڑے پیمانے پر سراہا گیا اور فلمی مبصرین نے لکھا کہ اس فلم میں ہوفمین کی صلاحیتیں اوج کمال پر پہنچی ہوئی ہیں۔
1999ء میں انھوں نے Flawlessمیں رابرٹ ڈی نیرو جیسے لیجنڈ کے بالمقابل اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس دوران وہ اسٹیج پر بھی سرگرم رہے۔ کچھ ہی عرصے کے بعد ان کا شمار اسٹیج کے کہنہ مشق اداکاروں میں ہونے لگا، اور ڈائریکٹر انھیں مرکزی کرداروں میں دیکھنے کے مشتاق رہنے لگے۔ سلور اسکرین پر بھی ان کی کام یابیوں کا سلسلہ جاری تھا۔ 2002ء میں ہوفمین کی چار فلمیں ریلیز ہوئیں اور چاروں ہی پسند کی گئیں۔ اس وقت تک ہوفمین کا امیج ایک ایسے اداکار کے طور پر مستحکم ہوچکا تھا جو ہر طرح کے کردار مہارت سے ادا کرسکتا ہے۔ وہ کرداروں کی حقیقت سے قریب تر ادائیگی کے قائل تھے۔ اس مقصد کے لیے وہ ہر ممکن تیاری کرتے تھے۔ مثال کے طور پر 2003ء میں ان کی فلم Owning Mahownyنمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ اس فلم میں انھوں نے بینک کے ملازم کا کردار ادا کیا تھا جو جوئے کی لت میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے کھاتے داروں کی رقم میں خوردبُرد کرتا ہے۔ Owning Mahowny کی کہانی ٹورنٹو کے ایک بینر برائن مولونی کی داستان حیات پر مبنی تھی جس نے انفرادی حیثیت میں کینیڈا کی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ کیا تھا۔
اس کردار کی تیاری کے لیے ہوفمین نے مولونی سے کئی ملاقاتیں کیں۔ ہوفمین کی پیشہ ورانہ زندگی میںاس نوع کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ 2005ء ہوفمین کے کیریر کا ایک اور یادگار سال ثابت ہوا۔ اس برس Capote کی صورت میں اس کے کیریر کی سب سے یادگار فلم ریلیز ہوئی۔ معروف امریکی قلم کار کی زندگی پر بنائی جانے والی اس فلم نے ہوفمین کو آسکراعزاز یافتہ اداکاروں کی صف میں لاکھڑا کیا۔ آسکر کے علاوہ بھی انھوں نے اس فلم میں بہترین اداکاری کی بنیاد پر گولڈن گلوب اور بافٹا سمیت تمام اہم ایوارڈز جیتے۔
ہوفمین کا کہنا تھا کہ ایک اداکار کو ہر طرح کے کرداروں میں اپنی صلاحیتوں کی آزمائش کرنی چاہیے۔ چناں چہ انھوں نے منفی کردار بھی ادا کیے۔ Mission: Impossible III میں ہوفمین کے پرستاروں نے انھیں منشیات کے اسمگلر کے روپ میں دیکھا۔ ڈائریکٹر مائیک نکولس کی فلم Charlie Wilson’s War میں سی آئی اے کے افسر کا رول کیا جو افغانستان میں خفیہ جنگ شروع کرنے میں کانگریس کے رکن کی مدد کرتا ہے۔ اس فلم پر تبصرہ کرتے ہوئے ناقدین نے لکھا کہ ہوفمین اس فلم کا مرکزی اداکار ہے جس کی پرفارمینس فلم کو آگے بڑھاتی ہے۔ اس فلم میں ہوفمین کی متاثرکن اداکاری کی بہ دولت ان کی بہترین معاون اداکار کے اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نام زدگی بھی عمل میں آئی۔
2008ء میں Synecdoche, New Yorkمیں انھوں نے ایک پریشان حال ڈراما ساز کا کردار خوبی سے نبھایا جو ڈرامے کے لیے ایک تہہ خانے میں نیویارک شہر کا ماڈل بنانا چاہتا ہے۔ معروف فلمی مبصر راجر ایبرٹ نے اس فلم کو اکیسویں صدی کے ابتدائی عشرے کی بہترین فلم قرار دیا تھا۔ 2010ء میں ہوفمین نے Jack Goes Boating سے ہدایت کاری کے شعبے میں بھی قدم رکھ دیا تھا۔ یہ ایک رومانوی مزاحیہ فلم تھی۔ ہوفمین نے اس فلم میں مرکزی کردار بھی ادا کیا تھا۔ یہ فلم ایک ایسے شخص کے بارے میں تھی جو اپنی نصف بہتر کی تلاش میں سفر پر نکل پڑتا ہے۔ ابتدائی طور پر ہوفمین نے فلم کی ہدایات ہی دینے کا ارادہ کیا تھا مگر مرکزی کردار کے لیے کوئی موزوں اداکار دست یاب نہ ہونے پر انھیں ہی یہ رول کرنا پڑا۔
فلپ ہوفمین کی آخری ریلیز ہونے والی فلم The Hunger Games: Catching Fireتھی۔ یہ فلم گذشتہ برس سنیماؤں کی زینت بنی تھی۔ ان کی موت سے قبل دو فلموں کی شوٹنگ مکمل ہوچکی تھی۔ دونوں فلمیں A Most Wanted Man اور God’s Pocket رواں برس نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔ دوران انٹرویو ہوفمین اپنی نجی زندگی کا تذکرہ کرنے سے گریز کرتے تھے۔ زندگی کے آخری چودہ برس میمی او ڈونل سے ان کے تعلقات رہے۔ میمی ایک کاسٹیوم ڈیزائنر ہیں۔ ہوفمین کی ان سے ملاقات 1999ء میں ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران ہوئی تھی۔ میمی سے ہوفمین کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ 2013ء کے اواخر میں، موت سے چند ماہ قبل ان کی راہیں جُدا ہوگئی تھیں۔