٭ لاک ڈاؤن کے لیے گاکر شہریوں کو مناتی بھارتی پولیس
بھارت میں لاک ڈاؤن کو کام یاب بنانے کے لیے پولیس اہل کار صرف ڈنڈوں سے کام نہیں چلا رہے ہیں بلکہ کچھ ایسے دل چسپ، ڈراؤنے اور مزاح سے بھرپور طریقے اپنائے ہیں جس سے بوریت کے شکار شہریوں کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس آفیسر ایک علاقے میں مائیک تھامے بولی وڈ کا مشہور گانا ’’ایک پیار کا نغمہ ہے‘‘ سنا رہا ہے لیکن غور سے سننے پر پتا چلتا ہے کہ یہ ایک پیروڈی ہے ،نغمہ یوں ہوگیا ’’ایک پیار کا نغمہ ہے، ہمیں مل کر کورونا کو بھگانا ہے، سینی ٹائزر لگانا ہے، کورونا کو بھگانا ہے۔‘‘ اسی طرح ایک اور اہل کار ’’زندگی موت نہ بن جائے، سنبھا لو یارو!‘‘ گا رہا ہے۔
اسی طرح بھارتی پولیس نے شہریوں کو ہاتھ دھونے کے درست طریقے کی آگاہی دینے کے لیے فوک گیت پر رقص کرتے ہوئے پرفارم بھی کیا۔ بات نغموں، رقص اور پیروڈی تک ہی رہتی تو بھی ٹھیک تھا لیکن یہ کیا کہ ایک اہل کار کورونا وائرس کی شکل کا ہیلمٹ پہن کر سڑک پر کھڑا ہوگیا اور لگا شہریوں کو ڈرانے۔ نغموں کے رسیا پیروڈی سے، رقص کے شوقین ڈانس اسٹیپس سے اور لاتوں کے بھوت ڈنڈوں سے بھی نہ مانیں تو ڈرانے کا ایک یہی طریقہ بچتا ہے۔
٭ تھائی لینڈ میں بچوں کو بچانے کے لیے انوکھے فیس ماسک
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک کے پرارام 9 اسپتال میں پیدا ہونے والے جڑواں بچے اپنے والدین کے ساتھ گھر جانے کو تیار ہیں لیکن یہ اتنا آسان نہیں، کیوں کہ حفاظتی اقدامات کی قلت ہے۔ کورونا وائرس کا ان جانا خوف بھی ہے اور بچوں کو اس مہلک وائرس سے بھی بچانا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک نہایت کم ہے اور ان بچوں کی منزل اسپتال سے بہت دور ہے۔
اسپتال میں موجود نرسیں بھی اس صورت حال سے پریشان ہیں ایسے میں دو نرسوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پھول سے بچوں کے لیے فیس ماسک بنانے کی ٹھانی اور غیرضروری سامان کی مدد سے بچوں کے لیے محفوظ اور دیدہ زیب فیس ماسک بنالیا۔یہ ماسک ہیلمٹ کی طرح پہنا جا سکتا ہے جس میں لگا شیشہ چہرہ ڈھانپ لیتا ہے، اور اسے ضرورت کے مطابق اوپر نیچے بھی کیا جاسکتا ہے۔
٭ زیورات اور گاڑیوں سے بھی خطرہ
کورونا وائرس انسان سے انسان میں منتقل ہوتا ہے اور یہ مرد و زن کی تفریق کیے بغیر بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ مہلک وائرس خواتین کے زیر استعمال زیورات میں اپنا گھر بناسکتا ہے اور اسی طرح گاڑی کچھ حصوں میں بھی چھپا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی مختلف دھاتوں پرزندہ رہنے کا عرصہ مختلف ہوتا ہے۔ ایک امریکی اسپتال کے شعبہ متعدی امراض کے سربراہ روشیل والنسکی نے میڈیا کو بتایا کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ انگوٹھیوں کے اندرونی حصے میں جراثیم موجود ہو سکتے ہیں، تاہم سینی ٹائزر کے استعمال سے سونے کے زیورات کے معیار میں کمی آنے کا احتمال رہتا ہے۔
اس لیے سونے کی اشیا کو تو زیورات کو برتن دھونے کے ہلکے صابن یا کسی مائع مواد کے ساتھ دھولیا جائے اور اچھی طرح اطمینان کرلیا جائے کہ انگوٹھیوں، چوڑیوں اور ہار کے اندرونی و نچلے حصے تک مکمل صفائی ہوجائے۔گاڑی کے کچھ حصے ایسے ہیں جنہیں جراثیم کش اسپرے سے بار بار صاف کرنا چاہیے جیسے دروازے کھولنے کے اندرونی اور بیرونی لیورز، شیشے اوپر کرنے کے لیورز، اسٹیئرنگ، گیئر، ٹیپ ریکارڈ اور اے سی کھولنے کے بٹن۔ ان جگہوں کو سب سے زیادہ ہاتھ لگایا جاتا ہے۔
٭ امریکا :لاکھوں ڈالر مالیت کی اشیاء چاٹنے پر خاتون گاہک گرفتار
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ایک سپراسٹور میں خاتون گاہک کو 1 ہزار 800 ڈالر مالیت کی اشیا کو چاٹنے پر ان اشیا کو ناقابل فروخت قرار دے دیا گیا اور اس خاتون کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا۔اس سے قبل بھی نیوجرسی کے ایک سپراسٹور میں غذائی اشیا کے قریب ایک خاتون کو چھینک آگئی تھی اور خاتون کھانسی بھی تھی جس پر اسٹور کے مالک نے کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر تقریباً 56 لاکھ روپے کی اشیا تلف کردی تھیں۔
٭ کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ہندو کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کیں
انتہاپسند مودی سرکار نے اپنے دورِحکومت میں ہندوؤں کے دلوں میں مسلمانوں کے لیے شدید نفرت پیدا کی تو دوسری جانب متنازع شہریت قانون منظور کرکے مسلمانوں پر زمین تنگ کرنے کی سازش رچائی اور جو مسلمان اُٹھ کھڑے ہوئے انہیں چن چن کر مارا گیا۔ ایسے نفرت آمیز ماحول میں بھی مسلمانوں نے رواداری کا دامن نہیں چھوڑا جس کی مثال کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ایک ہندو شخص کی آخری رسومات کے وقت دیکھنے کو ملی۔ بھارتی ریاست اتر پردیش میں روی شنکر نامی شخص کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوگیا۔ اہل خانہ نے خوف کی وجہ سے اپنے پیارے کی میت وصول کرنے سے انکار کردیا۔ اس موقع پر محلے میں رہنے والے مسلمان آگے بڑھے اور نہ صرف روی شنکر کی میت وصول کی بلکہ اس کی آخری رسومات بھی ادا کیں۔ وہ ارتھی لے کر شمشان گھاٹ گئے اور چیتا کو آگ لگائی۔
٭بولی وڈ کے ستاروں کی اپنے گھروںہوٹلوں اور دفاتر کو قرنطینہ بنانے کی پیشکش
بالی وڈ کے کنگ خان شاہ رخ خان اور ان کی اہلیہ گوری خان کی جانب سے اپنے گھر اور دفتر کو کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے قرنطینہ سینٹر بنانے کی پیشکش کے بعد کئی دیگر اداکار بھی کار خیر میں حصہ لینے کے لیے میدان میں آگئے۔درجنوں رومانوی اور چاچی 420 جیسی مزاحیہ فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے 65 سالہ کمل ہاسن نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ذاتی رہائش گاہ کو اسپتال میں تبدیل کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے لکھا کہ میری خواہش ہے کہ ڈاکٹروں کی مدد سے اپنی پرانی رہائش گاہ کو ہمیشہ کے لیے ایک اسپتال میں تبدیل کردوں۔
اسی طرح سلو بھائی کے مدمقابل آنے والے دبنگ ولین سونو سود نے بھی اپنے ہوٹل کو ڈاکٹرز اور طبی عملے کے آرام کے لیے پیش کردیا ہے جہاں ان سب کو مفت رہائش اور کھانے پینے کی سہولت بھی میسر ہوگی۔ اداکار سچن جوشی نے بھی اپنے ہوٹل کو کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے قرنطینہ سینٹر بنانے کی پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک سے بھارت آنے والے تمام مسافر میرے ہوٹل میں بلا معاوضہ رہ سکتے ہیں ۔ قبل ازیں بجرنگی بھائی جان سلماں خان نے 25 ہزار مزدوروں کو راشن دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت ہمارے پاس باقاعدہ طور پر 5 لاکھ مزدور ہیں جن میں سے 25 ہزار مزدورں کو مالی مدد درکار ہے۔
٭ نیویارک میں 40 افراد کی اجتماعی قبر
امریکا میں روزانہ ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے باعث لاشوں کی تدفین کا مسئلہ گمبھیر ہوگیا ہے جس کے بعد ایک جزیرے ہارٹ میں لاوارث اور غریب افراد کے لیے مختص قبرستان میں اجتماعی قبر میں مکمل احتیاطی تدابیر کے ساتھ 40 افراد کو ایک ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ اس قبرستان میں مزید اجتماعی قبریں بھی کھودی جارہی ہیں۔دوسری جانب لاطینی امریکی ملک ایکواڈور میں تجہیز و تدفین کا نظام مکمل طور پر ٹھپ ہوگیا ہے۔
اہل خانہ کو اپنے مُردوں کی تدفین کی اجازت نہیں جب کہ محکمۂ صحت کا عملہ ناکافی ثابت ہو رہا ہے جس کی وجہ سے کورونا کے مریضوں کی لاشیں دو دو دن تک سڑکوں اور گھروں میں پڑی رہتی ہیں۔نیویارک اور ایکواڈور میں تجہیز و تدفین کے لالے پڑے ہیں تو وہیں پاکستان صوبے خیبر پختونخواہ کے ضلع شانگلہ میں ایک ڈاکٹرحافظ ثنااللہ نے کورونا وائرس سے زندگی کی بازی ہارنے والے ایک شخص کو نہ صرف غسل دیا بلکہ نماز جنازہ بھی پڑھائی اور اسلامی طریقے سے میت کو قبر میں بھی خود ہی اتارا۔
٭ لاک ڈاؤن میں آن لائن بارات اور ولیمے
نہ ڈھول کی تھاپ، نہ مہمانوں کا تانتا، آتش بازی کا سامان نہیں، لذیذ پکوان کی مہک اور برقی قمقموں سے سجا پنڈال نہیں۔ دلہا ہے دلہن ہے اور ان کے والدین، وہ بھی ماسک لگائے ہوئے۔ یہ ہے اْس شادی کا احوال جس میں باراتیوں اور میزبانوں نے آن لائن شرک کی۔
کورونا وائرس سے قریب تمام ہی ممالک میں معمولات زندگی ٹھپ ہیں لیکن پیار کرنے والوں نے حالات نارمل ہونے کا انتظار کرنے کے بجائے آن لائن شادیوں کی تقریبات کا انعقاد کرکے ایک نیا اور کم خرچ شادی کے چلن کا آغاز کر کے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔انڈونیشیا میں محمد نور جامان کے والدین نے گذشتہ برس اوجی لیستاری ویدیا کو اپنے گھر کی بہو بنانے کا فیصلہ کرلیا تھا اور شادی کے لیے تاریخ 12 اپریل طے پائی تھی جس کے لیے 500 مہمانوں کی فہرست بھی بنالی گئی تھی اور پُرتعیش ولیمے کی تیاریاں بھی مکمل تھی لیکن عین موقع پر کورونا وائرس نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا۔
یوں تو شادی کو موخر بھی کیا جاسکتا تھا لیکن غیریقینی صورت حال کے باعث جوڑے نے طے شدہ تاریخ کو ہی شادی کرنے کو ترجیح دی۔ دلہا دلہن اور دونوں جانب سے 8 افراد نے آن لائن بارات کی تقریب سجائی گئی اور مہمانوں نے ویڈیو کانفرنس کال کے ذریعے رسومات کی ادائیگی دیکھی اور نوبیاہتا جوڑے کو مبارک باد دی۔
٭ لاک ڈاؤن اور ایک سے زائد شادی کرنے والوں کی پریشانیاں
جہاں سماجی اور معاشی سطح پر کورنا وائرس کے سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں وہیں کورونا وائرس کی وبا سے بچنے کے لیے کیے جانے والے لاک ڈاؤن سے ازدواجی زندگی بھی مسائل کا شکار ہوگئی ہیں اور اگر معاملہ دو شادیاں کا ہوں تو یہ قید بامشقت دہری ہوجاتی ہے۔ دو بیویوں کے گھروں کے درمیان لاک ڈاؤن ہے، ایک کے گھر جائے تو دوسری ناراض، دوسری کو منانے جائے تو پولیس خاطرداری کو تیار۔
کورونا وائرس کی وجہ سے دبئی اور اردن میں کرفیو سے پریشان شوہر اور بیوی نے پولیس سینٹر سے براہ راست کال کرکے رابطہ قائم کیا شوہر نے دوسری بیوی سے ملنے کے لیے کرفیو پاس کی استدعا کی جب کہ بیوی نے کہا کہ میرا شوہر پہلی بیوی کے گھر ہے اور کرفیو کی وجہ سے میرے پاس نہیں آسکتا اس لیے مجھے بھی کرفیو پاس دیا جائے۔
٭ شادی کی پہلی رات تھانے میں
جنوبی افریقا کے صوبے کوازلوناتال میں شادی کی تقریب جاری تھی اور 40 مہمانوں کے درمیان دلہا دلہن نئی زندگی کے حسین خواب آنکھوں میں سجائے عہد و پیماں کررہے تھے کہ پولیس نے چھاپا مار کر رنگ میں بھنگ ڈال دیا۔پولیس نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر نہ صرف تمام مہمانوں اور رسم کی ادائیگی کرانے والے پادری کو حراست میں لے لیا بلکہ دلہا اور دلہن کو بھی گرفتار کرکے تھانے لے گئی۔ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر دلہا دلہن کو اپنی شادی کی پہلی رات جیل میں کاٹنا پڑی۔
The post کورونامہ appeared first on ایکسپریس اردو.